Tag: سابق ترک وزیراعظم

  • سابق ترک وزیراعظم داؤد اولو کی اردوان سے راہ جدا، نئی سیاسی تحریک کا اعلان

    سابق ترک وزیراعظم داؤد اولو کی اردوان سے راہ جدا، نئی سیاسی تحریک کا اعلان

    انقرہ: سابق ترک وزیر اعظم داؤد اولو نے صدر  طیب اردون سے راہ جدا کرتے ہوئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے سابق وزیراعظم احمد داؤد اولو نے ایک پریس کانفرنس میں جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کیا۔

    اس فیصلے کے پیچھے اردوان اور داؤد اولو کے بڑھتے اختلافات اور پارٹی کی حالیہ کارکردگی تھی، کچھ عرصے سے پارٹی ارکان کی جانب سے داؤد اولو کو پارٹی سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا جارہا تھا.

    تجزیہ کاروں کے مطابق داؤد اولو کا استعفیٰ طیب اردوان کے لیے ایک دھچکا ثابت ہو سکتا ہے، کہا جارہا ہے کہ داؤد اولو کو جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے کئی اہم ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    مزید پڑھیں: ترکی کے لیے پیٹریاٹ میزائل کی فروخت سے متعلق امریکی پیشکش ختم

    خیال رہے کہ 2014 میں رجب طیب اردوان کے صدر منتخب ہونے کے بعد داؤد اولو نے وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالا تھا، مگر اختیارات پر تنازع کے باعث وہ 2016 میں اپنے منصب سے مستعفی ہو گئے۔

    حالیہ بلدیاتی انتخابات میں حکمراں جماعت کی شکست کے بعد وہ ایک بڑے ناقد کے طور پر سامنے آئے.

    توقع کی جارہی ہے کہ داؤد اولو کی جماعت ترکی کے 81 میں سے 70 صوبوں میں متحرک نظر آئے گی.

  • سابق ترک وزیراعظم کی ایردوآن کو دہشت گردی کا پتا استعمال کرنے کی دھمکی

    سابق ترک وزیراعظم کی ایردوآن کو دہشت گردی کا پتا استعمال کرنے کی دھمکی

    انقرہ :ترکی کے سابق وزیراعظم احمد دﺅد اوگلو نے حکمران جماعت آق اور صدر رجب طیب ایردوآن کی پالیسیوں کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انقرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں احمد داﺅد اوگلو کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گردی کے ریکارڈ کھل گئے تو بہت سے پارسا چہرے عوام الناس کے سامنے شرمسار ہوں گے۔

    ان کا اشارہ ترک عہدیداروں کی طرف تھا جن پر دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

    سابق ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جون سے نومبر 2015ءترکی کی تاریخ میں سب سے مشکل اور خطرناک دور تھا۔

    ان کا اشارہ آق پارٹی کے دور اقتدار کی طرف تھا جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان پر دہشت گردی کے الزامات عاید کرکے ان کے خلاف مقدمات قائم کیے جا رہے تھے۔

    ترک خبر رساں ادارے ’احوال‘ سےرواں ماہ کے اوائل میں خبر دی تھی کہ سابق ترک وزیر اعظم اپنے سیاسی حامیوں کے ساتھ ملکر کر ملک کے 81 میں 70 صوبوں میں نئی سیاسی جماعت متعارف کرانے کےلیے تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ احمدداؤد اوگلونے سنہ 2014 میں رجب طیب اردگان کے ملک کا صدر منتخب ہونے کے وقت وزارت عظمی کا منصب سنبھالا تاہم سنہ 2016 میں انہوں نے تعلقات میں خرابی کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