Tag: سائنس

  • آدھا بندر آدھا انسان، سائنس دانوں نے تہلکہ خیز تجربہ کر لیا

    آدھا بندر آدھا انسان، سائنس دانوں نے تہلکہ خیز تجربہ کر لیا

    بیجنگ: زندہ رہنے کی جدوجہد میں سائنس دان آئے دن عجیب و غریب اور متنازع تجربات میں مگن رہتے ہیں، ایسا ہی ایک نیا تجربہ سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی اور امریکی سائنس دانوں نے مشترکہ تجربات میں انسان اور بندر کے انتہائی بنیادی خلیوں پر مشتمل زندہ جنین (ایمبریو) تیار کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

    ایک طرف سائنسی لحاظ سے یہ ایک اہم کامیابی ہے لیکن دوسری طرف انتہائی متنازع بھی ہے، کیوں کہ اس تحقیق کو مزید آگے بڑھا کر ’آدھا بندر آدھا انسان‘ جیسے عجیب الخلقت جانور تیار کیے جا سکیں گے۔

    انسان اور بندر کے انتہائی بنیادی خلیوں پر مشتمل زندہ جنین (ایمبریو) تیار

    سائنس دانوں کا یہ تجربہ طبی نقطہ نگاہ سے زینو ٹرانسپلانٹیشن (Xeno transplantation) کا حصہ ہے، سائنس دان گزشتہ 20 برسوں سے کوششیں کر رہے ہیں کہ کسی جانور کے جسم میں انسانی اعضا ’اُگا کر‘ دوبارہ اسی شخص کے جسم میں کامیابی سے پیوند کیا جائے، اس کے لیے سائنس دان انسانوں اور حیوانوں کے خلیات میں ملاپ کی کوششیں کر رہے ہیں، اس سے قبل سؤر اور بھیڑ کے خلیوں کو انسانی خلیات سے ملا کر دیکھا جا چکا ہے۔

    سائنس دانوں کو اگر زینو ٹرانسپلانٹیشن میں پوری طرح کامیابی ملتی ہے تو آنے والے وقتوں میں انسانی اعضا ناکارہ ہونے کے سبب ہونے والی اموات میں بڑی کمی آ جائے گی، ایسے کیسز میں بیمار شخص کے خلیات کسی جانور میں داخل کر کے مطلوبہ عضو کی ہو بہو زندہ نقل تیار کی جا سکے گی، جسے بعد ازاں اس شخص میں ٹرانسپلانٹ کر دیا جائے گا۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس طبی انقلاب کی بدولت متاثرہ افراد کے لیے عطیہ کردہ اعضا اور ان سے وابستہ دیگر مسائل بھی ختم کرنے میں بہت مدد ملے گی۔

    واضح رہے کہ بھیڑ اور سؤر کے مقابلے میں انسان اور بندر میں مماثلت خاصی زیادہ ہے، اسی وجہ سے سائنس دانوں کے سامنے یہ سوال تھا کہ اگر انسان اور بندر کے انتہائی بنیادی خلیے آپس میں ملا دیے جائیں تو کیا وہ ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ رہتے ہوئے نشوونما حاصل کر پائیں گے؟

  • کرونا کی وبا کو بہترین دماغوں نے شکست دے دی ہے: فواد چوہدری

    کرونا کی وبا کو بہترین دماغوں نے شکست دے دی ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سائنس نے ایک بار پھر انسانیت کے لیے کام کر دکھایا، کرونا کی وبا کو بہترین دماغوں نے شکست دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سائنس نے ایک بار پھر انسانیت کے لیے کام کر دکھایا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وبا 15 لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکی ہے، کرونا کی وبا کو بہترین دماغوں نے شکست دے دی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ کو پہلے ویکسین استعمال کی منظوری دینے پر مبارک باد۔

    اس سے قبل ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی پر انحصار کرنا ہوگا، مستقبل بہت پیچیدہ ہے، فائیو جی ایک اور بڑا انقلاب ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے خلاف ویکسین بنانے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

  • سائنس کا عالمی دن: ایجادات کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن میں بہتری

    سائنس کا عالمی دن: ایجادات کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن میں بہتری

