Tag: سابق صدر پرویز مشرف

  • پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آج دو سابق صدور کوعدالتوں کا سامنا

    پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آج دو سابق صدور کوعدالتوں کا سامنا

    پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آج دو سابق صدور کو ایک ہی روزعدالتوں کا سامنا ہے۔

       پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار دو سابق صدر دو مختلف عدالتوں کا سامنا کریں گے، سابق صدر زرداری کو آج نیب عدالت میں پیش ہونا ہے، سابق صدر زرداری عدالت میں پیشی کے لئے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔

    دوسری طرف سابق صدر پرویز مشرف کا معاملہ بھی خصوصی عدالت میں تیزی سے چل رہا ہے، ان کی میڈیکل رپورٹ پر فیصلہ آج متوقع ہے ساتھ ہی ساتھ اس درخواست پر فیصلہ متوقع ہے کہ کیا انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

    آج دونوں سابق صدور کا مقدمہ ہوگا، ایک صدر سے صدارت کی کرسی دوسرے صدر کو ملی تھی یعنی پرویز مشرف کے بعد صدر منتخب ہوئے تھے، لیکن آصف علی زرداری نے یہ کرسی الیکشن جیت کر حاصل کی تھی، اب دونوں صدور کو عدالتوں کا سامنا ہے اور دونوں کے مخالف نواز شریف براجمان اقتدار کی کرسی پر ہیں۔

  • پرویزمشرف کی عدالت میں پیشی سے استثنی پر فیصلہ آج متوقع

    پرویزمشرف کی عدالت میں پیشی سے استثنی پر فیصلہ آج متوقع

    سابق صدر پرویز مشرف کتنے بیمار ہیں اور کیا انہیں عدالت میں حاضری سے استثنا دیا جائے، اس معاملے پر خصوصی عدالت آج غور کرے گی۔

    خصوصی عدالت کی آج ہونے والی سماعت میں جنرل پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر فریقین کے دلائل کو سنا جائے گا گذشتہ روز سابق صدر کو گرفتار کرکے پیش کرنے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    آج ہونے والی سماعت میں توقع کی جارہی ہے کہ پرویز مشرف کے عدالت میں پیش ہونے سے استثنی پر فیصلہ دیا جاسکتا ہے، پرویز مشرف اب تک خصوصی عدالت میں پیش نہیں ہوئے ہیں۔

    بدھ کے روز سماعت کے موقع پر سرکار کے وکیل ایم اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ خصوصی عدالت بوقت ضرورت ضابطہ فوجداری کا اطلاق کرسکتی ہے، خصوصی قانون کے تحت عدالت کو ملزم کو طلب کرنے، گرفتار کرنے اور مقدمے کی کاروائی بلارکاوٹ چلانے کے مکمل اختیارات حاصل ہیں۔

    اس موقع پر جسٹس فیصل عرب نے سوال کیا کہ خصوصی عدالت عدالت عام قانون کے تحت ملزم کی ضمانت منظور کرسکتی ہے، اکرم شیخ نے جواب میں کہا کہ ایسا اختیار ہائی کورٹ کے پاس ہے، خصوصی عدالت کے پاس نہیں۔

  • سینیٹ میں ن لیگ اور ایم کیوایم کے ارکان کے درمیان پرویزمشرف کے معاملے پر بحث

    سینیٹ میں ن لیگ اور ایم کیوایم کے ارکان کے درمیان پرویزمشرف کے معاملے پر بحث

    سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم سینیٹر نسرین جلیل کا کہناتھا الطاف حسین کے بیان کو غلط ر نگ دیا گیا،الطاف حسین نے حقوق کی بات کی تھی،حقوق نہیں ملتے تو بنگلہ دیش جیسے واقعات ہمارے سامنے ہیں،الطاف حسین نے آئینہ دکھایا تو سب برا مان گئے،نسرین جلیل کا کہناتھا کہ ملک میں طالبانائزیشن بڑھتی جارہی ہے۔

