Tag: سابق نگراں وزیراعظم

  • دشمن چاہتے ہیں پاکستان اورچین کےدرمیان تعلقات خراب ہوں، سابق نگراں وزیراعظم

    دشمن چاہتے ہیں پاکستان اورچین کےدرمیان تعلقات خراب ہوں، سابق نگراں وزیراعظم

    اسلام آباد : سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ دشمن چاہتے ہیں پاکستان اورچین کے درمیان تعلقات خراب ہوں اور پاکستان معاشی طورپر مستحکم نہ ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘خبر میں مہر بخاری کے ساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا شانگلہ حملے پر کہا کہ دوتین دن سے دہشت گردحملے ہو رہے ہیں، کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان اورچین کے درمیان دوریاں پیدا کی جائیں۔

    انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ سی پیک دوسرےمرحلےمیں داخل ہورہا ہے ، اس لیےصورتحال خراب کی جارہی ہے، دشمن قوتیں چاہتی ہیں پاکستان معاشی طورپرمستحکم نہ ہوسکے۔

    سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی کوششیں ہیں، افغان سرزمین استعمال ہورہی ہے، دشمن چاہتے ہیں پاکستان اورچین کے درمیان تعلقات خراب ہوں اور چین بھی جانتا ہے کہ پاکستان میں حملےدشمن قوتوں کی سازشیں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان سازشوں سے باخبر ہے اور چین بھی پوری طرح آگاہ ہے، چینی شہریوں کی سیکیورٹی سےمتعلق چینی حکام کیساتھ رابطے میں ہیں، آج کا واقعہ پاک چین دوستی سے متعلق اہم تھا، ہمیں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئےاقدامات کرنا چاہئیں۔

    انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ جنگ نماکیفیت ہے، ہمیں ایسےسازشوں کوناکام بناناہے، ہماری سرزمین پرچینی شہریوں پرایسےحملوں کےتدارک کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے، ایسی سیاسی قوتیں موجودہیں جودہشت گردگروپوں کیساتھ بات کرناچاہتی ہیں، ریاست اورمعاشرےکےطورپرفیصلہ کرنا چاہیے کہ دہشت گردوں سےبات نہیں ہوگی۔

    سابق نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی بھی حکومت ہو طےکر لینا چاہیے کہ دہشت گردی کوکیسےختم کرناہے، سیاسی قوتوں کی سوچ ہےکہ کیسے ہم نےدہشت گردی کاخاتمہ کرنا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دہشت گردغیرمشروط قومی دھارےمیں شامل ہوں توپھرفیصلہ کرناچاہیے کیا کرناہے، ٹی ٹی اے کی نیٹوفورسز کیخلاف جدوجہد کی صورتحال الگ تھی، 10 ہزارمیل سے دور امریکا اور نیٹو کی فورسزافغانستان میں نظام بدلناچاہتی تھی۔

    انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ افغانستان میں ایک گروپ نےمسلح جدوجہدکی اس لیےوہاں صورتحال الگ تھی، پاکستان میں صورتحال مختلف ہے، فیصلہ کرناہوگاہم رہیں گے یادہشت گردرہیں گے۔

    سابق نگراں وزیراعظم نے زور دیا کہ ہمیں چاہیےکہ پاکستان کےعوام اورغیرملکی شہری اس ملک میں محفوظ رہیں، پہلی ترجیح ہونی چاہیے کہ دہشت گردوں کوکاؤنٹرکرناچاہیے، آج جوسوالات کیےجب بریفنگ دی جارہی تھی اس وقت کیوں نہیں کیے گئے۔

  • الیکشن والے دن موبائل فون سروس بند کرنے کا فیصلہ بالکل درست تھا، انوار الحق کاکڑ

    الیکشن والے دن موبائل فون سروس بند کرنے کا فیصلہ بالکل درست تھا، انوار الحق کاکڑ

    اسلام آباد : سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ الیکشن والےدن موبائل فون سروس بند کرنے کا فیصلہ بالکل درست تھا کیونکہ ہم ایسی صورتحال میں الیکشن کرانےجارہےتھے جہاں سیکیورٹی تھریٹس تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘خبر میں مہر بخاری کے ساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے انتخابات کے حوالے سے کہا کہ الیکشن جب بھی ہوتےہیں اس پرسوالات اٹھائےجاتےہیں، 2002کے بعد جس طرح الیکشن ہوتےآرہےہیں اس باربھی ویسےہی ہوئے، کسی کودھاندلی کی شکایت ہے توفورمزموجودہیں وہاں جاکرسوالات اٹھائیں۔

    انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ایک نظام موجودہےاس کےتحت ہی مسائل کا تدارک کیاجاسکتاہے، آئین کےمطابق ٹریبونل بنتےہیں جن میں دھاندلی کی شکایت کاحل نکلتا ہے۔

    سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایسی صورتحال میں الیکشن کرانےجارہےتھے جہاں سیکیورٹی تھریٹس تھے، الیکشن والے دن موبائل فون سروس بند کرنے کا فیصلہ بالکل درست تھا۔

    انھوں نے سوال کیا کہ 2018میں جب الیکشن ہوئے تھے تو کیا چند گھنٹےمیں نتائج آگئےتھے، 6 کروڑ لوگوں نے حق رائےدہی استعمال کیا، نتائج دینے میں وقت لگتا ہے۔

    عہدے سے متعلق سوال پرانوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن کیلئےتیاری کررہاہوں، کسی عہدےکی کوئی پیشکش نہیں ہوئی۔

    محسن نقوی کے حوالے سے نگراں سابق وزیراعظم نے کہا کہ محسن نقوی نےنگراں حکومت میں اچھاپرفارم کیاہے، ان کے اور میرے درمیان کوئی مقابلہ نہیں ہے، نگراں حکومت میں جوکردارتھااسےبخوبی نبھایاہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تنقید کی گئی ہے کہ نگراں حکومت کی طوالت کیلئے نگراں وزیراعظم بنایا گیا، الیکشن بھی ہوگئے، نئی حکومت بھی بن گئی، اب لوگوں کوجواب بھی مل گیا ہوگا۔