Tag: زیکا

  • لکھنؤ میں زیکا وائرس کے کیسز سامنے آگئے

    لکھنؤ میں زیکا وائرس کے کیسز سامنے آگئے

    نئی دہلی: بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہروں کانپور اور قنوج کے بعد ریاستی دارالحکومت لکھنؤ میں زیکا وائرس کے 2 کیسز کی تصدیق کے بعد محکمہ صحت حرکت میں آگیا۔

    لکھنؤ کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر منوج اگروال کا کہنا ہے کہ حسین گنج اور ایل ڈی اے کالونیوں میں رہنے والے ایک مرد اور ایک خاتون میں زیکا وائرس کے انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے۔

    دونوں مریضوں کی ٹیسٹ رپورٹس میں انفیکشن کی تصدیق ہونے پر محکمہ صحت نے اس انفیکشن کو روکنے کے لیے اقدامات تیز کردیے ہیں۔

    ڈاکٹر اگروال کا کہنا ہے کہ 2 مریضوں میں زیکا وائرس کے انفیکشن کی تصدیق کے بعد جمعہ سے لکھنؤ میں زیادہ تعداد میں نمونے لینے اور ان کی جانچ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

    بعد ازاں دونوں علاقوں میں محکمہ صحت کی ٹیمیں پہنچیں اور انسداد لاروا سرگرمیاں شروع کر دیں، اس کے علاوہ ارد گرد کے لوگوں کو زیکا وائرس کے انفیکشن سے بچنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔

  • کلائمٹ چینج کی بدولت خطرناک امراض کی پہلے سے پیشگوئی ممکن

    کلائمٹ چینج کی بدولت خطرناک امراض کی پہلے سے پیشگوئی ممکن

    لندن: سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا ماڈل تیار کیا ہے جس کی مدد سے وہ موسم میں تغیر یا کلائمٹ چینج کو مدنظر رکھتے ہوئے خطرناک وبائی امراض کی پہلے سے پیشگوئی کر سکتے ہیں۔

    ان امراض میں ایبولا اور زیکا وائرس جیسے امراض شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ماڈل بیماریوں کے پھوٹنے سے قبل انہیں سمجھنے، اور حکومتوں کو ان کے مطابق طبی پالیسیاں بنانے میں مدد دے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ بیماریاں جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہیں زیادہ خطرناک ہیں۔ چمگاڈر خاص طور پر ایسی جاندار ہیں جو کئی چھوت کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔

    ایبولا وائرس کی علامات اور بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر *

    واضح رہے کہ ایبولا اور زیکا وائرس جیسے جان لیوا امراض بھی جانوروں سے انسانوں میں پھیلے۔

    سائنسدانوں نے اس تحقیق کے لیے مغربی افریقہ کے ان حصوں کا انتخاب کیا جہاں 1967 سے 2012 کے دوران ’لاسا بخار‘ پھیلا تھا۔ ماہرین نے اس جگہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں، فصلوں کی پیدوار میں تبدیلی، درجہ حرارت اور بارشوں کے سائیکل کا مطالعہ کیا۔

    کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر *

    ماہرین نے اس بخار کا سبب بننے والے چوہوں اور ان کے جسمانی ساخت پر اثر انداز ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کا بھی مطالعہ کیا۔

    اس تحقیق میں مستقبل میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کی پیش گوئیوں، آبادی، اور زمین کے استعمال میں تبدیلی کے بارے میں معلومات کو بھی شامل کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق انہوں نے تحقیق میں ان عوامل کو بھی شامل رکھا جن کے باعث انسان جانوروں سے رابطے پر مجبور ہوتے ہیں۔

    کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم *

    ماڈل کے ابتدائی نتائج کے مابق ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاسا بخار 2070 تک شدت اختیار کرلے گا اور اس کے متاثرین کی تعداد دو گنا بڑھ جائے گی۔