Tag: سابق امریکی صدر

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جنگی جرائم کے سابق تفتیش کار وکیلِ خصوصی مقرر

    ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جنگی جرائم کے سابق تفتیش کار وکیلِ خصوصی مقرر

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جنگی جرائم کے سابق تفتیش کار کو اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کارروائی تیز کر دی، امریکی محکمہ انصاف نے ٹرمپ کے خلاف حساس دستاویزات سمیت 2 کیسز کی پیروی کے لیے ایک آزاد وکیل نامزد کر دیا۔

    جنگی جرائم کے سابق تفتیش کار جیک اسمتھ کو ٹرمپ کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کیا گیا ہے، جیک اسمتھ نے کہا کہ وہ تحقیقات کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے اور آزادنہ فیصلے کریں گے۔

    اسپیشل پراسیکیوٹر جیک اسمتھ

    ڈونلڈ ٹرمپ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیشل پراسیکیوٹر کی تقرری کے فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ کسی طور قابل قبول نہیں ہے، میں گزشتہ 6 سال سے تحقیقات بھگت رہا ہوں، مزید نہیں بھگت سکتا۔

    جنگی جرائم کے سابق پراسیکیوٹر جیک اسمتھ کو اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک نیوز کانفرنس میں خصوصی وکیل مقرر کیا، جیک اسمتھ ان تحقیقات کی قیادت کریں گے کہ ٹرمپ نے خفیہ دستاویزات اور کیپیٹل فسادات میں اپنے مبینہ کردار کو کیسے ہینڈل کیا۔

  • ٹرمپ نے فیس بک اور ٹوئٹر کے خلاف بڑے منصوبے کا اعلان کر دیا

    ٹرمپ نے فیس بک اور ٹوئٹر کے خلاف بڑے منصوبے کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیس بک اور ٹوئٹر کو ٹکر دینے کے لیے اپنا ذاتی ایپ لانچ کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ نے ٹوئٹر اور فیس بک کو ٹکر دینے کے لیے ’ٹروتھ‘ نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    امریکی انتخابات سے قبل ٹوئٹر نے اشتعال انگیز ٹوئٹس کرنے پر جنوری میں ٹرمپ کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا تھا، جس کے بعد سابق امریکی صدر نے سوشل میڈیا ویب سائٹس کے خلاف محاذ بنا لیا ہے۔

    ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ کا کہنا ہے کہ ان کا سوشل نیٹ ورک سیلیکون ویلی کی بڑی ٹیک کمپنیوں کے خلاف لڑے گا، انھوں نے الزام لگایا کہ ان کمپنیوں نے امریکا میں مخالف آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے یک طرفہ طاقت کا استعمال کیا ہے۔

    ٹویٹر اکاؤنٹ‌ کی بحالی کے لیے ٹرمپ عدالت پہنچ گیے، درخواست میں‌ طالبان کا تذکرہ

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ٹوئٹر پر طالبان کی موجودگی تو ہے لیکن عوام کے پسندیدہ امریکی صدر کو خاموش کرا دیا گیا ہے۔

    یہ سوشل نیٹ ورک اگلے ماہ بیٹا لانچ کے ذریعے جب کہ 2022 کی پہلی سہ ماہی میں مکمل متعارف کرا دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ ٹویٹر، فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب نے 6 جنوری کو کیپٹل ہل کے باہر پیش آنے والے واقعے کے بعد ٹرمپ کے اکاؤنٹس عارضی طور پر بند کیے تھے، بعد ازاں انھیں مستقل بند کرنے کا اعلان کیا گیا۔

    2 اکتوبر کو ٹرمپ نے ٹویٹر اکاؤنٹ بحال کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا، فلوریڈا کی ضلعی عدالت میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹویٹر انتظامیہ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر حکم امتناع جاری کیا جائے۔

