Tag: زیور

  • ملک بھر میں حلیمہ سلطان کے زیور کی طلب میں اضافہ

    ملک بھر میں حلیمہ سلطان کے زیور کی طلب میں اضافہ

    پاکستان میں مقبول ترین ترک ڈرامے ارطغرل غازی کے کردار حلیمہ سلطان کا پہنا جانے والا زیور، جسے ماتھا پٹی کہا جاتا ہے، ملک بھر کی خواتین میں بے حد مقبول ہورہا ہے۔

    ارطغرل غازی کے کردار حلیمہ سلطان نے جس زیور کو اپنے سنگھار کا حصہ بنایا ہے، یہ افغانستان اور پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کا ثقافتی زیور ہے اور مقامی خواتین میں بے حد مقبول رہا ہے۔

    مقامی خواتین اس زیور کو جسے ماتھا پٹی کہا جاتا ہے، شادی بیاہ کے علاوہ دیگر مواقعوں پر بھی استعمال کرتی رہی ہیں۔

    تاہم ڈرامے کے کردار حلیمہ سلطان کے استعمال کے بعد اب اس زیور کی مقبولیت ملک کے طول و عرض میں پھیل گئی ہے۔ اس زیور کو ماتھا پٹی کے نام سے کم، اور حلیمہ سلطان کا زیور کے نام سے زیادہ پکارا جا رہا ہے۔

    صرف خیبر پختونخواہ ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں اس کی طلب میں بے حد اضافہ ہورہا ہے اور دکاندار اس کی بڑھتی طلب سے بے حد خوش ہیں۔

    ماتھا پٹی کی بڑھتی طلب کے باعث اس کے ڈیزائن اور بناوٹ میں تنوع بھی پیدا کیا جارہا ہے، علاوہ ازیں اس کی قیمت بھی مختلف رکھی جارہی ہے تاکہ ہر طبقے کی خواتین کی اس تک آسان پہنچ ہو۔

    دکانداروں کا کہنا ہے کہ اب جبکہ ملک بھر میں شادی بیاہ کا موسم عروج پر ہے، تو ماتھا پٹی کی طلب میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے جو ہر عمر کی خواتین استعمال کرنا چاہتی ہیں۔

  • سونے کے خوبصورت زیورات کیسے بنتے ہیں؟

    سونے کے خوبصورت زیورات کیسے بنتے ہیں؟

    کیا آپ نے سونے کی انگوٹھیوں کو خوبصورت ڈیزائنز میں ڈھلتے دیکھا ہے؟

    سونے کی انگوٹھیوں پر خوبصورت نقش و نگار بنانے والی مشین رنگ میکر کہلاتی ہے۔

    مکمل طور پر کمپیوٹر کے تحت کام کرنے والی یہ مشین کسی بھی زاویے سے سونے کے ایک سادے سے چھلے کو خوبصورت ڈیزائن کی انگشتری میں تبدیل کرسکتی ہے۔

    یہ مشین سونے، چاندی، تانبے اور اسٹیل پر کام کرتی ہے۔ اس میں 10 سے زائد ٹولز نصب ہوتے ہیں جن کی مدد سے 2 ہزار ڈیزائنز تشکیل دیے جاتے ہیں۔

    یہ انگوٹھی سمیت دیگر دائرہ دار زیورات پر بھی کام کرسکتی ہے۔

    یہ مشین ایک ترک کمپنی بلنمز بناتی ہے۔ یہ کمپنی ایسے دستی اوزار بھی تیار کرتی ہے جن کی مدد سے ہاتھ سے زیورات پر خوبصورت نقش و نگار بنائے جاتے ہیں۔

    آئیں دیکھیں یہ مشین کیسے کام کرتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حاملہ خواتین کی طبی حفاظت کے لیے اسمارٹ کنگن تیار

    حاملہ خواتین کی طبی حفاظت کے لیے اسمارٹ کنگن تیار

    بنگلہ دیش میں ایک ایسا ہائی ٹیک کنگن تیار کرلیا گیا جو حاملہ خواتین کو مضر صحت دھوئیں سے خبردار کرے گا اور انہیں ان کی صحت سے متعلق تجاویز بھی دے گا۔

    ایک بنگلہ دیشی ٹیک کمپنی کی جانب سے تیار کیا جانے والا یہ کنگن جنوبی ایشیا میں حاملہ خواتین، زچاؤں اور نومولود بچوں کی صحت کے اقدامات کو بہتر کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

    کوئل نامی کنگن کے اس منصوبے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ ایجاد دیہی خواتین کو مدنظر رکھتے ہوئے کی ہے۔ گاؤں دیہاتوں میں موبائل فون باآسانی کام نہیں کر تے لہٰذا بہت کم خواتین کسی ہنگامی صورتحال میں ڈاکٹر یا ایمبولینس تک رسائی پاسکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس

    علاوہ ازیں موبائل فون ہر خاتون کو دستیاب بھی نہیں ہوتا اور گھر میں موجود موبائل فون زیادہ تر گھر کے مردوں کے پاس ہوتا ہے۔

    مضبوط پلاسٹک سے تیار کیے جانے والے اس کنگن میں طویل مدت تک کام کرنے والی بیٹری نصب کی گئی ہے جو حمل کے 9 ماہ تک آرام سے چل سکے گی۔ اس کنگن کو کام کرنے کے لیے نہ تو چارجنگ کی ضرورت ہوگی اور نہ ہی انٹرنیٹ کنکشن کی۔

    ایک بار بیٹری ختم ہوجانے کے بعد اسے چارج کر کے دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    یہ کنگن استعمال میں بھی آرام دہ ہے اور جنوبی ایشیا جہاں شادی شدہ خواتین میں ہاتھوں کو چوڑیوں اور کنگنوں سے سجائے رکھنے کا رواج ہے، وہاں انہیں پہننے میں بھی کوئی الجھن نہیں ہوگی۔

    کنگن میں نصب کیا گیا سسٹم خواتین کو مقامی زبان میں ان کی صحت سے متعلق آگاہی دیتا رہے گا۔ ساتھ ہی وہ یہ تجاویز بھی دے گا کہ حاملہ خاتون کو کیا کھانا چاہیئے اور کب ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیئے۔

    یہ کنگن اس وقت ایک الارم بھی بجائے گا جب اسے پہننے والی خاتون کے گرد کاربن مونو آکسائیڈ گیس کا زہریلا دھواں بڑی مقدار میں پھیل جائے گا۔ یہ دھواں عموماً اس وقت خارج ہوتا ہے جب دیہی علاقوں میں لکڑی، گوبر یا کوئلے کے چولہے جلائے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کوریا کی بسوں میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی الارم نصب

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ 830 خواتین زچگی یا حمل کے دوران مختلف پیچیدگیوں کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں۔ ان اموات میں سے ایک تہائی اموات جنوبی ایشیا میں ہوتی ہیں۔

    دوسری جانب بنگلہ دیش میں 70 فیصد بچوں کی پیدائش گھروں میں ہوتی ہے۔ طبی سہولیات کی عدم موجودگی، صفائی کے فقدان اور مختلف پیچیدگیوں کے باعث ہر سال 77 ہزار نومولود بچے جبکہ 5 ہزار مائیں زچگی کے دوران جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔

    کوئل نامی اس کنگن کو بنگلہ دیش کے ساتھ بھارتی ریاست اتر پردیش کے دیہی علاقوں میں بھی استعمال کیا جارہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