Tag: سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف

  • ‘پی ٹی آئی کیخلاف سینیٹ الیکشن میں اپ سیٹ دیکھ رہا ہوں’

    ‘پی ٹی آئی کیخلاف سینیٹ الیکشن میں اپ سیٹ دیکھ رہا ہوں’

    اسلام آباد : سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے نمبرز کم ہیں ، پی ٹی آئی کیخلاف سینیٹ الیکشن میں اپ سیٹ دیکھ رہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے سپریم کورٹ کے سینیٹ انتخابات سے متعلق فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا الیکشن ایکٹ2017 میں تمام مسائل اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی، پارٹی لیڈر طے کرلیں معاملات ٹھیک چلیں تو کوئی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوسکتی۔

    سابق اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پارٹی لیڈران پرمنحصر ہے کہ وہ اپنے گھر سے کیا اقدامات کرتے ہیں ، پارٹی کا لیڈرشفاف ہوگا تو ایسا کوئی ایشو نظر نہیں آئے گا۔

    اشتر اوصاف نے مزید کہا قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے نمبرز کم ہیں، اتحادی پی ٹی آئی ممبر کو ووٹ نہیں دیتے تو ہارس ٹریڈنگ نہیں کہاجاسکتا ، پی ٹی آئی کیخلاف سینیٹ الیکشن میں اپ سیٹ دیکھ رہا ہوں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دے دی ، رائےکے مطابق سینیٹ الیکشن آئین کے آرٹیکل دوسوچھبیس کے تحت ہوتےہیں ، یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادانہ اورشفاف الیکشن کروائے اور اس کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرے جبکہ تمام ادارے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔

    سینیٹ انتخابات سے متعلق رائے چار ایک کی اکثریت سے دی گئی، جسٹس یحیی آفریدی نےرائےسےاختلاف کیا۔

  • آئین میں کم سے کم چھیڑ چھاڑ کرنی چاہئے ، سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف

    آئین میں کم سے کم چھیڑ چھاڑ کرنی چاہئے ، سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف

    اسلام آباد : سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ آئین میں کم سے کم چھیڑ چھاڑ کرنی چاہئے،  آرٹیکل 240کے ہوتے ہوئے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے کہا کہ یہ نہیں کہنا چاہیے دستاویزمیں تبدیلی عدالت کے کہنے پر ہے، آئین کے اندر جو چیزیں لکھ دی جاتی ہیں وہ طے ہوجاتی ہیں، آئین میں ہر چیز کا تذکرہ نہیں ہوتا۔

    سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ آئین میں ہر چیز کا جواب ڈھونڈنےکا طریقہ ہوتاہے، آئین میں کم سےکم چھیڑچھاڑکرنی چاہئے، آرٹیکل 240کے ہوتے ہوئے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں، آرٹیکل 240آپ کو ایکٹس میں ترامیم کے راستے بتاتا ہے۔

    اشتر اوصاف نے کہا ایکٹ میں ترمیم کیلئےدوتہائی اکثریت کی ضرورت نہیں، ملٹری کورٹس کیلئےآئین میں ترمیم کرناپڑی تھی، جس طرح سمری بنائی گئی اور ٹمپرنگ کی گئی دکھ ہوا ہے ، یہ معاملہ توپاک فوج کےسپہ سالار کا ہے۔

    ان کاکہنا تھا کہ  آرٹیکل 240ملازمت کے قوانین اور تعیناتی کی وضاحت کرتاہے ، نیب ایک اہم ادارہ ہے مگر اس سے متعلق تمام قوانین موجود نہیں۔

    سابق اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ 5سال پہلے کہا تھا ایسے قوانین میں بہتری کی ضرورت ہے۔