Tag: سائفر کیس

  • سائفر کیس :  بانی پی ٹی آئی  کی بریت  کا تفصیلی فیصلہ جاری

    سائفر کیس : بانی پی ٹی آئی کی بریت کا تفصیلی فیصلہ جاری

    سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی بریت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں بریت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، تفصیلی فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ،شاہ محمود قریشی کی بریت کی اپیلوں پرجاری ہوا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کا سائفر کیس میں تفصیلی فیصلہ 25 صفحات پر مشتمل ہے، اسوقت کےچیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس گل حسن نےجون میں مختصر فیصلہ جاری کیا تھا۔

    جس مین ڈویژن بینچ نے عمران خان ،شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں بری کیا تھا اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے 3 جون 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود کی سزا کالعدم قراردی تھی۔

    تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ استغاثہ عمران خان ،شاہ محمود قریشی کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ ٹرائل غیر ضروری جلد بازی میں چلایا گیا۔

    فیصلے میں کہنا تھا کہ ملزمان کے وکلاکے التوامانگنے پر سرکاری وکیل تعینات کردیاگیا اور سرکاری وکیل کو تیاری کے لیے محض ایک دن دیا گیا ، سرکاری وکیل کی جرح انکی ناتجربہ کاری ،وقت کی کمی ظاہر کرتی ہے۔

    یہ کیس ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ بیک کرنے کی نوعیت کا ہے، عدالت اس کیس کو میرٹ پر سن رہی ہے ، جرح کو ایک طرف رکھا جائےتوبھی استغاثہ کےشواہدکیس ثابت کرنےکیلئےناکافی ہیں ، استغاثہ اپناکیس ثابت کرنےمیں مکمل طور پرناکام رہی ہے۔

     

    عمران خان سے متعلق خبریں

  • سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کی بریت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کی بریت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کی بریت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں وفاقی حکومت نےبانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی بریت کے فیصلے کیخلاف اپیلیں دائر کردیں۔

    سپریم کورٹ میں وزارت داخلہ کے ذریعے ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف اپیلیں دائرکی گئیں، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ بانی پی ٹی آئی،شاہ محمود قریشی کی 3جون کوبریت کے فیصلے کیخلاف اپیلیں منظورکی جائیں۔

    درخواست میں سپریم کورٹ سے اپیلیں منظور کرکے بریت کا فیصلہ کالعدم قراردینے کی استدعا کی ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کےمطابق اسپیشل جج کے فیصلے کیخلاف اپیل نہیں کی جاسکتی، ٹرائل کورٹ میں بانی پی ٹی آئی ، شاہ محمود قریشی نے تعاون نہیں کیا، ٹرائل کورٹ نےملزمان کی جانب سے65درخواستوں پرسماعت اورفیصلہ کیا۔

    یاد رہے 3 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار قرار دے دی تھی۔

  • سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کے بریت کے فیصلے پر امریکا کا ردعمل

    سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کے بریت کے فیصلے پر امریکا کا ردعمل

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کے بریت کے فیصلے سے متعلق اپنے ردعمل کا اظہار کردیا۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر سے ایک مقامی صحافی نے بانی پی ٹی آئی کے سائفر کیس میں بریت سے متعلق سوال کیا۔

    میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی سے متعلق سوالات کا پہلے بھی کئی بار جواب دے چکے ہیں۔

    امریکی ترجمان نے واضح الفاظ میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ پاکستانی عدالتوں کو ہی کرنا ہے، ہم مختلف ممالک کے بارے میں اپنے فیصلے کرنے میں حالات مدنظر رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے دونوں کو مقدمے سے بری کردیا ہے۔

    اس سے قبل سائفر کیس کی سماعت کے آغاز میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی عدالت میں غیر حاضر تھے۔

    یاد رہے کہ سائفر کیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    ایف آئی اے کی پراسیکیوشن ٹیم کیس میں جرم ثابت کرنے میں کامیاب ہوا تھا، جس پر خصوصی عدالت نے کہا تھا کہ استغاثہ کے پاس جرم ثابت کرنے کیلئے ٹھوس ثبوت موجود تھے۔

