Tag: زینب

  • ننھی زینب کا قتل کس چیز سے کیا گیا؟ پولیس نے قاتل کو گرفتار اور آلہ قتل برآمد کر لیا

    ننھی زینب کا قتل کس چیز سے کیا گیا؟ پولیس نے قاتل کو گرفتار اور آلہ قتل برآمد کر لیا

    چارسدہ: خیبر پختون خوا میں ایک درندے کی بھینٹ چڑھنے والی ننھی زینب کے زیادتی و قتل کیس میں ملوث ملزم گرفتار ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس ذرایع نے کہا ہے کہ چارسدہ کی ننھی زینب کے قاتل کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم کی عمر 45 سے 50 سال کے درمیان ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ملزم کا تعلق بھی ڈھائی سالہ زینب کے گاؤں سے ہے، ملزم نے پولیس کے سامنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا، اعتراف کے بعد سخت سیکورٹی میں ملزم کو جائے وقوعہ کی نشان دہی کے لیے لے جایاگیا۔

    ملزم کی نشان دہی پر پولیس نے آلہ قتل درانتی بھی برآمدکر لی، نشان دہی پر کھیتوں سے زینب کے جوتے بھی برآمد ہو گئے، معلوم ہوا کہ سفاک ملزم نے زینب کوگھر کے سامنے سے اٹھایا تھا، اور کھیت میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا۔

    زینب کے والد اختر منیر نے ملزم کو چوک پر لٹکانے کا مطالبہ کر دیا ہے، انھوں نے کہا قصور کی زینب کو انصاف ملا اس کے والدین کے سامنے ملزم کو لٹکایاگیا، میری بیٹی زینب کے قاتل کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    زینب قتل کیس، وزیراعلیٰ کے پی‌ متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی کے لیے پرعزم

    واضح رہے کہ چارسدہ پولیس نے اس کیس میں 15 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا، جن سے تفتیش جاری تھی، زینب کے قاتل نے اس دوران اپنے جرم کا اقرار کر لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی زینب کی ڈی این اے رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے، تین افراد زیادہ مشتبہ تھے ان کا بھی ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا لیکن یہ رپورٹ بھی ابھی موصول نہیں ہوئی ہے۔

    زینب زیادتی و قتل کیس میں تاحال 300 سے زائد افراد کو گرفتار کر کے شامل تفتیش کیا جا چکا ہے، 15 مشتبہ افراد کے سوا دیگر زیر حراست افراد کو تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا، آج پولیس کا کہنا تھا کہ میڈیکل ٹیم آج علا قے میں مزید 100 مشتبہ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرے گی۔

    یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو چارسدہ میں ڈھائی سال کی بچی کو زیادتی کے بعد بے رحمی سے قتل کر دیا گیا تھا، میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کو 18 گھنٹے قبل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور پھر اُس کا پیٹ اور سینہ چاک کر کے قتل کیا گیا۔

  • تین دن سے لاپتا 5 سالہ زینب کا پتا نہ چل سکا، غم سے نڈھال والدین کی اے آر وائی سے گفتگو

    تین دن سے لاپتا 5 سالہ زینب کا پتا نہ چل سکا، غم سے نڈھال والدین کی اے آر وائی سے گفتگو

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ملیر عیدگاہ میدان سے تین دن قبل لاپتا ہونے والی پانچ سالہ بچی زینب کا کچھ پتا نہ چل سکا، والدین بچی کے غم میں نڈھال ہو گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر عیدگاہ میدان کے قریب سے 30 ستمبر کو اغوا ہونے والی بچی کا تاحال پتا نہ چل سکا ہے، جس کی وجہ سے 5 سالہ زینب کے گھر والے شدید کرب و اذیت میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

    ملیر مسلم آباد محلے میں رہائش پذیر اس چھوٹے سے خاندان کی زندگی کی خوشیاں معصوم بچی کی گم شدگی کے بعد مدھم پڑ گئی ہیں، اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بچی کی دکھی والدہ نے بتایا کہ ان کی بیٹی کھیلنے کے لیے گھر سے نکلی تھی، پانچ بجے شام کا وقت تھا، اس کے بعد وہ واپس نہیں آئی، نہ ہی اس کا کوئی پتا چل سکا ہے۔

