Tag: سائنسدانوں

  • اوزون کے حوالے سے سائنسدانوں کا نیا انکشاف

    اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں نے کہا کہ بڑی حد تک اوزون کی سطح کو نقصان پہنچانے والے کیمیکلز  کی روک تھام سے اوزون کی تہہ بحال ہونا شروع ہوگئی ہے۔

    سائنس دانوں کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ کے مطابق اوزون کو نقصان پہنچانے والی اشیاء کے استعمال میں کمی کے نتیجے میں اوزون کی تہہ بحال ہونا شروع ہوگئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق  اس صدی کے آخر تک زمین کو گلوبل وارمنگ کے سبب بڑھنے والے درجہ حرارت میں 0.5- 1 ڈگری تک کمی کا سامنا متوقع ہے۔

    اس سلسلے میں اقوام متحدہ نے ورلڈ میٹرولوجیکل کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں بتایا گیا کہ اوزون سطح کرہ ارض کو ڈھانپنے والی ایک حفاظتی سطح ہے جو سورج سے آنے والی نقصان دہ الٹرا وائلٹ شعاؤں کو زمین کے ماحول میں گھسنے سے روکتی ہے۔

    شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق تک اوزون سطح کی اینٹارکٹک میں 2066 تک، آرٹک میں 2045 اور باقی دنیا میں 2040 تک اس ہی حالت میں واپسی متوقع ہے جس حال میں وہ 1980 میں تھی۔

    اقوام متحدہ کے اوزون سیکریٹریٹ کے انوائرنمنٹ پروگرام کی ایگزیکٹِیو سیکریٹری میگ سیکی کا کہنا تھا کہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اوزون تہہ کی بحالی ایک زبردست خبر ہے۔

    میگ سیکی نے کہا کہ موسمیاتی تغیر کو کم کرنے کے لیے مونٹریال پروٹوکول اس سے زیادہ اثر انداز نہیں ہوسکتا۔ 35 سال سے زیادہ کے عرصے میں یہ معاہدہ ماحولیات کے لیے حقیقی چیمپئن بن گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ماضی کے مطالعوں میں روز مرہ کی اشیاء میں استعمال ہونے والے کلوروفلورو کاربن (سی ایف سیز) کو اوزون سطح، انسان کی صحت اور ماحول کے لیے نقصان دہ پایا گیا۔

    مونٹریال پروٹوکول کے تحت کلوروفلورو کاربن پر پابندی عائد کی گئی تھی،1987  میں درجنوں ممالک نے تاریخی ماحولیاتی معاہدہ موٹریال پروٹوکول پر دستخط کیے جسے 1989 میں نافذ کیا گیا تھا۔

    سی ایف سیز  اوزون کو تباہ کرتا ہے، اور سورج سے آنے والی الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روکتا ہے جو جلد کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے اور بصورت دیگر لوگوں، پودوں اور جانوروں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

  • کرونا وائرس سے ڈھائی لاکھ افراد کی ہلاکت کا خدشہ، سائنسدانوں نے خبردار کردیا

    کرونا وائرس سے ڈھائی لاکھ افراد کی ہلاکت کا خدشہ، سائنسدانوں نے خبردار کردیا

    لندن : سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ کروناوائرس سے ڈھائی لاکھ افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے، 18ماہ کے لیے سوشل تقریبات بند کی جانی چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق امپیرئل کالج لندن کے سائنسدانوں نے بریفنگ میں کروناوائرس سے ڈھائی لاکھ افراد کی ہلاکت کاخدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل تقریبات 18ماہ تک بند کی جانی چاہئیں۔

    سائنسدانوں کے خدشے کے بعد حکومت نے سخت اقدامات کافیصلہ کرلیا ہے ، لندن کے میئر صادق خان کا کہنا ہے کہ لندن میں پیر سے جمعہ پبلک ٹرانسپورٹ بند کرنے پر غور کر رہے ہیں ، پبلک ٹرانسپورٹ مکمل بند نہیں کرنا چاہتے، لندن میں 23 افراد کورونا وائرس سےہلاک ہوئے۔

