Tag: سابق وزیراعظم

  • لندن: کلثوم نواز کے کمرے میں داخلے کی کوشش ناکام، مشتبہ شخص تفتیش کے بعد رہا

    لندن: کلثوم نواز کے کمرے میں داخلے کی کوشش ناکام، مشتبہ شخص تفتیش کے بعد رہا

    لندن: برطانیہ میں زیرعلاج سابق وزیراعظم کی اہلیہ کلثوم نواز کے کمرے میں مشتبہ شخص نے داخل ہونے  کی کوشش کی جسے انتظامیہ نے ناکام بنادی، پولیس نے تفتیش مکمل ہونے کے بعد ڈاکٹر نوید نامی شخص کو چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیگم کلثوم نواز لندن ہارلےاسٹریٹ کلینک کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج ہیں اور انہیں مشین کے ذریعے مصنوعی سانس فراہم کیا جارہا ہے۔

    حسین نواز کے مطابق مشتبہ شخص خود کو ڈاکٹر ظاہر کرتے ہوئے والدہ کے کمرے میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا، جب انتظامیہ تک معاملہ پہنچایا تو وہ بھاگنے کی کوشش کرنے لگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص نے اپنی شناخت ڈاکٹر نوید کے نام سے ظاہر کی، انتظامیہ اور سیکیورٹی نے بروقت اقدامات کرتے ہوئے مذکورہ نوجوان کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔

    مزید پڑھیں: چیف آف آرمی اسٹاف کلثوم نواز کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، آئی ایس پی آر

    پولیس نے مشتبہ شخص سے تفتیش شروع کی تو اُس نے مؤقف اختیار کیا کہ ’میں کلثوم نواز کی عیادت کے لیے آیا تھا، بغیر اجازت کمرے میں داخل ہونے  کوشش غلطی تھی‘۔

    لندن پولیس نے ہارلےاسٹریٹ میں بغیر اجازت داخل ہونے والےشخص کو تفتیش مکمل ہونے کے بعد وارننگ دے کر رہا کردیا، تفتیشی افسر کے مطابق نوید فاروق کو اسپتال سے دور رہنے کی ہدایت کردی گئی۔

    کلثوم نواز کے ڈاکٹر نے ملنے کی اجازت دی، ڈاکٹر نوید

    دوسری جانب مشتبہ شخص نوید فاروق کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انتظامیہ کو میرامؤقف جاننےکی کوشش بھی کرنی چاہیےتھی، مجھے روکنےسےمتعلق جورویہ تھا اسےاچھی طرح سمجھتا ہوں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عید الفطر کی وجہ سے کلثوم نواز کی طبیعت اور خیریت دریافت کرنے کے لیے اسپتال پہنچا تاکہ نوازشریف اور اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کرسکوں، کلینک میں داخل ہونے کے بعد احساس ہوا کہ میں انتہائی نگہداشت وارڈ میں پہنچ گیا۔

    ڈاکٹر نوید کا کہنا تھا کہ آئی سی یو میں داخل ہونےکااحساس ہوا تو سوچاخودچلاجاؤں، انتہائی نگہداشت وارڈ میں ایک شخص سے ملاقات ہوئی جس نے اپنا تعارف ڈاکٹرعدنان کےنام سےکرایا جس پر میں نے بھی انہیں اپنا تعارف کرایا تو انہوں نے کلثوم نواز سے ملنے کی اجازت دے دی۔

    مشتبہ شخص کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عدنان نے آگاہ کیا کہ وہ کلثوم نواز کے ڈاکٹر ہیں اور انہوں نے اپنی تعلیم و کام کے حوالے سے بھی آگاہ کیا، میرے اسپتال آمد سے غلط فہمی پیدا ہوئی، اگر ایسا کچھ تھا تو اسپتال میں تعینات سیکیورٹی کو مجھےروکناچاہیےتھا۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ میں نےکہیں نہیں کہا کلثوم نواز کا وزیٹرہوں، اسپتال عملےاور گارڈز کوکہا میں بھی ایک ڈاکٹرہوں، میں نےکلثوم نوازکےفیملی ممبرسےمعذرت بھی کی۔