    دہشت گردی کی روک تھام کیلئے اقدامات ہونے چاہئیں،انہوں ے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کو انتقامی قرار دیا،جس پر ن لیگ کے سینیٹر مشاہداللہ کا کہناتھا یہ کہا جا رہا ہے کہ مشرف کو سنگل آؤٹ کیا گیا کہ وہ مہاجر ہیں ۔بارہ اکتوبر اور لال مسجد واقعے پر پرویز مشرف کو کیوں نہیں روکا گیا،اب جرنیلوں کو بھی مہاجر اور پنجابی بنایا جا رہا ہے۔ تقسیم در تقسیم کی بات نہیں کرنی چاہیے ۔

    ۔ڈاکٹر قدیر بھی تو مہاجر ہیں ،ان پر کیوں خاموشی اختیار کی گئی۔پرویزمشرف کومحفوظ راستہ نہیں دیاجائیگا،عدالتیں پرویزمشرف سےمتعلق فیصلہ ضرور کریں گی، مشرف کومحفوظ راستہ دینے کی بات کرنیوالے اقتدارکی تلاش میں ہیں،۔۔پیپلزپارٹی کے سعید غنی کا کہناتھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بلٹ پروف گاڑی کی فراہمی فرمائشی پٹیشن تھی۔جن ججوں کو افتخار چوہدری نے بھرتی کیا ان سے احکامات دلوائے جا رہے ہیں ۔یہ روایت ٹھیک نہیں ۔

    پارلیمنٹ کی کمیٹی قائم کر کے معاملات کی تحقیقات کی جائیں،وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان کا کہناتھا سندھ میں جرائم میں کمی آرہی ہے ۔ آپریشن کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں ۔بلوچستان میں قوم پرستوں کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے ۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے سیکیورٹی اداروں کے خدشات پیش نظر رکھتے ہوئے نئی قانون سازی کی جا ر ہی ہے ۔

  • غازی قتل کیس:18جنوری کو پرویز مشرف یا میڈیکل رپورٹس پیش کرنے کا حکم

    غازی قتل کیس:18جنوری کو پرویز مشرف یا میڈیکل رپورٹس پیش کرنے کا حکم

    عبدالرشید غازی قتل کیس میں عدالت نے اٹھارہ جنوری کو سابق صدر پرویز مشرف یا ان کی میڈیکل رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

    عبدالرشید غازی قتل کیس کی سماعت سیشن جج واجد علی کی عدالت میں ہوئی، کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کو آج عدالت پیش ہونا تھا، وہ کیوں نہیں آئے جس پر مشرف کے وکلا کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پرویز مشرف بیمار ہیں، اس لئے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت اٹھارہ جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے وکلا کو ہدایت دی کہ آئندہ سماعت میں پرویز مشرف کو پیش کیا جائے یا ان کی بیماری کی صورت میں میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی جائیں۔
        
       

  • پرویزمشرف کی میڈیکل ٹیم 6جنوری کو عدالت میں رپورٹ پیش کرے گی

    پرویزمشرف کی میڈیکل ٹیم 6جنوری کو عدالت میں رپورٹ پیش کرے گی

    سابق صدر پرویز مشرف کے آج صبح پھر خون کے نئے نمونے معائنے کیلئے لیب بھجوا دیئے گئے، میڈیکل بورڈ چھ جنوری کو عدالت میں رپورٹ پیش کرے گا، پرویز مشرف سے ملاقات کی تاحال کسی کو اجازت نہیں دی گئی۔

    سابق صدر پرویز مشرف کی صحت کے حوالے سے سات رکنی میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی حالت خطرے سے باہر ہے، گزشتہ روز میڈیکل بورڈ کے اجلاس میں سابق صدر پرویز مشرف کو اسٹنٹ ڈالنے یا بائی پاس کرنےاور علاج کیلئے دبئی یا برطانیہ بھیجنے پر بھی غور کیا گیا۔

