Tag: زیلنسکی

  • امریکی صدر کے فوجی امداد بند کرنے کے بعد زیلنسکی کے ہوش ٹھکانےآگئے

    امریکی صدر کے فوجی امداد بند کرنے کے بعد زیلنسکی کے ہوش ٹھکانےآگئے

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بڑا یوٹرن لےلیا، امریکی صدر کی جانب سے فوجی امداد بند کرنے کے بعد زیلنسکی کے ہوش ٹھکانے آگئے۔

    زیلنسکی نے ایکس پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا کہ میں امن کےلیے یوکرین کے عزم کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں، ہم میں سے کوئی بھی نہ ختم ہونے والی جنگ نہیں چاہتا، یوکرین دیرپا امن کیلئے جلد مذاکرات کی میز پر آنے کےلیے تیار ہے۔

    یوکرینی صدر نے 2 دن پہلے کہا تھا کہ وہ روس کیساتھ جنگ ختم ہوتے نہیں دیکھ رہے، امریکا کی جانب سے فوجی امداد کی بندش کے بعد یوکرینی صدر نے بیان بدل لیا۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے ایکس پر پیغام میں کہا کہ یوکرین سے زیادہ کوئی امن نہیں چاہتا، دیرپا امن کیلئے صدر ٹرمپ کی مضبوط قیادت میں کام کرنے کیلئے تیار ہوں، ہم جنگ کے خاتمے کےلیے تیزی سے کام کرنے کےلیے تیار ہیں۔

    زیلنسکی نے کہا کہ پہلے مرحلے میں قیدیوں کی رہائی اور فضائی جنگ بندی پر بات ہوسکتی ہے، جنگ بندی معاہدے پر متفق ہونے کیلئے امریکا کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں

    قدر کرتے ہیں کہ امریکا نے یوکرین کی خودمختاری کو برقرار رکھنے میں کتنی مدد کی، وہ لمحہ یاد ہے صدر ٹرمپ نے یوکرین کو جیولن فراہم کیے، ہم شکر گزار ہیں، وائٹ ہاؤس میں ہماری ملاقات اس طرح نہیں ہوئی جس طرح ہونی چاہیے تھی۔

    یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ افسوسناک ہے کہ وائٹ ہاؤس میں جو کچھ ہوا، یہ چیزیں درست کرنے کا وقت ہے، چاہتے ہیں مستقبل میں تعاون تعمیری ہو۔

    زیلنسکی نے کہا کہ معدنیات اور سلامتی معاہدے پر یوکرین دستخط کرنے کےلیے تیار ہے، معاہدے کو سیکیورٹی اور ٹھوس حفاظتی ضمانتوں کی جانب قدم کےطور پر دیکھتے ہیں۔

  • ’یہ شخص امن نہیں چاہتا‘، ٹرمپ ایک بار پھر زیلنسکی پر برس پڑے

    ’یہ شخص امن نہیں چاہتا‘، ٹرمپ ایک بار پھر زیلنسکی پر برس پڑے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا اور وہ یوکرینی ہم منصب زیلنسکی پر دوبارہ برس پڑے کہا یہ شخص امن نہیں چاہتا۔

    امریکا کے صدارتی آفس میں صدر ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کی تلخ ملاقات کی دنیا میں گونج ابھی برقرار ہے کہ امریکی صدر زیلنسکی پر ایک بار پھر برس پڑے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کرتے ہوئے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’یہ شخص امن نہیں چاہتا۔‘‘

    ٹرمپ نے یہ بیان ولادیمیر زیلنسکی کے گزشتہ روز کے اس بیان کہ ’’یوکرینی جنگ کا خاتمہ ابھی دور ہے‘‘ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر یوکرینی صدر کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے زیلنسکی کے مذکورہ بیان کو سب سے بُرا بیان قرار دیتے ہوئے واضح کہا کہ امریکا اب اس رویے کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کرے گا۔

    امریکی صدر نے اس کے ساتھ ہی دیگر یورپی رہنماؤں پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ یورپ جتنا پیسہ یوکرین کے دفاع پر خرچ کر رہا ہے، اس سے کہیں زیادہ رقم روس سے تیل اور گیس خریدنے پر خرچ کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدارتی ہاؤس میں صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ تاہم یہ ملاقات خوشگوار ماحول کے بجائے انتہائی تلخ ماحول میں ہوئی۔

    اس ملاقات کے دوران ٹرمپ مسلسل زیلنسکی پر برہمی کا مظاہرہ کرتے رہے۔ جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کر دی گئی جب کہ یوکرینی صدر ظہرانہ میں شرکت کیے بغیر چلے گئے تھے۔

