Tag: سابق برطانوی وزیراعظم

  • سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو شتر مرغ نے کاٹ لیا، وائرل ویڈیو

    سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو شتر مرغ نے کاٹ لیا، وائرل ویڈیو

    سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو ایک شتر مرغ نے کاٹ لیا اس منظر کی عکاسی کر کے اہلیہ نے ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی۔

    برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن کے لیے وائلڈ لائف پارک میں فیملی کے ہمراہ تفریح اس وقت یادگار بن گئی جب سفاری کے دوران انہیں ایک بڑے شتر مرغ نے اچانک کاٹ لیا۔

    انسٹا گرام پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن کو وائلڈ لائف پارک کی تفریح کے دوران ایک غیر متوقع صورتحال سے دوچار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بورس جانسن نے ایک کار میں وائلڈ لائف پارک گھوم رہے ہیں اور سفاری کرتے ہوئے جانوروں کو انتہائی قریب دیکھ کر محظوظ ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر انکا کمسن بیٹا ولفریڈ بھی ساتھ موجود تھا۔

    سفاری کے دوران اچانک ایک شتر مرغ اچانک قریب آتا ہے اور اپنا سر گاڑی کے اندر ڈال کر سابق برطانوی وزیراعظم کے بازو پر کاٹ لیتا ہے۔

    اس غیر متوقع صورتحال پر جہاں بورس جانسن کی چیخ نکل جاتی ہے، وہیں کار میں موجود بچہ اپنے والد کے ساتھ شتر مرغ کا یہ رویہ دیکھ کر محظوظ ہوتے ہوئے قہقہہ لگا دیتا ہے، بعد ازاں جانسن بھی ہنسنے لگتے ہیں۔

     

    اس دلچسپ منظر کو سابق برطانوی وزیراعظم کی اہلیہ کیری جانسننے اپنے ذاتی انسٹاگرام فیڈ پر پوسٹ کیا جس کا عنوان بھی بہت دلچسپ لکھا کہ ’’شیئر کرنا بہت مضحکہ خیز نہیں‘‘ جب کہ اس پوسٹ کےساتھ ایک روتی اور ہنستی ہوئی ایموجی بھی لگائی۔

    جانسن نے پیر کے روز اس کلپ کو اپنے ذاتی انسٹاگرام فیڈ پر پوسٹ کیا جس کے عنوان "شیئر کرنا بہت مضحکہ خیز نہیں” اور ایک روتے ہوئے ہنسنے والا ایموجی تھا۔

  • سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بریگزٹ تقسیم پر معذرت کرلی

    سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بریگزٹ تقسیم پر معذرت کرلی

    لندن: برطانیہ کے سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بریگزٹ تقسیم پر معذرت کرلی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے لیے ریفرنڈم کے بعد ہونے والی تقسیم پر انہیں افسوس ہے جہاں عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ووٹ دیا تھا۔

    ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ میں بریگزٹ ریفرنڈم کے نتائج کے حوالے سے سوچتا ہوں کہ اگلے قدم پر کیا ہوگا اس پر بہت پریشان ہوتا ہوں۔

    واضح رہے کہ ڈیوڈ کیمرون نے جون 2016 میں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیا تھا کیونکہ وہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے مخالف تھے جبکہ ان کی حکمراں جماعت کے دیگر رہنما بریگزٹ کے حق میں تھے۔

    کیمرون کے سابق اتحادی موجودہ وزیراعظم بورس جانسن اور مائیکل گوو نے یورپی یونین سے علیحدگی کی بھرپور مہم چلائی تھی اور کیمرون کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    مزید پڑھیں: برطانوی وزیراعظم کا پارلیمنٹ معطل کرنا غیرقانونی قرار

    بورس جانسن اور مائیکل گوو کے حوالے سے کیمرون کا کہنا تھا کہ جب وہ مہم چلارہے تھے تو سچ کو گھر میں چھوڑ کر نکلے تھے۔

    خیال رہے کہ کیمرون کے استعفے کے بعد تھریسامے برطانیہ کی وزیراعظم منتخب ہوگئی تھیں تاہم وہ بریگزٹ کے معاہدے کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہی تھیں اور انہیں دو سال بعد ہی استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

    تھریسامے نے جولائی میں استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے لیکن بریگزٹ کے معاملے پر بورس جانسن کو بھی مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑر ہا ہے۔

    بورس جانسن نے گزشتہ ماہ ملکہ ایلزبتھ سے پارلیمنٹ معطل کرنے کی درخواست کی تھی جس کی منظوری دی گئی تھی تاہم اسکاٹ لینڈ کی عدالت نے پارلیمنٹ معطلی کو غیرقانونی قرار دیا تھا جس سے بورس جانسن کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