    بچی کی تلاش کے لیے گھر والوں نے پمفلٹ بھی چھاپ کر جگہ جگہ تقسیم کر دیا ہے جس پر لکھا ہے کہ لاپتا ہونے کے وقت بچی نے گلابی رنگ کے کپڑے پہنے تھے۔

    والدہ کے غم میں لوگوں کی باتوں سے بھی مزید اضافہ ہو رہا ہے، انھوں نے دکھی دل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ بچی اغوا ہو گئی ہوگی، تو کوئی کہہ رہا ہے کہ نالی میں ڈوب گئی ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں بچی کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی کی تلاش کے لیے پولیس کارروائی جاری ہے لیکن بچی کا کوئی پتا نہیں چل سکا ہے، ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔

    تین دن سے لاپتا بچی کے والدین نے حکام سے درخواست کی ہے کہ ان کی بیٹی کو محفوظ اور سلامت گھر لوٹایا جائے۔

    واضح رہے کہ ملیر عیدگاہ میدان مینگل اسکول کے قریب سے زینب کے اغوا کا قائد آباد تھانے میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جا چکا ہے، ترجمان کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کی تلاش جاری ہے۔

  • لاہور: نو سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل، تحقیقات میں‌ پیش رفت کا دعویٰ

    لاہور: نو سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل، تحقیقات میں‌ پیش رفت کا دعویٰ

    لاہور: نو  سالہ بچی عائشہ  کے زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے.

    تفصیلات کے لاہور میں نو سالہ بچی کے قتل کیس میں‌ پولیس نے بچی کے ماموں تمجید کا پولی گرافی ٹیسٹ کیا.

    پولیس کے مطابق تمجید کے پولی گرافی ٹیسٹ کی رپورٹ نیگٹیو آئی ہے، تمجید نے ٹیسٹ میں سوالات کے جواب میں غلط بیانی کی.

    تفتیشی ٹیم نے تمجید سمیت چار  افراد کے ڈی این اے کرائے، امید ظاہر کی جارہی ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کے بعد حقائق واضح ہوں گے.

    یاد رہے کہ عائشہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کے بعد قتل ثابت ہوا تھا، 9 سال کی عائشہ کو 18 دسمبر 2018 کو قتل کیا گیا تھا.

    خیال رہے کہ قصور کی ننھی زینب کا کیس بھی گذشتہ برس جنوری میں سامنے آیا تھا۔ زینب کو 4 جنوری 2018 کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

    اس ہول ناک واقعے پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا اور حکومت پر کڑی تنقید کی گئی.


    مزید پڑھیں: صرف قصور میں 10 برس میں 272 بچوں سے زیادتی کے کیسز ہوئے، رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف


    یاد رہے کہ گذشتہ روز وفاقی محتسب نے اپنی تہلکہ خیز رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ سال 2017 میں زیادتی کے 4 ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ پنجاب میں 1 ہزار 89کیس رپورٹ ہوئے.

    صرف قصور میں دس برس میں 272 کیسز ہوئے، لیکن چند ملزمان کو سزا ہوئی، زیادتی کرنے والوں میں بااثر سیاست دان، دولت مند اورپڑھے لکھے افراد شامل ہیں.

  • کرپشن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، زینب کے والد کا چیف جسٹس سے مطالبہ

    کرپشن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، زینب کے والد کا چیف جسٹس سے مطالبہ

    لاہور: زینب کے والد امین انصاری نے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے اُن کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان سے قصور کی ننھی  زینب کے والد کی لاہور میں ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے جسٹس ثاقب نثار کا ازخود نوٹس لینے پر شکریہ ادا کیا۔

    امین انصاری کا کہنا تھا کہ ’چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کی وجہ سے ہی مجرم عمران اپنے انجام کو پہنچا، چسٹس ثاقب نثار اور میڈیا کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نےمیرا ساتھ دیا‘۔ زینب کے والد نے حکومت سے اپیل کی کہ عوامی مسائل کو حل کیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں: ننھی زینب کے قاتل کی آخری وصیت منظر عام پر آگئی

    انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ کرپشن کے خلاف کارروائی کریں کیونکہ  ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ قصور کی ننھی زینب کو درندہ صفت انسان عمران نے اُس وقت زیادتی کے بعد قتل کیا تھا جب والدین عمرہ ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود تھے۔

    عمران زینب کے جنازے میں بھی پیش پیش تھا، اُس پر کسی کو شک نہیں تھا کہ یہی اصل مجرم ہے مگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عمران کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کیا جس کے بعد گتھیاں سلجھنا شروع ہوئیں۔