    میڈیکل بورڈ کی ٹیم نے بیرون ملک ڈاکٹروں سے بھی رابطے کئے، سابق صدر کے پہلے دن لئے جانے والے خون کے نمونوں کی رپورٹ بھی آگئی ہے، مشرف کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔

    پرویزمشرف کے علاج کیلئے سات رکنی میڈیکل ٹیم کام میں مصروف ہے، اطلاعات کے مطابق ڈاکٹروں سے امور طے ہونے پر عدالت کو سابق صدر کی صحت کے بارے میں آگاہ کرکے ان کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کی درخواست کی جائے گی۔

    سابق صدر کے بیرون ملک جانے کی ضرورت کے پیش نظر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے وزارت داخلہ حکومتی فیصلے کی روشنی میں لائحہ عمل مرتب کرے۔

  • صدر مشرف پہلے بھی ملک سے باہر جانے کی کوششیں کرتے رہے ہیں،آغا سراج درانی

    صدر مشرف پہلے بھی ملک سے باہر جانے کی کوششیں کرتے رہے ہیں،آغا سراج درانی

    سابق صدر پرویز مشرف کی بیماری کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف اس سے پہلے بھی ملک سے باہر جانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

    سابق صدر پرویز مشرف کی طبیعت نے سیاسی ماحول میں ہلچل مچا دی ہے، پرویز مشرف کی طبیعت کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کا کہنا ہے کہ صدر مشرف اس سے پہلے بھی ملک سے باہر جانے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔

    رکن پنجاب اسمبلی راجہ ریاض احمد کا کہنا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف چھ جنوری کو دبئی روانہ ہو جائیں گے اور ان کی روانگی کے ذمہ دار نواز شریف اور چوہدری نثار ہوں گے۔ 

    راجہ ریاض کا مزید کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو دل کی تکلیف نہیں ہے وہ ڈرامہ کر رہے ہیں ۔
       

  • اردو بولنے والے پسند نہیں تو الگ صوبہ بنا دیا جائے، الطاف حسین

    اردو بولنے والے پسند نہیں تو الگ صوبہ بنا دیا جائے، الطاف حسین

     

    حیدرآباد میں متحدہ قومی موومنٹ نے آج شام ایک جلسہ منعقد کرکےاپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ اگر اردو بولنے والے ناپسند ہیں تو علیحدہ صوبہ بنادیں، بات آگے بڑھی تو پھرملک بھی بن سکتا ہے۔

    ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا اگر ایمانداری سے مردم شماری کروائی جائے تو شہری آبادی دیہی آبادی سے زیادہ نکلے گی  لہذا آرام سے میز پر بیٹھ کر شہری آ بادی کے برابر کے حق کو تسلیم کرلیا جائے۔

    الطاف حسین نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کے بانیوں کی اولاد ہیں نا تو ہم یہاں کسی کو غلام بنانے آئے تھے اور نا ہی غلام بننے کیلئے آئے تھے ،ہمارے  حقوق منظور نہیں تو  اردو بولنے والے سندھیوں کیلئے صوبہ بنادیا جائے۔

    انکا کہنا تھے کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ سندھ کارڈ استعمال کر کے حکومت میں آتی رہی ہے تو پھر وہ اسی سندھ کی آدھی  آبادی کو سمندر میں کیوں پھینکنا چاہتی ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے اور اب بھی اپنی مرضی کی حلقہ بندیاں کی گئیں ہیں کہ ایم کیو ایم ہار جائے اور پیپلز پارٹی ہار جائے۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ پرویز مشرف ہوا میں تھے جو زمین پر تھے مارشل لا کےذمہ دار وہ خود ہیں اگر مشرف سزا کے مستحق ہیں تو جنرل کیانی ، چوہدری افتخار اور الطاف حسین کو بھی سزا دی جائے۔  

