Tag: زینب

  • زینب کے قاتل عمران کو اپیل کیلئے15 دن کا وقت دیا گیاہے،پراسیکیوٹر جنرل

    زینب کے قاتل عمران کو اپیل کیلئے15 دن کا وقت دیا گیاہے،پراسیکیوٹر جنرل

    قصور : زینب کیس کے پراسیکیوٹر جنرل احتشام قادر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ سائنسی بنیادوں پر شہادتوں کو تسلیم کرکے فیصلہ سنایا گیا ہے۔ یہ عدلیہ کیلئے تاریخی دن ہے، مجرم عمران کو اپیل کیلئے 15 دن کا وقت دیا گیا ہے، تمام قانونی تقاضے پورے کرکے ہی پھانسی دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق زینب کیس کے پراسیکیوٹر جنرل نے عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجرم عمران کو اپیل کیلئے15 دن کا وقت دیا گیاہے، عادی قاتل عمران نے 9 بچیوں سے زیادتی کی ، 7 بچیوں کی موت ہوچکی ،2 بچیاں زندہ ہیں۔

    پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ مجرم عمران نے نہ صرف زینب بلکہ آٹھ دیگر بچیوں سے بھی زیادتی کا اعتراف کیا ، مجرم کو حق ہے عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل دائر کر سکتا ہے، مجرم کیخلاف 8 بچیوں سےزیادتی کاعلیحدہ ٹرائل چلے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پہلی مرتبہ سائنسی شہادتوں پر عدلیہ نے فیصلہ دیا، 32 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے گئے ہیں، 22گواہوں کےبیانات پرتفصیلی جرح کی گئی، مجرم کوسر عام پھانسی دینے کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے ، حکومت کا صوابدیدی اختیار ہے کہ مجرم کو سر عام پھانسی دے۔


    مزید پڑھیں : زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم


    یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس میں درندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائے موت کا حکم سنا دیا جبکہ مجرم عمران کو ایک بار عمر قید ،7سال قید، 32لاکھ جرمانے کی بھی سزا سنائی۔

    خیال  رہے کہ انسدادہشتگردی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کا فیصلہ15 فروری کو محفوظ کیا تھا جبکہ مجرم عمران نے زینب سمیت 9بچیوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس: سپریم کورٹ نے آج سینئرصحافیوں کو طلب کرلیا

    زینب قتل کیس: سپریم کورٹ نے آج سینئرصحافیوں کو طلب کرلیا

    لاہور: زینب قتل کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینئر صحافیوں، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) ممبران کوطلبی کے نوٹسز جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں سپریم کورٹ نے سینئر اینکر پرسنز کو نوٹس جاری کردیا، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آج زینب قتل کیس کی سماعت ہوگی۔

    سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس میں اے آر وائی نیوز کےسینئراینکرز کاشف عباسی، جیو کے حامد میر، دنیا کے کامران خان، حمید ہارون، میرشکیل، رمیزہ، فہد حسین، آئی اے رحمان، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے میاں عامر محمود، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) کے سرمد علی اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے ضیا شاہد کو پیش ہونے کے لیے نوٹس کل جاری کیےتھے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ شاہد مسعود کی خبر کا نوٹس لیا تھا، مظہر عباس صاحب آپ بتائیں اورکس کس کو نوٹس جاری کریں؟ انصاف کرنا صرف عدلیہ کا نہیں صحافیوں کا بھی کام ہے، اب ذمہ داری میڈیا پر بھی عائد ہوگی۔

    صحافی مظہر عباس نے کہا کہ صحافی شاہد مسعود کا معاملہ انفرادی ہے، بدقسمتی سے صحافتی قوانین پر عمل نہیں ہو رہا، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) اور دیگر صحافی تنظیموں کو بھی سنا جائے، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہماری مدد کریں لاہور میں سب کو سنیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کا دعویٰ جھوٹا نکل آیا تھا، زینب قتل کے مرکزی ملزم عمران علی کے بینک اکاؤنٹس کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔

    اس سے قبل کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں انکشاف کیا تھا کہ زینب کے ساتھ قتل اور زیادتی میں پورا گینگ ملوث ہے جس میں چند سیاستدانوں کے نام بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: زینب قتل کیس میں ملوث وزیر کا نام سپریم کورٹ کو دے دیا: شاہد مسعود