    دنیا بھر میں آج سائنس (سائنس برائے امن و ترقی) کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان گلوبل انوویشن انڈیکس کی فہرست میں 113 سے 107 ویں نمبر پر جا پہنچا ہے تاہم اب بھی ملک میں سائنسی سوچ اور تعلیم کے فروغ کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے اس دن کو منانے کا مقصد سائنس کے فیوض و برکات کا اعتراف کرنا اور دنیا بھر کو اس کے مثبت اثرات سے آگاہی دینا ہے، رواں برس اس دن کا مرکزی خیال عالمی وبا (کرونا وائرس) کے تناظر میں سائنس کی اہمیت کا اعتراف کرنا ہے۔

    آج کیسویں صدی میں ایسے افراد موجود ہیں جو سائنس کو برا کہتے ہیں اور اس ضمن میں سب سے پہلا نام اسلحے اور جان لیوا ایجادت جیسے جنگی ہتھیاروں کا لیتے ہیں۔

    سائنس دراصل بذات خود بری یا اچھی شے نہیں۔ یہ اس کے استعمال کرنے والوں پر منحصر ہے کہ وہ اسے نسل انسانی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کریں یا دنیا کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیلنے کے لیے۔

    دنیا کو فائدہ پہنچانے والی سائنسی ایجادات کرنے والے سائنس دان انسایت کے محسن کہلائے۔ جیسے جان لیوا امراض سے بچاؤ کی دوائیں یا ایسی ایجادات جس سے انسان تکلیف اور جہالت سے گزر کر آسانی اور روشنی میں آپہنچا۔

    پاکستان ان بدقسمت ممالک میں سے ایک ہے جہاں سائنسی تعلیم کا رجحان بہت کم ہے اور یہ دنیا میں سب سے کم سائنسی تخلیقات کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

    گلوبل انوویشن انڈیکس کی سنہ 2020 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں دنیا کی سب سے کم سائنسی ایجادات تخلیق کی جاتی ہیں اور اس ضمن میں 131 ممالک میں پاکستان کا نمبر 107 واں ہے۔

    اس فہرست میں سب سے پہلا نمبر سوئٹزر لینڈ کا ہے جہاں دنیا کی سب سے ایجادات اور سائنسی تحقیقات کی جاتی ہیں۔

    سنہ 2017 میں پاکستان کی پوزیشن 113 تھی جو اب 107 ہوچکی ہے تاہم اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ملک میں سائنسی تعلیم کا منظر نامہ آئیڈیل ہوچکا ہے۔

    پاکستان سائنس کے شعبہ میں ایک قابل فخر نام پیدا کرنے کا اعزاز ضرور رکھتا ہے جن کی ذہانت کا اعتراف دنیا بھر نے کیا۔ فزکس کے شعبہ میں اہم تحقیق کرنے والے ڈاکٹر عبدالسلام پہلے پاکستانی ہیں جن کی خدمات کے اعتراف میں انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔

    ایک اور نام پاکستانی نژاد نرگس ماولہ والا کا ہے جو اب دنیا کی صف اول کی درسگاہ میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کی ڈین بن چکی ہیں۔

    اس وقت ملک کے طول و عرض میں بے شمار ایسے طالبعلم ہیں جو سائنس کے میدان میں جھنڈے گاڑ رہے ہیں، اگر انہیں جدید تعلیم، درست رہنمائی اور دیگر سہولیات دی جائیں تو بلا شبہ وہ بھی ڈاکٹر عبدالسلام کی طرح دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں۔

  • آسمان میں نمودار ہونے والی تیز روشنی نے لوگوں کو خوفزدہ کر دیا

    آسمان میں نمودار ہونے والی تیز روشنی نے لوگوں کو خوفزدہ کر دیا

    ہونولولو: امریکی ریاست ہوائی میں آسمان میں ہفتے کی رات نمودار ہونے والی عجیب روشنی نے لوگوں کو خوف زدہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جزیرہ ہوائی کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہفتے کی رات ہونولولو کے آسمان میں تیز روشنی چمکی تھی، جسے دیکھ کر لوگ ڈر گئے تھے۔

    جزیرے کے مختلف مقامات سے متعدد لوگوں نے تیز روشنی دیکھنے کی تصدیق کی، ان کا کہنا تھا کہ رات 10 بجے کے فوراً بعد ہی انھوں نے آسمان میں اچانک نہایت تیز روشنی دیکھی۔

