Tag: سائفر کیس

  • سائفر کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل میں ہوگی

    سائفر کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل میں ہوگی

    راولپنڈی : سائفر کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل میں ہوگی، جس میں ایف آئی اے کی جانب سے مزید 3گواہان کو پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل میں ہوگی، کیس کی سماعت خصوصی عدالت کےجج ابوالحسنات ذوالقرنین کریں گے۔

    ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی، شاہ خاور، رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوں گے۔

    پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے سلمان صفدر، علی گوہر، عمیر نیازی اورراجہ یاسر عدالت میں پیش ہوں گے جبکہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے بیرسٹر تیمور ملک اور فائزہ شاہ عدالت میں پیش ہوں گے۔

    ایف آئی اے کی جانب سے مزید 3 گواہان کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا، گزشتہ سماعت پر وزرات خارجہ کے تین گواہان محمد نعمان، شمعون قیصر اور عمران ساجد کے بیانات قلمبند کر کے ان پر جرح مکمل کی گئی تھی۔

    سائفر کیس میں وفاقی پراسیکیوٹرذوالفقار عباس نقوی نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ سماعت پر تین گواہان کے بیانات قلمبند کے گئے، آج کی سماعت میں مزید 3گواہان کےبیانات قلمبند کرکے ان پر جرح ہوگی، مجموعی طورپر 26 گواہان کے بیانات قلمبند کئے جائیں گے۔

  • سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی نے فرد جرم عائد کی کارروائی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی

    سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی نے فرد جرم عائد کی کارروائی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفرکیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے فرد جرم عائد کی کارروائی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سائفرکیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل حامد خان کے ذریعے درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار کو مخالفین کی جانب سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، سیاسی انتقام کا دائرہ درخواست گزارکی سیاسی جماعت ،اتحادیوں تک پھیلا دیا گیا۔

    درخواست میں کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کےخلاف لگ بھگ 200 مقدمات بنائے گئے ہیں،درخواست گزار کیخلاف دہشتگردی، بغاوت ،غداری، توشہ خانہ سمیت سنگین مقدمات بنائےگئے، مقدمات کا مقصد درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا اور سیاسی طور پرتنہا کرنا ہے۔

    دائر درخواست میں کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں ضمانت کے بعد ایف آئی اے کا سارا فوکس سائفرکیس پر مرکوزہو چکا، سائفر کیس کےلئےایف آئی اے کی ساکھ ،غیر جانبداری سےمتعلق شکوک پیدا ہوتے ہیں، ہائیکورٹ فیصلے میں خصوصی عدالت کے عبوری حکم کوچیلنج کرنےمیں ناکامی پر زور دیا گیا ،اور ہائیکورٹ نے کیس نمٹا کر درخواست گزار کے ساتھ تعصب کامظاہرہ کیا۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نےعجلت کا مظاہرہ کرکےفرد جرم عائد ،ٹرائل مکمل کرنےکی کوشش کی، کیس میں عجلت کی وجہ سے شفاف ٹرائل کے آئینی حق کی خلاف ورزی ہوئی، عقلمندی کا تقاضا ہے الزامات سمجھ کر جواب جمع کرانےکامناسب موقع ملنا چاہیے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ چارج فریم کرنے کی کارروائی نے سنگین سوالات کو جنم دیا جائے، خصوصی کورٹ نے درخواست گزار ،وکلاکی عدم موجودگی میں نامعلوم وقت پرنوٹ لکھا، درخواست گزار کے خلاف پورا ٹرائل غیر قانونی اور دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا 26 اکتوبر کا حکم نامہ کالعدم قرار دیا جائے اور سپریم کورٹ خصوصی عدالت کا فردجرم کا 23 اکتوبر کا حکم نامہ آئین وقانون کیخلاف قراردے۔

  • سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کر دی

    سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کر دی

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں درخواست ضمانت دائر کر دی، جس میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا16اکتوبر کافیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نےسپریم کورٹ میں درخواست ضمانت دائرکر دی، درخواست میں مدعی مقدمہ نسیم کھوکھر اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ کہ سائفر کیس چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سیاسی مقدمات کی ایک کڑی ہے، ٹرائل کورٹ یہ سمجھنے میں ناکام رہی ہے ، چیئرمین تحریک انصاف کو ضمانت نہ ملی تو نا قابل تلافی نقصان ہوگا۔

    دائر درخواست میں کہنا تھا کہ غیر معینہ مدت تک کسی کو آزادی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، چیئرمین پی ٹی آئی عدالتی اطمینان کی حدتک ضمانتی شورٹی دینےکو تیار ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیئر مین تحریک انصاف کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کا16اکتوبر کافیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور چیئرمین پی ٹی آئی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

  • سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری

    سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت اورمقدمہ کے اخراج کی درخواستیں مسترد کردیں اور تفصیلی فیصلے میں لکھا سنگین نوعیت کے الزامات پر ضمانت نہیں بنتی۔

    تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت اوراخراج مقدمہ کی درخواستیں خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ، اسلام آباد ہائیکورٹ کےچیف جسٹس عامرفاروق نے20 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

    جس میں کہا ہے کہ بادی النظر میں مقدمےمیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کےسیکشن فائیوکااطلاق ہوتا ہے، پراسیکیوشن کاکیس ہےوزارت خارجہ نےسائفرکو ڈی کوڈکر کےپرائم منسٹرسیکرٹریٹ کو بھجوایا، چیئرمین پی ٹی آئی نےبطور وزیراعظم سائفر کو وصول کیا اور بظاہر گم کر دیا۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کےمطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کےمندرجات کو ٹوئسٹ کرکےسیاسی مقاصد کیلئےاستعمال کیا، دفترخارجہ کےسابقہ اورموجودہ افسران باالخصوص سائفر بھیجنے والےاسد مجید کےبیانات ریکارڈپر ہیں، دفتر خارجہ کےافسران کے بیانات سے واضح ہے اس میں کوئی غیر ملکی سازش شامل نہیں۔

    عدالتی فیصلے میں کہنا تھا کہ سائفرکیس میں ایک شریک ملزم ہے،صرف ایک ملزم کی حدتک ایف آئی آرکالعدم نہیں ہو سکتی، شریک ملزم کی وجہ سےاخراج مقدمےکاحکم نہیں دیا جاسکتا۔

    فیصلے میں لکھا کہ پراسیکیوشن کےمطابق سائفر چیئرمین پی ٹی آئی کےقبضے میں ہے، بلا شک و شبہ چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف تمام دستاویزی ثبوت موجود ہیں، سنگین نوعیت کے الزامات پر ضمانت نہیں بنتی، بادی النظرمیں ملزم کاکیس سےتعلق بنتا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ یہ عدالت 23اکتوبر کےآفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت کےفیصلےمیں کوئی مداخلت نہیں کرسکتی، آرٹیکل 10 اےکےتحت ملزم کوشفاف ٹرائل کا حق دیا جائے، ٹرائل کورٹ کی آبزرویشن سے کسی قسم کا تعصب ظاہر نہیں ہوتا ، اس بات سےانکار نہیں کہ شفاف ٹرائل ملزم کا بنیادی حق ہے۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت گرانے کی سازش سےعوام کوآگاہ کرنےکی دلیل میں وزن نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی بطوروزیراعظم فرائض سر انجام دینے کےبجائے سیاسی اجتماع سےخطاب کر رہے تھے، درخواست گزار کے وکلا نے اپنے دفاع میں وزیر اعظم کےاٹھائے گئے حلف کوشامل کیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی ذمہ داری تھی وہ بطور وزیر اعظم سازش کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں۔

