Tag: سائفر کیس کا ٹرائل

  • اسلام آباد ہائی کورٹ  نے سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کا حکم واپس لے لیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کا حکم واپس لے لیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کا حکم واپس لے لیا ، اٹارنی جنرل نے ان کیمرہ کارروائی کواز سر نو کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کے اِن کیمرہ ٹرائل کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، اٹارنی جنرل نے کہا 14 دسمبر کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ ٹھیک نہیں تھا تو دوبارہ گواہوں کا بیان قلمبند کرتے ہیں۔

    بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے دو دفعہ غلط فیصلہ کیا، جس پر جسٹس گل حسن نے کہا ہم سب سے غلطیاں ہوتی رہتی ہیں، چلیں نئے سرے سے اس کیس کو شروع کریں۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب اگر آپ کارروائی کو واپس لے جانا چاہتے ہیں تو وہاں سے کریں جب آرڈر پاس ہوا تھا، اس حوالے سے باقاعدہ آرڈر بھی جاری کریں گے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا ہم تمام 13 گواہوں کے بیانات دوبارہ قلمبند کرانے کو تیار ہیں جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس کیس میں 25 گواہ ہیں، 12 کے بیانات ابھی رہتے ہیں۔

    جس پر عدالت نے سائفر کیس میں دیا گیا حکم امتناع واپس لے لیا اور 14 دسمبر کے بعد کی کارروائی کالعدم قرار دے دی۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے احکامات جاری کردیئے اور کہا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، اٹارنی جنرل نے 14 دسمبر کے بعد کی کارروائی از سر نوکرنے کی یقین دہانی کرادی۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد

    چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفرکیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے ابھی ہم آپ کو کوئی عبوری ریلیف نہیں دے سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفرکیس کا ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت نے درخواست پر اعتراض کے ساتھ سماعت کی۔

    وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے کہ پٹشنر نے 29 ستمبر کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا ہے، وزارت داخلہ نے کیا وجوہات دیں ہیں، یہ ایڈمنسٹریٹو آرڈر تھا، جس میں کنفیوژن بھی ہے اور متعلقہ اتھارٹی کمشنر ہے وزارت قانون نہیں ہے۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن وفاقی حکومت نے از خود جاری کیا، یہ ایک انتظامی نوٹیفکیشن تھا، جس کا مجاز کمشنر اسلام آباد تھا اور وفاقی حکومت نہیں۔

    جس پر سنگل بنچ نے قرار دیا کہ وفاقی حکومت کا اختیار ہے کہ اپنی مرضی کا جج مقرر کرے تو سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ یہ جوڈیشل افسران ہیں وفاقی حکومت کے پاس "پک اینڈ چوز” کا کوئی اختیار نہیں۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اس طرح تو ایگزیکٹو عدلیہ کے اختیارات میں مداخلت کرے گی۔ ابھی ہم آپ کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کررہے ہیں۔

    عدالت نے سائفر کیس میں ٹرائل روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی وکیل کی استدعا مسترد کردی ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہوسکتا ہے اعتراضات ختم ہونے پر جب فائل مارکنگ کیلئے چیف جسٹس کے پاس جائے تو نیا بنچ تشکیل دے دیا جائے، ابھی ہم آپ کو کوئی عبوری ریلیف نہیں دے سکتے۔ یہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں اس کا فیصلہ بھی بعد میں ہوگا، کسی شخص کیلئے رولز کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے۔