راولپنڈی : سائفرکیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنا دی۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم عدالت میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنا دی ، خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے سزا سنائی۔
ایف آئی اے کی پراسیکیوشن ٹیم کیس میں جرم ثابت کرنے میں کامیاب ہوگیا ، خصوصی عدالت نے کہا کہ استغاثہ کےپاس جرم ثابت کرنے کیلئے ٹھوس ثبوت موجود تھے۔
ایف آئی اے کے تین اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان ، ذوالفقار عباس اور شاہ خاور اس کیس میں تعینات تھے ، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف مختلف دفعات درج تھیں جبکہ سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی پر معاونت کا الزام تھا۔
گزشتہ سماعت میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو دفعہ تین سو بیالیس کے تحت بیان کیلئے سوالنامہ دے دیا گیا تھا، سوال نامے میں ان سے چھتیس سوالوں کے جواب مانگے گئے۔
عدالت میں مزید گیارہ گواہوں کےبیانات پرجرح مکمل کرلی، جس کے بعد تمام پچیس گواہان پر جرح مکمل ہوگئی۔
چودہ گھنٹے جاری رہنے والی سماعت کے دوران سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود،سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سمیت سابق سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر،سیکرٹری داخلہ آفتاب اکبردرانی،سابق سفیراسدمجید سے بھی جرح مکمل کرلی گئی۔
گواہان کے بیانات پر جرح اسٹیٹ ڈیفنس کونسل نے کی، جرح کے دوران شاہ محمود قریشی نے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل پر اعتراض کیا، جس پر عدالت نے کہا تھا آپ بیٹھ جائیں ورنہ آپ کوکمرہ عدالت سےنکال دیا جائے گا۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود نے جج پرعدم اعتماد کا اظہار کیا، وکیل سلمان صفدر نے کہا موجودہ حالات میں عدالت کے ساتھ چلنا مشکل ہوگیا ہے، عدالت نے جو ڈیفنس کونسل بنایا اتنے قابل ہیں چودہ گھنٹےمیں کیس سمجھ لیا؟ پھر گواہوں پرجرح بھی کرلی یہ ناممکن ہے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلےمیں جلد ٹرائل کا کہا، یہ نہیں کہا روزانہ چلے۔
جس پر جج نے ابوالحسنات کا کہنا تھا کہ جب ملزمان جیل میں ہوں توسماعت روزانہ کی بنیادپرہوتی ہے۔ تو شاہ محمود نے کہا تھا جج صاحب ضمانت مل بھی گئی توہم نےاندرہی رہنا ہے، آپ نے اللہ کو بھی جواب دینا ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی نے کہا حاضرہوگیاہوں،میری حاضری لگالیں، فکسڈمیچ چل رہاہےیہاں کیا کروں گا۔
اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سائفر کیس کی کارروائی آج اسلام آبادہائیکورٹ چیلنج کی جائے گی، بیرسٹرگوہر کا کہنا ہے کہ جس میں چیف جسٹس سے آج جلد سماعت کی استدعا کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کا سائفرکیس کی کارروائی اسلام آباد ہائی کورٹ چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آج کارروائی چیلنج کی جائے گی ، توشہ خانہ نیب کیس کی کارروائی بھی ہائی کورٹ میں چیلنج کئے جانے کا امکان ہے۔
رہنماپی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج ہائی کورٹ میں کارروائی چیلنج کریں گے، جس میں چیف جسٹس سےآج جلد سماعت کی استدعا کریں گے۔
بانی تحریک انصاف کے وکلابیرسٹرسلمان صفدراور سکندر سلیم سمیت شاہ محمودقریشی کے وکیل بیرسٹرتیمورملک بھی لیگل ٹیم کے ہمراہ ہائیکورٹ پہنچ گئے ہیں ، اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنماحامدخان اورعلیمہ خان بھی اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے ہیں۔
راولپنڈی : سائفر کیس میں سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل سے فائل چھین کر دیوار پر دے ماری۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم عدالت میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی۔