    ہونولولو کے علاقے مولوکائی کے ایک شہری نے بتایا کہ روشنی دیکھ کر میں نے اس کی ویڈیو بنانی شروع کی، لیکن جب وہ قریب آتی گئی تو میں گھبرا گیا اور میرے منہ سے نکلا، یہ کیا شے ہے؟

    اس علاقے کے ایک اور شہری نے کہا کہ ہمیں نہیں پتا تھا کہ یہ کیا چیز ہے، کہاں سے آئی، ہاں لیکن اسے دیکھنے کا احساس خوف زدہ کرنے والا تھا۔

    آخر کار فلکیاتی سائنس دانوں نے لوگوں کو مطمئن کرنے کے لیے اس کی توجیہہ پیش کی، انھوں نے کہا کہ یہ ’عجیب روشنی‘ دراصل لگ بھگ 12 سال پرانے ایک راکٹ کی تھی جو اتنے سال بعد دکھائی دی ہے۔

    ماؤناکائی آبزرویٹریز کے ماہرین نے بتایا کہ لوگوں نے جو دیکھا وہ دراصل ایک راکٹ بوسٹر کی پھر سے آمد تھی، یعنی ایک راکٹ جو 2008 میں چھوڑا گیا تھا وہ پھر سے اس مقام سے گزرا، یہ ایک چینی راکٹ کی باقیات تھی جس نے وینزویلا کے لیے ایک مواصلاتی مصنوعی سیارے (کمیونی کیشن سیٹلائٹ) کو اوپر پہنچایا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ بارہ سال کے عرصے میں یہ راکٹ بوسٹر بوسیدہ ہو گیا ہے، ماہرین فلکیات نے اس شے کے پرواز کے راستے کا نقشہ بھی معلوم کر لیا ہے جو جزیرہ ہوائی کے قریب تھا۔

    کینیڈا، فرانس اور ہوائی کے ایک فلکیاتی ادارے کے ڈائریکٹر میری بیتھ لیچک نے بتایا کہ ہم سو فی صد یقین سے تو کچھ نہیں کہہ سکتے کیوں کہ ہمارے پاس ملبے کا کوئی ٹکڑا موجود نہیں ہے، تاہم ہم نے اپنے ٹائم لیپس میں جس طرح کی روشنی دیکھی، اسے اس نقشے کے ساتھ جوڑ کر دیکھنے سے یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ ’وینی سیٹ 1‘ تھا جو ہماری فضا میں پھر سے داخل ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ وینی سیٹ وَن 29 اکتوبر 2008 کو ایک چینی کیریئر راکٹ پر لانچ کیا گیا تھا، یہ سیٹلائٹ مارچ 2020 سے بے کار ہو چکا ہے۔

  • قصہ ایک کامیاب ایجاد کا ۔ اور اس کے ناکام موجد کا

    قصہ ایک کامیاب ایجاد کا ۔ اور اس کے ناکام موجد کا

    انسانی زندگیوں میں تبدیلی لانے والی سائنسی ایجادات اپنے موجد کو رہتی دنیا تک امر کر جاتی ہیں اور اس شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد انہیں اپنا آئیڈیل بنائے رکھتے ہیں، تاہم کچھ موجد ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی ایجاد تو نہایت دھماکہ خیز ہوتی ہے لیکن انہیں وہ پہچان نہیں مل پاتی جس کے وہ حقدار ہوتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک موجد ڈگلس اینگلبرٹ بھی تھا، بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ وہ ہمارے آج کل کے کمپیوٹرز کا اہم حصہ، یعنی ماؤس کا موجد تھا۔

    ڈگلس اینگلبرٹ سنہ 1960 میں امریکا کے اسٹینڈ فورڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ منسلک تھا، اس وقت تک کمپیوٹر کو جوائے اسٹک اور کی بورڈ کے ذریعے استعمال کیا جاتا تھا، تاہم ڈگلس کو یہ آلات ناپسند تھے۔

    اس نے سوچ بچار کے بعد ایک ایسی ڈیوائس ایجاد کی جو اسکرین پر کرسر کے ذریعے کام کرتی تھی، اس کا نام دا بگ رکھا گیا۔ یہ کمپیوٹر ماؤس کی ابتدائی شکل تھی۔

