Tag: زینب الرٹ بل

  • صدر مملکت عارف علوی نے زینب الرٹ بل پر دستخط کردئیے

    صدر مملکت عارف علوی نے زینب الرٹ بل پر دستخط کردئیے

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے زینب الرٹ بل پر دستخط کردئیے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے زینب الرٹ بل پر دستخط کردئیے، صدر مملکت کے دستخط کے بعد زینب الرٹ بل باقاعدہ قانون بن گیا۔

    صدر مملکت کا کہنا ہے کہ قانون کے تحت فری ہیلپ لائن کا قیام ممکن ہوگا، زینب الرٹ بل اغوا شدہ بچوں کے کیسز میں فوری ردعمل، بازیابی کے لیے شاندار قانون ہے۔

    ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ کے فوری ردعمل کے لیے فریم ورک عمل میں آئے گا، قانون مجرموں کے سراغ کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال اور بہتر بنانے میں معاون ہوگا۔

    مزید پڑھیں: زینب الرٹ بل سینیٹ سے منظور

    واضح رہے کہ 4 مارچ کو قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی زینب الرٹ بل پیش کیا گیا تھا جسے ایوان میں منظور کرلیا گیا تھا تاہم جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن نے بل کی مخالفت کی تھی۔

    سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ مذکورہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا، جس کے بعد یہ قائمہ کمیٹی کو بھیجا گیا، کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی تھی۔

    سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ایوان کو بتایا تھا کہ زینب بل پر8 اجلاس طلب کیے گئے، شبلی فراز کمیٹی کے ہر اجلاس میں شریک ہوئے، ہم نے بل میں کئی تبدیلیاں بھی کیں، رائج قانون کے مطابق بچہ گم ہو تو پولیس مقدمہ درج نہیں کرتی اور اگر ایف آئی آر کا اندراج ہو بھی جائے تو قانون حرکت میں نہیں آتا اور پولیس کو ایسے مقدمات میں التوا کا موقع مل جاتا ہے۔

  • زینب الرٹ بل کا دائرہ کار ملک بھر میں  بڑھانے کی تجویز

    زینب الرٹ بل کا دائرہ کار ملک بھر میں بڑھانے کی تجویز

    اسلام آباد : زینب الرٹ بل کادائرہ کارملک بھر میں بڑھانےکی تجویز دے دی گئی ، مصطفیٰ کھوکھر نے کہا زینب بل میں کچھ خامیوں کوٹھیک کرناہے ،ترمیم کرلیں تو پورےملک میں ایک تبدیلی آجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا مصطفیٰ کھوکھر کی زیر صدارت اجلاس ہوا ،جس میں زینب الرٹ اور معذورافراد بل کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں زینب الرٹ بل کادائرہ کارملک بھر تک بڑھانےکی تجویز دی گئی۔

    مصطفیٰ کھوکھر نے کہا وزیرانسانی حقوق نے زینب بل میں ترامیم پر رضامندی ظاہرکی، کوشش ہوگی کہ دونوں بل غور کے بعد منظور کرلیں، زینب بل میں کچھ خامیوں کوٹھیک کرناہے۔

    ان کاکہنا تھا کہ بچے کے لاپتہ ہونے کے بعدایف آئی آرمیں تاخیرہوتی ہے،پولیس والوں کویہ پتہ نہیں ہوتاکہ ایف آئی آرکیسےدرج کی  جائے، ترمیم کرلیں تو پورےملک میں ایک تبدیلی آجائے گی۔

    مصطفیٰ کھوکھر نے تجویز دی کہ بچوں سے زیادتی کے کیسز خصوصی عدالتوں میں چلائےجائیں، خصوصی عدالتیں پورے ملک میں قائم کی جائیں اور خصوصی عدالتیں 3ماہ میں کیسزنمٹانےکی پابند ہونگیں۔

    مزید پڑھیں : قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طور پر منظورکرلیا

    یاد رہے رواں سال جنوری میں  قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طورپرمنظورکیا گیا تھا ، جس کےتحت بچوں کیخلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزادی جاسکے گی۔

    واضح رہے  2018 قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، چار جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی اور دس جنوری کو بچی کا جنازہ اور تدفین کی گئی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی ، زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا تھا، جس کے بعد 17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔

    بعد ازاں عدالتی حکم پر 17 اکتوبر کی صبح کوٹ لکھپت کے سینٹرل جیل میں سفاک قاتل کو زینب کے والد کی موجودگی میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔

  • زینب الرٹ بل کی متفقہ منظوری تاریخی قانون سازی ہے، فردوس عاشق اعوان

    زینب الرٹ بل کی متفقہ منظوری تاریخی قانون سازی ہے، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ زینب الرٹ بل کی متفقہ منظوری تاریخی قانون سازی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنے پیغام میں کہا کہ قصور کی زینب کی دوسری برسی پر قومی اسمبلی سے زینب الرٹ بل منظور ہوا۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ زینب الرٹ بل کی متفقہ منظوری تاریخی قانون سازی ہے، 2020 کے آغاز پر اہم قانون سازی عوامی امنگوں کی حقیقی آئینہ دار ہے۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ قانون بچوں کو محفوظ بنانے کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا، قانون کے تحت زینب الرٹ رسپانس، ریکوری ایجنسی کا قیام ممکن ہوگا۔

    انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ پھول جیسے بچے پاکستان کا مستقبل ہیں، بچوں کو گھناؤنے ظلم سے بچانا اور معاشرتی تحفظ وزیراعظم عمران خان کا ویژن ہے۔

  • قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طور پر منظورکرلیا

    قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طور پر منظورکرلیا

    اسلام آباد : قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طورپرمنظورکرلیا، جس کےتحت بچوں کیخلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزادی جاسکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قصورکی ننھی پری زینب تو دنیا سے چلی گئی لیکن حکمرانوں کے ضمیرجھنجھوڑ گئی، قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طور پر منظور کرلیا کیا، ایکٹ کےتحت بچوں کیخلاف جرائم پر دس سےچودہ سال سزادی جاسکے گی اور جو افسر دو گھنٹے کےاندربچےکیخلاف جرم پر ایکشن نہیں لے گا اسے سزا دی جائے گی۔

    بل کے متن میں کہا گیا 109 ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جبکہ 18 سال سےکم عمربچوں کےاغوا،قتل،زیادتی کی اطلاع کیلئے اور زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی کے لئے ایجنسی قائم کی جائے گی، ہیلپ لائن پر بچے کی فوری اطلاع دی جائے گی۔

    زینب کے والد امین انصاری نے ایکٹ کی منظوری احسن اقدام قرار دیتے ہوئے کہا اب پولیس اگر فوراایکشن نہیں لےگی تو وہ قصوروارہوگی، مجرم کی پھانسی کی سزاہونی چاہئے۔

    وفاقی وزیر اسد عمرنے ٹوئٹ میں کہا آج پارلیمان نے متفقہ طورپر بل منظورکر لیا، امید ہے سینیٹ بھی اس قانون کو جلد منظور کرلے گی۔

    سینٹر فیصل جاوید نے اپنے ٹوئٹ میں کہا زینب الرٹ بل منظورکرنے قومی اسمبلی کا شکریہ، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، اس کے بعداسمبلیوں میں پیش ہوگا، بل سے زینب الرٹ ریسپونس اینڈ ریکوری ایجنسی کی راہ ہموارہوگی۔

    یاد رہے 2018 قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، چار جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی اور دس جنوری کو بچی کا جنازہ اور تدفین کی گئی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی ، زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا تھا، جس کے بعد 17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔

    بعد ازاں عدالتی حکم پر 17 اکتوبر کی صبح کوٹ لکھپت کے سینٹرل جیل میں سفاک قاتل کو زینب کے والد کی موجودگی میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔

  • حکومت زینب الرٹ بل لانے پر غور کر رہی ہے: فروغ نسیم

    حکومت زینب الرٹ بل لانے پر غور کر رہی ہے: فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ حکومت خواتین اور بچوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے کوشاں ہے، زینب الرٹ بل لانے پر غور کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فروغ نسیم نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زینب الرٹ بل زیر غور ہے، وزارتِ قانون بچوں اور عورتوں کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا حکومت کی کوشش ہے آیندہ نسلوں پر سرمایہ کاری کی جائے، بد قسمتی سے جبری مشقت زیادہ تر بچوں سے ہی کرائی جاتی ہے، بچوں کو پتا ہونا چاہیے کہ چائلڈ جسٹس کیا چیز ہے، بچوں کے حقوق کے لیے چائلڈ جسٹس سے آگاہی ضروری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی پر کسی آرٹیکل کا حوالہ دو تو سندھ توڑنے کا تاثر دیا جاتا ہے، فروغ نسیم

    دریں اثنا، آج لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے ملاقات کی، جس میں باہمی دل چسپی کے امور اور عمومی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ مختصر مدت میں درجنوں نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں، فلاح و بہبود کے لیے قوانین میں ترامیم کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ موجودہ پنجاب اسمبلی قانون سازی کے ریکارڈ قائم کرے گی، عوام کی ضرورتوں کو مد نظر رکھ کر نئے ایکٹ لائیں گے، پنجاب میں وکلا برادری سے مشاورت بھی جاری ہے، میں خود بھی وکیل ہوں، وکلا برادری کے ساتھ ہوں۔