معزز جج کی جانب سے وکلا صفائی کو تیسری بار حاضری یقینی بنانے کی مہلت دیتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا گیا۔
معزز جج نے کہا وکلا صفائی اب تک کورٹ روم سے غیر حاضر ہیں، دوران سماعت سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل سے فائل چھین کر دیوار پر دے ماری۔
سائفر کیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیلئے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل مقرر کیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے حوالے سے ماہر قانون نوید ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالتی عملے سے بدتمیزی توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے، ملزمان کو ایسا نہیں کرنا چاہئے،، اپنے دفاع میں وکلا کو پیش کریں یا عدالتی عمل کاحصہ بنیں۔
ماہر قانون مصطفیٰ رمدے کا کہنا تھا کہ ملزمان کا ایسارویہ ٹرائل میں تاخیر کی کوشش ہے،، اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال نہیں کرنا چاہئیں،عدالت کو اس بدتمیزی پر شوکاز نوٹس جاری کرنا چاہئے۔
راولپنڈی : سائفرکیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیلئے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل مقرر کر دیئے گئے، مقرر کردہ وکیل ملزمان کی نمائندگی کرتے ہوئے گواہان پر جرح کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت شروع ہوئی توملزمان کی جانب سے کوئی سینئروکیل پیش نہ ہوا۔
کیس کی سماعت ساڑھے 12بجے دوبارہ شروع کی گئی تب بھی کوئی سینئروکیل پیش نہ ہوا، حقائق اورحالات کے پیش نظر اور ملزمان کے وکلاکوکئی مواقع فراہم کیے گئے، اب عدالت کےپاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں بچاکہ وہ ملزمان کیلئےاسٹیٹ ڈیفنس کونسل مقررکرے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آبادسےاسٹیٹ ڈیفنس کونسل کیلئے ای میل سے وکلا کی فہرست طلب کی گئی، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے دفتر سے بذریعہ خط جواب دیا گیا، خط میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آبادنے قابل وکلاکے نام فراہم کئے۔
اب اسٹیٹ ڈیفنس کونسل ملزم بانی پی ٹی آئی،شاہ محمود کے کیس کی نمائندگی کریں گے، ملک عبدالرحمان،ایڈووکیٹ کو بانی پی ٹی آئی کیلئے اور حضرت یونس، ایڈووکیٹ کو شاہ محمود قریشی کیلئے ا سٹیٹ ڈیفنس کونسل مقرر کیا گیا ہے۔
یہ دونوں وکلا ملزمان کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئےگواہان پرجرح کریں گے، ریاست کی جانب سے مقرر کردہ اسٹیٹ ڈیفنس کونسل27 جنوری کو گواہان پرجرح کریں گے۔
راولپنڈی: سائفر کیس کی سماعت میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی اور پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ، شاہ محمود قریشی نے پراسیکیوٹر سے مکالمے میں کہا کہ تم اوپر سے آئے ہو، کون ہو تم، تمہاری کیا اوقات ہے؟
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی، جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔
شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ جج صاحب کی گارنٹی پر میرے ساتھ ہاتھ ہوا ہے این اے 150، این اے 151 ،پی پی 218 سے کاغذات مسترد ہوئے، کاغذات نامزدگی کی تصدیق کا کہا، جج صاحب نے کہا میرا حکم نامہ ساتھ لگادیں، جج صاحب کے حکم نامے کے باوجود کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔
جس پر جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ شاہ صاحب ہم نے قانونی طریقہ کار پورا کردیا تھا۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر کے بولنے پر شاہ محمود قریشی غصے میں آگئے اور کہا اپنے بنیادی حقوق کی بات کر رہا ہوں، یہ بیچ میں کیوں بول رہےہیں؟
شاہ محمود قریشی اور پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ، شاہ محمود قریشی نے پراسیکیوٹر سے مکالمے میں کہا کہ تم اوپر سے آئے ہو، کون ہو تم، تمہاری کیا اوقات ہے؟
