Tag: زینب قتل کیس

  • زینب قتل کیس، فوٹیج والے شخص سے مشابہہ مشتبہ شخص گرفتار

    زینب قتل کیس، فوٹیج والے شخص سے مشابہہ مشتبہ شخص گرفتار

    لاہور : زینب قتل کیس میں لاہور پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا ہے ، گرفتار شخص سی سی ٹی وی فوٹیج والے شخص سےمشابہت رکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں کئی مشتبہ افراد حراست میں لئے گئے مگرپنجاب پولیس کے ہاتھ مجرم تک نہ پہنچ سکے، لاہور میں شمالی چھاؤنی سے ایک اور مشتبہ شخص کو گرفتارکرلیا گیا۔

    پولیس کے مطابق زیرحراست مشتبہ شخص جاری کردہ خاکےسےمشابہت رکھتاہے۔

    لاہورپولیس نے مشتبہ شخص کو قصور پولیس کے حوالے کردیا ہے، مشتبہ شخص کے خلاف تحقیقات جاری ہے، گرفتار مشتبہ شخص سےمتعلق جیوفینسنگ رپورٹ آگئی۔

    رپورٹ کےمطابق واقعےکے روز گرفتارشخص کی لوکیشن قصورمیں پائی گئی، مشتبہ شخص کا ڈی این اے،پولی گرافک ٹیسٹ آج کیا جائےگا۔

    دوسری جانب زینب قتل کےحوالے سےمزید سترافرادکےڈی این اے حاصل کر لئے گئے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  زینب قتل کیس، 4جنوری کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر


    خیال رہے کہ ایک نہیں دو نہیں چار سی سی ٹی فوٹیج منظر عام پر آئی لیکن پولیس زینب کے قاتل کو ڈھونڈ نہ سکی، تمام شواہد کے باوجود قاتل آزادگھوم رہا ہے۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت پر چیف جسٹس نے کہا قاتل گرفتارنہ ہواتو ذمہ دارپولیس ہوگی، ملزم سیریل کلر ہےزیادہ وقت نہیں دےسکتے۔اصل ملزم چاہئے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی سی سی ٹی وی فوٹیج سے مشابہت رکھنے والا ایک شخص پکڑا گیا تھا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا تھا۔

    زینب قتل کیس میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے مزید 48 گھنٹے کی ڈیڈلائن دیدی ہے جبکہ قصور میں اب تک دو سو سے زائد مشتبہ افرادکا ڈی این اےٹیسٹ کرایاگیا اور شہریوں کی چیکنگ بھی جاری ہے۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس : مشابہت رکھنے والے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا


    واضح رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، 4جنوری کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر

    زینب قتل کیس، 4جنوری کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر

    لاہور : زینب قتل کیس میں 4جنوری کی ایک اور ویڈیو سامنے آگئی، جس میں مقتولہ زینب کوملزم کیساتھ پراعتمادطریقے سے جاتادیکھا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس سی سی ٹی وی میں نظر آنے والا ملزم کو پکڑنے میں ناکام ہے، تحقیقاتی اداروں کو 4جنوری کی ایک اور  نئی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی مل گئی، جس میں زینب مشکوک شخص کی جانب جاتی نظر آرہی ہے اور ملزم زینب کو اس کے گھر سے دوسری گلی میں لے کرجارہا ہے۔

    ملزم کو 4جنوری شام7بجکر22منٹ پر زینب کو ساتھ لے جاتا دیکھا جاسکتا ہے۔

    https://youtu.be/yv3IU6RNuoo

    فوٹیج ایک اسکول کے کیمرے سے تحقیقاتی اداروں نے حاصل کی، جس کے مطابق مقتولہ زینب ملزم کیساتھ پر اعتماد طریقے جارہی ہے، ملزم مقتولہ زینب کو اغواکے بعد گلیوں میں لیکر گھومتا رہا۔

    فوٹیج سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زینب اس شخص کوجانتی تھی۔سی سی ٹی وی فوٹیجز تصویروں میں نظر آتے شخص میں قدرے مماثلت ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا تعلق قصور سے نہیں، نادرا ریکارڈ سے بھی ملزم کی شناخت نہیں ہوسکی۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس : مشابہت رکھنے والے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا


    دوسری جانب زینب قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، سی سی ٹی وی فوٹیج سے مشابہت رکھنے والا شخص پکڑا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا، ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل منظر عام پر آنے والی فوٹیج میں ملزم کا قد تقریباً5فٹ 10انچ ہے، شلوار قمض میں ملبوس شخص مشکوک انداز میں گلی کاچکرلگارہا ہے، ملزم 4 جنوری شام پانچ بج کر چھبیس منٹ پر گلی کے باہر گھوم رہا ہے جبکہ زینب اسی روز لاپتہ ہوئی تھی۔

    تحقیقاتی ادارے نے قصور واقعہ سے متعلق شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور نئی سی سی ٹی وی کی بنیاد پر بھی انہوں نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے۔

    زینب قتل کیس میں چھ روز بعد بھی ملزم کاسراغ نہ لگایا جا سکا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے مزید 48 گھنٹے کی ڈیڈلائن دیدی ہے جبکہ قصور میں اب تک دو سو سے زائد مشتبہ افرادکا ڈی این اےٹیسٹ کرایاگیا اور شہریوں کی چیکنگ بھی جاری ہے۔

    احتجاج کے دوران گرفتار اڑتیس مظاہرین کو رہا کردیا گیا ہے۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس : مشابہت رکھنے والے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا

    زینب قتل کیس : مشابہت رکھنے والے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا

    لاہور: زینب قتل کیس کے حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج سے مشابہت رکھنے والا مشتبہ شخص گرفتار کرلیا گیا، گرفتار ہونے والے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا، مزیدحقائق جاننے کیلئے ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج سے مشابہت رکھنے والا ایک شخص پکڑا گیا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا۔ ملزم کاپولی گرافک ٹیسٹ کرایا جائےگا۔

    اس کے علاوہ تحقیقاتی اداروں کو زینب کی نئی سی سی ٹی فوٹیج بھی مل گئی ہے جس میں زینب مشکوک شخص کی جانب جاتی ہوئی نظر آرہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ فوٹیج سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زینب اس شخص کو جانتی تھی، سی سی ٹی وی فوٹیجز میں نظر آنے والے اس شخص میں قدرے مماثلت ہے۔

    زینب کے والد امین انصاری کا کہنا ہے کہ خاندان میں سے کوئی ملوث ہوتا تو اب تک سامنے آجاتا۔ واضح رہے کہ پولیس قصور میں اب تک دو سو سے زائد مشتبہ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرا چکی ہے۔


    مزید پڑھیں: زینب کے قاتل آزاد، ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر


    شہریوں کی چیکنگ بھی کی جارہی ہے جبکہ احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے38مظاہرین کو بھی رہا کردیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ، زینب قتل کیس کی کھلی عدالت میں سماعت کافیصلہ


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ
    مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا زینب قتل کیس کی کھلی عدالت میں سماعت کافیصلہ

    سپریم کورٹ کا زینب قتل کیس کی کھلی عدالت میں سماعت کافیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کی کھلی عدالت میں سماعت کا فیصلہ کرلیا ، چیف جسٹس کی سر براہی میں3 رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کی کھلی عدالت میں سماعت کا فیصلہ کرلیا، زینب قتل ازخودنوٹس کیس کی سماعت کل ہوگی، چیف جسٹس کی سر براہی میں3 رکنی بنچ سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس اعجازالاحسن شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی تھی۔


    مزید پڑھیں :  زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس


    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • زینب قتل کیس، مبینہ قاتل  کی ایک اور اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    زینب قتل کیس، مبینہ قاتل کی ایک اور اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    قصور : سانحہ قصور میں زینب کے قتل میں ملوث مبینہ شخص کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ، جس میں ملزم کو مقتولہ کے گھر کے باہر چکر لگاتے باآسانی دیکھا جاسکتا ہے جبکہ پولیس نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے حوالے سے ایک اہم ویڈیو سامنے آئی، فوٹیج میں مشکوک شخص کو زینب کے گھر کے سامنے چکر لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، فوٹیج میں نظر آنے والا مشکوک شخص مبینہ ملزم سے مشابہت رکھتاہے۔