    اس ایجاد پرمثبت ردعمل سامنے آتا رہا، سنہ 1966 میں امریکی خلائی ادارے ناسا نے اسے استعمال کیا تو انہوں نے اسے ایک بہترین ٹیکنالوجی قرار دیا۔

    2 سال بعد ڈگلس نے اپنے ایک ساتھی بل انگلش کے ساتھ اسے سان فرانسسکو کے سائنسی میلے میں 1 ہزار افراد کے سامنے پیش کیا۔ اس وقت اس کے ڈیمو کو تمام ڈیموز کی ماں قرار دیا گیا۔

    یہ طے تھا کہ آنے والے وقت میں دا بگ ایک اہم شے بننے والا تھا۔

    5 سال بعد ڈگلس اسٹینڈ فورڈ ریسرچ سینٹر چھوڑ کر ایک امریکی ڈیجیٹل کمپنی زیروکس کے ساتھ منسلک ہوگیا۔

    سنہ 1979 میں ایک شخص نے زیروکس کو اپنی کمپنی میں شیئرز لگانے کی پیشکش کی اور بدلے میں زیروکس کے ریسرچ سینٹر تک رسائی چاہی، یہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ اسٹیو جابز تھا اور اس کی کمپنی ایپل تھی۔

    زیروکس کے ریسرچ سینٹر میں جابز کو ماؤس کا آئیڈیا بے حد پسند آیا اور اس کے وژن نے لمحے میں بھانپ لیا کہ یہ آنے والے وقتوں کی اہم ایجاد ثابت ہوسکتی ہے۔

    جابز نے اپنی کمپنی کے انجینیئرز کو تمام کام روک دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس ڈیوائس کو نئے سرے سے بنا کر، اسے اپ گریڈ کر کے، ایپل کی پروڈکٹ کی حیثیت سے ری لانچ کیا جائے۔

    اس وقت تک اس پروڈکٹ (ماؤس) کا پیٹنٹ یعنی جملہ حقوق اسٹینڈ فورڈ ریسرچ سینٹر کے پاس تھے، اسٹیو جابز اسے اپنی کمپنی کی پروڈکٹ کی حیثیت سے لانچ کرنے جارہا تھا اور اس کا اصل موجد یعنی ڈگلس اینگلبرٹ دم سادھے یہ ساری کارروائی دیکھ رہا تھا۔

    ایپل کا ری لانچ کیا ہوا ماؤس

    یہ یقینی تھا کہ تہلکہ مچا دینے والی اس ایجاد کا مستقبل میں ڈگلس کو کوئی منافع نہیں ملنے والا تھا۔

    ڈگلس غریب کا آئیڈیا تو بے حد شاندار تھا، تاہم وہ اس آئیڈیے کو وہ وسعت پرواز نہیں دے سکا جو اسے ملنی چاہیئے تھی۔ یوں کہیئے کہ یہ بڑی ایجاد اس کے چھوٹے خوابوں سے کہیں آگے کی چیز تھی۔

    اسے نصیب کا ہیر پھیر کہیئے یا وژن کی محرومی، ڈگلس اپنی ایجاد کی اہمیت کا ادراک نہیں کرسکا، اور بلند حوصلہ، پرجوش اور آنے والے وقتوں کی بصارت رکھنے والا وژنری اسٹیو جابز اس ایجاد کو اپنے نام کر گیا۔

  • سرکاری اسکولوں سے متعلق فواد چوہدری نے بڑی خوش خبری سنادی

    سرکاری اسکولوں سے متعلق فواد چوہدری نے بڑی خوش خبری سنادی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چھٹی سے میٹرک تک 453 منتخب سرکاری اسکولوں کو سائنس اسکول بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی اور وزارتِ تعلیم نے مل کر سرکاری اسکولوں کو جدید سائنسی و ٹیکنالوجی اسکولوں میں بدلنے کا منصوبہ پیش کر دیا ہے۔