    اس غیر معمولی واقعہ کے بعد یورپی ممالک کی جانب سے زیلنسکی حمایت کی جا رہی ہے۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی سمیت کئی ممالک یوکرینی صدر سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ٹرمپ کے رویے کی مذمت کر رہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/ukrain-president-gift-for-trump/

  • زیلنسکی نے امریکا کیلئے ویڈیو پیغام جاری کر دیا

    زیلنسکی نے امریکا کیلئے ویڈیو پیغام جاری کر دیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے کشیدگی کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں جمعے کو ہونے والی ملاقات میں ولودیمیر زیلنسکی، امریکی صدر ٹرمپ اور جے ڈی وینس کے درمیان گرما گرمی ہوگئی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے دوران یوکرینی صدر نے جب امریکا کی مجوزہ جنگ بندی کی شرائط ماننے سے انکار کیا تو ٹرمپ اور وینس نے ان پر ’ناشکری‘ کا الزام لگادیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق اب لندن میں روس یوکرین جنگ کے حوالے سے اہم سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد یوکرینی صدر نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہر کوئی اصل مسئلے پر متحد ہے، حقیقی امن کے قیام کے لیے ہمیں حقیقی تحفظ کی ضمانتوں کی ضرورت ہے اور برطانیہ، یورپی یونین اور ترکی کا بھی یہی موقف ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بلاشبہ ہم امریکا کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور ہم امریکا سے ملنے والی تمام تر مدد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب ہم امریکا کے شکر گزار نہ ہوئے ہوں اور یہ شکر گزاری ہماری آزادی کے تحفظ کے لیے ہے۔

    یوکرینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ نہیں بلکہ امن کی ضرورت ہے اور اسی لیے ہم نے یہ کہا کہ حفاظتی ضمانتیں اس کی کلید ہیں۔

    امریکی عدالت کے فیصلے سے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا

    اُنہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں ہماری مشکلات سے نکلنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہمارے شراکت دار ہمارے لیے اور اپنی سلامتی کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔

  • ’ٹرمپ اور وینس نے زیلنسکی کو تھپڑ مارنے سے خود کو روکا‘ (ویڈیو)

    ’ٹرمپ اور وینس نے زیلنسکی کو تھپڑ مارنے سے خود کو روکا‘ (ویڈیو)

    ماسکو: روسی وزارت خارجہ نے حیرت انگیز دعویٰ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس نے بہت برداشت کیا اور زیلنسکی کو تھپڑ مارنے سے خود کو روکے رکھا۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ٹرمپ اور وینس نے زیلنسکی کو تھپڑ مارنے سے خود کو روکے رکھا تھا۔

    روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ نے کہا کہ ٹرمپ نے جوکر کو آئینہ دکھا دیا، یوکرین تیسری عالمی جنگ سے کھیل رہا ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی اور صحافی کے درمیان بھی دل چسپ مکالمہ ہوا۔ رپورٹر نے کہا آپ اس ملک کے اعلیٰ ترین دفتر میں ہیں اور آپ نے سوٹ نہیں پہنا، آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرینی صدر نے کہا ’’آپ کو اس سے کیا مسئلہ ہے؟‘‘

    سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرین کے صدر سے سوال (ویڈیو)

    رپورٹر نے کہا بہت سارے امریکیوں کو آپ کے اس دفتر کا احترام نہ کرنے سے مسئلہ ہے۔ اس پر زیلنسکی نے جواب دیا کہ میں سوٹ اس وقت پہنوں گا جب جنگ ختم ہو جائے گی، اور آپ کے جیسا یا پھر شاید آپ سے بہتر سوٹ پہنوں گا۔

    رپورٹر کے سوال پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس مسکراتے رہے، وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے وقت ولودیمیر زیلنسکی نے سیاہ ٹی شرٹ اور پینٹ پہن رکھی تھی۔

  • سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرین کے صدر سے سوال (ویڈیو)

    سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرین کے صدر سے سوال (ویڈیو)

    واشنگٹن: یوکرین کے صدر زیلنسکی اور صحافی کے درمیان دل چسپ مکالمہ ہوا۔

    رپورٹر نے کہا آپ اس ملک کے اعلیٰ ترین دفتر میں ہیں اور آپ نے سوٹ نہیں پہنا، آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرینی صدر نے کہا ’’آپ کو اس سے کیا مسئلہ ہے؟‘‘

    رپورٹر نے کہا بہت سارے امریکیوں کو آپ کے اس دفتر کا احترام نہ کرنے سے مسئلہ ہے۔ اس پر زیلنسکی نے جواب دیا کہ میں سوٹ اس وقت پہنوں گا جب جنگ ختم ہو جائے گی، اور آپ کے جیسا یا پھر شاید آپ سے بہتر سوٹ پہنوں گا۔

