Tag: زینب

  • زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس

    زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت میں قصور واقعے کے تذکرے پر چیف جسٹس نے کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعے پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت قصور واقعے کا تذکرہ ہوا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ آج وکلا نے ہڑتال کیوں کررکھی ہے، جس پر وکیل اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سانحہ قصور کیخلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی ، واقعے پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، مجھ سےزیادہ میری اہلیہ گھرمیں پریشان بیٹھی ہے، دکھ اور سوگ اپنی جگہ مگرہڑتال کی گنجائش نہیں بنتی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہڑتال احتجاج کرنیوالوں پرفائرنگ کیخلاف کی جارہی ہے، دعا کریں غرور ہمارے لیے موت کا باعث بنے، ججز کو کسی صورت مغرور نہیں ہونا چاہئے، تشدد روکنا آپ وکلاکی ذمہ داری ہے، میں تو ہاتھ باندھ کر کہہ رہاہوں کہ تشدد نہ کیا کریں۔
    .
    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اعتزاز احسن نہ ہوتے تو وکلاتحریک نہ چلتی، اعتزاز احسن کو بطور قانون سازاب وہی کردارادا کرنا ہوگا، صحت اور عدلیہ میں اصلاحات کیلئے کردارادا کرنا ہوگا۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس: چیف جسٹس کا ازخود نوٹس


    عدالت کی خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کو داخلہ ٹیسٹ کے نتائج کی اجازت دیتے ہوئے فریقین کے وکلا کو انسپکشن ٹیم کیلئے3،3نام دینے کی ہدایت دیدی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز  چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آرمی چیف کی معصوم زینب کے قتل کی مذمت، مجرموں کی فوری گرفتاری کی ہدایت

    آرمی چیف کی معصوم زینب کے قتل کی مذمت، مجرموں کی فوری گرفتاری کی ہدایت

    راولپنڈی: آرمی چیف کی جانب سے معصوم زینب کے وحشیانہ قتل کی پرزور مذمت کرتے ہوئے فوجی حکام کو سول انتظامیہ سےمکمل تعاون کی ہدایت کی گئی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے ظلم اور بربریت کا شکار بننے والی زینب کے والدین کی اپیل پر فوجی حکام کو سول انتظامیہ سے مکمل تعاون کی ہدایت کی ہے۔

    ISPR

    آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ آرمی چیف نے زینب کے والدین کی اپیل پر ردعمل دیتے ہوئے مجرموں کو گرفتار کرکے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی خصوصی ہدایت جاری کی ہیں، یاد رہے کہ مقتول زینب کے والد  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب حکومت پرعدم اعتماد کااظہار کرتے ہوئےآرمی چیف آف پاکستان سے انصاف کی فراہمی میں مدد کی اپیل کی تھی۔

    یاد رہے کہ چار روز قبل اغوا ہونے والی ننھی زینب کو درندوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا کردیا تھا‘ سات سالہ بچی زینب کو گزشتہ روز آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا‘ ننھی پری کی نمازجنازہ علامہ طاہرالقادری نے پڑھائی تھی۔

     اغوا کے وقت زینب کے والدین عمرےکی سعادت کے لیے سعودیہ عرب میں موجود تھے اور وہ اپنی خالہ کے گھر مقیم تھی‘  گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران قصورمیں بچیوں کواغواکےبعد قتل کرنے کا یہ دسواں واقعہ ہے اور پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

  • قصور زیادتی پر احتجاج: پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ، دو افراد جاں بحق

    قصور زیادتی پر احتجاج: پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ، دو افراد جاں بحق

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں 7 سالہ بچی زینب کے قتل اور زیادتی کے خلاف لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل افراد نے ڈی سی او اور ڈی پی او آفس کا گھیراؤ کرلیا۔ پولیس کی فائرنگ سے دو شخص جاں بحق جبکہ دو مظاہرین زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چار روز قبل ننھی زینب کو اجتماعی زیادتی و قتل کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے جس سے شہر کے حالات کشیدہ ہوگئے۔ مشتعل مظاہرین نے ڈی سی او اور ڈی پی او آفس کا گھیراؤ کرلیا۔

    مظاہرین نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور پتھر بھی اٹھا رکھے ہیں جبکہ مظاہرین کی جانب سے ڈی پی او آفس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔

    مشتعل افراد نے مرکزی کچہری چوک بھی بند کردیا۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔

    پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین پر ہوائی فائرنگ کی جس سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 1 زخمی دم توڑ گیا۔ زخمی شخص کی شناخت محمد علی کے نام سے ہوئی۔

    بچی کی لاش ملنے کے بعد شہر بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کردی گئی تھی۔ شہر میں دکانیں، مارکیٹس و دیگر تجارتی مراکز بند کردیے گئے ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ بار نے بھی ہڑتال کردی ہے۔

    بچی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ زینب کے والدین کی عمرے سے آج واپسی ہو رہی ہے جس کے بعد بچی کی نماز جنازہ ادا کردی جائے گی۔


    رانا ثنا اللہ نے کشیدگی کی ذمہ داری میڈیا پر ڈال دی

    دوسری جانب اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے قصور میں کشیدہ حالات کی ذمہ داری میڈیا پر ڈال دی۔

    اندوہناک واقعے پر اظہار مذمت کرنے کے بجائے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ میڈیا قصور کے عوام کو مشتعل کر رہا ہے۔ لوگوں کو تقریروں اور ایسے جذباتی بیانات سے مشتعل نہ کریں۔

    انہوں نے میڈیا کو الزام دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اشتعال نہ پھیلائیں۔ آپ لوگوں کی کوشش یہ ہی ہے کہ پنجاب میں آگ لگے۔

