Tag: سائنوویک

  • سائنوویک اور سائنوفارم ویکسینز سے متعلق نئی تحقیق

    سائنوویک اور سائنوفارم ویکسینز سے متعلق نئی تحقیق

    بیجنگ: سائنوویک اور سائنوفارم ویکسین ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہو گئی ہیں۔

    چین کی دو سب سے زیادہ استعمال ہونے والی کرونا ویکسینز، سائنوویک اور سائنوفارم کرونا وائرس کے ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہو گئی ہیں، اس تحقیق کے نتائج حقیقی دنیا کے اعداد و شمار پر مبنی ہیں، یعنی اسپتالوں میں موجود کرونا کے مریضوں میں ان ویکسینوں کے اثرات کا مشاہدہ کیا گیا۔

    محققین نے مقالے میں لکھا کہ مذکورہ دونوں ویکسینز ڈیلٹا انفیکشن کے خلاف 52 فی صد اور علاماتی بیماری کے لیے 60 فی صد مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔

    اینالز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والے مقالے میں چینی یونیورسٹیوں کے محققین نے کہا کہ اس ریسرچ اسٹڈی میں ان ویکسینوں کے لیے الگ الگ تاثیر کے نتائج کا ڈیٹا تیار نہیں کیا گیا، نہ عمر کے الگ الگ گروپس میں الگ الگ ڈیٹا کو دیکھا گیا۔

    یہ اعداد و شمار گزشتہ سال مئی اور جون میں جنوبی چینی صوبے گوانگ ڈونگ میں ڈیلٹا پھیلنے کے دوران 100 سے زیادہ انفیکشنز اور ان کے 10 ہزار سے زیادہ قریبی روابط کے تجزیے پر مبنی ہیں۔

    تحقیقی مطالعے کے دوران دیکھا گیا کہ یہ دونوں ویکسینز نمونیا کے لیے بھی 78 فی صد اور شدید یا سنگین کرونا انفیکشن کے لیے 100 فی صد مؤثر تھیں۔

    اسٹڈی میں شامل وہ افراد جو مکمل ویکسینیٹڈ تھے، ان میں سے صرف 6 افراد کی عمریں 60 سال یا اس سے زیادہ تھیں۔

  • انڈونیشیا میں 6 سے 11 سالہ بچوں میں سائنوویک کے استعمال کی منظوری

    انڈونیشیا میں 6 سے 11 سالہ بچوں میں سائنوویک کے استعمال کی منظوری

    جکارتہ: انڈونیشیا نے 6 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایجنسی نے پیر کو کہا ہے کہ اس نے چھ سے گیارہ سال کی عمر کے بچوں کے لیے چینی کمپنی سائنوویک کی کرونا ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔

    پیر تک انڈونیشیا میں صرف 12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے چینی ساختہ سائنوویک ویکسین کے استعمال کی اجازت تھی، انڈونیشیا کی کرونا مہم کے دوران استعمال کی جانے والی ویکسینز میں سب سے زیادہ تعداد سائنوویک ہی کی ہے، جو 20 کروڑ سے زیادہ ڈوزز پر مبنی ہے۔

    انڈونیشی حکام کا کہنا ہے کہ بچوں کے لیے سائنوویک کے استعمال کی منظوری خوش آئند ہے، ہمیں یقین ہے کہ بچوں کی ویکسینیشن ایک فوری معاملہ ہے۔

    ایک اور ملک میں‌ 5 سالہ بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی منظوری

    وزیر صحت بوڈی گناڈی صادقین کا کہنا تھا کہ یہ منظوری اس وقت ملی ہے جب انڈونیشیا کو ذاتی طور پر سیکھنے کی ٹرائلز میں دو ماہ ہونے کو ہیں، اور اس دوران اسکولوں میں سامنے آنے والے کیسز نسبتاً کم رہے ہیں۔

    وزارت صحت کی ایک اہل کار ستی نادیہ ترمزی نے بتایا کہ بچوں کے لیے ویکسینیشن کا آغاز اگلے برس ہی ہوگا، کیوں کہ انڈونیشیا کی پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی مزید سفارشات اور مزید ویکسین شاٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ چلی اور کمبوڈیا نے بھی چھوٹے بچوں کے لیے سائنوویک کرونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دی ہے۔

