Tag: سائفر کیس

  • سائفر کیس میں اسد عمر کو بڑا ریلیف مل گیا

    سائفر کیس میں اسد عمر کو بڑا ریلیف مل گیا

    اسلام آباد : آفیشل سیکرٹ ایکٹ کےتحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی ضمانت منظور کرلی اور 50 ہزار روپے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں سائفر کیس میں اسد عمر کی عبوری ضمانت کی درخواست پرسماعت ہوئی۔

    اسپیشل پراسیکیوٹرشاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ابھی تک اسد عمر کےخلاف کوئی ثبوت نہیں ،فی الحال اسد عمر کی گرفتاری کی ضرورت نہیں ، جس پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ میں پھر بھی بحث سنوں گا۔

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر نےاسد عمر کی گرفتاری کی ضرورت نہیں کا بیان دیتے ہوئے کہا ابھی اسد عمر کیخلاف کوئی ناقابل تردید شواہد نہیں۔

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ میرابیان آپ لکھ لیں اور پھر آرڈر لکھوادیں ، جس پر بابر اعوان نے شاہ خاور سے مکالمے میں کہا کہ عدالت کو اپنا کام کرنے دیں آپ بحث نہ کریں۔

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نےایف آئی اے پراسیکیوٹرکےبیان کی روشنی میں اسد عمر کی ضمانت منظور کرلی، اسدعمر کی ضمانت 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض کنفرم کردی گئی۔

    جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ ایف آئی اے کےمطابق اسدعمرکی گرفتاری مطلوب نہیں کیونکہ ان کیخلاف ثبوت نہیں، اسد عمر نے شامل تفتیش ہونےکااظہارکیالیکن پراسیکیوشن نےشامل تفتیش نہیں کیا، اگراسدعمرکی گرفتاری مطلوب ہوئی توایف آئی اے پہلے اسدعمر کو آگاہ کرےگی۔

    جج نے فیصلے میں کہا کہ مجھےکوئی پریشانی نہیں، نہ کمپرومائز کروں گا، جس کا جو حق ہے میں اسے دوں گا۔

  • سائفر کیس :  چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

    سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

    اسلام آباد : سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں چودہ روز کی توسیع کرتے ہوئے 26 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں ہوئی، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم اور ایف آئی اے حکام عدالت کے روبرو پیش ہوئے، سماعت کے آغاز میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری لگائی گئی۔

    عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روزہ توسیع کر دی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو 26 ستمبر کو دوبارہ پیش کیا جائے گا۔

  • شاہ محمود قریشی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع

    شاہ محمود قریشی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع

    اسلام آباد: آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس میں شاہ محمود کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کر دی۔

    قبل ازیں شاہ محمود قریشی اور عدالتی عملے کے درمیان دل چسپ مکالمہ بھی ہوا، عدالت پہنچنے پر عملے نے شاہ محمود کو آگاہ کیا کہ جج صاحب جیل سماعت کے لیے گئے ہیں، جج صاحب سے پوچھ لیتے ہیں اگر وہ کہتے ہیں تو آپ کو حاضری لگا کر واپس بھیج دیں گے۔

    شاہ محمود قریشی نے عدالتی عملے سے استفسار کیا کہ جیل میں آج کیا ہے؟ میری ضمانت کے کیس کا کیا ہوا؟ عدالتی عملے نے بتایا کہ جیل میں آج چیئرمین پی ٹی آئی کے کیس کی سماعت ہے، آپ کی ضمانت کی درخواست پر کل سماعت ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے اس پر عدالتی عملے سے استدعا کی کہ ’’پلیز مجھے ٹھنڈا صاف پانی دے دیں۔‘‘

    جوڈیشل کمپلیکس میں شاہ محمودقریشی نے میڈیا سے بھی گفتگو کی، انھوں نے کہا ’’میں ملک سے غداری کا سوچ بھی نہیں سکتا، جیل میں میرے بیرک کے ساتھ پھانسی گھاٹ ہے، اگر میں نے ملک سے غداری کی ہے تو مجھے پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔‘‘