    اسپتال انتظامیہ نے بیگم کلثوم نواز کے کمرے کے باہر کی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کردیے اور اب کمرے میں اہل خانہ  کے علاوہ کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    خیال رہے دو روز قبل بیگم کلثوم نواز دل کا دورہ پڑنے کے باعث گرگئیں تھیں، جس کے بعد ان کو آئی سی یو میں وینٹی لیٹرپرمنتقل کیا گیا تھا۔

    مریم نواز نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں بتایا تھا کہ ان کی والدہ کو اس وقت اچانک دل کا دورہ پڑا، جب وہ لندن جانے والی پرواز میں تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: شہبازشریف بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن روانہ

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی نے مزید کہا تھا کہ ان کی والدہ آب آئی سی یو میں وینٹی لیٹرپرہیں، ساتھ ہی انہوں نے قوم سے دعاؤں کی بھی اپیل کی۔

    واضح رہے کہ کینسر کے عارضے میں مبتلا بیگم کلثوم نواز پچھلے کئی ماہ سے علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں جہاں ان کی کئی کیموتھراپیز کی جاچکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اگلے وزیراعظم کا فیصلہ عدالتوں کا نہیں عوام کا ہونا چاہیے، مریم نواز

    اگلے وزیراعظم کا فیصلہ عدالتوں کا نہیں عوام کا ہونا چاہیے، مریم نواز

    فیصل آباد: مسلم لیگ ن کی رہنما اور سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ اگلا وزیراعظم کون ہوگا یہ فیصلہ کسی عدالت کا نہیں بلکہ 22 کروڑ عوام کا ہونا چاہیے، اب عوام کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

    فیصل آباد کے علاقے سمندری میں مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری محمد شریف  کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور لیڈر کے آنے جانے کا فیصلہ کسی پاناما بینچ یا سپریم کورٹ کا نہیں بلکہ عوام کا ہونا چاہیے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دینے کی ذمہ داری عوام نے اب اپنے سر پر خود اٹھالی، نوازشریف کے ساتھ ایک اقامےکے معاملے پر زیادتی ہوئی، کرپشن ثابت نہ کرسکے تو بیٹے سے حاصل نہ ہونے والی تنخواہ کو جواز بنا کر نااہل کردیا، اگر کسی شخص نے تنخواہ نہیں لی تو وہ ظاہر کیسے کرے گا؟، اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات لگادیے مگر کوئی ابھی تک ثبوت نہیں پیش کرسکا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ فیصل آبادکے لوگ وعدہ کریں کہ ووٹ کی عزت کریں گے اور 2018 کے الیکشن میں نوازشریف کے قدم سے قدم ملا کر چلیں گے، اب عوام کے ہاتھ میں ہے کہ وہ ساری سازشوں کو ناکام بنادیں کیونکہ ان کا بس صرف ووٹ لینے والے نمائندے پر چلتا ہے۔

    اس موقع پر حمزہ شہباز کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اللہ جس کو عزت دیتا ہے اس سے کوئی چھین نہیں سکتا،  معاملہ پاناما سے شروع ہوا اور اقامہ پر ختم ہوا، مہینوں سےہمارےقائد عدالتوں کے چکر لگا رہےہیں ، آج بھی نوازشریف لوگوں کے دلوں کے وزیر اعظم ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی میں نوازشریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا کیونکہ انہوں نے ایک روپے کی کرپشن نہیں کی، ہم نے دھرنوں کے پیچھے چھپ کر اقتدار حاصل کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی بلکہ عوام کے ووٹوں کے ذریعے اقتدار میں آئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کا 90 واں یوم پیدائش

    سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کا 90 واں یوم پیدائش

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی اورپاکستان کے نویں وزیرِاعظم ذوالفقارعلی بھٹو کا 90 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے۔

    ذوالفقارعلی بھٹو5جنوری 1928کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، کون جانتا تھا کہ وہ بین الاقوامی قد آورسیاسی شخصیت کے روپ میں اُبھرکرسامنے آئیں گے، ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو بھی سیاست کے میدان سے وابستہ رہے تھے۔