  • سائفر کیس : بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو بری کردیا گیا

    سائفر کیس : بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو بری کردیا گیا

    اسلام آباد : سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار قرار دے دی۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نے سائفرکیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو بری کردیا۔

    اس سے قبل سائفر کیس کی سماعت کے آغاز میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی عدالت میں غیر حاضر تھے۔

    معاون وکیل نے بتایا کہ کچھ وقت دے دیں 20منٹ تک آجائیں گے ،جس پر،عدالت نے کہا کہ ہم نے ریگولر ڈویژن بینچ کینسل کیا تاکہ یہ کیس سن سکیں تو وکیل پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ ذوالفقار عباسی نقوی صاحب 20منٹ میں آرہے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ ہم صرف آپ کے لئے بیٹھے رہے ہیں اور کوئی کام نہیں ،ہم نے ریگولر ڈویژن بنچ کینسل کیا ہے ،کیا حامد علی شاہ صاحب نے وکالت نامہ واپس لے لیا ہے تو اسسٹنٹ اٹارنی جنرلنے بتایا کہ حامد علی شاہ سے بات ہوئی وہ والدہ کے پاس اسپتال میں ہیں۔

    چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ ہم نے11بجے کےوقت کا پہلے ہی بتا دیا تھا تو پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ سلمان صفدر بے شک دلائل کو آغاز کردیں۔

    بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان نے سائفر بانی پی ٹی آئی کودیااس سےمتعلق کوئی دستاویزنہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس سےمتعلق تو آپ کے کلائنٹ کا اپنا اعتراف بھی موجود ہے۔

    وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو پراسیکیوشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ بات ثابت کریں، قانون واضح اور اس حوالے سےسپریم کورٹ کےفیصلے موجود ہیں ،پراسیکیوشن نے کیس ثابت کرنے کی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔

    بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے لیے سرکاری طور پر مقرر وکلا صفائی سے عدالت نے مکالمے میں کہا کہ آپ نے اس سے پہلےسزائے موت کا کوئی ٹرائل کیا ہے؟ ان مقدمات کی تفصیل دیں، تو وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ کیسا چارج ہے کہ سائفر پاس رکھ لیا، گم گیا یا کسی کودے دیا، سائفر گم گیا تو پھر سائفر پاس رکھنے کا چارج کیسے لگ سکتا ہے؟

    وکیل نے مزید کہا کہ پراسیکیوشن نےاضافی دستاویزکی درخواست دی جس کامطلب ہےکیس ثابت نہ کرسکے، جب مطلع کر دیا گیا تھا تو بک رولزکےمطابق انہوں نےانکوائری نہیں بٹھائی، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے، معمولی لاپرواہی سےکرمنل ایکٹ ثابت نہیں ہوتا.

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی عدالت پہنچ گئے، بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے استدعا کی کہ ملزمان کو تمام چارجز سے ڈسچارج کیا جائے۔

    سلمان صفدر کا مزید کہنا تھا کہ جس سورس سے آڈیوز،ویڈیوز آتی ہیں اسکی آئی پی ایڈریس ٹریس نہیں ہوئی، عدالت میں کسی مخصوص ملک کانہیں بتایا گیا جس کیساتھ تعلقات خراب ہوئے ، جب ہم ضمانت پر آئے تو انہوں نے کہا ضمانت کا حق حاصل نہیں ، پھر ہم اپیل میں گئے وہاں بھی کہا گیا اپیل کا حق بھی نہیں مل سکتا۔

    کیس ریمانڈ بیک نہ کرنے کے حق میں سلمان صفدر نے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ چوتھی کوشش میں یہ تمام غلطیوں کو درست کرنا چاہتا ہیں ، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ خالی یہ کہہ رہےہیں "تعلقات خراب ہو سکتے تھے” قانون کی منشایہ نہیں ، آپ نے کسی کو سزائے موت دینی ہے، 10سال کیلئے کسی کو جیل میں رکھنا صرف اس پرکیاہوسکتاہےکہ "خراب ہو سکتے تھے”۔

    عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ فائیو ون سی پڑھیں آپ کا کیس یہ ہے،جان بوجھ کرسائفر کاپی بانی پی ٹی آئی نے پاس رکھی اس سےمتعلق بتائیں، 342 میں یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک سوال کا جواب حق میں ہے وہ لےلیں باقی چھوڑدیں۔

    اسپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے تو عدالت نے کہا کہ اعظم خان کہہ رہےہیں وزیر اعظم نےمجھےکہاملٹری سیکرٹری ،اسٹاف کوکہو وہ ڈھونڈیں، اعظم خان نےجب یہ کہا توپھر جان بوجھ کر آپ پاس رکھنےکی بات تو بھول جائیں۔

    عدالت نے کہا کہ اسٹیٹ سیکیورٹی کیسےخطرے میں پڑی ؟ اس حوالےسےبتائیں، اگر بانی پی ٹی آئی نےگم کر دیا تو اس کے اثرات کیا ہوئے؟ جب ہم میں کوئی نہیں جانتاکہ اس کے اثرات کیا ہوئے تو پھر کیا ہو گا؟ کیس یہ ہےوہ اپنےپاس نہیں رکھتےتھےانہوں نے جان بوجھ کر اپنے پاس رکھاگم کر دیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی پر فائیو سی اور ڈی کیسے لگتا ہے، آپ کہہ رہے بانی پی ٹی آئی نےاپنےپاس رکھا ،گم کر دیا تو شاہ محمود پریہ کیس کیسے بنا، جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی پر ابھارنے کا چارج ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ شہادت میں کہاں لکھاہےقانون میں تھاسائفرکاپی واپس کرناتھی،آپ کی جو رولز بک ہے اس تک مخصوص لوگ ہی رسائی حاصل کر سکتے ہیں ، ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ بانی پی ٹی آئی اس کے اثرات سے آگاہ تھے ،شہادت میں یہ نہیں کہا گیا آپ نےاپنےپاس نہیں رکھنااورگم نہیں کرنا۔

    عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمے میں کہا کہ جرم آپ نےپورا ثابت کرنا ہوتا ہے ، جلدی میں نہ کراتےآرام آرام سےکرا لیتےتو یہ سب کچھ ٹھیک ہوجاتا۔

    سائفر کیس میں سزا

    یاد رہے سائفر کیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    ایف آئی اے کی پراسیکیوشن ٹیم کیس میں جرم ثابت کرنے میں کامیاب ہوا تھا، جس پر خصوصی عدالت نے کہا تھا کہ استغاثہ کے پاس جرم ثابت کرنے کیلئے ٹھوس ثبوت موجود تھے۔

  • ہاتھی آپ نکال چکے ہیں، دم بھی نکال دیں، سائفر کیس میں جج کے ریمارکس

    ہاتھی آپ نکال چکے ہیں، دم بھی نکال دیں، سائفر کیس میں جج کے ریمارکس

    اسلام آباد: چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس میں ریمارکس دیے کہ ہم نے کیس کا جائزہ لیا ہے، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے اپنے بیانات میں کچھ بھی ڈسکلوز نہیں کیا۔

    بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا سائفر کبھی بھی عوامی جلسے میں نہیں پڑھا گیا، جب کیس دو مرتبہ ریمانڈ بیک ہو کر جائے تو جج کو احتیاط سے کیس سننا چاہیے، شاہ محمود قریشی کے بطور ملزم بیان سے پہلے ہی فیصلہ سنا دیا گیا تھا، ملزمان کے حتمی بیان کے بعد بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی سے 2-2 سوال پوچھے گئے، اور سوال پوچھنے کے فوری بعد سزا سنا دی گئی۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے ہمیں جو بات سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ اگر فارن اسٹیٹ نے کوئی جارحانہ بات کی ہے تو وہ آپ بتائیں گے نہیں، کیوں کہ وہ بات سائفر میں آئی ہے۔ سائفر اگر سائفر کے طور پر نہ آتا اور عمومی طور پر بھیجا جاتا تو پھر کیا ہوتا؟ اگر سائفر ڈپلومیٹک بیگ کے طور پر آتا تو کیا پھر وزیر اعظم اسے سامنے لا سکتا تھا؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا دونوں اپیل کنندگان سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی، کسی ملزم سے سائفر کی کاپی برآمد نہیں ہوئی، ایف آئی اے نے غلط کیس بنایا اور ٹرائل کورٹ نے بھی غلط سزا دی۔ آج تک سائفر کے الزام پر کسی پر کیس نہیں بنا اور سزا نہیں ہوئی۔ ٹرائل کورٹ جج نے فیصلے میں کبھی سیاسی مقاصد کا بتایا اور کبھی اکانومی کا ذکر کر دیا۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہاتھی آپ نکال چکے دم بھی نکال دیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے آپ نے 10 سال جو سزا ہوئی اس کو ڈی مولش کرنے کی کوشش کی ہے، ہم نے نوٹ کر لیا ہے، آپ نے اچھے سے دلائل دیے، ایک چیز آپ کے پاس آتی ہے وہ واپس نہیں کی جاتی، سائفر کی کاپی واپس نہ دینے پر 2 سال کی سزا سنائی گئی، آپ نے سائفر کاپی واپس دینی تھی جو واپس نہیں دی گئی، اس پر کل دلائل دیں۔ سلمان صفدر نے کہا صرف بانی پی ٹی آئی نے نہیں دینے تھے باقی لوگوں کے پاس بھی کاپیاں تھیں جو پرچہ درج ہونے کے بعد واپس آئیں۔ سائفر اپیلوں پر مزید سماعت کل 4 اپریل کو ہوگی۔

    بعد ازاں بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج عدالتی کارروائی میں ٹرائل کورٹ کے جج کا فیصلہ پڑھا گیا، جج صاحب نے سائفر کیس کو اکنامی سے منسلک کر دیا تھا، سرکار کے کیس کا جب خلاصہ ہوا تو وہ سارا دھڑام سے آ گرا ہے، ججز بھی حیران تھے کہ اس فیصلے میں اکنامی کا ذکر کہاں سے آ گیا، اب حتمی دلائل شروع ہو چکے ہیں، جج صاحب نے کہا ہاتھی تو نکل چکا ہے پیچھے اس کی دم رہتی ہے، دم نکلنے کا مطلب کہ ہم نے پراسیکیوشن کا کیس اچھی طرح جھنجوڑ دیا ہے۔

  • سائفر کو امریکی سازش کہنا بانی پی ٹی آئی کا الزام سراسر جھوٹ ہے، ڈونلڈ لو کا کانگریس کمیٹی میں بیان

    سائفر کو امریکی سازش کہنا بانی پی ٹی آئی کا الزام سراسر جھوٹ ہے، ڈونلڈ لو کا کانگریس کمیٹی میں بیان

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان کی ذیلی کمیٹی میں پاکستان کے الیکشن سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، جس میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو پیش ہوئے، انھوں نے بیان میں کہا سائفر کو امریکی سازش کہنا بانی پی ٹی آئی کا الزام سراسر جھوٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کمیٹی میں ڈونلڈ لو سے سخت سوالات کیے گئے، ڈونلڈ لو سے سوال ہوا کہ الزامات ہیں کہ امریکا نے بانی پی ٹی آئی کی حکومت گرائی، ڈونلڈ لو نے کہا یہ ایک بالکل جھوٹ ہے۔ ڈونلڈلو کے بیان کے دوران ’’جھوٹ جھوٹ‘‘ کے نعرے بھی لگے، تاہم کانگریس سماعت کے دوران شور شرابا کرنے والوں کو باہر نکال دیا گیا۔

