Tag: زینب کے قاتل

  • زینب کے قاتل مجرم عمران کو ایک اور مقدمے میں 3 بارعمر قید اور23سال قید کی سزا

    زینب کے قاتل مجرم عمران کو ایک اور مقدمے میں 3 بارعمر قید اور23سال قید کی سزا

    لاہور : عدالت نے زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو ایک اور کیس میں سزا سنادی، کائنات بتول کیس میں عمران کو3 بارعمر قید اور23سال قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب کے قاتل عمران علی کیخلاف ایک اور مقدمے کا فیصلہ آگیا، انسداد دہشت گردی عدالت کےجج سجاد احمد نے کائنات بتول کیس میں عمران کو3 بارعمرقید اور23سال قید کی سزا کا فیصلہ سنا دیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مجرم کو25لاکھ روپے جرمانہ، 20لاکھ 55ہزار دیت ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے، اس کیس میں عدالت نے زینب سمیت سات بچیوں کے مقدمات کا فیصلہ سنا دیا ہے۔

    عدالت نے مجموعی طور پر سفاک قاتل عمران کو اب تک21مرتبہ سزائے موت کا فیصلہ سنا چکی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل انسداد دہشت گردی عدالت نے پچھلے پانچ مقدمات میں21 مرتبہ سزائے موت قید و جرمانے کی سزا دے چکی ہے۔

    مزید پڑھیں: زینب کے قاتل عمران کو مزید دو مقدمات میں پانچ بارسزائے موت اور قید و جرمانے کا حکم

    عمران کے خلاف تین مقدمات کے فیصلہ میں مجموعی طور پر30،30لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔

  • زینب کے قاتل عمران کو مزید دو مقدمات میں پانچ بارسزائے موت اور قید و جرمانے کا حکم

    زینب کے قاتل عمران کو مزید دو مقدمات میں پانچ بارسزائے موت اور قید و جرمانے کا حکم

    لاہور : زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو ایک بار پھر پانچ مرتبہ سزائے موت کا حکم دے دیا، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران کے خلاف مزید دو مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے خلاف مزید دو مقدمات کا فیصلہ جاری کردیا گیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم کوپانچ مرتبہ سزائے موت کا حکم سنا دیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو مزید دو بچیوں سے زیادتی اور قتل کے مقدمات میں پانچ مرتبہ موت کی سزا اور قید و جرمانے کی سنادی۔

    مجرم عمران کو دونوں مقدمات میں مجموعی طور پر55لاکھ 75ہزارروپے جرمانے کی بھی سزا کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ مجرم عمران کو اب تک زینب سمیت6بچیوں کے قتل میں سزائیں دی جاچکی ہیں۔

    فیصلے کے مطابق مجرم عمران کو ایمان فاطمہ سے زیادتی اور قتل پر چار بار سزائے موت دی گئی، مجرم عمران کو عمرقید اور40لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم دیا گیا ہے، دوسرے مقدمے میں مجرم عمران کو تہمینہ سے زیادتی پر بھی سزائے موت کا حکم دیا گیا۔

    جس میں53سال قید،15لاکھ،75ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی، واضح رہے کہ مجرم عمران کو اب تک زینب سمیت6بچیوں کے قتل میں سزائیں دی جاچکی ہیں، مجرم عمران کیخلاف مزید ایک اور بچی کے ریپ اور قتل کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

    مزید پڑھیں: زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو 12مرتبہ سزائے موت کا حکم، 30لاکھ روپے جرمانہ

    یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت نے زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو 12مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا تھا، عمران کے خلاف تین مقدمات کے فیصلہ میں مجموعی طور پر30،30لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔

  • زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل کا فیصلہ جلد کیا جائے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل کا فیصلہ جلد کیا جائے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے صدر پاکستان کے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایت دی ہے کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل پر فیصلہ جلد کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے زینب کے والد کی درخواست پر زینب کے قاتل عمران کو دی جانے والی پھانسی کی سزا پر رحم کی اپیل پر جلد فیصلہ کرنے کیلئے صدر پاکستان ممنون حسین کے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایت جاری کی ہے کہ اپیل پر جلد فیصلہ دیا جائے۔