    ذوالفقارعلی بھٹو نے ابتدائی تعلیم کے بعد 1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات کی ڈگری حاصل کی اور 1952 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصولِ قانون میں ماسٹرز کیا،تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے کراچی میں وکالت کا آغاز کیا اورایس ایم لاء کالج میں بین الاقوامی قانون پڑھانے لگے۔

    ذوالفقارعلی بھٹو نے سیاست کا آغاز 1958میں کیا اور پاکستان کے پہلے آمرفیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے دورِحکومت میں وزیرتجارت، وزیراقلیتی امور، وزیرصنعت وقدرتی وسائل اوروزیرخارجہ کے قلمدان پرفائض رہے، ستمبر1965ء میں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپورانداز سے پیش کیا۔

    جنوری 1966ءمیں جب صدر ایوب خان نے اعلانِ تاشقند پردستخط کیے تو ذوالفقارعلی بھٹو انتہائی دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئے۔ اُنہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو مرکزی حیثیت دی تھی۔

    قائد عوام نے دسمبر 1967 میں پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی، جو بہت جلد پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی۔ عوامی جلسوں میں عوام کے لہجے میں خطاب اُنہی کا خاصا تھا۔

    اُنیس سو ستر کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے مغربی پاکستان جبکہ شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کی، اقتدار کے حصول کی اس لڑائی میں نتیجہ ملک کے دوٹکڑوں کی صورت میں سامنے آیا۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد وہ 1971ءمیں پاکستان کے صدر اورپھر 1973ءمیں پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔


    کیا آپ جانتے ہیں کہ بھٹو کو قائداعظم نے کیامشورہ دیا تھا؟


    ملک کے دولخت ہونے کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دوراقتدار میں بے پناہ کارنامے انجام دیے، اُنہوں نے1973 میں ملک کو پہلا متفقہ آئین دیا، یہی نہیں اُن کے دور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس کو آج بھی اُن کی بڑی کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع کرنے کا سہرا بھی ذوالفقار علی بھٹو کے سر جاتا ہے۔

    پیپلزپارٹی کا دورِ حکومت ختم ہونے کے بعد 1977 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے سبب ملک میں حالات کشیدہ ہوئے، جس کے نتیجے میں پانچ جولائی 1977کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کردیا۔

    ملک میں ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں قائدِ عوام کو دوبار نظر بند کرکے رہا کیا گیا تاہم بعدازاں ذوالفقارعلی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا اور 18 مارچ 1977ءکو انہیں اس قتل کے الزام میں موت کی سزا سنادی گئی۔

    ذوالفقارعلی بھٹو نے اس سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی، جس میں تین ججوں نے انہیں بری کرنے کا اور تین ججوں نے انہیں سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا۔

    پاکستانی سیاست کے اُفق کے اس چمکتے ستارے کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں 4اپریل اُنیس سو اُناسی کو پھانسی دیدی گئی لیکن پاکستان کی سیاست آج بھی اُن کی شخصیت کے گرد گھومتی ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کی سزا ضرور بھگتیں گے، طاہرالقادری

    نوازشریف ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کی سزا ضرور بھگتیں گے، طاہرالقادری

    لاہور : سربراہ پاکستان عوامی تحریک طاہر القادری نے کہا ہے کہ نواز شریف ختم نبوت سے متعلق شق میں تبدیلی کی کوشش کی سزا ضرور بھگتیں گے اور ان کا بدترین انجام عن قریب پوری قوم دیکھے گی.

    وہ ماڈل ٹاؤن میں واقع اپنے دفتر میں مرکزی رہنماؤں سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کے ملزمان کہہ رہے ہیں انہوں نے والیم 10 پڑھ رکھا ہے جب کہ دوسری طرف ماڈل ٹاؤن کے مظلوم 3 سال سے باقر نجفی رپورٹ مانگ رہے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے.