    سربراہان کی لڑائی میں نایاب معدنیات کے معاہدے پر دستخط نہ ہو سکے، معاہدے کی شرائط کیا ہیں؟

    رپورٹر کے سوال پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس مسکراتے رہے، وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے وقت ولودیمیر زیلنسکی نے سیاہ ٹی شرٹ اور پینٹ پہن رکھی تھی۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی نہیں مانگوں گا، صدر زیلنسکی

    ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی نہیں مانگوں گا، صدر زیلنسکی

    واشنگٹن : یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔

    زیلنسکی نے امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرممکن ہو بھی جائے تو بھی وائٹ ہاؤس واپس نہیں جاؤں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے پاس روس کو اپنی سر زمین سے نکالنے کیلئے ہتھیار نہیں، آج وائٹ ہاؤس میں جو کچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا۔

    ایک سوال کے جواب میں یوکرینی صدر نے کہا کہ یوکرین کیلئے امریکا کے بغیر روس کو روکنا مشکل ہے۔

    امریکی حمایت کے بغیر روسی افواج کا حملہ روکنا ہمارے لیے مشکل ہوگا، امریکا کے ساتھ ً تعلقات کو یقینا بچایا جاسکتا ہے، ایک شراکت دار کے طور پر امریکا کو کھونا نہیں چاہتے۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات کافی حد تک کشیدہ رہی، تلخ کلامی کے بعد دونوں رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی۔

    وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جو کچھ دیر ساتھ رہے، اس دوران دونوں رہنماؤں میں شدید اختلاف رائے پایا گیا۔

    اس موقع پر دونوں شخصیات نے میڈیا نمائندوں کے سامنے بات چیت کی تاہم یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب صدر سے تکرار ہوتی رہی۔

  • یوکرینی صدر زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    یوکرینی صدر زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے کشیدہ ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    صدر ٹرمپ کا "ٹرتھ سوشل” میں اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں ہیں، زیلنسکی سمجھتے ہیں کہ امریکا کو امن مذاکرات سے بڑا فائدہ ہوگا۔

    اپنے بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ میں فائدہ نہیں امن چاہتا ہوں، زیلنسکی نے اوول آفس میں امریکا کی بےعزتی کی، انہوں نے مزید کہا کہ جب زیلنسکی امن کیلئے تیار ہوں تو واپس آسکتے ہیں۔

    واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملاقات میں صدر زیلنسکی نے منفی انداز میں گفتگو کی۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا روس یوکرین جنگ کا خاتمہ اور وہاں دیرپا امن کا قیام چاہتا ہے، انہوں نے کہا کہ صدر زیلنسکی مختلف حربے استعمال کرتے رہے ہیں، اب زیلنسکی کے تمام حربے ختم ہوچکے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اس جنگ کو فوری ختم کرنا چاہتا ہوں لیکن زیلنسکی ایسا نہیں چاہتے، صدر زیلنسکی اب تک اس جنگ میں اپنے ہزاروں فوجیوں کی زندگیاں گنواچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات کافی حد تک کشیدہ رہی، تلخ کلامی کے بعد دونوں رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی۔

    وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جو کچھ دیر ساتھ رہے، اس دوران دونوں رہنماؤں میں شدید اختلاف رائے پایا گیا۔

    اس موقع پر دونوں شخصیات نے میڈیا نمائندوں کے سامنے بات چیت کی تاہم یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب صدر سے تکرار ہوتی رہی۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو غیرمقبول قرار دیدیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو غیرمقبول قرار دیدیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو غیر مقبول ترین شخص قرار دے دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی مقبولیت 4 فیصد سے بھی کم ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ یوکرین میں الیکشن روس کا مطالبہ نہیں، انتخابات نہ ہونے پر بعض ممالک کو تشویش ہے۔

    دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ سے متعلق روس کے کسی بھی الٹی میٹم کو نہیں مانا جائے گا۔ کیف اپنی شمولیت کے بغیر جنگ بندی سے متعلق کسی بھی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دے گا۔

    واضح رہے کہ یوکرینی صدر نے ریاض میں جنگ بندی کیلئے روس امریکا مذاکرات کو مسترد کر دیا۔

    اُنہوں نے سعودی عرب کا دورہ ملتوی کر دیا ہے جہا امریکا اور روس کے وزرائے خارجہ اعلیٰ سفارتی وفد کے ہمراہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججزکو برطرف کردیا

    انقرہ میں گفتگو کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ ریاض مذاکرات کیلیے مدعو نہیں کیا گیا، جنگ کیسے ختم کی جائے یہ فیصلہ یوکرین کے بغیر نہیں ہو سکتا۔

  • یوکرین کے صدر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر ’فتح کا منصوبہ‘ پیش کر دیا

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر ’فتح کا منصوبہ‘ پیش کر دیا