  • ایک اور ملک میں‌ 5 سالہ بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی منظوری

    ایک اور ملک میں‌ 5 سالہ بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی منظوری

    پنوم پن: کمبوڈیا نے 5 سال کی عمر کے بچوں کو چین کی سائنوویک ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا میں آج سے ملک بھر میں پانچ سالہ بچوں کو سائنوویک کی کرونا وائرس ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔

    وزارت صحت سے جاری بیان کے مطابق کمبوڈیا کے تمام 25 شہروں اور صوبوں میں چھوٹے بچوں کو آج سے چینی کمپنی کی تیار کردہ ویکسین کی 2 ڈوز دی جائیں گی۔

    پہلی اور دوسری ڈوز کے درمیان 28 دن کا وقفہ ہوگا، والدین یا قانونی سرپرستوں کو بچوں کی ویکسینیشن کے لیے ان کے پیدائشی سرٹیفکیٹ، گھرانے کا ریکارڈ یا پاسپورٹ ضرور ساتھ لانا ہوگا۔

    کمبوڈیا میں اب تک 6 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 1 کروڑ 37 لاکھ افراد کو کرونا ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جا چکی ہے، یہ تعداد کمبوڈیا کی 1 کروڑ 60 لاکھ کی آبادی میں سے 85.6 فی صد بنتی ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق 1 کروڑ 30 لاکھ 50 ہزار افراد کو دونوں مطلوبہ ڈوز لگائی جا چکی ہیں، یعنی 81.6 فی صد آبادی مکمل طور پر ویکسینیٹڈ ہو چکی ہے۔

    کمبوڈیا میں 18 لاکھ 30 ہزار افراد، یا 11.4 فی صد نے تیسری یعنی بوسٹر ڈوز بھی لے لی ہے۔

    کمبوڈیا میں شہریوں کو زیادہ تر چینی کمپنیوں سائنوویک اور سائنوفارم کی تیار کردہ ویکسین لگائی گئی ہے۔

  • بوسٹر ڈوز کے لیے کین سائنو بہتر یا سائنوویک؟ چینی تحقیق میں اہم انکشاف

    بوسٹر ڈوز کے لیے کین سائنو بہتر یا سائنوویک؟ چینی تحقیق میں اہم انکشاف

    بیجنگ: کرونا وائرس کے خلاف بوسٹر ڈوز کے لیے کین سائنو یا سائنوویک ویکسین بہتر ہے؟ اس سلسلے میں چینی تحقیق میں اہم انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی مختلف ویکسینز کو ملانے کے حوالے سے کیے گئے ایک چینی طبی مطالعے میں معلوم ہوا ہے کہ سائنوویک ویکسین کی ایک یا دو ڈوزز کے بعد بوسٹر ڈوز کے لیے کین سائنو ویکسین کے استعمال سے کہیں زیادہ طاقت ور اینٹی باڈی ردِ عمل بنتا ہے، بہ نسبت سائنوویک کی بوسٹر ڈوز۔

    یہ تحقیق اس چینی فیصلے کے بعد آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ چین میں بوسٹر ڈوز مخصوص گروپس کے شہریوں کو لگائی جائے گی، کیوں کہ وقت کے ساتھ ساتھ ویکسین کے فراہم کردہ تحفظ میں کمی آنے کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔

    پیر کو شائع شدہ ایک مقالے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ تحقیق کے دوران جن شرکا کو سائنوویک کی دوسری ڈوز کے تین سے چھ ماہ کے بعد کین سائنو بائیو کی بوسٹر ڈوز لگائی گئی، ان میں دو ہفتے بعد اینٹی باڈی سطحات کو بے اثر کرنے میں اوسطاً 78 گنا اضافہ دیکھا گیا۔

    سائنوویک کی تیسری ڈوز سے کیا تبدیلی آئے گی؟ چین میں سائنسی تحقیق

    اس کے برعکس جن شرکا کو سائنوویک کی بوسٹر ڈوز لگائی گئی، ان میں صرف 15.2 گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ایک یا دو ماہ کے وقفوں سے سائنوویک کی ایک ڈوز کے بعد کینسائنو بائیو کی بوسٹر ڈوز سے اینٹی باڈی سطحات کو بے اثر کرنے میں 25.7 گنا اضافہ، جب کہ سائنوویک کی دو ڈوز سے یہ اضافہ 6.2 گنا رہا۔