    زینب کے والد نے درخواست میں مؤقف اختیا کیا کہ مجرم کی اپیل کے زیر التواء ہونے سے سزا پر عمل نہیں ہوپا رہا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے آٹھ سالہ بچی زینب کے قاتل بد نام زمانہ علی عمران کی سزا کے خلاف رحم کی اپیل مسترد کردی تھی۔

    ملزم نے موقف اختیار کیا تھا کہ اعترافِ جرم کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سزا میں نرمی کی جائے، سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے عمران کے وکیل کے دلائل کو رد کردیا کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم عمران کیخلاف عجلت میں فیصلہ سنایا۔

    اس موقع پر سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ مجرم عمران کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا اور اس نے اپنے جرم کا اقرار بھی کیاہے، ماتحت عدالت کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے لہذا اپیل خارج کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • علمائے کرام کا معصوم زینب کے قاتل کو سر عام سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ

    علمائے کرام کا معصوم زینب کے قاتل کو سر عام سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ

    کراچی : علمائے کرام نے معصوم زینب کو درندگی کانشانہ بنانے اور قتل کرنے کےملزم کوسر عام سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق علمائے کرام کا معصوم زینب کے قاتل کو سر عام سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کردیا ہے کہ ، زینب قتل کیس کے حوالے سے علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی کا کہنا تھا کہ ملزم نے انسانیت سوز اور اخلاقی طور پر بہت بڑا جرم کیا، زینب کےمجرم کو عبرتناک سزا ہونی چاہئے، تاکہ کسی کی جرات نہ ہو۔

    علامہ کوکب نورانی کا کہنا تھا کہ ایسے مجرم کو سر عام سزا دینے کا حکم ہے، مجرم کو خاموشی سے پھانسی نہ دی جائے، مجرم کا سر عام سر قلم کیا جائے، اسلام کےنام پر جرم کرنے والے سے کوئی رعایت نہیں ہے، دین کے لبادے میں گناہ کرنے والا زیادہ مجرم ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ جو دین کو جانتا ہے اسے انجام کا بھی معلوم ہو گا، جان بوچھ کر گناہ کرنے والے کے لیے سخت احکامات ہیں، اسلامی سزاؤں پر عمل ہو تو کسی کی جرات نہ ہو، اسلامی سزائیں جرم کو روکنے کے لیے ہیں، معاشرے کی برائیوں کو جڑ سے پکڑنا ہو گا، اخلاقی نصاب ہونا چاہئے۔

    مفتی محمد زبیر نے کہا کہ شرعی نظرمیں وہ درندہ اورقاتل ہے ، ایسےشخص کوکسی مسلک یادینی عمل کیساتھ نہیں جوڑاجاسکتا، اس کےبارےمیں زیروٹولرنس ہونی چاہیئے۔

    مفتی محمد زبیر کا کہنا تھا کہ یہ کہا جاسکتا ہے ایک مجرم نےنعت خواں کالبادہ اوڑھ لیا، ایسے آدمی کی سزاقرآن کریم میں وضاحت کیساتھ ہے، ایسےشخص کوعبرتناک اورسرعام سزا دی جائے، قصاص میں قتل کیاجائے،تعزیری سزابھی موت ہے، ایسے آدمی کے بارے میں دل میں نرم جذبہ نہیں لانا چاہیئے۔

    مفتی سہیل رضا امجدی کا کہنا تھا کہ زینب کےقاتل کوسب کے سامنے سزادی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی کوشش بھی نہ کرے، کڑی سے کڑی فوری سزا دی جائے، سزا دیناحکومت کااورعذاب دینا اللہ کا کام ہے، عذاب اللہ کی ذات ہی دے سکتی ہے

    مفتی عمیر محمود صدیقی نے کہا کہ بچیوں کے ساتھ قبیح فعل پر سخت سزا کا حکم ہے، بچی کا اغوا، زیادتی اور قتل دہشت گردی ہے، اللہ کا حکم ہے کہ ایسے مجرموں کو عبرتناک طریقے سے قتل کیا جائے۔