  • سابق امریکی صدر بل کلنٹن آئی سی یو منتقل

    سابق امریکی صدر بل کلنٹن آئی سی یو منتقل

    کیلیفورنیا: سابق امریکی صدر بِل کلنٹن کی طبیعت بگڑنے پر انھیں آئی سی یو منتقل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر بل کلنٹن کو اس ہفتے کے شروع میں غیر کرونا انفیکشن کے لیے کیلیفورنیا کے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، وہ تاحال اسپتال میں ہیں اور انھیں آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔

    جمعرات کو ان کے ایک معاون نے بتایا کہ بل کلنٹن کو یورولوجیکل (پیشاب کی نالی میں) انفیکشن ہونے کے بعد اسپتال میں داخل کیا گیا۔

    کلنٹن کے ترجمان اینجل یورینا نے جمعرات کی شام ایک بیان میں کہا کہ منگل کی شام، صدر کلنٹن کو یو سی آئی میڈیکل سینٹر میں داخل کیا گیا تاکہ ان کے انفیکشن کا علاج کیا جا سکے، وہ اب بہتر حالت میں ہیں، اور انھوں نے ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر عملے کا بہترین دیکھ بھال پر شکریہ ادا کیا ہے۔

    یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ارون میڈیکل سینٹر میں زیر علاج سابق صدر کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ 75 سالہ کلنٹن کو بنیادی طور پر پرائیویسی دینے کے لیے آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق صدر کی ناساز طبیعت کا تعلق امراضِ قلب یا کرونا وائرس سے متعلق نہیں ہے۔

  • سوشل میڈیا پر پابندی، ٹرمپ نے نیا راستہ اختیار کر لیا

    سوشل میڈیا پر پابندی، ٹرمپ نے نیا راستہ اختیار کر لیا

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ذاتی ویب سائٹ پر اپنے پیغامات جاری کرنا شروع کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پر سوشل میڈیا پر پابندی برقرار رکھے جانے کے بعد وہ اپنی ذاتی ویب سائٹ پر پیغامات جاری کرنے لگے ہیں۔

    ادھر امریکا میں ٹرمپ پر سوشل میڈیا کی پابندی برقرار رکھے جانے کے فیصلے پر نئی بحث شروع ہو گئی ہے، ری پبلکن سینیٹرز نے سابق امریکی صدر پر پابندی کو بد تر فیصلہ قرار دے دیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز فیس بک، ٹویٹر اور انسٹاگرام نے سابق صدر پر پابندی کا فیصلہ برقرار رکھا، پابندی کا فیصلہ فیس بک کے تشکیل کردہ بورڈ ارکان نے کیا، ٹرمپ پر پابندی 6 جنوری کو حامیوں کی جانب سے کانگریس پر حملے کے بعد لگائی گئی تھی، فیس بک بورڈ کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے اپنی پوسٹس سے حامیوں کو تشدد پر اکسایا، اور تشدد کا ممکنہ ماحول تشکیل دیا۔

    فیس بک بورڈ میں صحافی، وکلا، سیاست دان، اور مختلف تنظیموں کے کارکنا ن شامل تھے، فیس بک، انسٹاگرام پر ٹرمپ کی پابندی ختم کرنے کا جائزہ آئندہ 6 ماہ میں لیا جائے گا۔

    دوسری طرف ٹرمپ نے اپنے اوپر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی پابندی پر شدید تنقید کی، انھوں نے اپنے بیان میں فیس بک، گوگل، ٹویٹر کو کرپٹ قرار دے دیا، ٹرمپ نے ذاتی سماجی رابطے کی ویب سائٹ شروع کرنے کا بھی اعلان کر دیا تھا۔

    ذاتی ویب سائٹ پر جاری پیغامات ان کے چاہنے والے سماجی ویب سائٹس پر شیئر کرنے لگے ہیں، ٹرمپ ذاتی سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم کا بھی جلد اعلان کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • ٹرمپ جلد ہنگامہ خیز واپسی کرنے جارہے ہیں: ترجمان کا دعویٰ