    فیصلے کے مطابق سائفر کو سیکیورٹی آف کلاسیفائیڈ میٹرز ان گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کے تحت ٹریٹ کیا جاتا ہے، سائفر ٹیلی گرام ایک کلاسیفائیڈ دستاویز ہوتا ہے اور ہر کاپی کو ایک نمبر الاٹ کیا جاتا ہے، سائفر کی مزید کاپی تیار کرکے ترسیل سختی سے ممنوع ہوتی ہے اور سائفر کسی دوسرےشخص کو منتقل کرنا ہوتا ہے تو صرف انڈورسمنٹ کےذریعےکیا جا سکتا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ سائفر ایک کلاسیفائیڈ دستاویز ہوتا ہے جو کسی غیرمتعلقہ شخص کےہاتھ میں نہیں جاسکتا، ڈی کوڈڈسائفر کی نقول متعلقہ اشخاص کوبھیجی جاتی ہیں، پھر واپس منگا کر ضائع کردی جاتی ہیں اورصرف ایک کاپی کومحفوظ کیا جاتا ہے،سائفر کو کسی صورت پبلک نہیں کیا جاسکتا۔

    عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی آرٹیکل 248 کےتحت استثنیٰ کی دلیل کومستردکردیا، آئین کا آرٹیکل 248 بطور وزیراعظم فرائض کی ادائیگی پر استثنیٰ سےمتعلق ہے، پٹیشنر کاسائفر سےمتعلق سیاسی اجتماع سے خطاب بطور وزیراعظم ادا کی جانیوالی ذمہ داریوں میں نہیں آتا۔

  • سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد

    سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے کیس کے اخراج کی درخواست بھی رد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمدذوالقرنین نے سماعت کی۔

    وکیل سلمان صفدر، سکندرذوالقرنین،عمیر نیازی، عثمان گل کمرہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے علاوہ مقدمےکے آئی اواورپراسیکیوٹرموجود تھے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا ، فیصلے میں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت مسترد کردی جبکہ سائفر کیس کے اخراج کی درخواست بھی رد کردی۔

    عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت پر 16 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جبکہ وکلا صفائی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ آنے تک سماعت روکنے کی استدعا کی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت سائفرکیس میں جوڈیشل ریمانڈپرجیل میں قید ہیں۔

    گزشتہ سماعت میں چیئرمین پی ٹی آئی اورشاہ محمودپرفردجرم عائد کئےجانےکی کارروائی مکمل کی گئی تھی اور فاضل عدالت نےآج کی سماعت میں مقدمہ کےگواہان کوطلب کررکھا ہے ، 28 میں سے5گواہان کوآج سائفر کیس میں طلب کیا تھا ، گواہان میں سابق سفیراسدمجیدخان اور اعظم خان بھی شامل ہیں

    یاد ریے گزشتہ روز اسلام آبادہائیکورٹ نےسائفرکیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کر دی،عدالت نے ہدایت جاری کی چیئرمین پی ٹی آئی کوشفاف ٹرائل کا حق دیاجائے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں فردجرم کی کارروائی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کی تھی اور درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی نے فرد جرم عائد کرنےکی کارروائی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد

    چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفرکیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے ابھی ہم آپ کو کوئی عبوری ریلیف نہیں دے سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفرکیس کا ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت نے درخواست پر اعتراض کے ساتھ سماعت کی۔

    وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے کہ پٹشنر نے 29 ستمبر کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا ہے، وزارت داخلہ نے کیا وجوہات دیں ہیں، یہ ایڈمنسٹریٹو آرڈر تھا، جس میں کنفیوژن بھی ہے اور متعلقہ اتھارٹی کمشنر ہے وزارت قانون نہیں ہے۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن وفاقی حکومت نے از خود جاری کیا، یہ ایک انتظامی نوٹیفکیشن تھا، جس کا مجاز کمشنر اسلام آباد تھا اور وفاقی حکومت نہیں۔

    جس پر سنگل بنچ نے قرار دیا کہ وفاقی حکومت کا اختیار ہے کہ اپنی مرضی کا جج مقرر کرے تو سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ یہ جوڈیشل افسران ہیں وفاقی حکومت کے پاس "پک اینڈ چوز” کا کوئی اختیار نہیں۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اس طرح تو ایگزیکٹو عدلیہ کے اختیارات میں مداخلت کرے گی۔ ابھی ہم آپ کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کررہے ہیں۔

