Tag: سائفر کیس

  • سائفر کیس کوئی کیس ہی نہیں ہے، بابر اعوان

    سائفر کیس کوئی کیس ہی نہیں ہے، بابر اعوان

    راولپنڈی : ماہر قانون بابر اعوان کا کہنا ہے کہ سائفر کیس کوئی کیس ہی نہیں ہے، فرضی مقدمے تحریک انصاف اور سربراہ پی ٹی آئی کو الیکشن سے روکنے کے حربے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر قانون بابر اعوان نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عالمی میڈیا کو کمرہ عدالت تک رسائی نہ دینے پر احتجاج کیا،ب اسلام آباد ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا میڈیا کو اجازت ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پچھلا سارا ٹرائل کالعدم قرار دیا ہے، عدالت نے نئے ٹرائل کیلئے قانون واضح کرنا پڑے گا۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سائفر کیس کوئی کیس ہی نہیں، یہ سب سربراہ پی ٹی آئی کوالیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کیلئے کیا جارہا ہے۔

    انتخابات کے حوالے سے ماہر قانون نے کہا کہ قوم پوری طرح سے الیکشن کیلئے تیار ہے ، آگے دیکھنےکیلئےفوری طورپرصاف شفاف انتخابات ہوں، پی ٹی آئی کی پوری تیاری ہے الیکشن میں ہر حلقے سے امیدوار کھڑی کرے گی۔

    انھوں نے روز دیا کہ سربراہ پی ٹی آئی پر فرضی مقدمات بند ہونے چاہئیے، انٹرنیشنل میڈیا اور آبزرورز کو ٹرائل دیکھنے کا موقع ہونا چاہئیے۔

    لیگی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ان پر قدرت نہیں، این آر او مہربان ہے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہوگی

    چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہوگی

    اسلام آباد : آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کو سائفرکیس میں جیل ٹرائل کی اجازت کا نوٹیفکیشن مل گیا ، کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے جیل ٹرائل کی اجازت کا نوٹی فکیشن آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کو موصول ہوگیا ، جس کے بعد جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے کہا کہ کل سائفرکیس کی جیل میں سماعت رکھ لیتے ہیں ملزمان کی حاضری بھی مارک کرنی ہے۔

    جس پر وکیل علی بخاری کا کہنا تھا کہ عدالت کو حاضری کیلئے وزارت قانون کےنوٹی فکیشن کی ضرورت نہیں تو جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین کا کہنا تھا کہ نوٹی فکیشن کے بغیر جیل کیسے جاسکتے تھے۔

    وکیل علی بخاری نے استدعا کی عدالت 5دسمبر کےلئے سائفر کیس مقرر کر لے، ہفتے کے روز مختلف ٹرائل کے کیسز ہوتے ہیں، جس پر جج ابو الحسنات محمدذولقرنین نے کہا کہ سماعت سے پہلے جیل انتظامیہ کو بھی آگاہ کرنا ہوتا ہے۔

    وکیل علی بخاری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ حکم پر اس کی رو کے مطابق عملدرآمد نہیں ہو رہا ،ملزمان کی پیشی کیلئےآفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کےحکم پربھی عملدرآمد نہیں ہوا۔

    عدالت نے کچھ دیروقفہ کے بعدسائفرکیس کی سماعت کل بروزہفتہ اڈیالہ جیل ملتوی کردی۔

    اس سے قبل آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین کیس کی سماعت کی، جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے کہا وزارت قانون کا نوٹیفیکیشن ابھی نہیں آیا ابھی انتظار کرلیتے ہیں ۔

    جس پر بیرسٹر تیمور نے کہا کہ ہمیں رات تک معلوم نہیں تھا کہ کیس کی سماعت جیل میں ہے یا عدالت میں، عدالت نے اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے پروڈکشن آڈر بھی عدالت کی جانب سے جاری کیئے گئے تھے۔

    جج ابو الحسنات کا کہنا تھا کہ وزارت قانون کا نوٹیفیکیشن آ جاتا ہے تو اس کو دیکھ لیتے ہیں ۔ اس موقع پروکیل سکندر ذولقرنین نے کہا عدالت نے ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت کا ملزمان کو پیش کرنے کا حکم ابھی بھی قابل اطلاق ہے۔

