Tag: سائنسدانوں کا انکشاف

  • انٹرنیٹ دنیا کو کیسے تباہ کرے گا، سائنسدانوں کا انکشاف

    انٹرنیٹ دنیا کو کیسے تباہ کرے گا، سائنسدانوں کا انکشاف

    لندن :انٹرنیٹ نے انسان کی دنیا ہی بدل کر رکھ دی ہے لیکن کیا یہ دنیا کو ختم بھی کرسکتا ہے؟ دنیا کی مشہور و معروف درسگاہ کیمبرج یونیورسٹی کے ایک تحقیقی گروپ کا کہنا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ دنیا کا خاتمہ کسی بڑے زلزلے، سیلاب یا آتش فشاں کی بجائے انٹرنیٹ کی وجہ سے ہو۔

    کیمبرج یونیورسٹی میں فلسفی ہوپرائس، ماہر فلکیات مارٹن ریس اور اسکائپ کے بانی جان ٹالن کے زیر سایہ ایک تحقیقی گروپ ”سینٹر فار سٹڈی آف ایگزیسٹینشل رسک “ کام کررہا ہے جس کے مطابق انٹرنیٹ ایک ایسا جن ہے جو بے قابو ہوگیا تو اسے کنٹرول کرنا ممکن نہیں اور نتیجتاََ دنیا کی تباہی ہوگی۔

    آج کل انٹرنیٹ کو دنیا بھر کے مجرم اور دہشت گرد اپنے منصوبوں کیلئے استعمال کر رہے ہیں، جو دنیا کو تباہ بھی کرسکتے ہیں۔ سب سے بڑا خطرہ مصنوعی ذہانت ہے جس کی تخلیق آنے والے وقت میں مشینوں کو انسانوں کا حاکم بناسکتی ہے اور انسان ان مشینوں کے سامنے کیڑے مکوڑوں کی حیثیت اختیار کرسکتے ہیں۔

    ماہرین  کے مطابق حالیہ سیاسی انقلابوں میں انٹرنیٹ کا بڑا ہاتھ تھا اور اسی طرح کا سیاسی انقلاب عالمی سطح پر بھی رونما ہوسکتا ہے جس کے بعد ساری دنیا کے حالات لیبیا، مصر اور شام جیسے ہوسکتے ہیں، انٹرنیٹ کے ذریعے عالمی پیمانے پر سائبر حملے بھی کئے جاسکتے ہیں، جو عالمی معاشی اور حکومتی اداروں کو مفلوج کرسکتے ہیں جس کا نتیجہ بین الاقوامی مالیاتی بحران اور قحط یا تیسری جنگ عظیم کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

  • دنیا تباہی سے صرف تین منٹ کی دوری پر ہے، سائنسدانوں کا انکشاف

    دنیا تباہی سے صرف تین منٹ کی دوری پر ہے، سائنسدانوں کا انکشاف

     ، سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا تباہی سے صرف تین منٹ کی دوری پر ہے دنیا اپنی تباہی کےقریب پہنچ گئی ہے، علامتی گھڑی کی سوئیاں دومنٹ آگے بڑھ گئیں۔

    سائنس دانوں کے مطابق دنیا اپنی ممکنہ تباہی سے تین منٹ کے فاصلے پر ہے، انیس سو سینتالیس میں سائنس دانوں نے دنیا کی تباہی کا وقت جانچنے کیلئے ڈومز ڈے کلاک کا تصور پیش کیا۔

    جو ایک علامتی گھڑی ہے، عالمی ماہرین اس گھڑی کی مدد سے قیامت کے وقت کا تعین کرتے ہیں، ماہرین دنیا کے ممکنہ خاتمے کی نشاندہی ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ اورماحولیاتی تبدیلی سے لگاتے ہیں۔ رات کے بارہ بجے کو دنیا کی تباہی سے تعبیر کیا جاتا ہے، مثبت عالمی حالات میں گھڑی کی سوئی خطرے کےنشان سے دور کرد ی جاتی ہے جبکہ اسکے برعکس صورتحال میں خطرے کا وقت قریب آجاتا ہے۔

    جاپان پر ایٹمی حملے کے بعد تابکاری اثرات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ علامتی گھڑی تشکیل دی گئی، گھڑی کی سوئی کو پہلی بار خطرے کے نشان سے سات منٹ دور رکھا گیا تھا، اس کے بعد سے سوئی کی پوزیشن کو کئی بار بدلا جا چکا ہے۔

    امریکا اور سویت یونین کے نیوکلئیر دھماکوں کے بعد سوئیاں خطرے کے نشان کو چھونے لگیں تو انیس تریسٹھ سے باہتر تک تخفیفِ اسلحہ، امن معاہدات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کی روک تھام کے لئےاٹھائے اقدامات نے سوئی خطرے کے نشان سے دور کردی گئی۔ تاہم انڈیا کے ایٹمی دھماکوں، سویت یونین کی افغانستان میں مداخلت نے دنیا کی امن کو تاراج کیا تو گھڑی کی سوئیاں خطرے کے نشان کے قریب آپہنچیں۔

    برلن دیوار ، سویت یونین کے ٹوٹنے اور سرد جنگ کے خاتمے سےعلامتی گھڑی میں ایک بار پھر مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی تاہم پاک انڈیا ایٹمی ہتھیاروں کے ٹیسٹ، نائن الیون، شمالی کیوریا کا ایٹمی دھماکہ اور ماحولیاتی آلودگی نے ایک بار پھر دنیا کو تباہی کے کنارے پر لاکرکھڑا کردیا ہے۔

    جس کی وجہ سے ماہرین سوئی کی پوزیشن پھر تبدیل کرنے پر مجبور ہوئے ، دو منٹ کی کمی کے بعد اب گھڑی کا وقت گیارہ بجکر ستاون منٹ ہوگیا ہے اور دنیا تباہی سے صرف تین منٹ کی دوری پر ہے۔