    ان کے اس پروگرام کے بعد سپریم کورٹ نے انہیں عدالت میں پیش ہونے اور ثبوت و شواہد پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت میں شاہد مسعود کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ملزم عمران ذہنی مریض ہے نہ نفسیاتی مریض، اور نہ پاگل ہے۔ پاکستان میں زیادتی میں گینگ ملوث ہے جس میں سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں، عدالت کی ہدایت پر شاہد مسعود نے ملوث افراد کے نام لکھوا دیے تھے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزم عمران کے 37 فارن کرنسی اکاؤنٹس ہیں، ان اکاؤنٹس میں ڈالر اور یورو میں ٹرانزکشن ہوتی ہے، یہ اکاؤنٹس ملزم عمران خود استعمال کرتا ہے۔

    شاہد مسعود کے مطابق گھناؤنے فعل میں ملوث گینگ پہلے پاکستان سے تصاویر سائٹ مینیجر کو بھجواتا ہے، تصویر کی منظوری کے بعد بچی کو اغواء کیا جاتا ہے اور اس پر جنسی تشدد کر کے قتل کردیا جاتا ہے، ان کے مطابق یہ مناظر انٹرنیٹ پر بھی دکھائے جاتے ہیں۔

    عدالت میں شاہد مسعود نے کہا تھا کہ ملزم کو پولیس کے بجائے حساس ادارے کی تحویل میں دیا جائے، جبکہ انہوں نے امکان ظاہر کیا تھا کہ پس پردہ متحرک اصل شخصیات کو چھپانے کے لیے ملزم کو دوران حراست قتل بھی کیا جاسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ الیکشن لازمی ہیں، سرعام پھانسی کے مطالبے پر کمیٹیاں کام کر رہی ہیں: رضا ربانی

    سینیٹ الیکشن لازمی ہیں، سرعام پھانسی کے مطالبے پر کمیٹیاں کام کر رہی ہیں: رضا ربانی

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق سینیٹ الیکشن لازمی ہیں، ماورائے آئین کوئی عمل نہیں ہونا چاہیے.

    ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینیٹ نے لاہور میں نجی کالج میں خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. انھوں‌ نے کہا کہ اداروں کی مضبوطی کے لئے ضروری ہے کہ ان کا احترام کیا جائے.

    زینب قتل کیس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سرعام پھانسی کے مطالبے پرکمیٹیاں کام کر رہی ہیں، سرعام پھانسی کا کوئی مقام متعین ہوتو پھانسی دی جاسکتی ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون نےابتدائی رپورٹ جمع کرادی ہے۔

    چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 12 مارچ کےبعد سیاسی گفتگو کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ہمارےہاں یا توقانون رہا نہیں یا مارشل لا رہا، ہمیں‌ پاکستان میں‌ اداروں کو مضبوط کرنا ہے اور قانون کی حکمرانی قائم کرنی ہے۔

    بچوں سے زیادتی پرسرعام پھانسی کی سزا کا بل سینیٹ میں پیش

    یاد رہے کہ زینب قتل کیس میں قاتل کی گرفتاری کے بعد ملک بھر کے عوام کی جانب سے درندہ صفت قاتل کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اسلام آباد میں سینیٹ کا اجلاس میاں رضاربانی کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا۔

    اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے بچوں سے زیادتی پر سرعام پھانسی کا بل پیش کیا تھا، جس پر پیپلزپارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بل کی مخالفت کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • زینب کیس: نہ توغیرملکی گینگ ملوث ہے، نہ ہی ملزم کے اکاؤنٹس حقیقی ہیں: رانا ثنا اللہ

    زینب کیس: نہ توغیرملکی گینگ ملوث ہے، نہ ہی ملزم کے اکاؤنٹس حقیقی ہیں: رانا ثنا اللہ

    لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان بغیرکسی ثبوت کےالزام تراشی کررہے ہیں، وہ کیس کوالجھانا چاہتے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے غیرملکی بینک اکاؤنٹس سے متعلق انکشافات کے تناظر میں‌ کیا.

    انھوں نے مزید کہا ہے کہ واقعے میں کوئی گینگ شامل نہیں، اکاؤنٹس کی بھی کوئی حقیقت نہیں، اسٹیٹ بینک سے تصدیق کی جا سکتی ہے.