    مقالے میں کہا گیا ہے کہ اس تحقیق کے دوران زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف بوسٹر ڈوزز کے اثرات کا مطالعہ نہیں کیا گیا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق اب تک دنیا بھر میں سائنوویک ویکسین کی 1.4 ارب ڈوزز لگائی جا چکی ہیں، جن میں سے تین چوتھائی صرف چین میں لگائی گئی ہیں۔

  • سائنوویک کی تیسری ڈوز سے کیا تبدیلی آئے گی؟ چین میں سائنسی تحقیق

    سائنوویک کی تیسری ڈوز سے کیا تبدیلی آئے گی؟ چین میں سائنسی تحقیق

    بیجنگ: چینی محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز ڈیلٹا کے خلاف مدافعتی نظام زیادہ طاقت ور بناتی ہے۔

    چائنیز اکیڈمی آف سائنسز، فیورن یونیورسٹی، سائنوویک اور دیگر چینی اداروں کی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سائنو ویک ویکسین کی تیسری ڈوز کرونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی کو ریورس کر سکتی ہے۔

    اس تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ سائنوویک کی ویکسین کروناویک کی تیسری ڈوز کرونا کی زیادہ متعدی قسم کے خلاف طویل المعیاد مدافعتی ردعمل کے حصول میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اس تحقیق کے مطابق سائنوویک کی کووڈ ویکسین کی تیسری ڈوز وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی تعداد میں نمایاں حد تک اضافہ کر دیتی ہے۔

    اس نئی تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب کرونا کی قسم ڈیلٹا دنیا بھر میں دیگر اقسام کو پیچھے چھوڑ چکی ہے اور ان ممالک میں بھی کیسز کا باعث بن رہی ہے جہاں ویکسینیشن کی شرح بہت زیادہ ہے۔ متعدد ممالک میں سائنوویک ویکسین پر بہت زیادہ انحصار کیا گیا ہے اور ان میں سے کچھ میں کروناویک استعمال کرنے والے افراد کو فائزر ویکسین کا بوسٹر ڈوز دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

    اس تحقیق میں بتایا گیا کہ سائنوویک کی 2 ڈوزز استعمال کرنے والے افراد کے نمونوں میں ڈیلٹا کے خلاف وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈی سرگرمیوں کو دریافت نہیں کیا جا سکا۔ تاہم جن افراد کو ویکسین کی تیسری ڈوز استعمال کرائی گئی ان میں 4 ہفتوں بعد دوسری ڈوز استعمال کرنے کے 4 ہفتوں کے بعد کے مقابلے میں ڈیلٹا کے خلاف وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز میں ڈھائی گنا اضافہ ہوا۔

    اس لیبارٹری تحقیق میں 66 رضاکاروں کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جن میں سے 38 افراد کو ویکسین کی 2 یا 3 ڈوز استعمال کرائی گئی تھیں۔ اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

    اس سے قبل اگست 2021 کے شروع میں بھی کمپنی کی جانب سے تیسری ڈوز کے اثرات کے حوالے سے ایک تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے تھے۔ اس تحقیق میں معمر افراد کو ویکسین کی دوسری ڈوز کے استعمال کے 8 ماہ بعد بوسٹر ڈوز دیا گیا، جس سے ان میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز میں نمایاں حد تک اضافہ ہوا۔

  • سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق اہم تحقیق

    سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق اہم تحقیق

    بیجنگ: چین کی تیار کردہ کرونا وائرس کے خلاف سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز مدافعت میں بڑا اضافہ کر دیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی محققین کی ایک نئی تحقیق کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ دوسری ڈوز لگنے کے 6 ماہ یا اس سے زیادہ عرصے کے بعد سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز مہلک وائرس کے خلاف لوگوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ کر دیتی ہے۔

    یہ تحقیق امریکی یونیورسٹی یئل کی طبی تحقیقات شائع کرنے والی ویب سائٹ Medrxiv پر شائع کی گئی ہے۔