    طاہرالقادری نے کہا میں پوچھتا ہوں کہ ایک طرف پاناما پیپرز کے مرتکب مجرموں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کے معاملے پر سخت دل کیوں ہوجاتے ہیں ؟ بارہا مطالبات کرنے کے باوجود باقر نجفی رپورٹ کو شائع نہیں کیا جا رہا ہے اور یہاں تک کہ شہداء کے لواحقین اور ورثاء کے وکلاء تک کو رسائی نہیں دی جائے گی.

    علامہ طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف پر کرپشن کے الزامات ثابت ہو چکے ہیں جس کی بنیاد پر ہی انہیں نااہل کیا گیا ہے اور ختم نبوت کی شق میں تبدیلی کرنے کی کوشش کر کے انہوں نے اپنے منطقی انجام کو اور قریب کرلیا ہے اور یہ ایسا عبرت ناک انجام ہوگا جسے پوری دنیا دیکھے گی.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف میرے لیڈر نہیں، میں ان سے زیادہ سینئر ہوں، ظفر اللہ جمالی

    نواز شریف میرے لیڈر نہیں، میں ان سے زیادہ سینئر ہوں، ظفر اللہ جمالی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم پاکستان اور ن لیگ کے منحرف رہنما میر ٖظفر اللہ خان جمالی نے کہا ہے کہ نواز شریف میرے لیڈر نہیں، میں ان سے زیادہ سینئر ہوں، ختم نبوت کے معاملے پر زاہد حامد و دیگر نے ہمیں دھوکا دیا، این آر او نہیں ہونا چاہیے تھے، اکبر بگٹی کا قتل زیادتی تھی وہ شہید ہوئے، امریکا نے ڈاکٹر عبدالقدیر کی حوالگی کے لیے دباؤ ڈالا، ن لیگ کے 40 ارکان پارٹی چھوڑنا چاہتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پروگرام الیونتھ آور میں بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں شہباز شریف کی دعوت پر ن لیگ میں شامل ہوا تھا لیکن ختم نبوت کے معاملے پر وزیر قانون زاہد حامد اور دیگر نے ارکان قومی اسمبلی کو دھوکا دیا۔

    ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق کا موقف تھا کہ ختم نبوت قانون میں تکنیکی غلطی ہوئی لیکن اسپیکر کی ذمہ داری ہے کہ کمیٹی سے معاملے پر بات کرتے، ختم نبوت حلف نامے میں ترمیم کے ذمہ دار وزرا اور کمیٹی ہیں۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت ن لیگ کو احکامات نواز شریف ہی دے رہے ہیں، بلوچستان کے معاملات پر 4سال میں کسی نے اعتماد میں نہیں لیا،آغاز حقوق بلوچستان پیکیج کے پیسے کہاں گئے؟ کچھ پتا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 2008 میں پی پی حکومت نے مشرف سے ہی حلف لیا تھا،این آر او کروا کر پاکستان کے ساتھ زیادتی کی گئی۔

    محسن پاکستان ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر کے متعلق انہوں نے تسلیم کیا کہ امریکا نے ڈاکٹر عبدالقدیر کی حوالگی کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

    نواز شریف کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے متعلق سازش کا مجھے کوئی علم نہیں،ملک میں ہرادارے کی اپنی ترجیحات ہیں، پاک فوج اپنی حدود میں رہ کر کام کررہی ہے لیکن حکومت اپنی حدود سے تجاوز کررہی ہے،میاں صاحب کو چاہیے تھا پارٹی کی قیادت کسی اور کو سونپ دیتے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ پارٹی صدر کے معاملے پر آئینی ترمیم نہیں کرنی چاہیے تھی، ختم نبوت میں ترمیم کرنے والی پارلیمنٹ نہیں رہنی چاہیے، پارلیمنٹ کی موت کا وقت قریب ہے، پارلیمنٹ مقررہ مدت پوری کرتی نظر نہیں آتی ایسی روش سےتو بہتر ہے کہ پارلیمنٹ خود گھر چلی جائے، شاہد خاقان عباسی کو چاہیے کہ پارلیمنٹ کو گھر بھیج دے۔