    تین روز قبل مطابق برطانوی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کرونا وائرس کی ویکسین تیاری کے آخری مراحلے میں ہے،جون تک ویکسین عوام کے لئے تیار ہو جائے گی۔

    امپیرئل کالج لندن کے سائنسدان ویکسین کی تیاری میں مصروف عمل ہیں، اس حوالے سے ہیڈ آف ریسرچ ڈاکٹر رابن شاٹوک نے بتایا ہے کہ جون تک ویکسین انسانوں کیلئے تیار ہو جائے گی۔

    مزید پڑھیں : کرونا وائرس: برطانیہ میں چار لاکھ اموات کا خدشہ

    یاد رہے برطانیہ میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کے کیسز کو دیکھتے ہوئے طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ برطانیہ کی مجموعی آباد کا 60 فیصد حصہ کرونا وائرس کا شکار ہوسکتا ہے۔

    طبی ماہرین نے انکشاف کیا تھا کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں میں سے ایک فیصد کی موت کا امکان ہے، یہ تعداد تقریباً چار لاکھ کے قریب بنتی ہے۔

    واضح رہے  وبائی شکل اختیار کرنے والے کرونا  وائرس نے  ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لےلیا ہے، وائرس سے اموات کی تعداد7000 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ پونے دو لاکھ افراد وائرس سے متاثر  ہیں۔

    وائرس سے چین کے بعد سب سے زیادہ اموات یورپی ملک اٹلی میں ہوئیں، جن کی تعداد 2،158 ہے، جب کہ مجموعی متاثرین کی تعداد بڑھ کر 27،980 ہو چکی ہے۔

    تیسرے نمبر جو ملک سب سے زیادہ متاثر ہوا وہ ایران ہے، جہاں وائرس سے 853 اموات ہو چکی ہیں، اور مجموعی متاثرین کی تعداد 14,991 ہے،  چوتھے نمبر پر اسپین ہے جہاں 342 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 9،942 لوگ وائرس سے متاثرہ ہیں۔

  • سائنسدانوں کا 20 کروڑ سال قبل لاپتہ ہونے والا براعظم دریافت کرنے کا دعویٰ

    سائنسدانوں کا 20 کروڑ سال قبل لاپتہ ہونے والا براعظم دریافت کرنے کا دعویٰ

    ایمسٹر ڈیم : سائنسدانوں نے لاپتہ ہونے والا براعظم یورپ میں دریافت کرنے کا دعویٰ کردیا، نئے براعظم کو ماہرین نے گریٹر ایڈریا کا نام دیا ہے، جو بحیرہ روم کے قریب بحریرہ ایڈریاٹک کے ساتھ واقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ماہر ارضیات نے دنیا کا نواں مگر کم سے کم 20 کروڑ سال قبل لاپتہ ہونے والا براعظم دریافت کرنے کا دعوی کیا ہے۔

    سائنس جرنل سائنس ڈائریکٹ میں شائع مضمون میں کہا گیا کہ ماہر ارضیات نے کئی سال تک متعدد تکنیکی معاملات اور جیولاجیکل سرویز پر کی جانے والی تحقیق کے بعد نئے بر اعظم کو دریافت کیا ہے۔

    دریافت ہونے والے نئے بر اعظم کو ماہرین نے گریٹر ایڈریا کا نام دیا ہے، جو بحیرہ روم کے قریب بحریرہ ایڈریاٹک کے ساتھ واقع ہے۔

    نیدرلینڈ کی اٹریچٹ یونیورسٹی کے ماہر ارضیات کے مطابق دریافت ہونے والے بر اعظم دراصل 20 کروڑ سال قبل شمالی افریقہ سے الگ ہوگیا تھا اور اب وہ جنوبی یورپ میں واقع ہے اور یہ بر اعظم ارمینیا اور اٹلی کے قریب ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دریافت ہونے والے بر اعظم کی رقبہ گرین لینڈ جتنا ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ بر اعظم 21 لاکھ کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ دریافت ہونے والے نئے بر اعظم کا بہت زیادہ حصہ زیر آب ہے اور اس بر اعظم کی حدود یورپ کے 30 ممالک تک پھیلی ہوئی ہیں، گریٹر ایڈریا کی حدود ارمینیا، اٹلی، ترکی، بلقان، سلووینیا، رومانیا اور بلغاریہ سمیت دیگر ممالک تک پھیلی ہوئی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ دریافت ہونے والے نئے براعظم کی حدود سے متعلق مستند تحقیق کے لیے مذکورہ 30 یورپی ممالک کے ارضیاتی سروے کا جائزہ لینا پڑے گا اور یہ دیکھنا پڑے گا کہ کون سا ملک نئے دریافت ہونے والے بر اعظم کی حدود میں آتا ہے۔

