Tag: زینب قتل کیس

  • زینب کے بعد بچیوں‌ سے زیادتی اور قتل کے 11 واقعات رونما ہوئے، رپورٹ

    زینب کے بعد بچیوں‌ سے زیادتی اور قتل کے 11 واقعات رونما ہوئے، رپورٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زینب قتل کیس کے بعد اسی نوعیت کے 11 واقعات رونما ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے  ملک بھر میں خواتین پر تشدد، کاروکاری، قتل اور زیادتی کے واقعات کی تفصیلات ایوان میں پیش کی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 سالوں میں  5312 خواتین کوقتل کیاگیا جن میں سے 1548 کیسز کاروکاری کے ہیں، اسی طرح ونی کے45 واقعات رجسٹرڈ ہوئے جبکہ 99 خواتین تیزاب گردی کاشکار بھی ہوئیں۔

    مزید پڑھیں: ننھی زینب کے قاتل کی آخری وصیت منظر عام پر آگئی

    وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں خواتین سے زیادتی کے 14 ہزار 3 واقعات رپورٹ ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو پھانسی دی جاچکی جبکہ سانحہ قصور کے بعد اسی نوعیت کے 11 مقدمات درج ہوئے جن میں سے پنجاب میں 6، خیبرپختونخواہ میں 3 اور بلوچستان سے 2 کیس سامنے آئے۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ایک ملزم زیر حراست ہے جس کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار ہے جبکہ ایک کیس میں نامزد چار ملزمان کا چالان غلط ثابت ہوا اسی طرح خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں پیش آنے والے واقعات کے ملزمان بھی گرفتار کیے گئے۔

  • ننھی زینب کے قاتل عمران کی پھانسی سے قبل خاندان سے آخری ملاقات

    ننھی زینب کے قاتل عمران کی پھانسی سے قبل خاندان سے آخری ملاقات

    لاہور: قصور کی ننھی زینب کے قاتل عمران کی اس کے خاندان کے افراد سے آخری ملاقات کروا دی گئی۔ عمران کو کل علی الصبح پھانسی دے دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں زینب سمیت 7 ننھی بچیوں کے قاتل عمران سے اس کے خاندان کے افراد کی آخری ملاقات کروادی گئی۔

    عمران کے خاندان نے اس سے ملاقات کوٹ لکھپت جیل میں کی۔ ملاقات کرنے والوں میں خاندان کے 28 افراد شامل تھے۔ تمام افراد کی عمران سے ملاقات ڈیتھ سیل کے اندر کروائی گئی۔

    زینب کے قاتل عمران کو کل صبح ساڑھے 5 بجے تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

    زینب قتل کیس

    یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی۔ زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    بعد ازاں زینب قتل کیس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالتی فیصلے پر زینب کے والد امین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    عمران نے زینب سمیت 7 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور ان کے قتل کا اعتراف کیا جس پر مجرم کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت کا حکم جاری کیا گیا۔

    بعد ازاں زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی جسے عدالت نے مسترد کردیا، اس کے بعد عمران نے صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تھی۔

    اسی دوران ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔

    6 اکتوبر کو چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ ہونے پر ایک بار پھر از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    12 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے جس کے تحت مجرم کو کل 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی۔

  • زینب قتل کیس: مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد

    زینب قتل کیس: مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جج نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لیے مقتولہ کے والد کی درخواست پرسماعت کی۔

    لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران صوبائی سیکرٹری داخلہ کی جانب سے لا افسرنے جواب داخل کرایا۔

    سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون میں کوئی ایسی شق نہیں جس کے تحت سرعام پھانسی دی جاسکے، سرعام پھانسی کے معاملے پرسپریم کورٹ فیصلہ جاری کرچکی ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جج نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد کردی۔

    عدالت میں درخواست زینب کے والد حاجی امین کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملزم کی پھانسی کولائیوٹیلی کاسٹ کرنے کا بھی عدالت حکم دے سکتی ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقصد صرف عوام کوایک گھناؤنے جرم میں ملوث مجرم کونشان عبرت بنانا ہے، مجرم سیریل کلرہےاورکل اسے پھانسی دی جانی ہے۔

    حاجی امین کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایکٹ1997کے سیکشن22 کے مجرم کوسرعام پھانسی دی جا سکتی ہے۔

    ننھی زینب کے قاتل کو17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے

    واضح رہے کہ 12 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے تھے جس کے تحت مجرم کو کل 17 اکتوبرکو پھانسی دی جائے گی۔

