Tag: سابق صدر پاکستان

  • آصف زرداری کے کل کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے

    آصف زرداری کے کل کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے

    اسلام آباد: چیئرمین اطلاعات کمیٹی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر کی منظوری کے باوجود کل کمیٹی کے اجلاس کے لیے آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے کل کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے ہیں، چیئرمین اطلاعات کمیٹی جاوید لطیف نے پروڈکشن آرڈر کی منظوری دے دی تھی۔

    ذرایع نے بتایا کہ منظوری کے باوجود قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے، سیکریٹریٹ کا کہنا تھا کہ کل کا کمیٹی اجلاس پارلیمنٹ کی حدود میں نہیں ہے۔

    ذرایع قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ اطلاعات و نشریات کمیٹی کا اجلاس پیمرا میں ہونا ہے، اجلاس پارلیمان کی حدود میں نہ ہونے پر پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے گئے۔

    مزید خبریں پڑھیں:  آصف زرداری اور خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری

    قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا مؤقف ہے کہ پارلیمان کی حدود کے باہر آصف زرداری کی حوالگی پر مسائل پیدا ہوں گے۔

    دریں اثنا، سابق صدر آصف زرداری کے 8 اور 9 جولائی کو کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے گئے ہیں، لہٰذا وہ 9،8 جولائی کو صنعت و پیداوار کی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کر سکیں گے۔

    یاد رہے کہ آصف زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ہیں، اور اسمبلی اجلاس نیز قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس کے لیے ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جاتے ہیں۔

  • فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں، 9 مطالبات پیش کردیے، زرداری

    فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں، 9 مطالبات پیش کردیے، زرداری

    کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین کے صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، افواج اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم سب ایک ہیں اس لیے پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے معاملے پر 9 تجاویز پیش کی ہیں۔

    وہ کراچی میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں لیکن کچھ خدشات ضرور ہیں جن کے سد باب کے لیے حکومت کو 9 نکات پیش کر دیے ہیں۔

    اپنے 9 نکات کی تفصیلات بتاتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی دہشت گردی کے خلاف لڑتی رہی ہے اورلڑتی رہے گی تاہم فوجی عدالتوں کے حوالے سے ہمارے کچھ مطالبات جو آج پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت کے سامنے رکھ رہے ہیں جو درج ذیل ہیں۔

    1- فوجی عدالتوں میں توسیع ایک سال کے لیے کی جائے۔

    2- گرفتار ملزمان کو 24 گھنٹے کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے۔

    3- ملزم کو وکیل اور کونسل کا حق حاصل ہوگا۔

    4- دہشت گردی کی وضاحت کے لیے قانون بنایا جائے جس میں دہشت گردی کی تعریف وضع کی جائے۔

    5- ملزم کو ریمانڈ کے لیے پیش نہ کیا جائے تووہ لاپتا افراد میں شامل ہو گا۔

    6- چیف جسٹس فوجی عدالتوں کے لیے ججز کی نامزدگی کریں۔

    7- فوجی عدالت کی سربراہی فوجی افسر کےساتھ سیشن یا ایڈیشنل جج کرے۔

    8- ملزم کو ہائی کورٹ میں اپیل کا حق ہوگا۔

    9- آئین کا حصہ قانون شہادت بھی لاگوہوگا۔

    آصف زرداری نے کہا کہ ہم متحد ہیں اور مل کر دہشت گردی کا مقابلہ  کریں گے لیکن حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہی نظر آتی ہیں یہی وجہ ہے کہ اب تک نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح مطابق عمل نہیں کیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس سٹرکیں توڑ کربنانے کے لیے پیسے ہیں لیکن نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے پیسے نہیں ہیں جب کہ ہم نے اپنی حکومت میں سوات کے 10 لاکھ لوگوں کو اپنے گھروں تک پہنچایا۔

    سابق صدر نے کہا کہ میں نے آج تک ایسی حکومت نہیں دیکھی جس کا وزیر خارجہ ہی نہ ہو کیوں کہ شاید میاں صاحب کو خوف ہے کہ وزیر خارجہ مشہور ہوجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم باور کرادینا چاہتے ہیں کہ ہم فوج کے ساتھ ہیں لیکن حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور نہ اس نے فنڈز مہیا کیے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عمل کیا جا سکے۔

    سابق صدر نے کہا کہ وفاق کے اقدامات سے صوبوں میں دوریاں بڑھ رہی ہیں جیسا کہ سب دیکھ رہے ہیں کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات دیگرصوبوں سے مختلف ہیں۔