  • سابق صدر پرویز مشرف کی حالت میں اب تک کوئی بہتری نہیں آسکی

    سابق صدر پرویز مشرف کی حالت میں اب تک کوئی بہتری نہیں آسکی

    سابق صدر پرویز مشرف نے پہلی رات راولپنڈی کے اے ایف آئی سی کے سی سی یو میں گزاری، حالت میں اب تک کوئی بہتری نہیں آسکی ہے۔

    گزشتہ روز غداری کیس میں پیشی کیلئے جاتے وقت سابق صدر پرویز مشرف کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی تھی، جس کے باعث انہیں اے ایف آئی سی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، ذرائع کے مطابق گزشتہ رات سابق صدر نے بات کرنے کی کوشش کی تاہم وہ بات کرنے سے قاصر رہے، جس پر ڈاکٹروں نے انہیں بات کرنے سے منع کرتے ہوئے مکمل آرام تجویز کیا ہے۔

    ادویات کے زیراثر سابق صدر کی طبیعت میں بے چینی اور طلاطم تھا اور انکی حالت میں بہتری نہیں آئی، آج سابق صدر کے دوبارہ ٹیسٹ ،ای سی جی اور خون بھی ٹیسٹ کیا جائے گا، سینئرز ڈاکٹرز پر مشتمل سات رکنی بورڈ ان کی انجیو گرافی ہائی ٹافسی اور دیگر ٹیسٹ کی رپورٹ پر دوبارہ غور کریگا۔ واضح رہے کہ ہائی ٹافسی رپورٹ میں سابق صدر کے دل کی متعدد شریانیں بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق میڈیکل بورڈ ،رپورٹس کے مطابق ان کی ادویات کی تبدیلی کیساتھ ملک یا بیرون ملک انکےعلاج پر بھی غور کررہا ہے، سابق صدر کی اے ایف آئی سی میں منتقلی کے باعث اسپتال میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔
        
       

  • عدالت نے پرویز مشرف کو حاضری سے عارضی استثنیٰ دیدیا

    عدالت نے پرویز مشرف کو حاضری سے عارضی استثنیٰ دیدیا

    سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے علالت کے باعث پرویز مشرف کو عدالت میں حاضری سے عارضی استثنیٰ دیدیا، وارنٹ گرفتاری کی درخواست بھی مسترد کردی، احمد رضا قصوری کا کہنا ہے کہ سیاسی لوگوں کے فیصلے سیاسی طریقے سے ہوتے ہیں۔

    سابق صدر پرویز مشرف نکلے تو عدالت جانے کیلئے تھے لیکن اسپتال پہنچ گئے، جمعرات کی صبح تقریباً گیارہ بجے سابق صدر پرویز مشرف سخت سیکیورٹی حصار میں اپنے فارم ہاؤس سے نکلے لیکن دل میں تکلیف کے باعث انھیں راستے سے ہی آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی منتقل کردیا گیا۔

    سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف غداری کے مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو بیماری کے باعث ایک دن حاضری  سے استثنیٰ دیدیا، خصوصی عدالت کے جسٹس فیصل عرب نے سابق صدر کی عدم پیشی پر وارنٹ گرفتاری کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ پیر کو صورتحال دیکھ کر فیصلہ دیا جائے گا۔

    پرویز مشرف کے وکلا میں شامل بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ عدالت نے حالات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ دیا، بیرسٹر احمد رضا قصوری نے کہا کہ ان کی پرویز مشرف سے ملاقات نہیں ہوسکی لیکن سیاسی لوگوں کے فیصلے سیاسی طریقے سے ہوتے ہیں، عدالتوں سے نہیں، اس سے پہلے سابق صدر پرویز مشرف غداری کے مقدمہ میں خصوصی عدالت میں پیش نہ ہوئے توعدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس فیصل عرب نے قرار دیا کہ پرویز مشرف ہر صورت پیش ہوں بصورت دیگر ان کے وارنٹ جاری کئے جاسکتے ہیں لیکن دل کے عارضے کے باعث عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا اور سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
        