    وزیر قانون پنجاب کا کہنا تھا کہ اگر الزامات سچ نکلے، تو ہر صورت کارروائی کی جائے، لیکن اگر جھوٹ ہو، تو الزامات لگانے والے اینکرپرسن پر بھی پابندی عائد کی جائے.

    رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ زینب کےقاتل کوعالمی گینگ کا کارندہ قراردینا غلط ہے، جے آئی ٹی میں ایسی کوئی بات سامنےنہیں آئی، ملزم عمران کاشناختی کارڈ موجود ہے، اسٹیٹ بینک سے اکاؤنٹ کی تفصیل نکلوائی جا سکتی ہے، اگر عمران خان کو فرصت ملے، تو جےآئی ٹی رپورٹ پڑھیں.

    وزیر قانون نے عمران خان اور نجی ٹی کے اینکر پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران اکیلا ملوث تھا، عالمی گروہ کی بات کرنے والے پنجاب حکومت کی کارکردگی سے خائف ہیں، بینک اکاؤنٹس کی شناختی کارڈ سے تصدیق کی جاسکتی ہے.

    زینب قتل کیس: عدالت کی طلبی پر شاہد مسعود عدالت میں پیش

    انھوں‌ نے کہا کہ مخالفین ہماری مخالفت میں اتنا نیچے جائیں‌ گے، کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے، مخالفین سے ہماراکریڈٹ ہضم نہیں ہورہا.

    زینب قتل کیس: جے آئی ٹی کی تفتیش شروع

    زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی سے جے آئی ٹی نے تفتیش شروع کردی ہے۔ جےآئی ٹی ممبران میں ڈی جی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی اور سینئر ممبر اسٹیٹ بینک بھی شامل ہیں۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق جے آئی ٹی نجی ٹی وی اینکر کو بھی اپنے بیان پر شواہد کے ساتھ بلائے گی۔ جےآئی ٹی نے ملزم عمران کے بینک اکاونٹس سے متعلق الزمات کی تحقیقات کے لیے اسٹیٹ بینک کو درخواست دے دی۔

     


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قصورکے گھناؤنے واقعات میں‌ بااثرافراد ملوث ہیں، مضبوط جے آئی ٹی بنائی جائے: عمران خان

    قصورکے گھناؤنے واقعات میں‌ بااثرافراد ملوث ہیں، مضبوط جے آئی ٹی بنائی جائے: عمران خان

    اسلام آباد:‌چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ واضح نظرآرہا ہے کہ معصوم بچوں کے ساتھ گھناؤنے جرائم میں بااثرافراد ملوث ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا.

    عمران خان کا کہنا تھا کہ زینب کیس کے بعد جنسی زیادتی اور فحش فلموں سے متعلق ہولناک انکشافات ہورہے ہیں۔ زینب کے قاتل عمران علی کی گرفتاری اور بینک اکاؤنٹس ان تمام انکشافات کا ثبوت ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ واضح نظرآرہا ہے کہ قصور کے گھناؤنے جرم میں بااثرلوگ ملوث ہیں، قتل کے انکشافات اس کا بات کو ثابت کرتے ہیں.

    چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے ٹویٹ میں مطالبہ کیا کہ قصور میں‌ بچوں‌ کی زیادتی کے ان ہولناک واقعات سے متعلق ایک مضبوط جے آئی ٹی بنائی جائے، جسے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے بڑے افسوس ناک طریقہ سے زمین کا تنازع قرار دے دیا تھا.

    زینب قتل کیس: عدالت کی طلبی پر شاہد مسعود عدالت میں پیش

    یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ میں‌ ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالت میں نجی ٹی وی چینل کے اینکر شاہد مسعود پیش ہوئے۔

    شاہد مسعود کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ملزم عمران نہ تو ذہنی مریض ہے، نہ ہی پاگل ہے۔ زیادتی کے اس اسکینڈل میں‌ پورا گینگ ملوث ہے، جس میں سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزم عمران کے 37 فارن کرنسی اکاؤنٹس ہیں۔ ان اکاؤنٹس میں ڈالر اور یورو میں ٹرانزکشن ہوتی ہے۔ عدالت کی ہدایت پر شاہد مسعود نے ملوث افراد کے نام لکھوائے تھے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں

  • زینب کو والدین سے ملوانے کے بہانے ساتھ لے گیا تھا: سفاک ملزم کا لرزہ خیزاعترافی بیان

    زینب کو والدین سے ملوانے کے بہانے ساتھ لے گیا تھا: سفاک ملزم کا لرزہ خیزاعترافی بیان

    لاہور: زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی نے اپنے اعترافی بیان میں‌ کہا ہے کہ زینب کو اس کے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا تھا، وہ باربار پوچھتی رہی ہم کہاں جارہےہیں.