  • زینب قتل کیس، چیف جسٹس کا مجرم کی سزائے موت پرعملدرآمد نہ ہونے پر ازخودنوٹس

    زینب قتل کیس، چیف جسٹس کا مجرم کی سزائے موت پرعملدرآمد نہ ہونے پر ازخودنوٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائےموت پرعمل درآمد نہ ہونے پرازخودنوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو مجرم کی سزا پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں دورکنی بنچ نے زینب قتل کیس کے مجرم کی سزائے موت پرعملدرآمد نہ کرنے پر درخواست کی سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائے موت پرعمل درآمد نہ ہونے پر ازخودنوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ مجرم عمران علی کی سزا پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ خاتون وکیل نے بتایا کہ مجرم کی رحم کی اپیل وزارت داخلہ نے صدر مملکت کو بھجوا دی۔

    عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو مجرم کی سزا پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے 17 فروری کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں، عدالتی فیصلے پر زنیب کے والد آمین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دوہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    مزید پڑھیں :  زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم

    زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی ،جسے عدالت نے مسترد کردی تھی۔

    خیال رہے زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی، زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

  • زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو 12مرتبہ سزائے موت کا حکم، 30لاکھ روپے جرمانہ

    زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو 12مرتبہ سزائے موت کا حکم، 30لاکھ روپے جرمانہ

    لاہور : زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو 12مرتبہ سزائے موت کا حکم سنا دیا گیا، عمران کے خلاف مزید 3 کیسز کے فیصلہ میں 30،30لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے خلاف مزید 3 کیسز کا فیصلہ جاری کردیا گیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم کو 12 دفعہ سزائے موت کا حکم سنا دیا، مجرم عمران کو تینوں مقدمات میں مجموعی طور پر30،30لاکھ روپے جرمانے کی بھی سزا دی گئی ہے۔

    کیس کی سماعت کوٹ لکھپت جیل میں کی گئی، یہ فیصلہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شیخ سجاد نے سنایا۔ مجرم عمران کیخلاف سات سالہ نور فاطمہ، پانچ سالہ عائشہ اور آٹھ سالہ لائبہ سے زیادتی اور قتل کے مقدمات ہیں۔

    ملزم کو 5سالہ عائشہ قتل کیس میں چار بارسزائے موت سنائی گئی ،جبکہ 20 لاکھ جرمانہ اور10 لاکھ روپے دیت دینے کاحکم دیا گیا ہے، 8سالہ لائبہ قتل کیس میں چار بارسزائے موت جبکہ 20 لاکھ جرمانہ اور10 لاکھ روپےدیت دینے کاحکم دیا،۔

    سات سالہ نورفاطمہ قتل کیس میں بھی مجرم کو چار بارسزائے موت اور 20 لاکھ روپے جرمانہ اور10لاکھ روپے دیت دینے کاحکم دیا ہے، مجرم کے خلاف مزید3 بچیوں کے قتل کیس کا فیصلہ پیر کو سنایا جائیگا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کے مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی

  • سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کے مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی

    سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کے مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے زنیب کے قتل کے الزام سزا پانے والے مجرم عمران علی کی اپیل مسترد کر دی اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے دی گئی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بنچ نے عمران علی کی اپیل پر سماعت کی، جس میں انسداد دہشت گردی کی سزا کو چیلنج کیا گیا۔

    مجرم عمران علی کی جانب سے اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حقائق کے برعکس فیصلہ سنایا اور مقدمہ کی کارروائی بھی معمول سے ہٹ کر کی گئی۔

    اپیل میں استدعا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زینب قتل کے مجرم عمران کی سزائے موت کے خلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے مجرم عمران کی اپیل خارج کردی اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے دی گئی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔

    اس سے قبل لاہورہائی کورٹ نے بھی کمسن زینب کے قاتل عمران کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ماتحت عدالت کی جانب سے سے دی گئی سزائے موت کی توثیق کردی تھی۔

    خیال رہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں، عدالتی فیصلے پر زنیب کے والد آمین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دوہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی، زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے شاہد مسعود پر 3ماہ کے لئے  پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے شاہد مسعود پر 3ماہ کے لئے پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی

    اسلام آباد : زینب قتل کیس میں سپریم کورٹ نے شاہد مسعود پر 3ماہ کے لئے  پروگرام کرنے پرپابندی عائد کردی گئی اور غیرمشروط معافی نامہ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کے قاتل سے متعلق دعوؤں کی سماعت کی، اس موقع پر ڈاکٹرشاہد مسعود بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹرشاہد مسعود پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاہد مسعود کی ہمت کیسے ہوئی سماعت کے بعد پروگرام میں میرے لاء افسر کی تضحیک کرے، ان کے  پروگرام کی ریکارڈنگ چلاتے ہیں، پروجیکٹر لگوائیں، توہین عدالت میں چارج کروں گا، میں نے توہین عدالت میں چارج کرنا ہے تو اسکرین لگوالیتے ہیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میں دیکھتا ہوں کتنے دن آپ کا پروگرام چلتا ہے، ہم نے آپ سے محبت کی اسی لیےعزت سے پیش آرہے ہیں، وکیل صاحب انہیں سمجھائیں عزت کرانی بھی پڑتی ہے، ایک آدمی جو جھوٹ بول رہا ہو اور عدالت میں جھوٹ بولے، ایسے شخص کے کیس کو سن لیتے ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ زینب کے وکیل آج ہائی کورٹ میں ڈی این اے سے متعلق بات کریں گے، جس پر عدالت نے کہا کہ انہوں نے بازو اوپر کرکے بات کی‘ ہم نے پہلے ان کو دیکھنا ہے۔

    سپریم کورٹ  میں وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے شاہد مسعود پر 3ماہ کے لئے پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی اور کہا کہ   غیرمشروط معافی مانگنے پر 3ماہ آف ایئر کرنے کی سزا سناتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ شاہد مسعود نے آواز اونچی کرکے کہا تھا غلط ہوا تو پھانسی دی جائے،  چلے ہم  پھانسی نہیں دیتے اپنی سزا آپ خود تجویزکرلیں، جس پر ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ دل سے معافی مانگتا ہوں،ایک ماہ کیلئے آف ایئر ہوجاؤں گا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ایک نہیں تین ماہ کیلئے پروگرام بند ہے، غیرمشروط معافی نامہ جمع کرائیں۔

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ میں اینکرپرسن شاہد مسعود کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ شاہد مسعود نے تحریری جواب میں معافی نہیں مانگی، قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا ڈاکٹر شاہد مسعود کیخلاف کیس چلانے کا فیصلہ


    یاد رہے کہ  چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ اب معافی مانگنے کی ضرورت نہیں، وقت گزرچکا۔

    اس سے قبل ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب قتل کیس سے متعلق اپنے لگائے گئے الزامات پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے تحریک جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا۔

    واضح رہے کہ قصور کی ننھی زینب قتل کیس میں اینکر شاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے ملزم عمران 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ عالمی گروہ کا کارندہ ہے، جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تھی۔

    یکم مارچ کو ڈاکٹرشاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں میں اینکر کے 18 الزامات کو مسترد کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرم کے 37 بینک اکاؤنٹس ثابت نہ ہوسکے اور اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس: ڈاکٹر شاہد مسعود کا عدالت کے روبرو ندامت کا اظہار، تحریری جواب جمع کرادیا

    زینب قتل کیس: ڈاکٹر شاہد مسعود کا عدالت کے روبرو ندامت کا اظہار، تحریری جواب جمع کرادیا

    کراچی: صحافی و اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب قتل کیس سے متعلق اپنے لگائے گئے الزامات پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے تحریک جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود کے تحریری جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ زینب قتل کیس کے معاملے پر میں حساس ہو گیا تھا، ملزم عمران علی سے متعلق میرے الزامات سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس کے لیے میں اظہار ندامت کرتا ہوں، مزید مقدمہ نہیں لڑنا چاہتا۔

    زینب قتل کیس: ڈاکٹرشاہد مسعود کےالزامات بے بنیاد قرار

    صحافی کے وکیل کا کہنا ہے کہ ایسا تحریری جواب جمع کرایا ہے جس سے مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہوجائے گا، جواب میں باقائدہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے الزامات پر ندامت کا اظہار کیا، مذکورہ تحریر پر ان کے دستخط بھی موجود ہیں۔

    خیال رہے کہ قصور میں چھ سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس واقعے میں پکڑا گیا ملزم عمران کوئی معمولی آدمی نہیں بلکہ اس کے 37 بینک اکاؤنٹس موجود ہیں اور وہ ایک بین الاقوامی گروہ کا کارندہ ہے اور گروہ میں مبینہ طور پر پنجاب کے ایک وزیر بھی شامل ہیں۔