       

  • مشرف کو سزا دینے سے جمہور کی حکمرانی کا خواب شرمندہِ تعبیر ہوگا ؟

    مشرف کو سزا دینے سے جمہور کی حکمرانی کا خواب شرمندہِ تعبیر ہوگا ؟

    تحریر: سید فواد رضا

    جذباتی مزاج کی حامل پاکستانی قوم جو کہ جمہوریت کی سب سے بڑی دعویدار ہے آج کل اپنی تاریخ کے اہم ترین موڑ سے گزر رہی ہےاور یہ ایک ایسا موقع ہے کہ جب اس قوم نے ایک عہد ساز فیصلہ کر کے اپنے مستقبل کی سمت کا تعین کرنا ہے اور یہ فیصلہ ہے سابق صدر مملکت جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے مستقبل کا، انکے خلاف ایک خصوصی عدالت کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے اور اس عدالت نے سابق صدر پر فرد ِ جرم عائد کرنے کے لئے انکے عدالت میں طلب کر رکھا تھا اور انتہائی سخت الفاظ میں فیصلہ سنا چکی تھی کہ اگر آج وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو انکی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردئے جائیں گے لیکن ہوا کچھ یوں کہ پرویز مشرف  چک شہزاد میں واقع اپنے فارم ہاوٗس سے انتہائی سخت سیکیورٹی میں عدالت کے لئے روانہ تو ہوئے لیکن پہنچ گئے آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی۔

    یہ خبر نشر ہونا تھی کہ سرد موسم میں اسلام آباد کا سیاسی ماحول یکدم گرم ہوگیا انکے حامی اور مخالف دونوں ہی میدان میں اتر آئے اور ان میں سب سے زیادہ متحرک نظرآئے بلاول بھٹو جنہوں نے ٹویٹر پر پیغامات کی بھرمار کردی یہ تک کہہ دیا کہ نجانے بزدل مشرف نے بہادر فوج کی وردی کیسے پہنی ہوگی؟  اسکے بعد پیپلز پارٹی کے قمرالزمان کائرہ اس بیان کی تردید کرتے نطر آئے۔

    کور کمانڈرز کی میٹنگ بھی ہوئی  اورحجاز ِمقدس کے وزیرِ خارجہ سعود الفیصل بھی پاکستان تشریف لا رہے ہیں تو گویا افواہوں کا ایک طوفان گرم ہوگیا ہر کوئی اپنی ذہنی استعطاعت کی مطابق قیاس آرائیاں کرنے لگا کہ یہ ہونے والا ہے اور وہ ہونے والا ہے ، سونے پر سہاگہ ایک اور خبر سنی کہ صہبا مشرف پہلی دستیاب پرواز سے لندن روانہ ہوجائیں گی اس خبر نے تو گویا پچھلی تمام خبروں پر تصدیق کی مہر ثبت کردی اور پرویز مشرف کے مخالفین یہ سمجھنے لگے کہ اب تو بس مشرف گئے ہاتھ سے لیکن پھر ایک اور بیان آیا چوہدری شجاعت حسین کا جس میں انہوں نے کہا کہ انکی ڈاکٹر کیانی سے بات ہوئی ہے اور انکے مطابق پرویز مشرف کو علاج کے لئے بیرون ِ ملک جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