    مفتی عمیر کا کہنا تھا کہ مخالف سمتوں سے قاتل کے پیر کاٹ دئیے جائیں، درندے کو ایڑیاں رگڑ کر مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے، مسجد کے باہر سزاؤں پر عمل درآمد کےلیے جگہ مختص تھی، اگر سر عام سزا دی جائے گی تو معاشرہ متشدد نہیں ہوگا۔

    علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ بدکار عورت اور مرد کو سزا دینے کا حکم ہے، ایسے مجرم کو سب کے سامنے سزا دی جائے، سزا کا خوف نکل جائے گا تو جرائم پھیلیں گے۔

    علماء کی اکثریت نے اتفاق کیا کہ ایسے بیمار اور جنونی کو سرعام سخت ترین سزا دی جائے، تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کے جرم کی جرات نہ کرسکے۔


    مزید پڑھیں :  شریعت کے مطابق ملزم کوسرعام سزادی جائے،والد زینب


    خیال رہے قاتل کی گرفتاری کے بعد زینب کے والد نے مطالبہ کیا تھا کہ پوری دنیا ملزم کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کررہی ہے، شریعت کے مطابق ملزم کو سرعام سزادی جائے۔

    گذشتہ روز زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی نے اپنے اعترافی بیان میں‌ کہا تھا کہ زینب کو اس کے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا تھا، وہ باربار پوچھتی رہی ہم کہاں جا رہے ہیں، راستےمیں دکان پر کچھ لوگ نظرآئے، تو واپس آگیا، زینب کو کہا کہ اندھیرا ہے، دوسرے راستے سے چلتے ہیں، پھر زینب کودوسرے راستےسے لے کر گیا۔

    اس سے قبل ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے ملزم عمران کوچودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  ننھی زینب کا سفاک قاتل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


    یاد رہے کہ دو ہفتوں‌ کے انتطار کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم کو پہلے شبہ میں حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اسے چھڑوا لیا تھا۔

    واضح رہے کہ 9 جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی, جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب کیس : ڈی این اے سو فیصد میچ ہوا، قاتل سیریل کلر ہے، شہبازشریف

    زینب کیس : ڈی این اے سو فیصد میچ ہوا، قاتل سیریل کلر ہے، شہبازشریف

    لاہور : وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ چودہ دن کی محنت کے بعد زینب کے قاتل کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم کا ڈی این سے سو فیصد میچ ہوگیا، ملزم سیریل کلر ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں مقتولہ زینب کے والد حاجی امین انصاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر تفتیش میں میں حصہ لینے والے پولیس اور سیکیورٹی افسران کو میڈیا کے سامنے پیش کر کے وزیر اعلیٰٰ پنجاب نے ان کی کامیابی پر تالیاں بھی بجوائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے قصور میں 7 سالہ بچی زینب کو قتل کرنے والے ملزم عمران کی گرفتاری کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ چودہ دن کی محنت کے بعد زینب کے قاتل کو گرفتار کیا گیا۔

    ملزم کی گرفتاری میں پنجاب پولیس، فرانزک لیب، انٹیلی جنس، سول ایڈمنسٹریشن نے مل کر کاوش کی، انہوں نے بتایا کہ 24 سالہ قاتل عمران سیریل کلر ہے، اس کا ڈی این اے سو فیصد میچ ہوگیا ہے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پولی گرافک ٹیسٹ میں بھی درندے نےسارے جرائم کا اعتراف کیا، ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد پولی گرافک ٹیسٹ بھی کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے زینب کے قاتل پکڑنے میں مدد کی، گرفتاری کیلئے سیکیورٹی اداروں نے 14 روز محنت کی زینب کا قاتل عمران نامی شخص ہے اور وہ قصورکا رہنے والاہے، ملزم کی گرفتاری کیلئے آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کا شکریہ ادا کرتاہوں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لئے1150 ڈی این اے کے نمونوں کی پروفائلنگ کی گئی، سفاک قاتل کے سو فیصد ڈی این اے میچ ہوئے ہیں اور اب ٹیسٹ میں کوئی ابہام نہیں رہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس بھیڑیے اور درندے کو کیفر کردار تک پہنچانے کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگا، زینب کیس کو انسداددہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے گا، میرابس چلے تو بھیڑیے کو چوک پر لٹکا کرپھانسی دے دوں، ٹرائل مکمل ہونےتک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