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی کا اعترافی بیان اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگیا ہے، جس میں‌ وہ تفتیشی افسران کے سوالات کے جواب دے رہا ہے. اپنے اعترافی بیان میں‌ ملزم نے کہا کہ زینب کو بہانہ بنا کراپنے ساتھ لے گیا تھا۔

    تفتیشی افسران نے سوال کیا کہ کسی نے ایک دفعہ بھی نہیں‌ پوچھا کہ کہاں‌ جارہے ہو؟ جواب میں ملزم نے کہا کہ زینب باربارپوچھتی رہی کہاں جار ہے ہیں۔ جواب میں زینب سے کہا کہ ہم راستہ بھول گئے ہیں.

    سفاک قاتل نے اپنے اعترافی بیان میں‌ کہا کہ زینب کواس کے والدین سے ملوانے کا بہانہ بنا کر ساتھ لے گیا تھا، راستےمیں دکان پر کچھ لوگ نظرآئے، تو واپس آگیا، زینب کو کہا کہ اندھیرا ہے، دوسرے راستے سے چلتے ہیں، پھر زینب کودوسرے راستےسے لے کر گیا.

    واضح رہے کہ آج ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا. پولیس نے عدالت سے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی. انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم عمران کوچودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا.

    یاد رہے کہ گذشتہ روز دو ہفتوں‌ کے انتطار کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم کو پہلے شبہ میں حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اسے چھڑوا لیا، ملزم رہائی کے بعد غائب ہوگیا تھا، تاہم ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سات عشروں میں کبھی عوامی مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا: رانا ثنا اللہ

    سات عشروں میں کبھی عوامی مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا: رانا ثنا اللہ

    لاہور: وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ خورشید شاہ کی گفتگو پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے، ہمار اچھا کام مخالفین کو ہضم نہیں ہوتا.

    ان خیالات کا اظہار وزیر قانون پنجاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. یاد رہے کہ گذشتہ روز زینب قتل کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب کی پریس کانفرنس میں‌ بجنے والی تالیوں‌ کوسوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا.

    رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ حوصلہ افزائی بہتر کارکردگی کے لئے ضروری ہے، زینب کیس میں لوگوں نےدن رات کام کیا، پانچ ہزارڈی این اے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا، شہبازشریف نے افسران کی اچھےکام پر تعریف کی۔

    انھوں نے مزید کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے غلط فیصلے ہوتے رہے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پرلٹکایا گیا۔ ستر سالہ تاریخ میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں پر رائے کا اظہار کیا، نواز شریف اگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر رائے دیتے ہیں، تو وہ محاذآرائی نہیں.

    احتجاج کا مقصد حصول انصاف نہیں، حصول اقتدارہے: رانا ثنا اللہ

    وزیر قانون پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ سات عشروں میں کبھی عوامی مینڈیٹ تسلیم نہیں گیا، موجودہ نظام عدل میں نسل درنسل کیس چلتے ہیں، کروڑوں کے وکیل کے بعد جا کر انصاف ملنےکی توقع ہوتی، ایسانظام عدل لائیں گے جس میں یکساں انصاف ہو.

    ان کا کہنا تھا کہ پوری قیادت نوازشریف کے مؤقف کے ساتھ ہے، مسلم لیگ ن کےساتھ عوامی سپورٹ بھی ہے، الیکشن میں ہمیں موجودہ قیادت ہی لیڈ کرےگی. 2018 میں 2013 سے بڑی کامیابی حاصل کریں گے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • زینب کے قاتل کو پھانسی دو، سوشل میڈیا پرعوام اورفنکاروں کا مطالبہ