    ڈونلڈ لو نے کہا میٹنگ میں شامل سفیر نے پاکستان کی حکومت کو بتایا تھا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، امریکا میں مقیم پاکستانی اور ان کی رائے ہمارے لیے اہم ہے، پاکستانی سفیر اسد مجید بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ سائفر کا الزام جھوٹ ہے، پاکستانی عوام کے اس حق کا احترام کرتے ہیں کہ وہ اپنی حکومت کو جمہوری عمل سے منتخب کریں، لیکن سائفر کا یہ الزام اور سازشی نظریہ جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔

    انھوں نے انکشاف کیا کہ آزادی اظہار اہم ہے لیکن اس کی آڑ میں مجھ سمیت کئی لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں، آزادی اظہار کے نام پر تشدد یا دھمکیاں کسی صورت قبول نہیں ہیں، یہ الزام غلط ہے کہ امریکا یا میں نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اقدام کیا۔ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری پر امریکا نے پاکستان سے خدشات کا اظہار کیا، پاکستان حکومت سے متعدد پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جب کہ بانی پی ٹی آئی کے روس کے دورے کے بعد بھی امریکا نے انھیں ہٹانے کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں مذہبی سمیت انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کے عزم میں شریک ہیں، لیکن ہم بطور عالمی پارٹنر پاکستان کے انسانی حقوق کے معاملات ٹھیک نہیں کر سکتے، پاکستان کے انسانی حقوق کے معاملات ٹھیک کرنا وہاں کی حکومت اور معاشرے کی ذمہ داری ہے، اور پاکستان کی سینئر قیادت معاشرے کی عکاس ہے۔

    الیکشن میں دھاندلی

    ڈونلڈ لو نے کہا پاکستان میں انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیں، الیکشن مہم کے دورن تشدد اور میڈیا ورکرز پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان میں دہشت گردوں نے سیاسی رہنماؤں اور اجتماعات کو نشانہ بنایا، امریکا کی جانب سے انتخابات میں تشدد اور انسانی حقوق پر پابندیوں، میڈیا ورکرز پر حملوں، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کی بندش کی مذمت کی گئی، انتخابات میں بے ضابطگیوں کی شکایات دیکھنا الیکشن کمیشن پاکستان کا کام ہے، ہم چاہتے ہیں الیکشن کمیشن شفاف طریقے سے بے ضابطگیوں کے ذمے داروں کا احتساب کرے، الیکشن کمیشن کو متنازعہ نتائج والے حلقوں میں دوبارہ پولنگ کرانی چاہیے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑے گا، امریکا پاکستان میں جمہوری استحکام دیکھنا چاہتا ہے۔

    انھوں نے کہا الیکشن کمیشن پاکستان نے اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے جس میں ہزاروں پٹیشنز جمع ہو چکی ہیں، ہم الیکشن میں بے ضابطگیوں سے متعلق تحقیقات کو غور سے دیکھ رہے ہیں، پاکستان میں 60 ملین کے قریب لوگوں نے الیکشن میں ووٹ ڈالا، ووٹ ڈالنے والوں میں 21 ملین سے زیادہ خواتین بھی شامل ہیں، لیکن انتخابات میں جو کچھ ہوا اور پاکستان میں جو حالات ہیں اس پر فکر مند ہیں، انتخابات سے پہلے پولیس، سیاست دانوں اور سیاسی اجتماعات پر حملے ہوتے رہے، پارٹی کارکنان نے صحافیوں خصوصاً خواتین صحافیوں کو ہراساں کیا، سیاسی رہنما، مخصوص امیدواروں اور پارٹیوں کو رجسٹر کرانے سے قاصر رہے۔

    سوشل میڈیا پابندیاں

    ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ آزاد مبصرین نے نتائج کی تیاریوں میں بے ضابطگیوں کی نشان دہی کی، 5 ہزار سے زیادہ آزاد مبصر میدان میں تھے، نتائج کی تالیف میں کچھ بے ضابطگیوں کو نوٹ کیا گیا، ہائیکورٹ کی ہدایات کے باوجود الیکشن کے دن حکام نے موبائل ڈیٹا سروسز کو بند کیا، کئی سیاسی جماعتوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتیں، اب تین مختلف سیاسی جماعتیں اب پاکستان کے چاروں صوبوں کی قیادت کر رہی ہیں، امریکا کسی خاص حکومت کی حمایت نہیں کرتا۔