    جج کاکہناتھا گزشتہ سماعت پر سپرٹنڈنٹ جیل سیکورٹی بنیاد پر پیش نہ کرنے کے حوالے سے ایک خط بجھوایا، سکیورٹی تھریٹ کے ساتھ سپورٹنگ ڈاکومنٹس بھی ہونے چاہیئں ، وکیل نے جواب دیا سپورٹنگ ڈاکومنٹس خط کے ساتھ موجود تھے، جیل کا ایریا جہاں سماعت ہونی وہ ایسا ایریا ہوتا ہے، جہاں بہت سی ممانعت ہوتی ہیں۔

    اس پر جج نے کہا آرڈر میں میڈیا کو بھی جیل جانے کی اجازت دی گئی، وکیل علی بخاری نے عدالت کے روبرواستدعا کی نوٹیفیکشن وزارت قانون سے نہیں آیا عدالت آڈر کرے ۔ جج ابو الحسنات نے جواب دیا کہ عدالتی اوقات کا انتظار کرلیتے ہیں۔

    وکیل شعیب شاہین نے سماعت کے دوران کہا کہ عدالت 8 فروری کے بعد کی تاریخ ڈال دے شاید کیس ہی واپس لے لیا جائے۔

  • سائفر کیس :  چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو منگل کو  پیش کرنے کا حکم

    سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو منگل کو پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : آفیشل سیکریٹ ایکٹ کےتحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو منگل کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکریٹ ایکٹ کےتحت قائم خصوصی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت ہوئی، خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سماعت کی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی اورشاہ محمود قریشی کے وکلاء علی بخاری ، تیمورملک اورخالد یوسف عدالت میں پیش ہوئے، جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے وکیل علی بخاری سے مکالمے میں کہا کہ بخاری صاحب آپ کے لیے تو بڑی کامیابی ہوئی، جس پر وکیل علی بخاری کا کہنا تھا کہ جی ہم تو پہلے دن سے کہہ رہےتھے۔

    جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سوال کیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی کدھرہے، جس پر عدالتی عملےنےہائیکورٹ کی کاپی عدالت کو فراہم کی۔

    عدالت کاچیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو منگل کو عدالت پیش کرنےکاحکم دے دیا ، ، جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے حکم دیا کہ کیس کا ٹرائل اب 29 اگست سے پہلے کی پوزیشن سے آگے بڑھے گا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 29 اگست 15 نومبر تک تمام نوٹیفکیشنز کالعدم قرار دئیے تھے، جس کے بعد خصوصی عدالت نے آرڈرجاری کیا ، 29 اگست کے بعد کی کارروائی دوبارہ کی جائے گی جس کے تحت ملزمان پر فرد جرم بھی دوبارہ عائد ہو گی۔

    خیال رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سائفرکیس میں جیل ٹرائل کالعدم قرار دیے جانےکے بعد جوڈیشل کمپلیکس میں کیس کی یہ پہلی سماعت تھی۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کیخلاف اپیل پر سماعت غیرمعینہ کیلئے ملتوی

    چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کیخلاف اپیل پر سماعت غیرمعینہ کیلئے ملتوی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفرکیس کیخلاف اپیل پر سماعت غیرمعینہ کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سائفرکیس کیخلاف چئیرمین پی ٹی آئی درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس سردارطارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل حامدخان نے التواء کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا اسلام آباد ہائیکورٹ نے انٹراکورٹ اپیل پرفیصلہ دیا جس کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔

    جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا تونیا آڈرآیا ہے، جس آڈرکے خلاف آپ کی اپیل ہے اسے ہم ابھی بھی سن سکتےہیں۔

    وکیل حامد خان نے التوا کی استدعا دوہرائی تو عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

    جسٹس سردار طارق نے ہائی کورٹ کے فیصلے کےخلاف نئی اپیل دائر کر سکتے ہیں،سپریم کورٹ ضمانت کا کیس اپنی باری پر ہی سناجائے گا۔