    زینب کے قاتل کو پھانسی دو، سوشل میڈیا پرعوام اورفنکاروں کا مطالبہ

    کراچی : زینب کا قاتل پکڑا گیا، درندے کو سخت سے سخت سزا دینے کیلئے کراچی سے خیبر تک عوام ہم آواز ہوگئے، سوشل میڈیا پربھی عام شہریوں کے ساتھ ساتھ اداکاروں، فنکاروں اور گلوکاروں نے بھی زینب کے قاتل کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر شہریوں اور فنکاروں کی جانب سے بڑی تعداد میں زینب کو انصاف دو، قاتل کو سرعام پھانسی دو کے مطالبات کیے جارہے ہیں، زینب مرڈر کیس دن بھر ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ پر رہا۔

    سوشل میڈیا پر لوگوں کا کہنا تھا کہ قاتل درندے کو ایسی سزا دینا ہوگی کہ آئندہ کوئی کسی زینب کے ساتھ ایسا کرنے کا سوچ بھی نہ سکے، کسی نے ملزم کو چوک پر لٹکانے تو کسی نے سرعام سنگسار کیے جانے کی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

    عوام کی بڑی تعداد نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کا بھی شکریہ ادا کیا جن کے حکم کے بعد قاتل کو 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے گرفتار کرلیا گیا۔

    اداکارہ ماریہ واسطی کا کہنا تھا کہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جائے، اداکار احسن خان نے کہا کہ عمران جیسے تمام ملزمان کو پھانسی دی جائے۔

    گلوکار شہزاد رائے نے کہا کہ قاتل کو عبرت کی مثال بنادیا جائے، اے آر وائی نیوز کی میزبان صنم بلوچ کا کہنا تھا کہ زینب کے قاتل کو سر عام پھانسی دی جائے جبکہ اداکارفیصل قریشی نے مطالبہ کیا کہ ملزم کو سرعام لٹکایا جائے۔

    اس کے علاوہ درجنوں لوگوں نے ٹوئٹ کیا کہ ملزم کو سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے، سوشل میڈیا پر لوگوں نے قاتل کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

     

  • بچوں کی زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کی تجویز منظور

    بچوں کی زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کی تجویز منظور

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بچوں کےاغوا، زیادتی اور قتل میں ملوث مجرموں کو سر عام پھانسی دینے کی تجویز دی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ اجلاس میں قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ زینب کے والدین بھی شریک تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں قصور کی زینب اور مردان میں عاصمہ کے قتل کی مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔

    سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب پولیس کے حکام بھی شریک تھے۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ پوری قوم جاننا چاہتی ہے زینب کے قاتل کون ہیں۔ تجویز دیں گے ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو پھانسی دی جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ننھے بچوں کی آہوں کا جواب نہیں دے سکتے تو ہم ناکام ہیں۔

    مزید پڑھیں: زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا

    اجلاس میں منظور کی گئی قرراداد میں کہا گیا کہ بچوں سے اغوا اور زیادتی کے مجرموں کو پھانسی پر لٹکایا جائے جبکہ بچوں سے زیادتی اور دیگرجرائم کے بارے میں کمیشن قائم کیا جائے۔


    زینب کے والدین کا بیان

    اجلاس میں زینب کے والد امین انصاری کا کہنا تھا کہ پولیس نے زینب کے اغوا کے بعد 5 دن تک کچھ نہیں کیا۔ 5 دن پولیس والے آتے تھے، کینو کھا کر چلے جاتے تھے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم نے سراغ رساں کتوں کو بلانے کا کہا اور اس کا خرچہ بھی دیا لیکن کتے نہیں لائے گئے۔ ان کے مطابق اب تک ان کے خاندان کے کم سے کم 100 لوگوں کا ڈی این اے کروایا جا چکا ہے۔

    زینب کے والدین کا مزید کہنا تھا کہ پولیس ہمارے ارد گرد رہنے والوں کو تنگ کر رہی ہے۔ ’ہمارے رشتے دار گھر آکر کہتے ہیں ہمارا کیا قصور ہے پولیس ہمیں تنگ کر رہی ہے‘۔

    امین انصاری کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار لوگوں میں سے 3 مشکوک ہیں جن میں عمر، آصف اور رانجھا شامل ہیں۔ ’قصور کی ایک اور بچی اغوا ہوئی لیکن اس کا مقدمہ درج نہیں ہوا، پولیس نے اس متاثرہ خاندان کو ڈرایا ہوا ہے‘۔

    اجلاس میں زینب کی والدہ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ بس درخواست ہے قاتل کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے۔ قاتل کو گرفتار کر کے ایک بار ماں کی عدالت میں لایا جائے۔