پراسیکیوٹرراجہ رضوان عباسی نے شاہ محمود قریشی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمہاری کیا اوقات ہے؟ فاضل عدالت کے جج شاہ محمود قریشی کو پرامن رہنے کی تلقین کرتے رہے۔
شاہ محمود قریشی نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونےکیخلاف درخواست جمع کرادی، جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ یہ آپ کاحق ہے ہم درخواست کو دیکھ لیتے ہیں، آپ کے جو حقوق ہیں وہ آپ کوملیں گے۔
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
سابق وزیراعظم کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل
وکیل سابق وزیراعظم سلمان صفدر نے پریڈ گراؤنڈ میں 27 مارچ 2022 کے جلسے میں شاہ محمود قریشی کی تقریر پڑھ کر عدالت کو سنائی، کہا کہ شاہ محمود نے تقریر میں کہا بہت سے راز ہیں لیکن حلف کی وجہ سے پابند ہوں۔
جس پر قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق نے کہا کہ وزیر خارجہ خود سمجھدار تھا سمجھتا تھا کہ کیا بولنا ہے کیا نہیں، جسٹس طارق مسعود نے کہا وزیر خارجہ نے سائفر کا کہا بتا نہیں سکتا اوربانی پی ٹی آئی کوپھنسا دیا وہ جانے اور عوام، شاہ محمود خود بچ گئے اور بانی پی ٹی آئی کو کہا کہ سائفر پڑھ دو۔
اس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بھی پبلک سے کچھ شئیر نہیں کیا تھا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کس بنیاد پر پراسیکیوشن سمجھتی ہے ملزمان کو زیر حراست رکھنا ضروری ہے؟۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، سابق وزیراعظم کی 40 مقدمات میں ضمانت قبل ازگرفتاری منظور ہوچکی، کسی سیاسی لیڈر کیخلاف ایک شہر میں 40 مقدمات نہیں ہوئے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جس انداز میں ادارے مقدمات درج کر رہے ہیں اسے رکنا چاہیے، سابق وزیراعظم ریاستی دشمن نہیں بلکہ سیاسی دشمن ہیں، سابق وزیراعظم نے خط کے مندرجات کسی سے شیئر نہیں کئے۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری کے دلائل
شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیے کہ شاہ محمود قریشی پر نہ سائفر رکھنے کا الزام ہے نہ ہی شیئر کرنے کا، شاہ محمود پر واحد الزام تقریر کا ہے جس کا جائزہ عدالت پہلے ہی لے چکی۔
سیکریٹری خارجہ نے وزیراعظم کو بتایا تھا یہ دستاویزپبلک نہیں کرنی؟ جسٹس اطہر من اللہ
جسٹس اطہر من اللہ نے شاہ محمود کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا سیکریٹری خارجہ نے وزیراعظم کو بتایا تھا یہ دستاویزپبلک نہیں کرنی؟ تفتیشی افسر کے سیکریٹری خارجہ کے بیان میں کیا لکھا ہے؟۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلایل دیے کہ سیکریٹری خارجہ نے میٹنگ میں یہ بات کہی تھی، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ نے تحریری طور پر کیوں نہیں آگاہ کیا؟ سائفر کی ایک ہی اصل کاپی تھی جو دفتر خارجہ میں تھی، کس سائفر دفتر خارجہ کے پاس ہے تو باہر کیا نکلا ہے؟۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ حساس دستاویز کو ہینڈل کرنے کیلئے رولز موجود ہیں، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ رولز کی کتاب کہاں ہیں؟پراسیکیوٹر نے بتایا کہ رولز خفیہ ہیں اس لئے عدالت کی لائبریری میں نہیں ہونگے۔
جسٹس منصور نے کہا کہ رولز کیسے خفیہ ہوسکتے ہیں؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ یہ ہدایت نامہ ہے جو صرف سرکار کے پاس ہوتا ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس انداز میں ٹرائل ہو رہا ہے پراسیکیوشن خود رولز کی خلاف ورزی کررہی ہے۔
سائفر کا مطلب ہی کوڈڈ دستاویز ہے ڈی کوڈ کے بعد وہ سائفر نہیں رہتا: جسٹس اطہر من الل
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ڈی کوڈ ہونے کے بعد بننے والا پیغام سائفر نہیں ہوسکتا، سائفر کا مطلب ہی کوڈڈ دستاویز ہے ڈی کوڈ کے بعد وہ سائفر نہیں رہتا۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کیا تفتیشی افسر نے حساس دستاویز پر مبنی ہدایت نامہ پڑھا ہے؟ تفتیشی رپورٹ میں کیا لکھا ہے سائفر کب تک واپس کرنا لازمی ہے؟ نا پراسیکیوٹر کو سمجھ آ رہی ہے نہ تفتیشی افسر کو تو انکوائری میں کیا سامنے آیا ہے؟۔