    چئیرمین پی ٹی آئی نے درخواست میں سائفر مقدمہ کے اخراج اوراسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل دائرکی تھی۔

  • سائفر کیس : جیل ٹرائل کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

    سائفر کیس : جیل ٹرائل کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، مختصر فیصلہ آج شام سنایا جائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق سائفر کیس چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کیخلاف اسلام آبادہائیکورٹ میں انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز
    نے سماعت کی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا اگرمان بھی لیا جائے کہ پراسس کا آغاز ٹرائل کورٹ جج نے کیا تو آگے طریقہ کارمکمل نہیں ہوا، کابینہ کی منظوری کےبعدنوٹیفکیشن میں وہ کچھ لکھا گیا جوجج نےکہا ہی نہیں۔

    سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا جیل ٹرائل کیلئے منظوری وفاقی کابینہ کودینی ہوتی ہے، اس کیس میں بارہ نومبر سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری موجود ہی نہیں، جج کوجیل ٹرائل سے متعلق جوڈیشل آرڈر پاس کرنا چاہیے، جوڈیشل آرڈرمیں فائنڈنگز بھی دینی چاہیے، ابھی تک ایسا کوئی آرڈرموجود نہیں، اورنہ ہی کوئی فائنڈنگ ہے۔

    وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ اس کیس میں سب سےبنیادی غیرقانونی اقدام ہے۔۔ مان بھی لیا جائے کہ وفاقی کابینہ کی منظوری ہوگئی تو اس سے پہلے کی کارروائی غیرقانونی ہے۔

    جسٹس گل حسن نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں تیرہ نومبر کا نوٹیفکیشن قانونی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے تھا؟ اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا میں ایسا نہیں سمجھتا، کابینہ کی منظوری جوڈیشل آرڈرکے بغیرہے، آرٹیکل تین سوباون کے تحت ماضی کی کارروائی پرتیرہ نومبرکا اطلاق نہیں ہوتا۔

    سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ کابینہ منظوری کیلئے جوڈیشل آرڈر بنیادی چیزہے جو موجود ہی نہیں، اس لیے سائفرکیس میں ابھی تک جیل ٹرائل کی کارروائی غیرقانونی ہے، جس پر جسٹس ثمن رفعت نے کہا قانونی بے ضابطگیاں تو بہرحال موجود ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پرفیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےفیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا مختصرفیصلہ آج شام ساڑھےپانچ بجےسنایا جائے گا، شارٹ آرڈر کےبعد تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری ہوگا۔

  • سائفر کیس: شاہ محمود قریشی کا ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

    سائفر کیس: شاہ محمود قریشی کا ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

    اسلام آباد : سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں کہا ہے کہ سائفر کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج کردیا۔

    درخواست شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر علی بخاری کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ماتحت عدالتوں نے حقائق کا درست جائرہ نہیں لیا، سائفر کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سائفر کیس میں درج ایف آئی آر قانون کے تقاضوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا، سائفر کیس میں درج ایف ائی ار میں ملزم کا براہ راست تعلق نہیں بتایا گیا، میرا کردار مرکزی ملزم کے ساتھ نہیں ملایا جا سکتا۔

    دائر درخواست میں کہنا تھا کہ درخواست گزار وزیر خارجہ ہونے کی بنیاد پر 248 کے تحت استثنیٰ رکھتا ہے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں عمر قید یا سزائے موت ہے، شاہ محمود کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا۔

  • سائفر کیس : ‘چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں سزا عمر قید یا سزائے موت ہے، شاہ محمود کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا’

    سائفر کیس : ‘چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں سزا عمر قید یا سزائے موت ہے، شاہ محمود کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا’