    طبی تحقیقی مطالعے میں شامل 500 سے زیادہ افراد کو سائنوویک ویکسین کی دوسری ڈوز کے 6 سے 8 ماہ بعد تیسری ڈوز کا ٹیکا لگایا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ بوسٹر ڈوز اینٹی باڈیز کی سطح میں بہت زیادہ اضافے کا سبب بنی۔

    چینی محققین کی کرونا وائرس کے ماخذ سے متعلق رپورٹ

    تحقیقی نتائج میں دیکھا گیا کہ 14 دن کے بعد اینٹی باڈیز کی کثافت کا اندازہ 137.9 لگایا گیا جو تقریباً تین گنا زیادہ تھیں۔

    چینی محققین نے دیکھا کہ اگرچہ سائنوویک کی 2 ڈوز لگنے کے 6 ماہ بعد غیر جانب دار اینٹی باڈی سطح میں کمی واقع ہوئی، تاہم اس کے باوجود 2 ڈوز پر مبنی شیڈول، وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا کرنے کے حوالے سے اپنی یادداشت برقرار رکھنے میں کامیاب رہا۔

    تحقیقی مطالعے کے نتائج کے مطابق سائنوویک کی تیسری یعنی بوسٹر ڈوز جسم میں کرونا وائرس کے خلاف امیونٹی میں نمایاں اضافہ کر دیتی ہے۔

  • سائنوویک ویکسین: ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑی خوش خبری

    سائنوویک ویکسین: ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑی خوش خبری

    کمپالا: یونیسف اور سائنوویک میں ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید کرونا ویکسینز کی فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے حال ہی میں چینی ادویہ ساز کمپنی سائنوویک کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کو کوویکس میکانزم کے ذریعے مزید کووِڈ 19 ویکسینز فراہم کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔

    یوگنڈا میں یونیسف کے نمائندے منیر سیف الدین نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کہا کہ اس معاہدے سے ترقی پذیر ممالک میں ویکسین تک رسائی وسیع ہونے کی امید ہے۔

    انھوں نے کہا یہ یقینی طور پر بڑی خوش خبری ہے، کوویکس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ویکسینز کی دستیابی کا مطلب ہے کہ درمیانی اور کم آمدنی والے ممالک میں زیادہ سے زیادہ افراد کرونا وائرس کے خلاف ویکسینز تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

    سیف الدین کا کہنا تھا کہ جب تک ہر شخص محفوظ نہیں ہو جاتا کوئی بھی شخص محفوظ نہیں۔

    ویکسین فراہمی کے اس معاہدے کے ذریعے یونیسف کو 2021 میں ویکسین کی 20 کروڑ ڈوز دستیاب ہو جائیں گی، جو کوویکس اقدام میں شریک ممالک اور علاقوں کو فراہم کی جائیں گی۔

  • کرونا ویکسین کی ایک اور بڑی کھیپ پاکستان منتقلی کے لیے تیار

    کرونا ویکسین کی ایک اور بڑی کھیپ پاکستان منتقلی کے لیے تیار

    اسلام آباد: چین سے کرونا ویکسین کی ایک اور بڑی کھیپ پاکستان منتقلی کے لیے تیار ہے، جو آج پاکستان پہنچ جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق چین سے 15 لاکھ سائنوویک ڈوز آج پی آئی اے کی ایک خصوصی پرواز کے ذریعے اسلام آباد پہنچائی جائیں گی، پاکستان نے یہ 15 لاکھ سائنوویک ڈوزز چینی کمپنی سے خریدی ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل 13 جولائی کو چین سے 20 لاکھ کرونا ویکسین ڈوز کی کھیپ لائی گئی تھی، جب کہ رواں ماہ کرونا ویکسین کی تقریباً ڈیڑھ کروڑ ڈوز پاکستان پہنچائی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ 85 لاکھ کرونا ویکسین ڈوز پاکستان لائی جا چکی ہیں، چین سے 20 لاکھ سائنوفارم اور 40 لاکھ سائنوویک ڈوز لائی گئیں، اس کے علاوہ پاکستان کو رواں ماہ کوویکس سے بھی 25 لاکھ ڈوز موڈرنا ویکسین کی مل چکی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خریدی ایک لاکھ فائزر ویکسین کی پہلی کھیپ رواں ماہ پہنچے گی، جب کہ رواں ماہ ہی پاکستان کو کوویکس سے آسٹرازینیکا کی دوسری کھیپ بھی ملے گی۔