    انھوں نے ایک سوال پر کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ہی پارٹی چیئرمین ہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت آج اٹک جیل میں ہوگی

    چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت آج اٹک جیل میں ہوگی

    اٹک : چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت آج اٹک جیل میں ہوگی، اس موقع پر جیل کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر کیس کی سماعت آج دوبارہ اٹک جیل میں ہوگی، جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین اٹک جیل میں ہی سماعت کریں گے۔

    سائفر کیس کی سماعت کے باعث اٹک جیل کےباہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم اٹک جیل کےباہر پہنچ گئی ہے۔

    وزارت قانون وانصاف کےنوٹی فیکشن کے مطابق مقدمہ کی سماعت سیکیورٹی وجوہات کےسبب جیل میں رکھی گئی ہے۔

    خیال رہے اسلام آباد ہائیکورٹ سائفرکیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرچکی ہے۔

    گزشتہ روزچیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اوربہن نورین نیازی جیل میں ملاقات کی تھی ، جیل سپرنٹنڈنٹ کےدفترمیں ہونےوالی ملاقات میں پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم بھی موجود تھی۔

    ذرائع نےبتایا تھا سوا گھنٹے کے دورانیے کی ملاقات سپرنٹنڈنٹ جیل کے دفترمیں ہوئی ، رسمی گفتگو کےدوران چیئرمین پی ٹی آئی کوکارکنوں کے جذبات سےمتعلق آگاہ کیا گیا تھا ، ملاقات کے بعد نورین نیازی نےمیڈیا سےغیر رسمی گفتگو میں بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی قید کے باوجود قوم کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔

  • سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

    سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے دلائل دیے کہ سماعت کا مقام تبدیل کرنے کے پیچھے بدنیتی ہے۔ سماعت کا مقام تبدیل کرنے کے نوٹیفکیشن کا مقصد چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنا تھا۔ ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ نوٹیفکیشن کس قانون کے تحت جاری کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، پی ٹی آئی کے معاون وکیل نے دلائل دیے کہ کل بھی ٹرائل کورٹ میں پراسیکویشن نے کہا کیس ہائیکورٹ ہے تو وہاں کیس 14 ستمبر تک چلا گیا، جس پر پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ایسے نہیں ہے وہاں کیس اس لیے ملتوی ہوا کیونکہ شریک ملزم کی ضمانت کا کیس 14 تک گیا ہوا تھا۔

    وکیل شیر افضل مروت نے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کو عدالت کے سامنے پڑھا اور کہا کہ وزارت قانون نے کس قانون کس اختیار کے تحت عدالت اٹک جیل منتقل کی، اسلام آباد سے ٹرائل کیسے پنجاب میں منتقل ہو سکتا ہے ؟ دوسرے صوبے منتقلی قانونی طور صرف سپریم کورٹ کر سکتی ہے، چیف کمشنر یا سیکرٹری داخلہ کا اختیار نہیں کہ وہ ٹرائل دوسرے صوبے منتقل کریں۔

    شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ اگر ٹرائل تبدیلی کرنی تھی تو ان کو ٹرائل جج سے پوچھنا تھا لیکن نہیں پوچھا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت ہو چکی، چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت جوڈیشل حراست میں ہیں اور اسلام آباد سے کسی دوسرے صوبے میں ٹرائل منتقل کرنے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کا ہے۔

    وکیل نے کہا کہ اسلام آباد الگ سے خود مختار علاقہ ہے ،کسی صوبے کی حدود میں نہیں آتا، کسی بھی عدالت کی سماعت کا مقام تبدیل کرنے کا طریقہ کار قانون میں واضح ہے، سماعت کا مقام تبدیل کرنے کیلئے متعلقہ عدالت کے جج کی رضا مندی بھی ضروری ہوتی ہے، توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں نہیں رکھا جاسکتا تھا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ آفیشل سیکرٹ کے تحت سویلین کا ٹرائل اسپیشل کورٹ میں ہوتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے دلائل دیے کہ جیل ٹرائل سے متعلق نوٹیفکیشن ایک دفعہ کے لئے تھا، نوٹیفکیشن جب ایک دفعہ کے لیے تھا تو ان کی پٹیشن غیر موثر ہو چکی۔ رولز آف بزنس میں وزارت قانون کے پاس نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اختیار ہے۔ وزارت قانون نے صرف این او سی جاری کیا تھا۔ سائفر کیس میں عدالت کی مقام تبدیلی صرف ایک بار کیلئے تھی۔