قائمقام چیف جسٹس سردار طارق نے کیا گواہان کے بیانات حلف پر ہیں؟ ریکارڈ کے مطابق گواہ کا بیان حلف پر نہیں ہے، قائمقام چیف جسٹس نے تنفیشی افسر سے پوچھا کہ کیا اعظم خان کی گمشدگی کی تحقیقات کیں؟۔
شہباز شریف نے کیوں نہیں کہا کہ سائفر گم گیا ہے؟ جسٹس سردار طارق
جسٹس سردار طارق نے سوال اٹھایا کہ شہباز شریف نے کیوں نہیں کہا کہ سائفر گم گیا ہے؟ شہباز شریف نے کس دستاویز پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کیا؟
جس پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں سائفرپیش ہوا تھا، ڈی کوڈ کرنے کے بعد والی کاپی سلامتی کمیٹی میں پیش ہوئی تھی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سائفر کیس میں سزائے موت کی دفعات بظاہر مفروضے پر ہیں، سائفر معاملے پر غیر ملکی قوت کو کیسے فائدہ پہنچا؟۔
جسٹس منصور نے سوال اٹھائے کہ پاک امریکا تعلقات خراب ہوئے کسی اور کا فائدہ ہوا یہ تفتیش کیسے ہوئی؟ تعلقات خراب کرنے کا تو ایف آئی آر میں ذکر ہی نہیں، کیا وزرائے اعظم کو وقت سے پہلے باہر نکالنے سے ملک کی جگ ہنسائی نہیں ہوتی؟ کیا وزرائے اعظم کو وقت سے پہلے ہٹانے پر بھی آفیشل سیکریٹ ایکٹ لگے گا؟ انڈیا میں ہماری جگ ہنسائی تو کسی بھی وجہ سے ہوسکتی ہے اس پر کیا کرینگے؟۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جو دستاویز آپ دکھا رہے ہیں اسکے مطابق تو غیر ملکی طاقت کا نقصان ہوا ہے، کیا حکومت 1970 اور 1977 والے حالات چاہتی ہے؟ کیا نگراں حکومت نے ضمانت کی مخالفت کرنے کی ہدایت کی ہے؟۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہر دور میں سیاسی رہنماؤں کیساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ سابق وزیراعظم کے جیل سے باہر آنے سے کیا نقصان ہوگا؟ اس وقت سوال عام انتخابات کا ہے، اس وقت بانی پی ٹی آئی نہیں عوام کے حقوق کا معاملہ ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت بنیادی حقوق کی محافظ ہے، سابق وزیر اعظم پر جرم ثابت نہیں ہوا وہ معصوم ہیں۔
سپریم کورٹ نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست منظور کرتے ہوئے 10، 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کی۔
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی اور حکم امتناع کی درخواست پر بیس دسمبر کیلئے نوٹس جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں جیل ٹرائل کیلئے قانونی پروسس پورا نہ ہونے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی عدالت آئندہ سماعت تک ٹرائل روک دے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہا رپورٹ آجائے پھر دیکھتے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سکندرذوالقرنین سلیم نے کہا چار دسمبرکو جب آرڈر پاس کیا گیا اس وقت جج کے پاس جیل ٹرائل کی منظوری کا نوٹیفکیشن ہی نہیں تھا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ جج نے آرڈر میں لکھا نوٹیفکیشن جمع کرادیا جائے، جب جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ہی عدالت کے سامنے نہیں تھا تووہ سماعت کرکے آرڈر کیسے پاس کرسکتےہیں؟ یہ حکومت کا کام ہے، جج کا نہیں کہ وہ کورٹ کے لیے جگہ کاانتخاب کرے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا یہ جج کا ہی اختیار ہے، جج ٹرائل کیلئےجیل کا انتخاب کرسکتا ہےمگر وہ اوپن کورٹ ہونی چاہیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی اور ایف آئی اے کو 20 دسمبر کیلئےنوٹس جاری کر دیا۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی حکم امتناع کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جیل ٹرائل کیلئے قانونی پراسس پورانہ ہونے کیخلاف درخواست پر ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا۔