       لیجئے جی ! بات وہیں پر آگئی جہاں سے شروع ہوئی تھی اب مشرف باہر جائیں گے یا نہیں؟ انکو سزا ہوگی یا نہیں ؟ یہ دونوں سوال ابھی بھی اپنی جگہ قائم ہیں اور انکا جواب تو بس آنے والا وقت ہی دے سکتا ہے یا وہ مقتدر افراد کے جنکے ہاتھوں میں اس ملک کے عوام کی تقدیر یک جنبش ِ قلم سے بدل دینے کا اختیار ہے لیکن میرا آج کا موضوع پرویز مشرف نہیں بلکہ آمریت ہے وہ آمریت جسکے خلاف آج اس ملک کا ہر طبقہ فکر صف بندی کئے ہوئے ہے  اور ان سرفروشان ِ جمہوریت کا پورا زور صرف اس بات پر صرف ہورہا ہے کہ  اب کوئی طالع آزما اقتدار پر قابض نا ہوپائے۔

    لیکن سوال تو یہ ہے کہ کیا ہم نے اس ملک کی تقدیر حقیقتاً جمہوری  نمائندوں کو سونپ دی ہے ؟

    تاریخ کا طالب علم ہونے کی حیثیت سے جمہوریت کی جو سب سے بہترین تشریح میری نظر سے گزری وہ کچھ اس طرح ہے کہ عوام کی عوام پر عوام کے لیے عوام کی جانب سے دیئے گئے اختیار کو جمہوریت کہتے ہیں، لیکن ہمارے ملک کا منظر نامہ کچھ اسطرح ہے کہ نا تو عوام کی حکمرانی ہے اور نا ہی عوام کی حالتِ زار کے لئےکوئی بہتری کی امید، چند گنے چنے چہرے ہیں جو بار بار ایوانِ اقتدارپر براجمان ہیں اور اب کیونکہ وہ چہرے بزرگی کی جانب مائل ہیں تو انہوں نے اپنے سیاسی گدی نشین بھی میدان میں اتار دیئے ہیں جو کہ مستقبل میں اس قوم کی قیادت کا اہم ترین فریضہ انجام دیں گے۔

     ہر پانچ سال بعد الیکشن ہونگے یکے بعد دیگرے پارٹیاں اپنی باری لیں گی اور نظام چلتا رہے گا لیکن کب تک؟ اس وقت تک جب تک ایک عام سیاسی کارکن جو کہ ہر جلسے میں سب سے آگے نعرے بازی کرتا ہے اپنے لیڈر کے لئے جذباتی سیاسی بحثیں کرتا ہے بم دھماکوں اور گولیوں کی بوچھار میں سینہ سپر رہتا ہے لیکن یہ بات نہیں سمجھ پاتا کہ اگر اسکے قائد کا جواں سال بیٹا یا بیٹی وزارت کا امیدوار ہوسکتا ہے تو وہ خود کیوں امیدوار نہیں ہوسکتا۔

    کیا ایم این اے ، ایم پی اے کی کرسیاں صرف مخصوص خاندانوں کے لے ہی مخصوص رہیں گی ایک عام سیاسی کارکن کیوں ان کرسیوں پر بیٹھ کر ملک و قوم کی قسمت کا فیصلہ کرسکتا ؟ پرویزمشرف اگرآئین و قانون کے مجرم ہیں تو انکو سزا ضرور دینی چائیے لیکن اس سے پہلے ہمیں ایک تلخ فیصلہ کرنا پڑے گا اور وہ یہ کہ صرف فوجی آمر کو سزا نہیں دینی بلکہ ہر وہ شخص سزا کا سزاوار ہے جو جمہوریت کا لبادہ اوڑھے جمہور کے حقوق پر شب خون مارتا آیا ہے اور یقین کیجئے کہ عوام کے حق میں یہ تاریخ ساز فیصلہ ان افراد میں سے کوئی بھی نہیں کرے گا جنکے ہاتھ میں اس وقت کی قوم کی تقدیر ہے ، عوام کو اپنی تقدیر کا یہ تاریخ ساز فیصلہ خود ہی کرنے ہوگا ورنہ تاریخ اس قوم کے بارے میں جو فیصلہ کرے گی اسے بیان کرنے کی قلم میں تاب نہیں۔

    وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے
    تری بربادیوں  کے مشورے ہیں آسمانوں میں