    فوٹیج میں نظرآنے والے ملزم کا قد تقریباً5فٹ 10انچ ہے، شلوار قمض میں ملبوس شخص مشکوک انداز میں گلی کاچکرلگارہا ہے، ملزم 4 جنوری شام پانچ بج کر چھبیس منٹ پر گلی کے باہر گھوم رہا ہے جبکہ زینب اسی روز لاپتہ ہوئی تھی۔

    https://youtu.be/LSUlaOJFplM

    سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد تحقیقاتی اداروں نے مشکوک شخص سے متعلق تفتیش شروع کردیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی واقعے میں مبینہ ملزم کی ملتی جلتی فوٹیج سامنے آئی ہیں، جس میں ملزم زینب کا ہاتھ پکڑ کر اسے ساتھ لے جارہا تھا۔

    تحقیقاتی ادارے نے قصور واقعہ سے متعلق شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور نئی سی سی ٹی وی کی بنیاد پر بھی انہوں نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے اور اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا نئی فوٹیج میں نظر آنے والے شخص کا زینب کے قتل کیس سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

    امید کی جا رہی ہے کہ سکیورٹی ادارے ملزم کو پکڑنے میں جلد کامیاب ہو جائیں گے۔

    دوسری جانب زینب قتل کیس میں چارروز بعد بھی ملزم کاسراغ نہ لگایا جا سکا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی 36 گھنٹےکی ڈیڈ لائن ختم ہونےمیں کچھ وقت باقی ہے۔ 100 سے زائد افراد کے ڈی این اےٹیسٹ کیے گئے جبکہ جیو فینسنگ کےذریعے247افراد واچ لسٹ میں شامل ہوئے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی ، زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔

    گذشتہ روز پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے دعویٰ کیا ہے کہ زینب قتل کیس کی تحقیقات کے دوران ملنے والے ثبوت کی بدولت ملزم کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

    آئی جی پنجاب نے بتایا تھا کہ گذشتہ دو برسوں میں قصور میں ننھی بچیوں سے زیادتی کے گیارہ واقعات ہوئے، دو سو ستائیس مشتبہ افراد کرفتار کیا گیا، جن میں سے سڑسٹھ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جبکہ زیادتی کے چھ واقعات میں ایک ہی ملزم کا ڈی این اے میچ ہوا ہے۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی جب کہ زینب کے والدین عمرے کے لیے گئے ہوئے تھے، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس،پولیس کی جانب سے جاری ملزم کاخاکہ غلط نکلا،ذرائع

    زینب قتل کیس،پولیس کی جانب سے جاری ملزم کاخاکہ غلط نکلا،ذرائع

    قصور : زینب قتل کیس میں پولیس کی جانب سے جاری ملزم کا خاکہ غلط نکلا،قصورپولیس نے جلدبازی میں خاکہ جاری کیا، خاکہ بنانے میں پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد نہ لی۔

    تفصیلات کے مطابق ننھی زینب کا لرزہ خیز قتل کو گھنٹوں گزرگئے لیکن زینب کاقاتل قانون کی گرفت میں نہ آسکا، پولیس نےغفلت کی انتہا کردی ،جلدی بازی میں ملزم کا غلط خاکہ جاری کردیا، فوٹیج میں نظر آنے والاملزم خاکے سے مشابہت نہیں رکھتا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فوٹیج کے مطابق ملزم کی شکل خاکے سے مشابہت نہیں رکھتی، فوٹیج میں ملزم کی داڑھی واضح نظرآرہی ہے، خاکہ بنانےمیں پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد نہ لی، فوٹیج میں نظر آنے والاملزم خاکےسے یکسرمختلف ہے۔

    https://youtu.be/8TnAgsY0dsA

    غفلت برتنے پر ڈی پی او قصورذوالفقاراحمد کوعہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، مظاہرین پرفائرنگ کرنےوالےچھ اہلکاروں کوحراست میں لےکرواقعہ کامقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    وزیراعلی پنجاب نے زینب کے قتل می تحقیقات کیلئے ایک اورجےآئی ٹی بنادی، ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدابخش مشترکہ ٹیم کے سربراہ ہوں گے،آئی ایس آئی اورآئی بی افسران بھی شامل ہیں ، جےآئی ٹی کو چوبیس گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں  : زینب کا قتل: قصورشہرکی فضا دوسرےروزبھی سوگوار


