Tag: سائفر تحقیقات

  • سائفر تحقیقات: سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری، درخواست گزار اپنا دعویٰ ثابت نہ کر سکے

    سائفر تحقیقات: سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری، درخواست گزار اپنا دعویٰ ثابت نہ کر سکے

    اسلام آباد: سائفر تحقیقات کے لیے دائر پٹیشن پر سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، درخواست گزار اپنا دعویٰ ثابت نہ کر سکے۔

    تفصیلات کے مطابق مبینہ بین الاقوامی سازش کے تحت عمران خان کی حکومت گرانے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سائفر کی تحقیقات کے لیے دائر چیمبر اپیلوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

    حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ایگزیکٹو کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتی، آرٹیکل 175/3 عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ کرتا ہے، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

    سپریم کورٹ نے کہا ’’اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے پاس سائفر کی تحقیقات کرانے کا اختیار تھا، سائفر خارجہ امور میں آتا ہے جو وفاقی حکومت کا معاملہ ہے۔‘‘

    حکم نامے میں کہا گیا ’’درخواست گزار سائفر سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کو ثابت نہیں کر سکے، اس لیے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے تینوں چیمبر اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں۔‘‘

    سائفر تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق درخواستیں خارج

    یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ روز سائفر کی تحقیقات کے لیے دائر اپیلوں پر سماعت کی تھی، چیمبر اپیلیں ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ، نعیم الحسن اور طارق بدر نے سائفر کی تحقیقات کے لیے دائر کی تھیں۔

  • سائفر تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق درخواستیں خارج

    سائفر تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق درخواستیں خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سائفر تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق رجسٹرار کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواستیں خارج کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سنئیر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپیلوں پر ان چیمبر سماعت کی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ زیرصدارت عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ چیمبر اپیلوں کی سماعت کھلے چیمبر میں ہوئی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ فارن افیئرز ڈیل کرنا عدالت کا کام ہے؟ کیا جس وقت سائفر سامنے آیا کیاعمران خان وزیر تھے؟

    وکیل درخواست گزار جی ایم چوہدری نے جواب دیا کہ جی بلکل عمران خان نے بطور وزیراعظم سائفر جلسے میں لہرایا تھا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ بطور وزیراعظم عمران خان نے معاملے پر تحقیقات کا کوئی فیصلہ کیا، بطور وزیراعظم عمران خان کے پاس تحقیقات کروانے کے تمام اختیارات تھے، وزیراعظم کے ماتحت تمام اتھارٹیز ہوتی ہیں، اس سائفر کے معاملے میں عدالت کیا کرے۔

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سائفر کی تحقیقات بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ سائفر سے آپ کی اور میری زندگیوں پر کیا اثر پڑا؟ تحقیقات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ انکوائری کیلئے مجھے سائفر پڑھنا پڑھے گا، جو کہ اگر سائفر میرے سامنے ہو تو بھی نہیں پرھوں گا، اس کیس میں بنیادی حقوق کا کوئی معاملہ نہیں، ایگزیکٹو کے معاملے پر سپریم کورٹ مداخلت نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ کے پاس محدود اختیارات ہیں۔

    سپریم کورٹ نے سائفر تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق رجسٹرار کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواستیں خارج کر دیں۔

  • سائفر آڈیو لیک: عمران خان، ساتھی وزرا، اعظم خان کے خلاف قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری

    سائفر آڈیو لیک: عمران خان، ساتھی وزرا، اعظم خان کے خلاف قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق آڈیو لیک پر قانونی کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان، ساتھی وزرا، اور اعظم خان کے خلاف وفاقی کابینہ نے ڈپلومیٹک سائفر کے حوالے سے قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دے دی۔

    سائفر آڈیو لیک پر ایف آئی اے سے تحقیقات کرائی جائیں گی، کابینہ نے 30 ستمبر کو سائفر سے متعلق آڈیو لیک پر کابینہ کمیٹی تشکیل دی تھی، اس کمیٹی نے یکم اکتوبر کو منعقدہ اجلاس میں قانونی کارروائی کی سفارش کی تھی۔

    کابینہ کمیٹی کی سفارشات کو سمری کی شکل میں کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کیا گیا، جس پر کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی۔

    کابینہ کمیٹی نے سفارش کرتے ہوئے کہا یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے جس کے قومی مفادات پر سنگین مضر اثرات مرتب ہوئے ہیں، اس لیے اس معاملے پر قانونی کارروائی لازم ہے۔

    کمیٹی نے سفارش کی کہ ایف آئی اے سینئر حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے، اس کمیٹی میں انٹیلیجنس اداروں سے بھی افسران اور اہل کاروں کو ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

    کمیٹی نے سفارش کی کہ ایف آئی اے ٹیم جرم کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

    یاد رہے کہ ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق عمران خان کی پہلی آڈیو 28 ستمبر کو منظرعام پر آئی تھی، جب کہ دوسری آڈیو 30 ستمبر کو منظر عام پر آئی۔