    انہوں نے کہا کہ جمہوریت قربانیاں مانگتی ہے، مارچ اور کوئیک مارچ میں تھوڑا فرق ہے، ریاض پیرزادہ چاہتے ہیں ن لیگ کسی طور پر بچالی جائے،ریاض پیرزادہ پارٹی کے مفاد میں بیان دے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے نہ مجھے خریدا ہے اور نہ میں نے اپنے آپ کو بیچا، نواز شریف میرے لیڈر نہیں،میں ان سے زیادہ سینئر ہوں اور اس وقت ن لیگ میں سب سے زیادہ سینئر ہوں، نواز شریف اس وقت مشکل میں ہیں اگر نواز شریف مجرم ہیں تو انہیں سزا دی جائے اور سزا بھی عزت کے ساتھ دینی چاہیے۔

    ایک سوال پر میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا کہ شریف خاندان میں اختلافات کا سنا، یہ ان کا خاندانی معاملہ ہے،6،6 ماہ مریم نواز اپنے چاچا سے ملاقات نہیں کرتیں،خاندانی اختلاف سوچ کا بھی ہے اور کرسی کا بھی،اسٹیک ہولڈر وہ ہے جو جنگ کے میدان میں ہو۔

    انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز مشرف دور میں مشکلات میں مجھے فون کرتے تھے، مریم بی بی بھی میرے بچوں کی طرح ہے ،شریف برادران ٹریک پر نہیں،دونوں بھائیوں کے راستے جدا ہیں،خدا ایسے خاندانوں کا پردہ رکھے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت سے دوستی نہیں ہوسکتی،دوقومی نظریہ ہے،کب تک بھارت کے پیچھے چلتے رہیں گے، کاروباری مفاد کے باعث نواز شریف بھارت کے پیچھے ہیں، نواز شریف چاہتے ہیں دھندہ خراب نہ ہو یہ کہتے ہیں کہ بھارت والے بھی آلو گوشت کھاتے ہیں اور ہم بھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ جنگ گروپ کو لائسنس دینا مناسب نہیں تھا،یہ غلط فیصلہ تھا اور میرشکیل کو ٹی وی لائسنس دینا غلطی تھی، شیخ رشید میر شکیل کو میرے پاس لائے تھے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ میں دراڑیں پڑ چکی ہیں، الیکشن کرانے کی کوئی ضرورت نہیں،40 سے زائد ارکان اسمبلی ن لیگ چھوڑنے کو تیار ہیں کسی تھپکی کی ضرورت ہے۔

    اکبر بگٹی کے سوال پر انہوں‌ نے کہا کہ بلوچ رہنما اکبر بگٹی کا قتل ان کے ساتھ زیادتی تھی، میں انہیں شہید سمجھتا ہوں، ایک موقع پر سارے بلوچ رہنما پاکستان کے خلاف تھے اور آزادی کے حامی تھی لیکن صرف غوث بخش بزنجو اور نواب اکبر بگٹی ہی بچے تھے جو اس وقت بھی کہتے تھے کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں۔

  • یوسف رضا گیلانی نے سیاسی بحران کی ذمہ دارحکومت کی تین غلطیاں گنوادیں

    یوسف رضا گیلانی نے سیاسی بحران کی ذمہ دارحکومت کی تین غلطیاں گنوادیں

    ملتان: سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے موجودہ سیاسی حالات کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمران تین غلطیاں نہ کرتے تو یہ حالات پیدا نہ ہوتے۔

    سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ سیاسی بحران کی ذمہ دار حکومت کی تین غلطیاں گنوادیں،  یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے لانگ مارچ پر پیپلز پارٹی نے صبر تحمل کا مظاہرہ کیا۔

    سابق وزیر اعظم نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دوسو پینتالیس کا نفاذ بلا جواز ہے،حالات ہاتھ سے نکلتے تو وہ خود فوج بُلانے کا مشورہ دیتے، جمہوریت، آئین اور ملک ہمارا ہے، وہ ہوتے توعمران خان اور طاہرالقادری کا استقبال کرتے۔