    اس سلسلے میں گزشتہ روز وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے ساتھ زوم کے ذریعے ایک میٹنگ کی، مراد راس کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کے ڈپارٹمنٹ نے STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور میتھ میٹکس) سے متعلق شان دار قدم اٹھایا ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پنجاب اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے 2019 میں STEM پر عمل درآمد شروع کیا تھا، STEM کے سلسلے میں اب 17 اضلاع میں 1 ہزار آئی ٹی لیب اور 1 ہزار سائنس لیب زیر تعمیر ہیں۔

    آج وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ STEM اسکول منصوبے میں تمام صوبوں اور اکائیوں کی طرف سے حصہ دار بننے کا فیصلہ سرکاری اسکولوں کو پرائیویٹ سسٹمز کے برابر لے آئے گا۔

    ان کا کہنا تھا پہلے مرحلے میں چھٹی سے میٹرک تک کے 453 منتخب سرکاری اسکولوں کو سائنس اسکول بنائیں گے اور 5 سالوں میں پروگرام کا دائرہ کار اکثریتی اسکولوں تک لے جائیں گے۔

  • گاڑیوں کو بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ، پاکستانیوں کے لیے خوشخبری آگئی

    گاڑیوں کو بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ، پاکستانیوں کے لیے خوشخبری آگئی

    اسلام آباد: پاکستان کی تاریخ کی پہلی الیکٹرک وہیکل پالیسی منظور کرلی گئی، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جلد پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوگا جو ٹرانسپورٹ کو بجلی پر منتقل کر سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی تاریخ کی پہلی الیکٹرک وہیکل پالیسی منظور کرلی گئی، پالیسی کے تحت موٹر سائیکل اور گاڑیوں کو بیٹریز پر منتقل کیا جا سکے گا۔ پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز مینو فیکچرر یونٹس بھی قائم ہوں گے۔

    وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں موٹر سائیکل اور تھری وہیلرز کو الیکڑک وہیکل پر منتقل کرنا چاہتے ہیں، پاکستان دنیا کے چند ممالک میں شامل ہوگا جو ٹرانسپورٹ کو بجلی پر منتقل کر سکیں گے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں الیکٹرک وہیکل مینو فیکچرنگ یونٹس لگانے والوں پر صرف 1 فیصد ڈیوٹی ہوگی، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مستقبل میں بیٹریز کے استعمال پر کام کر رہی ہے۔

    الیکٹرک وہیکل پالیسی کے لیے وزارت صنعت، ماحولیات اور سائنس و ٹیکنالوجی نے مشترکہ طور پر کام کیا اور اسے گزشتہ روز اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں منظور کیا گیا۔

  • طلبا ترقی کرنا چاہتے ہیں تو سیاست کے علاوہ سائنس پر توجہ دیں، فواد چوہدری

    طلبا ترقی کرنا چاہتے ہیں تو سیاست کے علاوہ سائنس پر توجہ دیں، فواد چوہدری

    پشاور: وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ طلبا جلدی ترقی کرنا چاہتے ہیں تو سیاست کے علاوہ سائنس پر توجہ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ 2022 میں پہلا پاکستانی خلا میں جائے گا، پہلا پاکستانی جب خلا میں جائےگا تو لوگوں کو لگتا ہے کیسے جائےگا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے دفاع پر توجہ دی تو ایٹمی طاقت بن کر دکھایا، آج کے دن بھارت سے زیادہ بہتر ہمارا میزائل سسٹم کون جان سکتا ہے۔

    وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے مزید کہا کہ فیس بک اور ٹویٹر بنانے والے نوجوان تھے، سرسید احمد خان نے مسلمانوں سے کہا تھا جدید علوم کی طرف آئیں۔

    فواد چوہدری کا بھارتی پائلٹ سے متعلق کہنا تھا کہ ابھینندن کو چائے ابھی بھی گرم لگتی ہوگی۔

    سائنس پر توجہ ہمیں 25 سال میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لا سکتی ہے: فواد چوہدری

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنی توجہ سائنس اور ٹیکنالوجی پر رکھیں تو ہم 25 سالوں میں ترقی پذیر ملکوں سے نکل کر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں آجائیں گے۔

