Tag: سابق را چیف

  • عمران خان بہترین وزیر اعظم ہیں: سابق را چیف کا اعتراف

    عمران خان بہترین وزیر اعظم ہیں: سابق را چیف کا اعتراف

    نئی دہلی: را کے سابق چیف نے بھی وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی صلاحیتوں کا اعتراف کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق چیف اے ایس دولت نے ہندو سینٹر آف پالیٹکس کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ عمران خان بہترین وزیر اعظم ہیں۔

    اے ایس دولت نے کہا کہ فیصلہ سازی، خود اعتمادی اور قائدانہ صلاحیتوں کے اعتبار سے عمران خان بے مثال شخصیت ہیں۔

    سابق ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ چیف نے اعتراف کیا کہ کشمیر دو طرفہ مسئلہ ہے، بھارت بھی مان چکا ہے، آگے بڑھنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں، عمران خان ہی وہ شخصیت ہیں جن سے بات ہو سکتی ہے۔

    بدحواسی میں مودی نے کس طرح مسئلہ کشمیر کے دو طرفہ ہونے کا اعتراف کیا؟

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان اور پاکستان آرمی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ میں تعلقات مثالی ہیں، اس لیے وہ بہترین فیصلہ کر سکتے ہیں، یہ مثالی تعلقات ہمارے لیے بہتر ہیں۔

    اے ایس دولت کا کہنا تھا کہ عمران خان فیصلے خود کرتے ہیں، سہاروں کے محتاج نہیں ہوتے، مودی سرکار عمران خان سے بات نہیں کر سکتی تو سدھو کو بھیج دے۔ یاد رہے کہ سابق کرکٹر سدھو نے کہا تھا کہ 73 سال کے بعد ایک فرشتہ عمران خان آیا ہے۔

    واضح رہے کہ اے ایس دولت اٹل بہاری واجپائی کے دور میں را کے سربراہ رہے تھے، بعد ازاں وہ کشمیر پر ان کے مشیر کے عہدے پر بھی تعینات رہے۔

  • اسد درانی نے کس کی اجازت سے سابق را چیف سے مل کر کتاب لکھی، رضا ربانی

    اسد درانی نے کس کی اجازت سے سابق را چیف سے مل کر کتاب لکھی، رضا ربانی

    اسلام آباد : سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلزپارٹی کے رہنما میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ اسد درانی نے کس سے پوچھ کر بھارتی را چیف کے ساتھ مل کر کتاب لکھی، کوئی سیاست دان ایسا کرتا تو غداری کا فتویٰ لگ چکا ہوتا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سینیٹ اجلاس میں بھی جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کی کتاب کی گونج سنائی دی۔

    چیئرمین سینیٹ نے کتاب سے متعلق وزارت دفاع سے رپورٹ طلب کرلی، سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ایسی کتاب دیکھ رہے ہیں جو پاکستان اور بھارت کے ریٹائرڈ چیفس نے مشترکہ طور پر لکھی، یہ چھوٹا مسئلہ نہیں ہے،دونوں ممالک کے درمیان خراب تعلقات کا ایک سلسلہ ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کتاب کسی سویلین یا سیاستدان نے بھارتی ہم منصب سے مل کر لکھی ہوتی تو آسمان سر پر ہوتا، کتاب لکھنے والے سیاستدان پرغدار کے فتوے لگ رہے ہوتے۔

    انہوں نے کہا کہ کس سے پوچھ کر سابق بھارتی را چیف کے ساتھ مل کر یہ کتاب لکھی گئی؟ دو ممالک کے خفیہ ایجنسیوں کے سابق سربراہان یہ کیا کررہے ہیں؟ کیا جنرل درانی نے کسی سے اجازت لی تھی؟ اجازت نہیں مانگی تو کیا جنرل اسد درانی نے وفاقی حکومت یا وزیر دفاع کو آگاہ کیا تھا؟

    انہوں نے کہا کہ ایوان کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا جانا چاہیے، کوئی سیاست دان ایسی کتاب لکھتا تو اب تک غداری کا فتویٰ لگ چکا ہوتا۔

    واضح رہے کہ کتاب ‘دی سپائے کرونیکلز:  را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس’آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے سابق ‘را’ چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر لکھی ہے۔

    اس کتاب میں پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم حساس اور خفیہ معاملات پر بات کی گئی ہے جس میں کارگل آپریشن، ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کا اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا آپریشن، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، حافظ سعید، کشمیر، برہان وانی اور دیگر معاملات شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کشمیریوں کی نئی نسل ہاتھ سے نکلتی جارہی ہے، سابق را چیف

    کشمیریوں کی نئی نسل ہاتھ سے نکلتی جارہی ہے، سابق را چیف

    نئی دہلی : بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق چیف اےایس دلت نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی جوصورتحال اب ہے ماضی میں ایسی نہ تھی، نئی نسل ہاتھ سے نکلتی جارہی ہے، حکومت کو کشمیریوں سےبات کرنی چاہئیے۔

    میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں فوج کو پتھر مارنے والے چھپ جایا کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے، پتھرمارنے والے اب فخریہ طورپرسامنےآتےہیں۔

    مقبوضہ کشمیرمیں لوگوں کے ساتھ اب طالبات بھی سڑکوں پرہیں، طالبات اورخواتین بھی اب بھارتی فوج پر پتھروں کا استعمال کرتی ہیں، کشمیری نوجوان نسل والدین کی مرضی سےپتھراٹھارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان نسل کو والدین کی طرف سے بھی نہیں روکاجارہا، برہان وانی کی موت کے بعد کشمیرکی صورتحال تبدیل ہوئی۔

     اےایس دلت نے کہا کہ بچوں کی جانب سے بھی گلیوں میں سے نکل کر فوج پر پتھراؤ کرنا ٹھیک نہیں، سمجھ نہیں آتا کہ بھارت کیوں کشمیریوں اور پاکستان سے بات نہیں کرتا۔

    بھارتی حکومت کو کشمیریوں سےبات کرنی چاہئیے، انہوں نے تجویز دی کہ اس حوالے سے کشمیریوں کی نسبت پاکستان سے بات چیت کرنا آسان ہوگی۔