    زینب قتل کیس: ملزم عمران کا کوئی اکاؤنٹ نہیں ملا: ذرائع اسٹیٹ بینک

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں زینب قتل کیس سے متعلق سماعت 12 مارچ کو ہوگی جبکہ گذشتہ روز ہونے والی سماعت میں عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود اور نجی  ٹی وی کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد شاہد مسعود نے آج اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • معافی مانگنے کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کردی

    معافی مانگنے کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کردی

    اسلام آباد : زینب قتل کیس میں ٹی وی اینکر کے الزامات پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اب معافی مانگنے کی ضرورت نہیں، وقت گزرچکا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کےقاتل سے متعلق دعوؤں کی سماعت ہوئی ، ڈاکٹر شاہد مسعود عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ آگئی بظاہر آپ کے الزامات درست نہیں، کوئی ابہام نہ رہےتوآپ کی سی ڈی دوبارہ دیکھ لیتےہیں ،آپ نےباربارکہادرخواست ہےمعاملےکانوٹس لیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ نےکہابات درست نہ ہوتومجھےپھانسی دےدی جائے، جے آئی ٹی رپورٹ آگئی ذاتی رائے دینا چاہتے یا دفاع کرناچاہتےہیں، جس پر شاہدمسعود کے وکیل شاہد خاور نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ہمیں نہیں ملی، سرگودھا میں ایک واقعہ ہوا تھا اسی تناظرمیں انٹرنیشنل مافیا کی بات کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ کی کاپی دیتے ہیں آپ چیلنج کر رہےہیں تو اسکے نتائج بھی ہونگے، سچ تھا یا مبالغہ آرائی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

    سماعت کے دوران میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اب معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں، وقت گزر چکا، عوامی سطح پرتسلیم کریں کہ آپ نےغلطی کی۔

    وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہےکہ رپورٹ کوچیلنج کررہےہیں جبکہ شاہد مسعود نے چیف جسٹس کو 4صفحات پرمشتمل دستاویز پیش کی۔

    سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کے پروگرام کو نجی ٹی وی کونوٹس جاری کرتے ہوئے شاہد مسعود کو 2روز میں اپنا جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نےکیس کی سماعت 12مارچ تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس: ڈاکٹرشاہد مسعود کےالزامات بے بنیاد قرار


    یاد رہے کہ قصور کی ننھی زینب قتل کیس میں اینکر شاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے ملزم عمران 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ عالمی گروہ کا کارندہ ہے، جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تھی۔

    یکم مارچ کو ڈاکٹرشاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں میں اینکر کے 18 الزامات کو مسترد کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرم کے 37 بینک اکاؤنٹس ثابت نہ ہوسکے اور اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس ،مجرم عمران کی فیصلے کیخلاف  ہائیکورٹ میں اپیل دائر

    زینب قتل کیس ،مجرم عمران کی فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر

    لاہور : زینب کے قاتل عمران نے انسداد دہشت گردی کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، زینب کے قاتل عمران نے انسداد دہشت گردی کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

    مجرم عمران کی سزا کے خلاف اپیل جیل انتظامیہ نے ہائیکورٹ میں دائر کی ہے، اپیل میں مجرم عمران نے خود کو بے گناہ ظاہر کیا ہے۔

    اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ بڑی جلدی میں کیا گیا، ٹرائل کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    لاہور کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سجاد احمد نے ننھی زینب کے قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے قاتل عمران کو4 بارسزائے موت کا حکم دے دیا۔


    مزید پڑھیں : زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم


    خصوصی عدالت نے مجرم عمران کو ایک بارعمر قید ،7سال قید، 32لاکھ جرمانے کی بھی سزا کا حکم دیا ، قاتل عمران کو مختلف دفعات میں الگ الگ سزائیں سنائی گئیں ہیں۔

    عدالت نے عمران کو اغوا اورزیادتی کا جرم ثابت ہونے پر2 بارپھانسی سنائی جبکہ مجرم کو بدفعلی پرعمرقید اورلاش مسخ کرنے پر7سال قید سنائی۔

    خیال رہے کہ زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    یاد رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    بعدازاں چیف جسٹس نے زینب قتل کیس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران کیس کی تحقیقات کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