  • 5 جی ٹیکنالوجی سے بڑا انقلاب آئے گا: فواد چوہدری

    5 جی ٹیکنالوجی سے بڑا انقلاب آئے گا: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہم ایک فون چارجر یا ٹی وی خود نہیں بنا سکتے، دنیا میں ٹیکنالوجی کا ڈیفنس سے زیادہ استعمال زراعت میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے نیشنل سیکیورٹی اور ہائبرڈ وار کانفرنس میں شرکت کی اور کانفرنس سے خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 80 کی دہائی میں افغانستان میں لڑائی لڑ رہے تھے، مدرسے تو بنائے مگر آکسفورڈ اور کیمبرج کے کیمپس نہیں بنائے۔ امریکا اور چین کا ڈیفنس کا بجٹ سویلین سے زیادہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ٹینک خود بناتے ہیں مگر فون چارجر خود نہیں بناتے، جے ایف 17 تو بنا لیتے ہیں مگر ٹی وی نہیں بنا سکتے۔ دنیا میں ٹیکنالوجی کا ڈیفنس سے زیادہ استعمال زراعت میں ہے۔ دنیا میں اب پلاننگ 10، 10 سال کی ہوتی ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 5 جی ٹیکنالوجی آنے والی ہے، یہ ایک بڑا انقلاب ہوگا۔ ہولو گرام ٹیکنالوجی سے تبدیلیاں آئیں گی۔ قومیں ایک شعبے میں نہیں بلکہ تمام شعبوں میں ترقی کرتی ہیں۔ پروپیگنڈا یا ہائبرڈ وار فیئر کا مقابلہ صرف ایک چیز ٹھیک کر کے نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ جب کہتا ہوں کہ سنہ 202 میں مشن خلا میں جائے گا تو لوگوں کے منہ کھلے کے کھلے رہ جاتے ہیں، 80 کی دہائی میں کیمبرج اور آکسفورڈ جیسے ادارے بناتے تو آج اچھی افرادی قوت ہوتی۔ امریکا میں دفاع کی ریسرچ کو سویلین سائیڈ پر استعمال کیا جاتا ہے۔

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے سیاسی حالات پر اظہار خیال کیا، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ فوج سب کی اتنی ہے جتنی تحریک انصاف کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ پر اپوزیشن کا ووٹ دینا احسن اقدام ہے، اپوزیشن کے اقدام کی تعریف کرتا ہوں۔ الیکشن کمیشن اور نیب قوانین پر بھی معاملات چل رہے ہیں۔ ملکی استحکام کی ضرورت ہے، اپوزیشن اور اداروں کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اچھا ماحول لانے کی ضرورت ہے۔ سنا ہے خواجہ آصف وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔ شہباز شریف اور خواجہ آصف وزارت عظمیٰ کے لیے آپس میں ٹاس کرلیں۔ اب شہباز شریف واپس آنے والے نہیں ہیں۔

  • نئے ستاروں کے نام رکھ دیے گئے، 2 پاکستانی نام بھی منظور

    نئے ستاروں کے نام رکھ دیے گئے، 2 پاکستانی نام بھی منظور

    پیرس: بین الاقوامی فلکیاتی یونین نے نئے دریافت شدہ ستاروں اور ان کے سیاروں کے ناموں کا باضابطہ اعلان کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلکیاتی یونین (آئی اے یو) نے صد سالہ تقریبات کے سلسلے میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقدہ پریس کانفرنس میں نئے ستاروں اور سیاروں کے ناموں کا اعلان کیا۔

    یونین کو نئے دریافت شدہ 112 سیاروں اور ان کے میزبان ستاروں کے ناموں کے حوالے سے 3 لاکھ 60 ہزار تجاویز موصول ہوئیں اور 4 لاکھ 20 ہزار ووٹوں کے بعد ناموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔

    پاکستان سے رائے شماری میں حصے لینے والے افراد کی جانب سے شمع اور پروانہ ناموں کا انتخاب کیا گیا جسے منظور کر لیا گیا۔

    ایک ستارے کا نام ’شارجہ‘ رکھا گیا ہے اور اس کے نمائندہ سیارے کو برجیل کا نام دیا گیا ہے۔

    یونین نے متحدہ عرب امارات کی سائنسی دنیا میں گراں قدر خدمات پر امارات اسلامیہ کی ستائش کی اور ان کی کوشش کے اعتراف میں ایک ستارے کو ’شارجہ‘ کے نام سے منسوب کردیا گیا۔