    ٹرمپ جلد ہنگامہ خیز واپسی کرنے جارہے ہیں: ترجمان کا دعویٰ

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ بہت جلد اپنی ذاتی سوشل میڈیا سائٹ / پلیٹ فارم سے دوبارہ منظر عام پر آئیں گے، ٹرمپ کے اکثر سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے جا چکے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایس ایچ ڈبلیو پارٹنرز کے پرنسپل جیسن ملر نے پیش گوئی کی ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی آن لائن موجودگی میں لاکھوں صارفین کو اپنی طرف راغب کریں گے۔

    ملر ٹرمپ کی 2020 کی صدارتی مہم کے ترجمان تھے، انہوں نے اتوار کے روز ایک ٹی وی شو میں کہا تھا کہ ٹرمپ 2 سے 3 ماہ میں ایک نئی سوشل میڈیا سائٹ کے ساتھ سامنے آئیں گے جو سوشل میڈیا کے منظر نامے کو مکمل طور پر بدل دے گی۔

    ٹرمپ اپنے دور صدارت سے پہلے اور اس کے دوران نہایت غیر ذمہ دارانہ انداز میں ٹویٹر استعمال کرتے رہے، لیکن 6 جنوری کو جب ان کے حامیوں نے کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بولا اورٹرمپ ٹویٹر پر انہیں بڑھاوا دیتے رہے تو ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ پہلے عارضی اور پھر مستقل طور پر بند کردیا گیا۔

    ٹرمپ کا دور صدارت تنازعات سے بھرپور رہا اور ان کے دور میں امریکا میں نسلی منافرت، تعصب پسندی اور نسل پرست انتہا پسندی میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا۔

  • ٹرمپ کو امریکی صدر بننے کے لیے کس نے تیار کیا؟ صحافی کا تہلکہ خیز دعویٰ

    ٹرمپ کو امریکی صدر بننے کے لیے کس نے تیار کیا؟ صحافی کا تہلکہ خیز دعویٰ

    واشنگٹن: ایک امریکی صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ روس 40 سال سے ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکا کا صدر بننے کے لیے تیار کر رہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ جب سے امریکی صدر بنے تھے، ان کے متعلق مختلف دعوے منظر عام پر آئے، الیکشن جیتنے کے بعد ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انھوں نے روس کی مدد سے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

    اب ایک امریکی صحافی اور مصنف کریگ انگر نے اپنی تازہ کتاب میں یہ تہلکہ خیز دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ کو روس چالیس سال سے امریکی صدر بننے کے لیے تیار کرتا رہا۔

    صحافی کریگ اُنگر نے اپنی کتاب American Kompromat میں سابق امریکی صدر کو روسی ایجنٹ قرار دیا، انھوں نے لکھا کہ ٹرمپ درحقیقت روسی ایجنٹ تھے اور روس نے ان کی چالیس سال قبل ہی تربیت شروع کر دی تھی۔

    مصنف نے انکشاف کیا کہ سوویت یونین کی ایجنسی ’کے جی بی‘ نے 1976 سے ڈونلڈ ٹرمپ کی ’گرومنگ‘ شروع کی تھی اور چار دہائیوں بعد آخر کار انھیں امریکا کا صدر منتخب کروا کر ان کے ذریعے روس نے اپنے تمام مقاصد پورے کیے۔

    کریگ انگر نے لکھا کہ امریکا کا صدر بننے کے بعد ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو ہر وہ چیز دی، جو وہ چاہتے تھے، اور روسی ایجنسیوں نے ٹرمپ کو کئی بار دیوالیہ ہونے سے بچایا اور ان کے ریئل اسٹیٹ کے کاروبار کے ذریعے کروڑوں ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی اور یہ رقم ان تک پہنچائی۔

    کریگ انگر کے مطابق یہ منی لانڈرنگ 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں کی گئی، مصنف نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دوست جیفرے ایپسٹین کے توسط سے روسیوں کے ساتھ رابطے میں رہے۔ جیفرے ایپسٹین وہ آدمی تھا جو مبینہ طور پر روسی اشرافیہ اور سیلیکون ویلی کے امرا کو کم عمر لڑکیاں سپلائی کیا کرتا تھا، جس پر اس کے خلاف مقدمہ درج ہوا اور جنسی جرائم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا دی گئی، اس نے 10 اگست 2019 کو جیل میں ہی خود کشی کر لی۔