    مزید پڑھیں: اپنے بچوں کو زینب کے ساتھ پیش آنے والی بربریت سے بچائیں

    انہوں نے کہا کہ پولیس کہتی ہے زینب کا قاتل سیریل کلر ہے۔ پولیس کی چھوٹ کی وجہ سے ہی ملزم سیریل کلر بنا ہے۔


    ڈی آئی جی مردان کی بریفنگ

    اجلاس میں ڈی آئی جی مردان نے 4 سالہ عاصمہ کے زیادتی و قتل کے کیس سے متعلق بریفنگ دی۔ ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ بچی عاصمہ 13 جنوری کو اغوا ہوئی۔ پوسٹ مارٹم میں قتل کی وجہ گلا دبانے سے بیان کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ زیادتی، قتل اور انتقام کو مد نظر رکھ کر تحقیقات کی جارہی ہیں جبکہ جیو فینسنگ اور تحقیقات کو ہر طرح سے آگے بڑھایا جارہا ہے۔


    مجرم کو سر عام پھانسی دینے کی تجویز

    اجلاس میں چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے شق 264 اے میں ترمیم کی تجویز دی۔ انہوں نے تجویز دی کہ بچوں کے اغوا، زیادتی اور قتل میں ملوث مجرموں کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    تجویز میں کہا گیا کہ ایسے مجرموں کو صرف سزائے موت ہونی چاہیئے۔ قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر تجویز منظور کرلی اور وزارت داخلہ کو عملدر آمد کی ہدایت کردی۔


    یاد رہے کہ قصور کی ننھی زینب کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب اس کے والدین عمرے کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے تھے۔ 3 روز بعد زینب کی لاش کچرے کے ڈھیر سے ملی تھی۔

    زینب کو سفاک درندوں نے زیادتی کا نشانہ بنانے کا بعد قتل کردیا تھا۔ سپریم کورٹ اور آرمی چیف کے نوٹس کے باوجود پولیس تاحال ملزم کو پکڑنے میں ناکام ہے۔

    اس کے 3 روز بعد صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان میں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار میں 4 سالہ بچی عاصمہ کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کر کے لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی۔

    عاصمہ کا قاتل بھی تاحال پولیس کی گرفت میں نہیں آسکا۔


  • زینب قتل کیس: گیارہ روز گزرنے کے باوجود سفاک قاتل آزاد

    زینب قتل کیس: گیارہ روز گزرنے کے باوجود سفاک قاتل آزاد

    قصور: پورے ملک کو جھنجھوڑ دینے والا زینب قتل کیس گیارہ روز گزرنے کے باوجود اب تک حل نہیں‌ ہوسکا، سفاک قتل آج بھی آزاد گھوم رہا ہے.

    تفصیلات کے مطابق 615 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ لینے اور سیکڑوں‌ افراد کو گرفتار کرنے کے باوجود ننھی زینب کو اب تک انصاف نہیں‌ مل سکا.

    یاد رہے کہ 615 افراد میں‌ سے 450 نمونے ملزم کے ڈی این اے سے میچ نہیں‌ ہوئے ہیں. البتہ ڈیڑھ سو کی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔ پولیس نے مزید دو افراد کو حراست میں‌ لے لیا ہے.

    زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، مالک مکان گرفتار

    اس ضمن میں‌ وزیر اعلیٰ پنجاب نے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ آر پی او ملتان سے بریفنگ لی اور تفتیش میں تیزی لانے کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ دس جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کی کچرا کنڈی سے ملی تھی، جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغوا کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی. اس واقعے پر شدید ردعمل سامنے آیا اور عوامی دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی. چیف جسٹس نے بھی واقعے کا نوٹس لیا۔

    افسوس کی بات ہے زینب کا قاتل اب تک نہیں پکڑا گیا، زینب کے والد

    اٹھارہ جنوری کو پولیس نے زینب  کیس میں دو اہم ملزمان کی گرفتاری کا دعوی کیا تھا، جن میں سے ایک ملزم پر سہولت کاری کا الزام تھا. پولیس کا دعویٰ تھا کہ لاش جس جگہ سے ملی تھی، اُس سے تھوڑے فاصلے پر موجود ایک مکان سے زیادتی و قتل کے شواہد کے ملے ہیں، مالک مکان کو گرفتار کرلیا گیا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