Tag: سابق امریکی خاتون

  • باراک اوباما اور مشعل اوباما کا پہلی بار طلاق کی افواہوں پر ردِ عمل

    باراک اوباما اور مشعل اوباما کا پہلی بار طلاق کی افواہوں پر ردِ عمل

    واشنگٹن(18 جولائی 2025): سابق امریکی خاتون اول مشعل اوباما اور شوہر و سابق صدر باراک اوباما سے طلاق کی افواہوں پر بالآخر لب کشائی کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر باراک اوباما اور ان کی اہلیہ سابق خاتونِ اول مشعل اوباما نے طلاق سے متعلق پہلی بار ایک انٹرویو میں حقیقت بتادی۔

    مشعل کے بھائی کریگ رابنسن کے ساتھ پوڈکاسٹ میں امریکی صدر باراک اوباما اور سابق خاتون اول مشعل اوباما نے شرکت کی جہاں ان دونوں نے طلاق کی افواہوں پر کھل کر بات کی۔

    طلاق کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر باراک اوباما نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ ہاں، کچھ وقت کے لیے معاملہ نازک تھا لیکن پھر مشعل نے مجھے واپس لے لیا۔

    طلاق کی افواہیں، اوباما نے مشعل کے ساتھ تصویر شیئر کردی

    مشعل اوباما نے مسکرا کر بولیں کہ ارے بھائی! ہم ساٹھ سال کے ہیں، اپنی زندگی کا ہر لمحہ انسٹاگرام پر تو شیئر نہیں کیا جا سکتا۔ لوگ اگر مجھے اپنے شوہر کے ساتھ کسی تقریب میں نہ دیکھیں تو فوراً سمجھ لیتے ہیں کہ شادی ختم ہوگئی۔

    واضح رہے کہ مشعل اور باراک اوباما نے گزشتہ سال اکتوبر میں اپنی شادی کی 32ویں سالگرہ منائی، مشعل اوباما اس سے قبل اپنی کتاب "بی کمنگ” میں اعتراف کر چکی ہیں کہ وائٹ ہاؤس میں زندگی اور باراک اوباما کے سیاسی کیریئر نے ان کی شادی پر دباؤ ڈالا تھا۔

    گزشتہ کئی عرصے سے مشعل اوباما اور سابق صدر باراک اوباما کے درمیان طلاق کی افواہیں سرگرم تھیں، ان افواہوں نےاس وقت زیادہ آگ پکڑی جب پچھلے چند ماہ کے دوران کئی اہم موقعوں پر باراک اوباما تنہا نظر آئے، سابق صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات میں بھی مشعل اوباما نے شرکت نہیں کی تھی۔

    اس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں بھی مشعل اوباما شریک نہیں ہوئی تھیں۔

  • خفیہ راز افشا کرنے والی سابق امریکی خاتون فوجی اہلکار چیلسی دوماہ بعد رہا

    خفیہ راز افشا کرنے والی سابق امریکی خاتون فوجی اہلکار چیلسی دوماہ بعد رہا

    واشنگٹن : سابقہ امریکی خاتون فوجی اہلکار چیلسی میننگ کو توہین عدالت کے جرم میں دو ماہ کی سزا پوری ہونے پر رہا کر دیا گیا ہے۔ اس خاتون کو ورجینیا کی الیگزینڈریا جیل سے رہائی دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بظاہر چیلسی میننگ کو رہائی تو مل گئی ہے لیکن اس خفیہ راز افشا کرنے والی سابقہ امریکی فوجی کو اگلے ہی ہفتے ایک عدالتی حکم کے تحت ایک اور گرینڈ جیوری کا سامنا ہے۔

    میننگ کے وکیل کی جانب سے یہ ابھی سے واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی کسی بھی جیوری کے سوالات کے جوابات دینے سے گریز کریں گی۔ چیلسی میننگ نے جس جیوری کے سامنے سوالات کے جواب دینے سے انکار کیا تھا اس کے قیام کی دستوری مدت بھی دس مئی کو ختم ہو گئی ہے۔

    ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اگر چیلسی نے اگلے ہفتے گرینڈ جیوری کے سوالوں کے جواب دینے سے انکار کیا تو انہیں ایک مرتبہ پھر ایسی ہی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔ چیلسی میننگ کے وکلاء کے مطابق گرینڈ جیوری میں ان کی موکلہ کو ایسے سوالات کا سامنا تھا جن کا تعلق وکی لیکس کو خفیہ فائلوں کی فراہمی سے تھا۔

    دوسری جانب یہ بھی ابھی تک واضح نہیں کہ امریکی وفاقی استغاثہ چیلسی میننگ کو جیوری کے سامنے حاضر ہونے کے لیے کیوں مجبور کر رہا ہے۔

    جیوری کی کارروائی کے حوالے سے میننگ کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی بند کمرے میں کی جا رہی ہے اور اس میں شفافیت کم ہو سکتی ہے۔

    دوسری جانب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر امریکی حکام وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کی برطانیہ سے حوالگی میں کامیاب ہو گئے تو چیلسی میننگ کا معاملہ پھر سے امریکی ذرائع ابلاغ میں نمایاں حیثیت اختیار کر جائے گا۔