    پاکستانیوں کو سوشل میڈیا پر پابندیوں سے نقصانات ہو رہے ہیں، انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستانیوں کو معلومات تک رسائی نہیں مل رہی، پاکستان میں سنسر شپ کے باوجود کئی بہادر صحافی بہترین کام کر رہے ہیں۔

    افغانستان، ایران اور معیشت

    ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ پاکستان ایسا ملک ہے جو افغان جنگ میں جکڑا گیا، اس وقت ہمیں پاکستان کی مدد کرنی ہے، دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستانیوں کی مدد کرنی ہے، ہفتے کو ٹی ٹی پی نے پاکستان میں بڑا دہشت گرد حملہ کیا، پاکستانی حکومت اس وقت معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، پاکستان کے جمہوری اداروں کو مضبوط کرنا امریکی پالیسی میں شامل ہے، بدقسمتی سے پاکستان کو قرضوں کے بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے، پاکستان کو معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان کی کامیابی امریکا کی کامیابی ہے، پاکستان میں معاشی استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا کے لیے بھی ضروری ہے، پاکستان معاشی پالیسیاں ٹھیک کر لے تو امریکا سے بڑی تعداد میں سرمایہ کاری آئے گی، ہم پاکستان کی برآمدات کے لیے بھی سرفہرست ہیں، رواں سال حکومتی محصولات کا 70 فی صد قرض سود کی ادائیگی میں خرچ ہوگا، پاکستان کو پرائیویٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری اور معاشی اصلاحات کی ضرور ت ہے۔

    ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران نے حال ہی میں ایک دوسرے پر ڈرون حملے کیے، مجھے سمجھ نہیں آتا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن میں سرمایہ کاری کون کرے گا، کوئی ایسا پروجیکٹ ہو تو بڑے ادارے بڑی سرمایہ کاری میں دل چسپی رکھتے ہیں، ہم پاک ایران گیس پائپ لائن کے معاملے پر پاکستان سے رابطے میں ہیں، امریکا کی پوری کوشش ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پورا نہ ہو۔

  • سائفر کیس کی سزا سنانے والے جج 2 ماہ کی چھٹیوں  پر چلے گئے

    سائفر کیس کی سزا سنانے والے جج 2 ماہ کی چھٹیوں پر چلے گئے

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی کو سائفر کیس میں سزا سنانے والے جج ابوالحسنات ذوالقرنین 2ماہ کی رخصت پرچلے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو سائفر کیس میں سزا سنانے والے جج ابوالحسنات ذوالقرنین 2ماہ کی چھٹیوں پر چلے گئے۔

    سائفر کیس کی سزا سنانے والے جج 2 ماہ کی چھٹیوں پر چلے گئے

    بانی پی ٹی آئی کو سائفر کیس میں سزا سنانے والے جج 2 ماہ کی چھٹیوں پر چلے گئے

    ذرائع نے بتایا کہ جج ابوالحسنات ذوالقرنین 25 اپریل تک رخصت پرہوں گے، انسداددہشتگردی عدالت اسلام آباد میں اہم کیسز زیرسماعت ہیں تاہم انسداددہشتگردی عدالت میں نئے جج کی تعیناتی جلد کردی جائے گی۔

    اےٹی سی جج ابولحسنات ذوالقرنین کی رخصت کے باعث نئے جج کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نئے جج کی تعیناتی کیلئےوزارت قانون کو خط لکھ دیا ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ اےٹی سی نمبر 2کے جج کی تعیناتی کیلئےوزارت قانون کو سمری بھجوا دی گئی ہے، ایڈیشنل سیشن جج محمد علی وڑائچ کی تعیناتی کیلئے وزارت قانون کو خط لکھا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ٹی سی کے جج ابولحسنات ذوالقرنین 26 اپریل تک رخصت پر ہیں، جج ابولحسنات ذوالقرنین کے پاس آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت کا بھی چارج ہے۔