    خیال رہے کہ کریگ انگر نے اس کتاب میں باغی ہونے والے سوویت سیکیورٹی حکام، سابق سی آئی اے افسران، ایف بی آئی کاؤنٹر انٹیلی جنٹ ایجنٹس، وکلا اور دیگر اعلیٰ سطح کے ذرائع سے مذکورہ انکشافات کیے ہیں۔

  • ٹرمپ کا مستقبل کیا؟ 3 بینکوں کی سابق صدر کے خلاف کارروائی

    ٹرمپ کا مستقبل کیا؟ 3 بینکوں کی سابق صدر کے خلاف کارروائی

    واشنگٹن: امریکی پارلیمنٹ پر ٹرمپ کے حامیوں کی چڑھائی نے سابق صدر کی مشکلات بڑھا دیں، تین بینکوں نے ٹرمپ کے اکاونٹس بند کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے تین بینکوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کاروباری اکاؤنٹس بند کر دیے، یہ کارروائی امریکی پارلیمنٹ پر 6 جنوری کو ان کے حامیوں کے حملے کے بعد کی گئی ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعرات کو فلوریڈا کے ایک بینک یونائیٹڈ نے بھی ٹرمپ کے تمام اکاؤنٹس بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد فلوریڈا بینک بھی ان اداروں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنھوں نے سابق امریکی صدر کے ساتھ تعلقات ختم کر دیے ہیں۔

    بینک یونائٹیڈ نے اکاؤنٹس بند کرنے کی وجہ بتائے بغیر کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ کاروباری معاملات ختم کر دیے گئے ہیں، واضح رہے کہ ٹرمپ کے یونائیٹڈ بینک میں 2 منی مارکیٹ اکاؤنٹس تھے جن کی مالیت 51 لاکھ سے ڈھائی کروڑ ڈالر کے درمیان ہیں۔

    ٹویٹر کے بعد فیس بک اورانسٹاگرام نے بھی ٹرمپ کا اکاؤنٹ بند کردیا

    اس سے قبل نیویارک کے سگنیچر اور ڈوئچے بینک بھی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ مستقبل میں کوئی کاروبار نہیں کریں گے، خاص طور سے سگنیچر بینک نے تو ٹرمپ اور ان کے کانگریس حامیوں کے خلاف سخت مؤقف اپناتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہوں۔

    ڈوئچے بینک بھی ٹرمپ کی وجہ سے مشکل میں آیا ہوا ہے، اور 300 ملین ڈالر کے قرضہ جات کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، بینک کوشش کر رہا ہے کہ ان قرضوں کو کسی اور قرض دینے والے ادارے کو منتقل کر دیا جائے، کیوں کہ ٹرمپ کے ساتھ اس بینک کی ڈیلنگز کی وجہ سے منفی اثر پڑا ہے۔

    ادھر فلوریڈا ہی کے ایک اور بینک پروفیشنل بینک نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات ختم کر دے گا، اور سابق صدر یا ان کے ادارے کے ساتھ مزید کوئی کاروبار نہیں کیا جائے گا۔

  • سابق امریکی صدر جارج بش سینیئر انتقال کرگئے

    سابق امریکی صدر جارج بش سینیئر انتقال کرگئے

    واشنگٹن : سابق امریکی صدر جارج بش سینیئر طویل علالت کے بعد 94 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، جارج بش سینیئر کے انتقال کا اعلان ان کے بیٹے جارج بش جونیئر نے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش سینیئر جمعے کی شام 94 برس کی عمر میں انتقال کرگئے جن کی موت کا اعلان ان کے بیٹے جارج بش جونیئر نے ہفتے کے روز کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر جارج بش سینیئر اپریل میں اپنی اہلیہ باربرا بش کے انتقال کے ایک ہفتے بعد سے اسپتال میں زیر علاج تھے انہیں مہلک بیماری کے باعث اسپتال کے انتہائی نگداشت کے یونٹ میں رکھا تھا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جارج ہیربٹ والکر بش سینیئر  12 جون سنہ 1924 کو  امریکی ریاست میساچوسٹس کے علاقے ملٹن میں پیدا ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جارج بش سینیئر دوسری جنگ عظیم کے پائلٹوں میں شامل تھے۔ سنہ 1964 میں ریپبلکن کی جانب سے سیاست میں اترنے سے قبل وہ ٹیکسس میں تیل اور پیٹرول کے بڑے تاجر تھے۔