    برسلز: یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر اپنی ’فتح کا منصوبہ‘ آشکار کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق گزشتہ روز بدھ کو دیر گئے نیٹو نے اپنا نظر ثانی شدہ ایجنڈا شائع کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی آج جمعرات کو نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    زیلنسکی نے بدھ کو اپنے ’’وکٹری پلان‘‘ کی بھی نقاب کشائی کی، اور اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اگلے سال روس کے ساتھ اس جنگ ​​کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اس لیے اس کوشش میں کیف کو مضبوط کرنے کے لیے وہ فوری اقدامات کریں۔

    اس سے قبل بدھ کو نیٹو کے سربراہ مارک روٹے نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ زیلنسکی کے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ ہیں، اور اگلے اقدامات کیا کرنے ہیں، اس حوالے سے وہ رکن اتحادی ممالک سے رابطے میں ہیں۔

    انھوں نے کہا ’’ہم بلاشبہ فتح کے منصوبے پر اتحادیوں کے ساتھ ہر ہر مرحلے اور قدم پر بہت زیادہ بحث کر رہے ہیں، اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے کسی بھی موقع کو نظر انداز نہیں کر رہے ہیں۔‘‘

    روس یوکرین جنگ میں اموات اور زخمیوں کی تعداد 10 لاکھ ہو گئی

    ایک طرف ماسکو کی افواج یوکرین میں پیش قدمی کر رہی ہیں اور دوسری طرف یوکرین کو بجلی کی عدم موجودگی میں سخت سردی کا موسم لپیٹ میں لینے والا ہے، ایسے میں زیلنسکی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان وکٹری پلان 5 اہم نکات پر مشتمل ہے، اور یہ تمام نکات اتحادیوں کے ہاتھ میں ہیں، جن میں ’’نیٹو میں فوری شامل ہونے کی غیر مشروط دعوت‘‘ اور ’’ہتھیاروں کی حمایت‘‘ شامل ہیں۔

    دوسری طرف نیٹو کے نئے سربراہ مارک روٹے نے ایک بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ ایک مضبوط اشارہ ہے، لیکن جس قسم کے حالات ہیں اس میں وہ مجموعی طور پر اس کی حمایت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ ادھر روس نے بھی کہا کہ ابھی اس پر تفصیل سے تبصرہ کرنا قبل از وقت ہے، تاہم کیف کو ’’ہوش میں آنے‘‘ اور ان پالیسیوں کی مہملیت کا احساس کرنے کی ضرورت ہے۔

  • روس یوکرین جنگ : زیلنسکی نے ٹرمپ کو ’فتح کا منصوبہ‘ بتا دیا

    روس یوکرین جنگ : زیلنسکی نے ٹرمپ کو ’فتح کا منصوبہ‘ بتا دیا

    نیویارک : یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکہ کے صدارتی امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے خصوصی ملاقات کی جس میں روس یوکرین جنگ سے متعلق انتہائی اہم گفتگو کی گئی۔

    مین ہٹن کے ٹرمپ ٹاور میں ہونے والی یہ ملاقات ایک بند کمرے میں ہوئی جس میں زیلنسکی نے ٹرمپ کو جنگ میں فتح کیلئے اپنی حکمت عملی سے متعلق آگاہ کیا۔ سال 2019 کے بعد دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی براہ راست ملاقات تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر زیلنسکی کو یقین دلایا کہ وہ یوکرین اور روس دونوں کے ساتھ مل کر اس تنازع کے خاتمے کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ وہ اس حوالے سے ٹرمپ اور ان کی ڈیموکریٹک حریف نائب صدر کملا ہیرس سے بھی بات کر رہے ہیں کیونکہ یوکرین کو روس کے ساتھ جاری جنگ میں امریکہ کی مضبوط حمایت کی شدید ضرورت ہے، ملاقات کے بعد زیلنسکی نے ٹرمپ کے ساتھ اپنی اس بات چیت کو ” نتیجہ خیز” قرار دیا۔

    اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ ہمارے زیلنسکی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میرے پوتن کے ساتھ بھی بہت اچھے تعلقات رہے ہیں اور اگر ہم انتخاب جیت جاتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ ہم اس مسئلے کو بہت جلد حل کرلیں گے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ روز ایک صحافی نے ٹرمپ سے پوچھا تھا کہ کیا یوکرین کو جنگ ختم کرنے کے لیے کچھ علاقے روس کے حوالے کر دینے چاہئیں؟ جو کہ کیف کے لیے ناقابل قبول ہے، جس کے جواب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "ہم دیکھیں گے کیا ہوتا ہے؟۔”

    واضح رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی جو کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ میں مقیم تھے نے جمعرات کو ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن اور ہیرس سے بھی ملاقات کی تھی۔