    شیر افضل مروت نے کہا کہ 30 اگست کو سائفر کیس کی سماعت کیلئے عدالت اٹک جیل منتقل کی گئی تھی، یہ نوٹیفکیشن وزارت قانون نے کیا اور اسی کا ہی اختیار تھا، وزارت قانون نے این او سی جاری کیا کہ وینیو تبدیلی پر کوئی اعتراض نہیں۔

    جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جیل ٹرائل کوئی ایسی چیز نہیں جو نہ ہوتی ہو، جیل ٹرائل کا طریقہ کار کیا ہو گا اس حوالے سے بتائیں تو پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ سائفر کیس کا ابھی ٹرائل نہیں ہو رہا، وزارت قانون نے قانون کے مطابق عدالت منتقلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس سے پہلے دو ججز اسی بنیاد پر تعینات ہوتے رہے ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی بھی اسی طرح تعینات ہوتے رہے، جج راجہ جواد عباس کی تعیناتی بھی اسی طرح ہی ہوئی ہے۔

    شیر افضل مروت نے کہا کہ یہ کیا گیا کہ میرا نوٹیفکیشن غیر موثر ہو گیا یہ نہیں کہہ سکتے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ غیر موثر کی حد تک یہ ہے کہ اگر کل دوبارہ آپ کر دیں پھر کیا ہو گا ؟ یہ طے تو ہونا ہے کہ نوٹیفکیشن کس اختیار کے تحت کر سکتے ہیں ؟

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کو سائفر عدالت کا اختیار دینا قانون کے مطابق ہے، فرسٹ کلاس مجسٹریٹ یا اس سے اوپر کے کسی بھی جج کو اختیار دیا جا سکتا ہے۔

    پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کا کہنا تھا کہ عدالت کا مقام تبدیل کرنے کی درخواست غیرموثر ہو چکی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کل دوبارہ وہی نوٹیفکیشن کر دیا جائے تو یہی سوال متعلقہ ہو جاتا ہے، یہ طے ہونا چاہئے کہ عدالت کا مقام تبدیل کرنے کا اختیار کس کا ہے۔ درخواست غیرموثر ہونے والی بات سے میں اتفاق نہیں کرتا۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ جوڈیشل ریمانڈ کیلئے ملزم کو عدالت کے سامنے پیش کرنا ضروری نہیں، جب جسمانی ریمانڈ ہو تو ملزم کو پیش کیا جانا لازم ہے، جس پر شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ جوڈیشل ریمانڈ میں بھی ملزم کو پیش کرنے سے کوئی استثنی نہیں ہے، عدالت نے دیکھنا ہے کہ ملزم پر تشدد تو نہیں کیا جا رہا، اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ریمانڈ میں ملزم عدالتی تحویل میں ہوتا ہے۔

    وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ وزارت قانون کا نوٹیفکیشن بدنیتی کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا۔ درخواست غیرموثر نہیں ہوئی، عدالت نے طے کرنا ہے کہ نوٹیفکیشن درست تھا یا نہیں۔ کسی کے پاس جواب ہے کہ سزا معطل ہونے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اٹک جیل میں کیوں قید ہیں۔

    شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کے جج این او سی پر اٹک جیل کیوں چلے گئے؟ فاضل جج نے اپنا دماغ استعمال ہی نہیں کیا اور چلے گئے، کل لانڈھی جیل کا این او سی آ جائے تو جج صاحب لانڈھی چلے جائیں گے؟ اگر پہلا آرڈر بلاجواز اور غیر قانونی تھا تو اس کے نتائج تو ہونگے، ہماری درخواست کے جواب میں یہ کہہ دینا کہ نوٹیفکیشن غیر موثر ہوگیا ہے،کافی نہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال یہ ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو قانون کے تحت اٹک جیل میں ہیں؟ اس پر آنکھیں تو بند نہیں کی جاسکتیں۔ کسی کے پاس کوئی قانون جواب ہے ؟ کیوں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں ہیں ؟ ایک بار اٹک جیل کا نوٹیفکیشن ہوگیا کل کو لانڈھی جیل کا ہوجائے تو کیا ہم وہاں جائیں گے ؟

    شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ ہماری ایک اور درخواست پر فیصلہ محفوظ ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ محفوظ فیصلہ سنایا جائے، فیصلوں میں تاخیر کی وجہ سے ہم مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اُس درخواست پر میں آرڈر کردونگا، کل اگر عدالت دوبارہ اٹک جیل منتقل ہونی ہے تو طریقہ کار کیا ہے؟

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت اُس عدالت کی حراست میں ہیں۔ قانون میں کوئی رکاوٹ نہیں کہ جج جیل نہیں جا سکتے، بعد ازاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر پراسیکیوشن نے تکنیکی اعتراض اٹھادیا

    سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر پراسیکیوشن نے تکنیکی اعتراض اٹھادیا

    اسلام آباد : آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر پراسیکیوشن نے تکنیکی اعتراض اٹھادیا۔

    تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پرپراسیکیوشن نے تکنیکی اعتراض اٹھادیا۔

    ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی ، جس میں کہا گیا کہ ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں کی تفصیل کاسرٹیفکیٹ درخواست کیساتھ منسلک نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کو نہ سنا جائے ، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کے ساتھ سرٹیفکیٹ منسلک کرنا ضروری تھا۔

    ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں سرٹیفکیٹ منسلک کرنا لازمی قرار دے چکی ہے، سرٹیفکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت نہیں ، استدعا ہے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست عدالت نہ سنے۔

  • جج ابوالحسنات اور وکیل نعیم پنجوتھہ کے درمیان شادی کے بعد کی مجبوریوں پر مکالمہ

    جج ابوالحسنات اور وکیل نعیم پنجوتھہ کے درمیان شادی کے بعد کی مجبوریوں پر مکالمہ

    اسلام آباد: سائفر کیس کے سلسلے میں ہونے والی سماعت کے دوران خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات اور پی ٹی آئی وکیل نعیم پنجوتھہ کے درمیان شادی کے بعد کی مجبوریوں پر دل چسپ مکالمہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کی ضمانت کی درخواست پر ان کیمرہ سماعت ہوئی، دوران سماعت جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی رخصت پر جج اور نعیم پنجوتھہ کے درمیان مکالمہ ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جج ابوالحسنات نے وکیل سے کہا ’نعیم پنجوتھہ صاحب! ہاتھ ہولا رکھیں!‘

    نعیم پنجوتھہ نے جج سے کہا آپ گزشتہ ہفتے چھٹی پر تھے، آپ کی رخصت پر ڈیوٹی جج بھی موجود نہیں تھے، ڈیڑھ ہفتے سے ضمانت پر دلائل نہیں ہوئے، آج بھی پراسیکیوٹر وقت پر نہیں آئے۔

    ذرائع کے مطابق جج ابوالحسنات نے وکیل سے کہا نعیم پنجوتھہ صاحب! ہاتھ ہولا رکھیں، کیا آپ کی اہلیہ نہیں ہیں؟ وکیل نے جواب دیا ’’میری ابھی شادی نہیں ہوئی۔‘‘

    جج نے کہا ’’جب ہوگی تو میں آپ کی شادی پر ضرور آؤں گا، آپ کو شادی کے بعد اہلیہ کی ذمہ داری کا احساس ہوگا، شادی کے بعد کی مجبوریوں کا احساس آپ کو بعد میں ہوگا۔‘‘

  • سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کے  16 اگست کے جوڈیشل ریمانڈ کی تفصیلات سامنے آگئیں

    سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کے 16 اگست کے جوڈیشل ریمانڈ کی تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی کے سائفر کیس میں 16 اگست کے جوڈیشل ریمانڈ کے حوالے سے تفصیلات سامنے آگئیں،عدالت نے 16 اگست کوچیئرمین پی ٹی آئی کی استدعا مسترد کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں 16 اگست کے جوڈیشل ریمانڈ کی تفصیلات سامنے آگئیں، ذرائع نے بتایا کہ 15 اگست کوایف آئی اے نےعدالت سے چیئرمین پی ٹی آئی سےتفتیش کی اجازت لی اور دوران تفتیش چیئرمین پی ٹی آئی کو کیس میں ملوث پایا۔3

    ذرائع ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ 16 اگست کو ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جس پر عدالت نے 16 اگست کوچیئرمین پی ٹی آئی کی استدعا مسترد کی۔

    ذرائع نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی عدم موجودگی کے باعث جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد ہوئی اور چیئرمین پی ٹی آئی کا 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور ہوا۔

    ایف آئی اے کو چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ نہ ملنے پر قانونی تحفظات ہیں، اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے عدالت سے تفصیلات ہی حاصل نہیں کیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نےآج جیل میں بیرسٹر سلمان صفدر سےالگ ملاقات کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے 6وکلاآج جیل میں گئے، وکلا نے آج دوران سماعت جوڈیشل ریمانڈ کا معاملہ اٹھایا، چیئرمین پی ٹی آئی نےسائفر کیس میں سلمان صفدر کو لیڈ کونسل مقرر کر دیا۔

  • سائفر کیس :  چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں13 ستمبر تک توسیع

    سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں13 ستمبر تک توسیع

    اسلام آباد : سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں تیرہ ستمبر تک توسیع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی سپرٹنڈنٹ جیل اٹک کے دفتر میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی۔

    عدالتی عملے، ایف آئی اے حکام اورپی ٹی آئی وکلا کی موجودگی میں چیئرمین پی ٹی آئی کوخصوصی عدالت کے جج کے روبروپیش کیا گیا۔

    جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفرکیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں تیرہ ستمبر تک توسیع کردی۔

    جس کے بعد سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کی، جس پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے فریقین سے دو ستمبر کو دلائل طلب کر لئے۔

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج جج ابو الحسنات ذوالقرنین سماعت کے بعد اسلام آباد روانہ ہوگئے۔

    یاد رہے اس سے قبل وزارت قانون نے سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کی اجازت دی تھی اور وزارتِ داخلہ کی استدعا پر وزارتِ قانون و انصاف نے جیل میں سماعت کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

    سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کا فیصلہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا تھا۔

    واضح رہے سائفرکیس میں خصوصی عدالت نےچیئرمین پی ٹی آئی کا چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ مںظور کیا تھا۔

  • سائفر کیس :‌  چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست آج دائر کی  جائے گی

    سائفر کیس :‌ چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست آج دائر کی جائے گی

    اٹک : سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست تیار کرلی گئی ، بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ یہ اسٹیج ضمانت کی بنتی ہے اس لیے آج ضمانت کی درخواست دائر کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کی جانب سے سائفر کیس میں ضمانت کی درخواست تیار کر لی گئی۔

    بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہچیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا مقدمہ بنتا ہی نہیں، یہ اسٹیج ضمانت کی بنتی ہے اس لیے آج ضمانت کی درخواست دائر کریں گے۔

    سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ ٹرائل شروع نہیں ہوا ثبوت ٹرائل کے دوران دیے جاتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سیاسی مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔

    خیال رہے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں ہوگی ، جج ابوالحسنات ذوالقرنین اٹک جیل کےاندر پہنچ گئے ہیں۔

    وزارت قانون نے سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کی اجازت دی تھی، سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کا فیصلہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا تھا۔

    پولیس نےنعیم پنجوتھہ کی سربراہی میں آنےوالی لیگل ٹیم کوروک لیا ، لیگل ٹیم نےجیل کےاندر ہونےوالی سماعث میں شامل ہونا تھا۔