    دوسری جانب قصور میں صورتحال بدستور کشیدہ ہیں اور دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین نے حکومت اور پولیس کےخلاف نعرے بازی کی، آج شہربھرمیں مکمل ہڑتال ہے جبکہ مارکیٹیں اورتعلیمی ادارے بند ہیں۔

    قصور کا دوسرے شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ وکلا نے بچی کے قتل کے خلاف آج ہڑتال اور یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے، گزشتہ روز پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ آج ادا کی جائیگی۔

    واضح رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر

    زینب قتل کیس، شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر

    لاہور : زینب قتل کیس میں شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہ کرنے پر مقدمے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر کردی گئی، مقدمے کے اندراج کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی۔

    درخواست جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت آئینی طور پر شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے ، آئین کے تحت پرنسپل آف پالیسی پر عمل درآمد کی پابند ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے پرنسپل آف پالیسی کی سالانہ رپورٹ صدر مملکت اور گورنر پنجاب کو نہ بھجواء کر آئین شکنی کی ہے . عدالت آئین پر عملدرآمد کروانے کے لیے گورنر پنجاب کو موجود حکومت کو معطل کر کے ایمرجنسی لگانے کا حکم دے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہ کرنے پروزیر اعلی پنجاب شہباز شریف،،وزیر قانون پنجاب راناثناءاللہ اور آئی جی ہنجاب کے خلاف اندارج مقدمہ کا حکم دے۔

    درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کی جانب ست بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی نہ بنانے کے عمل کو دہشت گردی قرار دے جبکہ عدالت بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کے بھی احکامات صادر کرے۔

    یاد رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کر کے لاش کچرے میں پھینک دی تھی، واقعہ کیخلاف شہر میں شٹر ڈاون ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، دکانیں،مارکیٹس ودیگرتجارتی مراکزبند ہیں۔

    بچی کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی لیکن پولیس اب تک ملزم کو گرفتار نہ کرسکی۔


    مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصور میں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس


    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے قصور میں آٹھ سال کی بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کاحکم دیتے ہوئے ، آئی جی کوجائےوقوعہ پرپہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران قصورمیں بچیوں کواغواکےبعدقتل کرنےکا یہ دسواں واقعہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کی مقتولہ زینب کےگھرآمد‘ اہلِ خانہ سےتعزیت

    وزیراعلیٰ پنجاب کی مقتولہ زینب کےگھرآمد‘ اہلِ خانہ سےتعزیت

    قصور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے مقتولہ زینب کے گھر پر پہنچ کر اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ناک واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف قصور میں واقع مقتولہ زینب کے گھر پہنچے اور اہل خانہ سے تعزیت کی، وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی پی او زاہد مروت نے واقعے سے متعلق بریفنگ دی۔

    ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد اورپولیس کے اعلیٰ افسران بھی شہبازشریف کے ہمراہ تھے۔

    ڈی پی او قصورزاہد مروت نے کہا کہ زینب کیس میں ملوث ملزمان کوجلد گرفتارکرلیا جائے گا جبکہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کررہے ہیں۔


    آرمی چیف کی معصوم زینب کے قتل کی مذمت، مجرموں کی فوری گرفتاری کی ہدایت


    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ معصوم بچی کے قتل میں ملوث درندہ صفت ملزمان قانون کی گرفت سے بچ نہیں پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمسن بچی کے خاندان کو انصاف دلانا ان کی ذمہ داری ہے۔


    قصور، زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی پری زینب سپرد خاک


    خیال رہے کہ گزشتہ روز زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ کمسن بچی زینب کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا تھا ننھی پری کی نمازجنازہ علامہ طاہرالقادری نے پڑھائی تھی۔


    وزیراعلیٰ پنجاب کا قصورمیں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس


    یاد رہے کہ زینب کے والدین عمرےکی سعادت کے لئے سعودیہ عرب میں تھے کہ خالہ کے گھر مقیم کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران قصورمیں بچیوں کواغواکےبعد قتل کرنے کا یہ دسواں واقعہ ہے اور پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