راولپنڈی : سائفر کیس میں خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردجرم عائدکردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی ، خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔
ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی ، سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا پیش عدالت میں ہوئے، اس کے علاوہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی فیملی میں اہلیہ بشری بی بی اور بہنوں سمیت شاہ محمود قریشی کی فیملی بھی عدالت میں موجود تھی۔
خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردجرم عائدکردی ، اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔
فردجرم کے مندرجات میں کہا گیا کہ خفیہ سائفر کو جلسہ میں لہرایا گیا اور اس کے مندرجات کو زیربحث لایا گیا، ایسا کرنا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت جرم ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی کو سائفر رکھنے کا کوئی اختیار نہ تھا، سائفر کو جان بوجھ کر اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا گیا، اس عمل سے ملک کے تشخص اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت نے استغاثہ کے گواہوں کو کل طلب کرلیا اور استغاثہ کی شہادت طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
راولپنڈی : آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم آج عائد کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل ہوگی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کیس کی سماعت کریں گے۔
جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین اڈیالہ جیل پہنچ گئے، سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی۔
گذشتہ روز خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود پرفردجرم عائدکرنےکیلئے 13 دسمبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے تھے کہ آؤٹ آف دی وے جاکر ریلیف دیا، میرٹ پر جس کا جوحق بنتا ہے دیا جائے گا اور جوبھی فیصلہ کریں گے میرٹ پر کریں گے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا تھا کہ جلد بازی اورعجلت میں آگےبڑھ رہے ہیں،ایسا نہ کیاجائے، جس پر جج کا کہنا تھا کوئی پوائنٹ بتادیں کہاں جلدی ہوئی یا عجلت دکھائی، جو لوگ جیل میں ہیں اگران کا جرم نہیں بنتا تو رہا ہونا چاہیے، نیوٹرل ہوکرکیس چلا رہا ہوں۔
راولپنڈی : سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر آج فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل ہوگی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کیس کی سماعت کریں گے۔
جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین اڈیالہ جیل پہنچ گئے، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر آج فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے 4 دسمبر کو خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سربراہ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردجرم کیلئے 12 دسمبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔
دوران سماعت سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے عدالتی سماعت پر اعتراض کیا تھا ، عثمان گل ایڈوکیٹ نے کہا کہ عدالتی سماعت کیلئے نوٹی فکیشن میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے جبکہ وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہجب تک نیا نوٹی فکیشن نہیں ہوتا کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔
جج نے ریمارکس دیئے تھے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کاڈویژنل بینچ جج کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن درست قرار دے چکا ہے ، آپ کے جو دلائل ہیں وہ ہم اپنے آرڈر میں لکھ دیتے ہیں۔
دوسری جانب سیشن عدالت اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کی چھ مقدمات میں انیس دسمبر اور بشریٰ بی بی کی ایک کیس میں عبوری ضمانت میں دو جنوری تک توسیع کردی ہے۔