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں عمر قید یا سزائے موت ہے، شاہ محمود کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    ہائی کورٹ چیف جسٹس عامر فاروق نے 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ، جس میں کہا گیا کہ جرم پر ابھارنے ، سازش یامعاونت کرنےوالےکومرکزی جرم کرنےکی طرح ہی دیکھاجائےگا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں عمر قید سزائے موت ہے، شاہ محمود کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا، بلا شبہ ضمانت سزاروکنانہیں ،عمر قیدسزائےموت کے ملزمان کو عدالتیں ضمانت دیتےاحتیاط سے کام لیتی ہیں۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ اس قسم کے کیسز میں جب تک معقول وجہ موجود نہ ہو ضمانت نہیں دی جا سکتی ، 248 کا استثنیٰ صرف آفیشل ڈیوٹی کیلئے ہے، شاہ محمود پر جلسےمیں تقریرکا الزام ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ شاہ محمود پر 27 مارچ کی تقریر کا الزام ہے جو آفیشل ڈیوٹی میں نہیں آتا ، عدالت ضمانت مسترد کرکے ہدایت کرتی ہے ،ٹرائل 4 ہفتے میں مکمل کیاجائے۔

  • سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل روکنے کے حکم میں‌ 20 نومبر تک توسیع

    سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل روکنے کے حکم میں‌ 20 نومبر تک توسیع

    اسلام آباد :cنے سائفر کیس میں  چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل روکنے کے حکم میں 20 نومبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا۔

    جس میں کہا ہے کہ جیل ٹرائل کی کارروائی روکنے کے حکم میں 20 نومبر تک توسیع کی جاتی ہے،20نومبرکوچیئرمین پی ٹی آئی وکیل اٹارنی جنرل کےدلائل کےجواب الجواب میں دلائل دیں۔

    جسٹس گل حسن اورنگزیب اورجسٹس ثمن رفعت امتیاز نے گزشتہ سماعت کاتحریری حکم نامہ جاری کیا ، تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں ، اپیل پر آئندہ سماعت 20 نومبر کو دن 11 بجے ہوگی۔

  • اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت  بغیر کسی کارروائی کے ملتوی

    اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی

    راولپنڈی : اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے 21 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سائفرکیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی ، کیس کی سماعت خصوصی عدالت کےجج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔

    شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹرتیمورملک ، شاہ محمودقریشی کی اہلیہ مہرین قریشی اوربیٹی مہر بانو قریشی سمیت چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی ، بہن علیمہ خان اورعظمٰی خانم بھی اڈیالہ جیل پہنچیں۔

    اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت 21 نومبر تک بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کردی گئی۔

    ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹرذوالفقارعباسی نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کےحکم امتناع کی روشنی میں عدالت نےسماعت ملتوی کی، آج سرکاری پراسیکیوشن کی جانب سے کوئی گواہ پیش نہیں کیاگیا۔

    اس سے قبل ایف آئی اے کی جانب سے پانچ سرکاری گواہ پیش کیے جانے کا امکان تھا ، سائفر کیس میں پیش ہونے والے گواہان کا تعلق وزرات خارجہ،پی ٹی وی اور پیمرا سے ہے۔

    دوسری جانب 190ملین پاؤنڈاسکینڈل کیس کی سماعت بھی آج اڈیالہ جیل میں ہونےکاامکان ہے ، کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمدبشیرکریں گے۔

    نیب ٹیم چئیرمین پی ٹی آئی کےجسمانی ریمانڈ کی استدعا کرےگی ، گزشتہ سماعت پرعدالت نےنیب کی استدعاخارج کردی تھی، نیب حکام اور پراسیکیوٹرز آج دوبارہ عدالت میں پیش ہوں گے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی  کیخلاف سائفر کیس کا جیل ٹرائل روکنے کا حکم

    چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کیس کا جیل ٹرائل روکنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کیس کا جیل ٹرائل روکنے کا حکم دیتے ہوئے پرسوں تک حکم امتناعی جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اوپن کورٹ سماعت اور جج آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کی تعیناتی کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ خاندان کے چند افراد کو سماعت میں جانے کی اجازت کا مطلب اوپن کورٹ نہیں، جس طرح سے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کی گئی، اسے بھی اوپن کورٹ کی کارروائی نہیں کہہ سکتے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو ٹرائل کی کارروائی سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ کی جیل ٹرائل منظوری کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پیش کر دیں گے۔

    جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ وہ نوٹیفکیشن ہم دیکھیں گے اس میں کیا لکھا ہوا ہے، تمام ٹرائلز تمام ٹرائلز اوپن کورٹ میں ہوں گے اس طرح تو یہ ٹرائل غیر معمولی ٹرائل ہو گا۔

    جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ایسے کیا غیر معمولی حالات تھے کہ یہ ٹرائل اس طرح چلایا جارہا ہے ؟ آپ نے ہمیں بتانا ہے کہ دراصل ہوا کیا ہے۔

    جس ہر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں تمام متعلقہ اداروں سے ریکارڈ لیکر عدالت کے سامنے رکھ دوں گا تو جسٹس میاں گل حسن کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں تینوں نوٹیفکیشنز ہائیکورٹ کے متعلقہ رولز کے مطابق نہیں ہیں۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کب کن حالات میں کسی بنیاد پر یہ فیصلہ ہوا کہ جیل ٹرائل ہو گا، چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پانچ گواہ اس وقت بھی جیل میں بیانات ریکارڈ کرانے کے موجود ہیں۔

    جسٹس میاں گل حسن کا کہنا تھا کہ بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات دینے کی ضرورت ہے۔ وفاقی کابینہ نے دو دن پہلے جیل ٹرائل کی منظوری دی۔ کیا وجوہات تھیں کہ وفاقی کابینہ نے جیل ٹرائل کی منظوری دی؟

    عدالت نے استفسار کیا کہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ منظوری سے پہلے ہونے والی عدالتی کارروائی کا سٹیٹس کیا ہو گا؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ دستاویزات کے مطابق اے ٹی سی جج کی تعیناتی ایگزیکٹو نے شروع کی، ریکارڈ کے مطابق اے ٹی سی جج کی تعیناتی بھی ایگزیکٹو نے کی، چیف جسٹس سے رائے لی گئی لیکن یہ پراسس ایگزیکٹو نے شروع کیا انہوں نے مکمل کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے حج کا کہنا تھا کہ اندرا گاندھی کیس کا جیل میں ہوا لیکن وہاں بی بی سی اور تمام جرنلسٹس کو کور کرنے کی اجازت تھی، وہ بھی سابق وزیراعظم کا ٹرائل تھا یہ بھی سابق وزیراعظم کا ٹرائل ہے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے اٹارنی جنرل صاحب شاید میں زیادہ بول رہا ہوں ، ایک جج کو زیادہ بات نہیں کرنی چاہئیے، ویک اینڈ پر مجھے اس کیس کے بارے قانون پڑھنے کا موقع ملا۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہمارے ریڈر آپ کو این جے پی ایم سی کا فیصلہ فراہم کریں گے۔ سائفر کیس ٹرائل کرنے والے جج کی تعیناتی ایگزیکٹو کی طرف سے کی گئی، ہمارے چیف جسٹس سے مشاورت کی گئی لیکن تعیناتی ایگزیکٹو نے کی۔ اب جو ٹرائل جیل میں ہورہا ہے وہ ہش ہش نہیں ہونا چاہئے۔

    ہائی کورٹ کے حج نے ریمارکس دیئے اندرا گاندھی کے کیس میں بھی ٹرائل تہاڑ جیل میں ہوا تھا۔ جب فیصلے کو اس بنیاد پر چیلنج کیا گیا تو عدالت کو بتایا گیا کہ وہاں میڈیا کو بھی اجازت تھی۔ وہاں بھی ایک سابق وزیر اعظم کا کیس تھا یہاں بھی سابق وزیر اعظم کا کیس ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 16 نومبر تک سائفر کیس کی سماعت روکنے کا حکم دیتے ہوئے اسٹے آرڈر جاری کر دیا، اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ کیس کو کل رکھ لیں حکم امتناعی نہ دیں۔

    عدالت نے اسٹے آرڈر نہ جاری کر کرنے کی اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کر دی اور جیل ٹرائل کرنے سے متعلق تمام ریکارڈ جمعرات کو طلب کر لیا۔