    اس دوران ان سے سنہ 2015 میں قصور اسکینڈل کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا دعویٰ تھا کہ قصور اسکینڈل کے تمام ملزمان کیفر کردار تک پہنچ چکے ہیں تاہم پوچھنے پر وہ ایک بھی ملزم کا نام بتانے سے قاصر رہے۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی سی ٹی وی کیمروں سے فوٹیج جمع کرلی گئی ہیں۔ ملزم کی کافی حد تک شناخت کرلی گئی ہے جبکہ پولیس اور انتظامیہ ملزمان کی بھرپور انداز میں تلاش کر رہے ہیں۔


    ملزم کا خاکہ جاری

    دوسری جانب پنجاب پولیس نے بھی کشیدگی کم کرنے کے لیے مبینہ ملزم کا خاکہ جاری کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی شہری 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی لیکن واپس نہیں لوٹی۔ بچی کے والدین عمرے کے لیے سعودی عرب گئے ہوئے تھے جبکہ بچی اپنی خالاؤں کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔

    چار روز بعد بچی کی لاش قصور کی ایک کچرا کنڈی سے دریافت ہوئی۔ پولیس کے مطابق بچی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئی جی کو جائے وقوعہ پر پہنچنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    خیال رہے کہ قصور میں بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ سنہ 2017 میں قصور میں بے شمار بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔ تاحال پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

    قصور میں رینجرز طلب

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق قصور کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر محکمہ داخلہ پنجاب نے رینجرز کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔

    رینجرز تعینات کرنے کی منظوری کمشنر لاہور کی درخواست پردی گئی، احتجاج کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ واضح رہے کہ پولیس کی براہ راست فائرنگ سے دو افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔


  • قصور میں بچی کا قتل شریفوں کے اقتدار کے منہ پر طمانچہ ہے، بلاول بھٹو

    قصور میں بچی کا قتل شریفوں کے اقتدار کے منہ پر طمانچہ ہے، بلاول بھٹو

    کراچی : پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ قصور میں بچی کا قتل شریفوں کے اقتدار کےمنہ پر طمانچہ ہے، لگتا ہے پنجاب کے کچھ علاقے بچیوں کے لیے جہنم بنا دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے قصور میں بچی سے زیادتی کے بعد قتل کی مذمت کرتے ہوئے قصور میں بچی کا قتل شریفوں کےاقتدار کے منہ پر طمانچہ ہے، شریفوں کی حکومت ایسے وحشیانہ واقعات نظر انداز کرتی رہی۔

    بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ قصور میں 10 اورشیخوپورہ میں ایسے11 واقعات ہوئے، لگتا ہے پنجاب کے کچھ علاقے بچیوں کے لیے جہنم بنا دیے گئے ہیں، شریفوں نے اپنے آپ کو ذمےداریوں سے بری الذمہ قرار دے رکھا ہے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا ہے کہ بچوں سے زیادتی اور قتل کےواقعات نے معاشرے کے ہلا دیا ہے، مجرموں سے شریفوں کا نرم رویہ برداشت نہیں کریں گے، بچوں سے زیادتی و قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف کیس دائر کیے جائیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ بچوں کا تحفظ پیپلز پارٹی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، پیپلز پارٹی بچوں سے بربریت کےخلاف ہر فورم پر آواز اٹھائے گی۔

    یاد رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا ، واقعہ کیخلاف شہر میں شٹر ڈاون ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، دکانیں،مارکیٹس ودیگرتجارتی مراکزبند ہیں۔

    بچی کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی لیکن پولیس اب تک ملزم کو گرفتار نہ کرسکی۔


    مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصور میں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس


    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے قصور میں آٹھ سال کی بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کاحکم دیتے ہوئے ، آئی جی کوجائےوقوعہ پرپہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

    زینب کے والدین عمرےکی سعادت کے لئے سعودیہ عرب میں ہیں، اہل خانہ کےمطابق والدین کی عمرے سے آج واپسی پرزینب کی نمازجنازہ ادا کی جائے گی ۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران قصورمیں بچیوں کواغواکےبعدقتل کرنےکا یہ دسواں واقعہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصورمیں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصورمیں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں قتل ہونے والی 7 سالہ بچی زینب کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ انہوں نے آئی جی کو جائے وقوعہ پر پہنچنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ معصوم بچی کے قاتل قرار واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا۔ کیس پر پیش رفت کی ذاتی طور پر نگرانی کروں گا۔

    یاد رہے کہ قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی شہری 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی لیکن واپس نہیں لوٹی۔ بچی کے والدین عمرے کے لیے سعودی عرب گئے ہوئے تھے جبکہ بچی اپنی خالاؤں کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔

    چار روز بعد بچی کی لاش قصور کی ایک کچرا کنڈی سے دریافت ہوئی۔ پولیس کے مطابق بچی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے بہیمانہ قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

    شہرمیں شٹرڈاؤن ہڑتال


    دوسری جانب زینب کے بہیمانہ قتل کے خلاف قصورمیں شٹرڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔  شہربھرمیں دکانیں، مارکیٹس و دیگر تجارتی مراکز بند کردیے گئے ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ بار نے بھی ہڑتال کردی ہے۔

    بچی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ زینب کے والدین کی عمرے سے آج واپسی ہورہی ہے جس کے بعد بچی کی نماز جنازہ ادا کردی جائے گی۔

    خیال رہے کہ قصور میں بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے کا یہ 10 واں واقعہ ہے۔ تاحال پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