    ،قوم کی بھی خواہش یہی ہے کہ قاتل کو چوک پر لٹکایا جائے، قانون اجازت دے تو ملزم کو چوراہے پرپھانسی دینے میں کچھ غلط نہیں، سفاک قاتل کو چوراہے پر پھانسی دینے کیلئے قانون میں تبدیلی کی استدعا کروں گا۔

    ایک سوال کے جواب میں شہبازشریف نے کہا کہ ایسےنازک معاملات پرسیاست نہیں کرنی چاہئے، مردان کی عاصمہ کے قاتلوں کو بھی پکڑاجائے، ہماری فرانزک لیب حاضرہے، کے پی کے حکومت چاہے تو مکمل تعاون کریں گے، ایسے واقعات پرسیاست کے بجائے ایک دوسرے کا دکھ بانٹیں گے۔

    قاتل کی گرفتاری پرمطمئن ہوں، والد زینب 

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد حاجی امین انصاری نے کہا کہ بیٹی کے قاتل کو پکڑنے پر سیکیورٹی اداروں کا شکرگزار ہوں، اجتماعی کوششوں سے درندے کو گرفتارکیا گیا، بیٹی کےقاتل کی گرفتاری پرمطمئن ہوں۔

  • زینب کے قاتل تاحال آزاد،  ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر

    زینب کے قاتل تاحال آزاد، ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر

    قصور: زینب کا قاتل تاحال آزاد ہے ، کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، متعدد سی سی ٹی وی فوٹیج اور شواہد ملنے کے باوجود پولیس اب تک قاتل کا سراغ لگانےمیں ناکام ہے۔ البتہ ایک اورسی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کومل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں‌ ایک اورسی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پرآگئی، فوٹیج میں مقتولہ زینب کو اسی شخص کی طرف جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، شلوار قمیض اور کوٹ پہنا شخص زینب کو اپنی طرف آنے کا اشارہ کرتا ہے اور زینب اپنے قاتل کی جانب دورتی ہوئی چلی جاتی ہے۔

    فوٹیج سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زینب اس شخص کو جانتی تھی۔

    https://youtu.be/g7Wa25ohWv0

    اس سے قبل ایک شخص کی زینب کے گھر کے باہر گلی میں مشکوک انداز میں چکر لگاتے ہوئے فوٹیج سامنے آچکی ہے اور زینب اسی روز لاپتہ ہوئی تھی جبکہ فوٹیج میں نظر آنے والا مشکوک شخص مبینہ ملزم سے مشابہت رکھتاہے۔

    یاد رہے کہ واقعے میں مبینہ ملزم کی ایک اور ملتی جلتی فوٹیج سامنے آئی تھی، جس میں ملزم زینب کا ہاتھ پکڑ کر اسے ساتھ لے جارہا تھا۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس، مبینہ قاتل کی ایک اور اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی


    دوسری جانب پنجاب کی پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں ایک ہزارسےزائد افراد سے تفتیش کی گئی،ایک سو سے زائد افراد کےڈی این اے نمونےحاصل کرکے ٹیسٹ کے لئے بھجوائے جارہے ہیں۔

    زینب قتل کیس کی تحقیقات  جاری ہے ، تفتیشی ٹیموں نے ڈیٹاجمع کرناشروع کردیا، زیادتی کے6واقعات 3کلومیٹرکی حدودمیں پیش آئے، تفتیشی ٹیموں نے3کلومیٹرکی حدودمیں تمام گھروں کا ڈیٹاجمع کرلیا۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ کسی فیملی پرشک ہوا توان کا ڈی این اے بھی کرایا جائے گا جبکہ مکینوں کو فوٹیج اور ملزم کا خاکہ دکھا کرمعلومات لی جارہی ہیں۔

    خیال رہے کہ قصور میں 6 میں سے5 بچیاں زیادتی کے بعد قتل کی جاچکی ہیں، جن میں عائشہ آصف، ایمان فاطمہ، نور فاطمہ، لائبہ، کائنات ، زینب فاطمہ نشانہ بنیں ، 5بچیوں کی لاشیں 200میٹرکی حدود سے ملیں۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