    بعد ازاں چیف جسٹس آف پاکستان نے زینب قتل کیس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے عدالت کو جلد از جلد کیس نمٹانے کا حکم دیا، جج نے قصور کی ننھی زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی کرنے والے عمران کو 21 بار پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

    مزید پڑھیں: مجرم عمران کی پھانسی نشان عبرت ہے‘ والد زینب

    عدالتی حکم پر 17 اکتوبر کی صبح کوٹ لکھپت کے سینٹرل جیل میں سفاک قاتل کو زینب کے والد کی موجودگی میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔

    قبل ازیں عمران کا طبی معائنہ اور اُس کی اہل خانہ سے آخری ملاقات بھی کرائی گئی تھی، میڈیکل آفیسرکی رپورٹ کے ساتھ لاش ورثا کے حوالے کردی گئی تھی۔

  • زینب کے بعد بچیوں‌ سے زیادتی اور قتل کے 11 واقعات رونما ہوئے، رپورٹ

    زینب کے بعد بچیوں‌ سے زیادتی اور قتل کے 11 واقعات رونما ہوئے، رپورٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زینب قتل کیس کے بعد اسی نوعیت کے 11 واقعات رونما ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے  ملک بھر میں خواتین پر تشدد، کاروکاری، قتل اور زیادتی کے واقعات کی تفصیلات ایوان میں پیش کی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 سالوں میں  5312 خواتین کوقتل کیاگیا جن میں سے 1548 کیسز کاروکاری کے ہیں، اسی طرح ونی کے45 واقعات رجسٹرڈ ہوئے جبکہ 99 خواتین تیزاب گردی کاشکار بھی ہوئیں۔

    مزید پڑھیں: ننھی زینب کے قاتل کی آخری وصیت منظر عام پر آگئی

    وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں خواتین سے زیادتی کے 14 ہزار 3 واقعات رپورٹ ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو پھانسی دی جاچکی جبکہ سانحہ قصور کے بعد اسی نوعیت کے 11 مقدمات درج ہوئے جن میں سے پنجاب میں 6، خیبرپختونخواہ میں 3 اور بلوچستان سے 2 کیس سامنے آئے۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ایک ملزم زیر حراست ہے جس کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار ہے جبکہ ایک کیس میں نامزد چار ملزمان کا چالان غلط ثابت ہوا اسی طرح خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں پیش آنے والے واقعات کے ملزمان بھی گرفتار کیے گئے۔

  • ننھی زینب کے قاتل عمران کی پھانسی سے قبل خاندان سے آخری ملاقات

    ننھی زینب کے قاتل عمران کی پھانسی سے قبل خاندان سے آخری ملاقات

    لاہور: قصور کی ننھی زینب کے قاتل عمران کی اس کے خاندان کے افراد سے آخری ملاقات کروا دی گئی۔ عمران کو کل علی الصبح پھانسی دے دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں زینب سمیت 7 ننھی بچیوں کے قاتل عمران سے اس کے خاندان کے افراد کی آخری ملاقات کروادی گئی۔

    عمران کے خاندان نے اس سے ملاقات کوٹ لکھپت جیل میں کی۔ ملاقات کرنے والوں میں خاندان کے 28 افراد شامل تھے۔ تمام افراد کی عمران سے ملاقات ڈیتھ سیل کے اندر کروائی گئی۔

    زینب کے قاتل عمران کو کل صبح ساڑھے 5 بجے تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

    زینب قتل کیس

    یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی۔ زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    بعد ازاں زینب قتل کیس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالتی فیصلے پر زینب کے والد امین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    عمران نے زینب سمیت 7 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور ان کے قتل کا اعتراف کیا جس پر مجرم کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت کا حکم جاری کیا گیا۔

    بعد ازاں زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی جسے عدالت نے مسترد کردیا، اس کے بعد عمران نے صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تھی۔

    اسی دوران ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔

    6 اکتوبر کو چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ ہونے پر ایک بار پھر از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    12 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے جس کے تحت مجرم کو کل 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی۔

  • قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کردیں: زینب کے والد کا صدر مملکت کو خط

    قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کردیں: زینب کے والد کا صدر مملکت کو خط

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کی جانے والی 6 سالہ ننھی زینب کے والد نے صدر پاکستان کو خط لکھ کر قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کرنے کی درخواست کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔

    خط کے متن کے مطابق زینب کے بہیمانہ قتل پر پورے ملک میں بے چینی پھیلی، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی مجرم عمران کی اپیلیں خارج کردیں۔

    زینب کے والد کا کہنا ہے کہ مجرم کسی رعایت یا معافی کا مستحق نہیں۔ مجرم عمران کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کر سکے۔

    خیال رہے کہ زینب کے والد نے گزشتہ ماہ قاتل عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لیے بھی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی تھی۔

    یاد  رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، مجرم کی گرفتاری کے بعد چالان جمع ہونے کے 7 روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    17 فروری کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزم عمران کو 4 بار سزائے موت اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں دوران علاج جاں بحق ہونے والی ننھی زینب نمازجنازہ کے بعد سپرد خاک

    بھارت میں دوران علاج جاں بحق ہونے والی ننھی زینب نمازجنازہ کے بعد سپرد خاک

    فیصل آباد : بھارت میں دل کے مرض کے علاج کے دوران جاں بحق ہونے والی ننھی زینب کو نماز جنازہ کے بعد آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں دل کے مرض کے علاج کے دوران جاں بحق ہونے والی فیصل آباد کی سات سالہ ننھی زینب کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ، جس کے بعد چوہڑ ماجرا قبرستان میں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا، ننھی زینب کےمٹی میں مل جانےپر ہر آنکھ اشک بار تھی ۔

    زینب کی میت گزشتہ روز واہگہ بارڈر سے پاکستان لائی گئی اور بعد میں فیصل آباد کی اقبال کالونی میں آبائی گھر پہنچائی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ فیصل آباد کے رہائشی مجاہد سرفراز کی سات سالہ بیٹی زینب پیدائشی طور پر دل کے مرض میں مبتلا تھی، وہ گزشتہ ہفتے علاج کیلئے بھارتی شہر لدھیانہ گئی تھی جہاں دو جون کو اس کا دس گھنٹے پر محیط پہلا آپریشن کیا گیا۔

    آپریشن کے بعد ننھی زینب کی حالت خراب ہو گئی اور اسے وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا ، جہاں وہ تین جون کو علی الصبح انتقال کر گئی، زینب کا ایک ماہ بعد دہلی کے اسپتال میں دوسرا آپریشن ہونا تھا۔

    اے آر وائی کے پروگرام شان رمضان میں زینب کے علاج کے لئے مالی امداد کی اپیل کی گئی تھی، س پر مختلف شہروں سے مخیر حضرات کے علاوہ فیصل آباد کے صنعتکار اور انجمن تاجران سٹی کے صدر خواجہ شاہد رزاق سکا نے زینب کے علاج کے لئے پندرہ لاکھ روپے کا عطیہ دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب کے والد کی مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست

    زینب کے والد کی مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کی جانے والی 6 سالہ ننھی زینب کے قاتل عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مجرم عمران کے خلاف یہ درخواست زینب کے والد امین انصاری نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ مجرم عمران علی کی تمام اپیلیں مسترد ہو چکی ہیں۔ عدالت مجرم عمران کو سر عام پھانسی کی سزا دینے کا حکم جاری کرے۔

    خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، مجرم کی گرفتاری کے بعد چالان جمع ہونے کے 7 روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    17 فروری کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزم عمران کو 4 بار سزائے موت اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست دائر

    زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست دائر

    لاہور: قصور کی 7 سالہ زینب کے قاتل عمران کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں کچھ عرصہ قبل زیادتی اور قتل کا نشانہ بننے والی زینب کے قاتل عمران کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردی گئی۔

    درخواست پاکستان عوامی تحریک کے رہنما اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ کمسن بچیوں کے قتل سے ملک میں خوف و ہراس پھیلا۔ عدالت نے مجرم کو 4 بار پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت حکومت مجرم کو سرعام پھانسی دے سکتی ہے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ سرعام پھانسی کے لیے حکومت کو قانون میں ترمیم کی ضرورت نہیں۔ عدالت مجرم کو اسی جگہ پھانسی کا حکم دے جہاں سے زینب کی لاش ملی تھی۔

    یاد رہے کہ قصور کے رہائشی عمران نے زینب سمیت 8 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کا اعتراف کیا تھا۔ 17 فروری کو سپریم کورٹ نے ملزم عمران کو 4 بار سزائے موت اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