  • ترک کرونا ویک کے تیسرے مرحلے کے تجربات کامیاب

    ترک کرونا ویک کے تیسرے مرحلے کے تجربات کامیاب

    انقرہ: ترکی میں کرونا وائرس ویکسین ’ کرونا ویک‘ کے تیسرے مرحلے کے تجربات کامیاب رہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں ہونے والے کرونا ویک کے فیز کے تجربات کے نتائج طبی جریدے دی لانسٹ میں شائع ہوئے ہیں، تجربات کے عبوری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ویکسین کی 2 ڈوز انفیکشن کے خلاف 83.5 فی صد تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

    آخری مرحلے کے یہ تجربات چین کی ویکسین کرونا ویک کے سلسلے میں تھے، جس میں 10 ہزار سے زائد ترک رضاکاروں سے حصہ لیا، یہ ویکسین چینی کمپنی سائنوویک نے تیار کی ہے۔

    ابتدائی نتائج سے پتا چلتا ہے کہ کرونا ویک اینٹی باڈی کا بھر پور دفاع کرتی ہے، ترکی میں کیے گئے دس ہزار افراد پر تجربات کی روشنی میں یہ بات واضح ہوئی کہ اس ویکسین سے کسی قسم کے سنگین ضمنی اثرات یا اموات کی اطلاع نہیں ملی، زیادہ تر مضر اثرات ہلکے تھے، جو انفیکشن کے 7 دن کے اندر وقوع پذیر ہوئے۔

    شائع شدہ مقالے میں بتایا گیا ہے کہ خطرات کا باعث بننے والی تمام اقسام کے کرونا وائرسز کی روک تھام کے لیے اس ویکسین کے تجربات جاری ہیں۔

  • چینی ویکسینز کے بارے میں امریکی ادارے کی رپورٹ

    چینی ویکسینز کے بارے میں امریکی ادارے کی رپورٹ

    جارجیا: چینی ویکسینز کے بارے میں ایک امریکی ادارے نے ماہرین کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ دونوں ویکسینز معتبر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا کمپنی سی این این نے ہانگ کانگ کے اسکالرز کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کی تیار کردہ ویکسینز سنگین بیماری کا شکار ہونے والوں اور اموات کی تعداد کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔

    خیال رہے کہ چین کی 2 کرونا ویکسینز سائنوفارم اور سائنوویک کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ہنگامی استعمال کے لیے منظوری دی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں ویکسینز اچھی طرح آزمودہ اور تکنیکی اعتبار سے نہایت معتبر ہیں، ہانگ کانگ یونیورسٹی کے اسکالرز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کو وِڈ 19 سے سنگین بیمار ہونے والوں اور اموات کی تعداد کو کم کرنے میں چینی ساختہ ویکسینز معاون ثابت ہوں گی۔

    چین نے بچوں کے لیے سائنوویک اور سائنوفارم ویکسینز کی منظوری دے دی

    واضح رہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کے برعکس چین نے بڑی مقدار میں ویکسینز دوسرے ممالک کو فراہم کی ہیں، چین کی مذکورہ دونوں ویکسینز بڑے پیمانے پر دنیا کے متعدد ممالک میں پورے اعتماد کے ساتھ کو وِڈ نائنٹین کے خلاف استعمال کی جا رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ جون 2020 میں چینی کمپنی سائنوویک کی ’کروناویک‘ کے نام سے ویکسین چین میں ہنگامی استعمال کے لیے منظور ہونے والی پہلی ویکسین تھی، اب تک سائنوویک کمپنی 40 ممالک اور علاقوں کو کروناویک فراہم کر چکی ہے۔

    یکم جون 2021 کو عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے بھی سائنوویک کی کرونا ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظور کر لیا، اور یہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظوری حاصل کرنے والی سائنوفارم کے بعد دوسری چینی ویکسین بنی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں کو یہ ویکسین لگائی گئی، ان میں اس نے 51 فی صد میں علاماتی کرونا وائرس بیماری کو روکا، جب کہ شدید کرونا انفیکشن اور اسپتال داخلوں کو روکنے میں یہ 100 فی صد مؤثر ثابت ہوئی۔