    گزشتہ 2 سال میں یہ دوسرا موقع ہے کہ ماہر ارضیات نے دنیا میں دوسرا نیا براعظم دریافت کرنے کا دعوی کیا ہے، اس سے قبل 2017 میں بھی ماہرین نے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے ہزاروں سال قبل الگ ہونے والے ایک براعظم کو دریافت کرنے کا دعوی کیا تھا۔

  • عینک سے چھٹکارے کیلئے ایک ڈراپ ایجاد

    عینک سے چھٹکارے کیلئے ایک ڈراپ ایجاد

    لندن : سائنسدانوں نے پڑھنے والی عینک سے نجات کے لئے ایک نئی تکنیک ایجاد کرلی ہے، سائنسدانوں نے ایک ایسا ڈراپ ایجاد کیا ہے، جو آپریشن کے ذریعے متعلقہ شخص کی آنکھوں میں نصب کر دیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی کا کمزور ہو جانا ہمارے ہاں عام بات ہے، تو ایسی صورت حال میں بینائی کی کمی کا شکار افراد کے لئے نئی تکنیک کسی نعمت سے کم نہیں۔

    رین ڈراپ کے نام سے بنائے جانے والی اس تکنیک کی تنصیب کے دوران مریض کو بالکل بھی تکلیف نہیں ہوتی اور وہ آپریشن کے بعد اس قابل ہو جاتا ہے کہ کسی بھی تحریر پر فوکس کر سکے۔

    ابتدائی طور پر اس تکنیک پر امریکی سائنسدانوں نے تحقیق کی لیکن اس تکنیک کا عملی مظاہرہ ایک  برطانوی اسکول میں کیا گیا،  جہاں ایک 57 سالہ خزانچی لیناڈا میرنگی کی آنکھوں میں رین ڈراپ ڈالے گئے، اس نئی تکنیک کو لیزر سرجری کا متبادل بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ لیکن اس میں فرق یہ ہے کہ لیزر سرجری کے  لئے جہاں ایک گھنٹے سے بھی زیادہ وقت درکار ہوتا ہے، اس نئی تکنیک کی تنصیب میں صرف 10منٹ لگتے ہیں۔

    آپریشن کے دوران مریض کو بے ہوش یا سُن کیا جاتا ہے تاکہ وہ آنکھوں کو جھبک نہ سکے اور قطرے مریض کی آنکھوں میں ڈال دیئے جاتے ہیں،ابتدائی طور پر اس رین ڈراپ کی قیمت 250پاﺅنڈ مقرر کی گئی ہے۔

  • میٹھا بھی کھائیں اور وزن بھی گھٹائیں

    میٹھا بھی کھائیں اور وزن بھی گھٹائیں

    لندن : وہ انوکھا طریقہ جس کے ذریعے آپ میٹھا بھی کھاتے رہیں اور وزن بھی کم ہوتا رہے۔

    امپیریل کالج لندن کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دماغ کو گلوکوز نامی میٹھا توانائی پہنچاتا ہے اور جب گلوکوز کی کمی ہوتی ہے تو میٹھا کھانے کو دل چاہتا ہے، اگر آپ کھانے سے پہلے میٹھا کھالیں تو دماغ میں گلوکوز کی ناس نامی پروٹین کا لیول کم ہو جاتا ہے اور دماغ دیگر کھانے کا حساب رکھنے کیلئے تیار ہو جاتا ہے۔

    اب اگر آپ کھانا کھائیں گے، تو دماغ آپ کو بروقت بتا دے گا کہ آپ نے کب کھانا بند کرنا ہے اور یوں آپ ہمیشہ مناسب مقدار میں کھانا کھائیں گے۔