Tag: زینت قتل کیس

  • لڑکی کو جلانے والی ماں، بھائی اور بہنوئی کا ریمانڈ

    لڑکی کو جلانے والی ماں، بھائی اور بہنوئی کا ریمانڈ

    لاہور: انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو زندہ جلانے کے الزام میں گرفتار تین ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

    پولیس کی جانب سے ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مقتولہ زینت کی ماں پروین، بھائی انیس اور بہنوئی ظفر نے پسند کی شادی کرنے پر زینت کو تیل چھڑ ک کر زندہ جلا دیا۔

    پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے اور پروین بی بی نے جرم بھی قبول کر لیا ہے لہذا ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے جس پر عدالت نے پولیس کی استدعا پر تینوں ملزمان کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

    واضح رہے کہ لاہور کی رہائشی زینت کو پسند کی شادی کرنے پر زندہ جلا دیا گیا تھا جس پر پولیس نے اس کی ماں، بھائی اور بہنوئی کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • لڑکی کوزندہ جلانے والے ملزمان کے ریمانڈ میں توسیع

    لڑکی کوزندہ جلانے والے ملزمان کے ریمانڈ میں توسیع

    لاہور :انسداد دہشت گردی عدالت نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو زندہ جلانے کے مقدمے کے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع کر دی۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پولیس نے مقتولہ زینت کی ماں پروین، بھائی انیس اور بہنوئی ظفر کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے مٹی کا تیل چھڑک کر زینت کو زندہ جلایا ماں اپنا جرم قبول کر چکی ہے تاہم بھائی اور بہنوئی کے بیانات میں تضاد ہے جس کی وجہ سے مزید تفتیش ضروری ہے لہذا ملزمان کا مزید دس روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    پولیس کی استدعا پر عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید پانچ روز کی توسیع کر دی۔

    یاد رہے کہ لاہور میں پسند کی شادی کرنے والی زینت کو مبینہ طور پر اس کی ماں، بھائی اور بہنوئی نے زندہ جلا دیا جس پر ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔

    مزید پڑھیں:بیٹی کو جلانے کے بجائے نہر میں‌ پھینک دیتی تو بہتر تھا، سنگ دل ماں

  • بیٹی کو جلانے کے بجائے نہر میں‌ پھینک دیتی تو بہتر تھا، سنگ دل ماں

    بیٹی کو جلانے کے بجائے نہر میں‌ پھینک دیتی تو بہتر تھا، سنگ دل ماں

    لاہور:انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو زندہ جلانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ لڑکی کی سنگدل ماں کا بہیمانہ قتل پر اظہار ندامت اور پشیمانی کے بجائے کہنا تھا کہ اچھا ہوتا بیٹی کو زندہ جلانے کی بجائے نہر میں پھینک دیا ہوتا تو مسائل نہیں ہوتے۔

    لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پسند کی شادی کرنے والی زینت کے قتل کیس کی سماعت ہوئی۔

    پولیس نے مقتولہ کی ماں پروین اور اس کے داماد ظفر کو پیش کر کے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے زینت کو مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگائی جس کی وجہ سے وہ زندہ جل گئی، ملزمان کے خلاف تمام تر ثبوت اکٹھے کر لیے ہیں تاہم تینوں کے بیانات میں تضادات ہیں جس کی وجہ سے معاملہ مزید مشکوک ہو گیا ہے لہذا مکمل تفتیش کے لیے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    عدالت نے پولیس کی درخواست پر ملزمہ پروین اور اس کے داماد ظفر کو مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    لاہور کے علاقے فیکٹری ایریا میں پسند کی شادی کرنے والی زینت کو اس کے خاندان نے زندہ جلا دیا تھا جس پر زینت کی ماں پروین، بھائی انیس اور داماد ظفر کو گرفتار کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ لیا گیا۔ واقعہ انتہائی افسوس ناک اور دل دہلا دینے والا ہے تاہم مقتولہ کی ماں کو اس پر کوئی ندامت نہیں اور وہ برملا کہتی رہی کہ بیٹی کو جلانے کے بجائے نہر میں پھینک دیا ہوتا تو ان کے لیے اتنے مسائل پیدا نہیں ہوتے۔

    ملزمہ پروین بی بی کو جب بھی عدالت میں پیش کیا گیا اس نے بغیر کسی پشیمانی اور خوف کے اپنا جرم قبول کیا۔

    یاد رہے پسند کی شادی کرکے جانے والی اس لڑکی کو گھر والوں نے دوبارہ رخصتی کا جھانسہ دے کر گھر بلایا جہاں ماں نے اسے گلا دبا کر جلادیا، جلنے وقت بھی وہ سانسیں لے رہی تھی کیوں‌کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کی سانس کی نالی میں‌دھویں‌کی موجودگی کے شواہد ملے تھے.

    یہ بھی پڑھیں: ماں نے اپنی بیٹی کو زندہ جلادیا