    عدالت نے سائفر کیس میں ٹرائل روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی وکیل کی استدعا مسترد کردی ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہوسکتا ہے اعتراضات ختم ہونے پر جب فائل مارکنگ کیلئے چیف جسٹس کے پاس جائے تو نیا بنچ تشکیل دے دیا جائے، ابھی ہم آپ کو کوئی عبوری ریلیف نہیں دے سکتے۔ یہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں اس کا فیصلہ بھی بعد میں ہوگا، کسی شخص کیلئے رولز کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے۔

  • سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف فردِ جرم کے مندرجات سامنے آگئے

    سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف فردِ جرم کے مندرجات سامنے آگئے

    اسلام آباد : سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف فردِ جرم کے مندرجات میں کہا گیا کہ سائفر ٹیلی گرام کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور قومی سلامتی کے برعکس ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سائفر کیس چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف فردِ جرم کے مندرجات سامنے آگئے، فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ رواں سال پندرہ اگست کو سائفر کیس کامقدمہ درج کیا گیا، ملزمان خفیہ دستاویزکی معلومات سےمتعلق رابطوں میں ملوث پائے گئے۔

    مندرجات میں کہنا تھا کہ سات مارچ دوہزار بائیس کوواشنگٹن سےموصول سائفرٹیلی گرام کوغیر متعلقہ افرادکوسونپاگیا، سائفرکےحقائق کوتوڑمروڈ کرپیش کیا اور قومی سلامتی کےبرعکس ذاتی مقاصدکیلئےاستعمال کیا۔

    مندرجات میں مزید گیا گیا کہ اٹھائیس مارچ دوہزاربائیس کوبنی گالہ میں خفیہ اجلاس میں سائفرمندرجات کاغلط استعمال کیا گیا، اس وقت کے وزیراعظم نے اپنے سیکریٹری اعظم خان کو سائفر منٹس اپنے انداز سے تیار کرنے کا کہا اور اُس وقت کے وزیراعظم نے بد دیانتی اور بدنیتی سے جان بوجھ کرسائفر کو غیر قانونی طور پر اپنے قبضے میں رکھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ملزمان نے ریاست کے سائفر سیکورٹی سسٹم پرسمجھوتا کیا، سائفرٹیلی گرام پربد دیانتی سے ریاست کو نقصان پہنچا، امریکامیں سابق سفیر ڈاکٹر اسد مجیدنے ڈونلڈ لو کو پاکستان ہاؤس میں ظہرانہ دیا، ملاقات میں گفتگو کے منٹس سائفرٹیلی گرام کے ذریعے سیکرٹری خارجہ کوبھجوائے گئے۔

    مندرجات کے مطابق قوائد وضوابط کےمطابق سائفرخفیہ دستاویز ہونے پر شیئر نہیں کیا جاسکتا، اس لیےچیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو مجرم قراردیا جائے، شواہد اورگواہان کے بیانات سامنے رکھتے ہوئے باقائدہ ٹرائل شروع کیاجائے۔

    مندرجات میں یہ بھی بتایا گیا کہ خفیہ دستاویزکوآپ نے جلسےمیں بھی استعمال کیا، جان بوجھ کرسائفرکی معلومات لوگوں کو فراہم کیں، خفیہ دستاویزکی معلومات جان بوجھ کرآپ نےغیرمتعلقہ لوگوں کوفراہم کی، آپ نےخفیہ دستاویزکی غیرقانونی طورپرمعلومات فراہم کیں جوریاست پاکستان کےمفادات کیخلاف ہے اور آپ نے خفیہ دستاویزکو سیاسی مقاصد کیلئےغیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھا۔

  • سائفر کیس :  چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد

    سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد

    اسلام آباد : خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی پر فردجرم عائد کردی اور گواہان کو 27 اکتوبر کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کےجج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کریں گے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سےعثمان گل،عمیرنیازی،خالدراجہ ،یاسریوسف پیش ہوئے جبکہ شاہ محمود قریشی کی جانب سےتیمور ملک اور راجہ قمر عنایت پیش ہوئے۔

    خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی پر فردجرم عائد کردی تاہم چیئرمین پی ٹی آئی اورشاہ محمود قریشی کا صحت جرم سے انکار کیا۔

    خصوصی عدالت نے سائفرکیس کے گواہان کو 27اکتوبر کو طلب کرلیا ، فردجرم عائدکے وقت چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کےوکلاموجود تھے۔

    خیال رہے چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم نے265 ڈی کےتحت درخواست بھی دائرکر رکھی ہے۔

    یاد رہے اس سے پہلے سترہ اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقررکی گئی تھی تاہم پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے چالان کی کاپیاں فراہم نہ کرنے کا اعتراض اٹھایا گیا تھا جس کے بعد فردجرم کی تاریخ آج مقرر کی گئی تھی اور ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کی گئیں تھیں۔

  • سائفر کیس :  چیئرمین پی ٹی آئی پر آج فردِ جرم عائد کئے جانے کا امکان

    سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی پر آج فردِ جرم عائد کئے جانے کا امکان

    اسلام آباد: سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پر آج فردجرم عائد کئے جانے کا امکان ہے ، سترہ اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کی گئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ سائفرسےمتعلق کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل میں ہوگی ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کےجج ابوالحسنات ذوالقرنین کیس کی سماعت کریں گے۔

    سماعت میں چیئرمین پی ٹی آئی اورشاہ محمودقریشی کے وکلا عدالت میں پیش ہوں گے ، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی پر آج فرد جرم عائد کئے جانے کا امکان ہے۔

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ کےتحت قائم خصوصی عدالت کےجج ابوالحسنات اڈیالہ جیل پہنچ گئے اور اڈیالہ جیل کے باہر راولپنڈی پولیس کی اضافی نفری تعینات ہیں۔

    یاد رہے اس سے پہلے سترہ اکتوبرکو فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقررکی گئی تھی تاہم پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے چالان کی کاپیاں فراہم نہ کرنےکااعتراض اٹھایا گیا تھا جس کے بعد فردجرم کی تاریخ آج مقرر کی گئی تھی اور ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کی گئیں تھیں۔

    پی ٹی آئی کےترجمان عمیرنیازی نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خصوصی عدالت کی آرڈر شیٹ میں لکھا ہے آج فرد جرم عائدکئے جانے کی کارروائی ہوگی۔

    ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج فردجرم عائد ہونے کی کارروائی ہونی ہے، توقع ہے دوسری جانب سے 265 ڈی کےتحت درخواست دائر کی جائے گی اور امکان ہےآج ہی نوٹس جاری ہواوریہ درخواست سماعت کے لئے مقرر ہو جائے، وکیل صفائی کی جانب سےکوشش ہوگی کہ فرد جرم کی کارروائی کوطول دیا جائے۔

  • سائفر کیس :  چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی  پر  فرد جرم کی کارروائی مؤخر

    سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم کی کارروائی مؤخر

    راولپنڈی : خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم کی کارروائی مؤخرکرتے ہوئے 23 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت میں سائفرکیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی ، خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا ، سینئر پراسیکیوٹر شاہ خاور کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    سائفر کیس کے ملزمان چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو چالان کی نقول تقسیم کی گئی ، جس کے بعد خصوصی عدالت کی جانب سے ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کی کارروائی موخر کردی اور آئندہ سماعت ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے مقرر کردی۔

    بعد ازاں آفیشل سیکریٹ ایکٹ سائفر کیس کی سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی اور خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات سماعت کے بعد اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئے۔

    ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے وکلانے اعتراض اٹھایا تھاکہ چالان نقول نہیں دی گئی، عدالت نےملزمان کے وکلاکی درخواست پرسماعت23اکتوبر تک ملتوی کی، 23 اکتوبر کو فرد جرم کی کارروائی کی سماعت ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ 23اکتوبر کو چارج فریم ہوگا اور فرد جرم عائد ہوگی اور فرد جرم عائد ہونے کے بعد سائفر کیس کا باقائدہ ٹرائل شروع ہوگا۔