  • سائفر کیس : شاہ محمود قریشی کا سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع

    سائفر کیس : شاہ محمود قریشی کا سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، اپیل میں 30 جنوری کے سزا کے حکم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے سزا کے فیصلے کے خلاف اسلام آبادہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    شاہ محمود قریشی نے 10سال سزا کے ٹرائل کورٹ کےفیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نےشاہ محمود قریشی کو 10سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    اپیل میں30 جنوری کے سزا کے حکم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہسائفر کیس کا ٹرائل قانونی طریقہ کار کے مطابق نہیں چلایا گیا ، 15 اگست سے شروع ٹرائل میں پراسس کی خلاف ورزی کی گئی۔

    استغاثہ کے 10 گواہوں کے بیان میرے وکلا کی غیر موجودگی میں ریکارڈہوئے،مجھے نوٹس دیے بغیر میری طرف سے خودساختہ سرکاری وکیل مقرر کردیا۔

    آرٹیکل10اےکےتحت بنیادی حقوق سے متعلق متعدد بار عدالت کو درخواست دی، 30جنوری کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ شفاف ٹرائل کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

  • سائفر کیس اوپن اینڈشٹ کیس تھا، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے کیس خراب کیا،  تفصیلی فیصلہ جاری

    سائفر کیس اوپن اینڈشٹ کیس تھا، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے کیس خراب کیا، تفصیلی فیصلہ جاری

    راولپنڈی : خصوصی عدالت نے سائفر کیس کے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ یہ ایک اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریش نے دانستہ حرکات کے باعث کیس خراب کیا اور مجرم قرار پائے۔

    تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفرکیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا، سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ 77 صفحات پرمشتمل ہے۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی نےسائفروزارت خارجہ کوواپس نہیں بھیجا، سائفر معاملے سے دیگرممالک سے تعلقات پر اثرپڑا، جس سے دشمنوں کوفائدہ ہوا اور سماعت کے دوران وکلا صفائی غیرسنجیدہ دکھائی دیئے۔

    عاالتی فیصلے میں کہنا تھا کہ 17 ماہ کی تحقیقات سےثابت ہوا،سائفرکیس تاخیر سےدائرنہیں کیاگیا، بانی پی ٹی آئی کی ذمہ داری تھی بطور وزیراعظم سائفر واپس بھجواتے، بانی پی ٹی آئی نے اب تک سائفرکی کاپی واپس نہیں کی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود کیس میں تاخیر کیلئےچھپن چھپائی کا کھیل کھیلتے رہے، تکلیف دہ یہ ہے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے کئی وکلا تبدیل کئے، ہائی پروفائل ،حساس کیس میں ملزمان کو بار بار صفائی کے مواقع فراہم کئے گئے۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزمان نے چھپن چھپائی کا کھیل کھیلا اور کارروائی کومذاق سمجھا،بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمود آفیشل سیکرٹ ایکٹ کےتحت مجرم ثابت ہوئے، بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمودکو 10،10سال قیدبامشقت کی سزا سنائی جاتی ہے، جو ثبوت عدالت میں پیش کئے گئے وہ ناقابل تردیدہیں۔

    خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو مختلف دفعات کے تحت قید کی سزا اور جرمانے کا حکم دیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی سیکشن 5تھری اے اور 5 ون سی کے تحت مجرم قرار دیا۔

    بانی پی ٹی آئی کوایکٹ کےسیکشن 5تھری بی کےتحت2سال قید ،10لاکھ جرمانےکی سزاکا حکم دیا اور بانی پی ٹی آئی کو سیکشن فائیو تھری اے کے تحت 10 سال قید کا حکم دیا۔

    فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزاؤں پر ایک ساتھ عمل شروع ہوگا، ریاست کے اخراجات پر ڈیفنس کونسل دیےگئے، اسٹیٹ ڈیفنس کونسل نےگواہان پر جرح کی، بغیرشک وشبہ کےاستغاثہ کیس ثابت کرنےمیں کامیاب رہی۔

    خصوصی عدالت نے کہا کہ یہ ایک اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمودنےدانستہ حرکات کےباعث کیس خراب کیااورمجرم قرار پائے، دونوں مجرم جرح کے عمل کو متاثر کرنے کیلئےاپنے عمل کی وجہ سےکسی رعایت کےمستحق نہیں۔

    کسی کو بھی دوسرےممالک کیساتھ تعلقات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، سائفر ٹیلی گرام بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے قبضے میں رہا، اعظم خان نےکئی بار متنبہ بانی پی ٹی آئی کو کیا تھا، بانی پی ٹی آئی نےمقامی،غیرملکی میڈیا، سوشل میڈیا پر سائفر پربات کی، اعظم خان کا بیان سچائی پر مبنی تھا جس نےپراسیکیوشن دلائل کومضبوط کیا۔

    عدالت نے مختلف دفعات کے تحت بانی پی ٹی آئی کو مجموعی طور پر 24 سال قید بامشقت اور شاہ محمود قریشی کو بھی مختلف دفعات کے تحت مجموعی طورپر20سال قید بامشقت کا حکم دیا۔

    تفصیلی فیصلے میں کہنا تھا کہ تمام سزائیں ایک ساتھ شروع ہوں گی، مجرمان کا دفعہ 382 کے تحت جیل میں گزاراوقت بھی سزا میں تصور ہوگا، مجرمان کےاس عمل کی وجہ سےپاکستان کومعاشی ،سفارتی ،سیاسی نتائج کاسامنا کرنا پڑا، پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی بری طرح متاثر ہوئی، اس سارے عمل میں غیر ملکی طاقتوں کو فائدہ ہوا جو پاکستان کےدوست نہیں۔

  • کارکنان مشتعل نہ ہوں، کوئی قانون ہاتھ میں نہ لے، بیرسٹر گوہر

    کارکنان مشتعل نہ ہوں، کوئی قانون ہاتھ میں نہ لے، بیرسٹر گوہر

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے سائفر کیس میں عدالتی فیصلہ آنے کے بعد کارکنان کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے۔ انھوں نے کہا بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود کی سزا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کیا کہ اگر ’’بنیادی حق سے ہی محروم کر دیا جائے تو کیس کا کیا فیصلہ آنا ہے دنیا کو معلوم ہے۔‘‘

    انھوں نے کارکنان کی جانب سے ممکنہ رد عمل کے پیش نظر کہا ’’تمام کارکنان اور پی ٹی آئی سے لگاؤ رکھنے والے تحمل کا مظاہرہ کریں، ہمیں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ پر اعتماد ہے، کوئی بھی فیصلہ ہو کالعدم قرار دے دیا جائے گا، ہمیں عدالتوں سے انصاف ملے گا۔‘‘

    بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ کارکنان مشتعل نہ ہوں، کوئی قانون کو ہاتھ میں نہ لے، کارکن ایک کنکری تک بھی نہ پھینکیں، کیوں کہ یہ ہمیں الیکشن سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’8 فروری کو سب کا محاسبہ ہوگا۔‘‘

    سائفر کیس: بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 10 سال قید کی سزا سنا دی گئی

    بیرسٹر گوہر نے کہا پی ٹی آئی پُرامن جماعت ہے، آئین اور قانون پر یقین رکھتی ہے، یہ نا انصافی قبول نہیں کریں گے اور قانونی جنگ لڑیں گے، فی الحال کسی صوبے یا ضلع میں احتجاج کی کال نہیں دی، ہم پہلے قانونی راستہ اختیار کریں گے۔

    واضح رہے کہ سائفر کیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال کی سزا سنا دی ہے، خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سزا سنائی، ایف آئی اے کی پراسیکیوشن ٹیم کیس میں جرم ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