    وہ سب سے زیادہ عمر پانے والے امریکی صدر ہیں۔

    سابق امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش سینیئر نے سنہ 1981 سے 1989 تک رونالڈ ریگن کے دور میں متحدہ ہائے امریکا کے 43 ویں نائب صدر  کی حیثیت سے خدمات انجام دیں تھی جبکہ سنہ 1989 میں جارج بش سینیئر امریکا کے 41 ویں صدر منتخب ہوئے تھے اور 1993 تک صدر کی حیثیت سے امریکی شہریوں کی نمائندگی کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جارج بش سینیئر امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر اور امریکی سفیر بھی رہے جبکہ سابق امریکی صدر نے سرد جنگ کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جارج بش سینیئر  کے دور صدارت کو ان کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے جب مشرقی یورپ میں کمیونزم کا خاتمہ ہو رہا تھا، سابق سویت یونین ٹوٹ رہی تھی اور  امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور کے طور پر ابھر کر سامنے آرہا تھا۔

    ان کی پالیسیوں نے امریکہ پر دنیا کے اعتماد کو بحال کیا اور ویت نام کی جنگ کا بھوت خاموش کر دیا گیا۔

    بہترین خارجہ اور داخلہ پالیسی بنانے والے سابق امریکی صدر جارج بش سینیئر پر گھریلو امور کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا گیا اور  انھیں سنہ 1992 میں بل کلنٹن نے صدارتی انتخابات میں شکست دی۔

    خیال رہے کہ سابق امریکی صدر کے صاحبزادے جارج ڈبلیو بش جونیئر بھی سنہ 2000 میں امریکا کے صدر منتخب ہوئے تھے، وہ دو مرتبہ صدر کے عہدے پر فائز رہے، جبکہ ان کے ایک اور صاحبزادے جیب بش سنہ 1999 سے 2007 تک امریکی ریاست فلوریڈا کے گورنر بھی رہے۔

    سینیئر بش کے سیاسی سفر پر ایک نظر

    سابق امریکی صدر جارج والکر بش سینیئر نے سنہ 1966 میں ایوان نمائندگان میں سیٹ حاصل کی اور سنہ 1971 میں صدر نکسن نے انھیں اقوام متحدہ کا سفیر مقرر کر دیا۔

    سابق امریکی صدر نے سنہ 1974 میں بیجنگ میں قائم نئے مشن کی سربراہی بھی کی جبکہ مین فورڈ نے انہیں سنہ 1976 میں سی آئی اے کا ڈائریکٹر بنا دیا۔

    جارج والکر بش سینیئر نے دورہ صدارت میں خلیجی جنگ میں امریکہ کی قیادت کی۔

    جارج بش سینیئر کے انتقال پر ٹرمپ کا اظہار افسوس

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جارج ڈبلیو بش سینیئر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جارج بش سینیئر کے انتقال پر پوری قوم کی طرح میں اور میلانیا بھی سوگوار ہیں، بش فیملی سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جارج بش سینیئر نے امریکا کے لیے نمایاں اور اہم خدمات انجام دیں۔

  • سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے گھر سے بم برآمد

    سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے گھر سے بم برآمد

    واشنگٹن: نیویارک سٹی میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے گھر سے بم برآمد ہوا ہے، ایف بی آئی نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیویارک سٹی میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے گھر سے بم برآمد ہوا ہے، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سابق صدر بل کلنٹن کے گھر میں کسی نے مشتبہ پیکٹ بھیجا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق پیکٹ کی تلاشی پر اس میں سے دھماکا خیز ڈیوائس برآمد ہوئی ہے، بل کلنٹن کے گھر دھماکا خیز ڈیوائس کوریئر کے ذریعے بھیجی گئی تھی۔

    ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ چپاکووا نیویارک میں کلنٹن کے گھر سے مشتبہ پیکٹ کی تحقیقات جاری ہیں ابھی اس حوالے سے مزید کوئی تفصیلات نہیں بتا سکتے ہیں۔

    نیویارک سٹی میں بل کلنٹن دو گھروں کے مالک ہیں ایک اولڈ ہاؤس لین اور دوسرا چپاکووا میں ہے جبکہ ان کے چپاکووا والے گھر میں مشتبہ پیکٹ کوریئر کے ذریعے بھیجا گیا تھا۔

    قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ جو ڈیوائس کلنٹن کے گھر سے برآمد ہوئی ہے اسی طرح کی ایک ڈیوائس سوروز کے گھر سے بھی برآمد ہوئی تھی۔

      امریکی میڈیا کے مطابق سابق صدر باراک اوباما کے دفتر  میں بھی مشتبہ پیکٹ بھیجے جانے کی اطلاع ملی ہے تاہم امریکی سیکرٹ سروس کے مطابق اوباما کے دفتر میں بھیجا جانے والا مشتبہ پیکٹ روک لیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور ہیلری کلنٹن کے گھر آتشزدگی ہوئی تھی جسے فوراً بجھا دیا گیا تھا۔

    آگ ان کے بیڈروم میں لگی تھی، پولیس کا کہنا تھا کہ کلنٹن فیملی کا یہ بیس سال پرانا گھر ہے، کلنٹن اور ہیلری نے یہ گھر 1999 میں 1.7 ملین ڈالر میں خریدا تھا۔

  • براک اوباماکوفرانس کےصدارتی انتخاب لڑنے کی دعوت

    براک اوباماکوفرانس کےصدارتی انتخاب لڑنے کی دعوت

    پیرس : سابق امریکی صدر براک اوباما کوفرانس کے صدارتی انتخابات لڑنے کو کہاجارہاہےجس کے لیےہزاروں لوگوں نے ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق فرانس میں آن لائم مہم کےذریعے سابق امریکی صدر کو فرانس کے صدارتی انتخابات لڑنے کی دعوت دی جارہی ہے جس کے لیے اب تک 42000افراد لوگوں نے ان کی حمایت کی ہے۔

    o1

    آن مہم کے پوسٹروں پر سابق امریکی صدر براک اوباماکے2008کے صدارتی انتخابات کا نعرہ ’ہم کرسکتے ہیں‘ فرانسیسی زبان میں لکھا ہوا ہے۔

    غیرملکی میڈیاسے بات کرتے ہوئےاس مہم سے وابستہ ایک شخص کا کہناتھاکہ ہم اس مہم کے ذریعےامیدواروں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ان میں سے کوئی بھی متاثر کن امیدوار نہیں ہے۔

    o2

    فرانس میں انتہائی دائیں بازو کی رہنما ماری لی پین صدارتی انتخابات میں اب تک کہ سب سےمضبوط امیدوار سمجھی جارہی ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں دائیں بازو کے امیدوارفرانسوا فیلن کو مالی اسکینڈل کا سامنا ہے جس سے اس سے ماری لی پین کی برتری اور واضح ہوتی نظر آرہی ہے۔

    یاد رہےکہ سابق امریکی صدر براک اوباما چونکہ فرانس کے شہری ہی نہیں ہیں اس لیے وہ انتخاب میں حصہ لینے کے اہل ہی نہیں۔

    o3

    مزید پڑھیں:فرانسیسی صدرکاانتخابات میں حصہ نہ لینےکااعلان

    واضح رہےکہ گزشتہ سال دسمبر میں فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نےدوبارہ انتخاب میں حصہ نہ لینے کا اعلان کر کے سب کو حیران کردیاتھا۔

    o4