Tag: سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل

  • پاکستان معاشی ترقی کے قابل نہیں رہا، ہرسال 20ارب ڈالرز واپس کرنا ہونگے، سابق وزیرخزانہ

    پاکستان معاشی ترقی کے قابل نہیں رہا، ہرسال 20ارب ڈالرز واپس کرنا ہونگے، سابق وزیرخزانہ

    مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان مزید قرضوں میں دھنستا جارہا ہے، معاشی ترقی کے قابل نہیں رہا، ہر سال 20 ارب ڈالر واپس کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق وزیرخزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے سیکریٹری مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئندہ 5 سالوں میں ہرسال20ارب ڈالرواپس کرناہوں گے، بھارت سے جنگ میں اللہ نے ہمیں فتح دی، آئی ایم ایف کی شرائط ماننا اب مجبوری بن چکی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ملک میں ایساکوئی شخص نہیں جوکسی نہ کسی صورت ٹیکس نہ دیتا ہو، 60 فیصد بجٹ صوبوں کو چلاجاتا ہے مگر کارکردگی صفر ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ صوبے اپنا ٹیکس جمع نہیں کرتے مرکز پر بوجھ بڑھ رہا ہے، اربوں کی جائیدادوں والے ٹیکس سے بچ رہے ہیں، غریب پس رہے ہیں، غریب عوام کو ہرطرف سے ٹیکس کی مار پڑرہی ہے

    سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت نے اب ٹیکس کا نام بھی بدل دیا ہے، موٹرسائیکل والوں پر بھی ٹیکس لگایا جارہا ہے، ایسے ٹیکس لگائے جارہے ہیں جو معیشت کو نقصان دے رہے ہیں

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کے 40 فیصد بچے اسکول جانے سے محروم ہیں، تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔

    سندھ میں 60 فیصد پانچویں جماعت کے طلبہ دوسری جماعت کا سوال نہیں حل کرسکتے، ہمیں تعلیم، روزگار اور صحت کے میدان میں بھی کامیابی حاصل کرنا ہوگی، صوبے بجٹ کا درست استعمال نہیں کرینگے تو نئے صوبے بنانے کی ضرورت پڑیگی۔

  • ’پاکستان میں آج بھی 10کروڑ 50لاکھ افراد خط غربت کے نیچے ہیں‘

    ’پاکستان میں آج بھی 10کروڑ 50لاکھ افراد خط غربت کے نیچے ہیں‘

    پاکستان کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان میں آج بھی 10کروڑ 50لاکھ افراد خط غربت کے نیچے ہیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے اظہار خیال کرتے ہوئے عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ آج بھی بےروزگاری کی شرح بڑھ رہی ہے، حکومت نے نہیں بتایا کہ آج بھی 2 کروڑ 65 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کی وجہ سے ڈیفالٹ سے بچ گئے، یہ بھی درست ہے پی ڈی ایم کی پالیسیوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کی طرف گئے۔

    انھوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کو آنکھیں دکھائیں جس کی وجہ سے ڈیفالٹ کی طرف گئے، اپنی ہی غلطیوں کی وجہ سے تاریخ کی بلندترین مہنگائی کی طرف گئے، یہ بھی درست ہے کہ اپنی ہی پیدا کرہ مہنگائی کو کم کیا گیا ہے۔

    ملک کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دنیا بھرمیں تیل کی قیمتیں کم ہونے سے مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت نے مہنگائی کم کرنے کے لیے ایک قدم بھی نہیں اٹھایا، جی ڈی پی کی گروتھ 0.9 فیصد جبکہ آبادی کی گروتھ 2.4 فیصد تھی۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستانی پہلے کوارٹر میں سالانہ بنیاد پر 1.5 فیصد سے غریب ہوگئے، 3 سالوں میں جی ڈی پی گروتھ آبادی کی گروتھ سے 2 فیصد کم ہے، لوگوں کوغربت میں ڈال دیا گیا، قوت خرید ختم کردی گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ لوگ اسی لیے اپوزیشن کو دیکھ رہے ہیں کہ وہاں سے ان کو امیدیں ہیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ بھی زیرعتاب رہیں لیکن پی ٹی آئی کی طرح نہیں۔

    پی ڈی ایم اور حکومت کی شروع سے کوشش رہی کہ بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت کم کرے، اپوزیشن نے آئین کی بالادستی کیلئے پی ٹی آئی اور دیگرجماعتوں کا ساتھ دینے کیلئےکہا، آئین کی بالادستی ہونی چاہیے جس کیلئے تمام جماعتوں کو متحد کررہے ہیں۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 2024 جیسے الیکشن کرانے ہیں تواس سے اچھا نہ ہی کرائیں، 26ویں ترمیم، پیکاجیسے قوانین اپنے مفاد کیلئے لائے گئے، جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو عوام کی رائے کو مقدس ماننا پڑیگا۔

  • کیا ملک کے مسائل حل ہوگئے؟ جو پارلیمنٹیرینز کی تنخواہ بڑھا دی، سابق وزیرخزانہ کا سوال

    کیا ملک کے مسائل حل ہوگئے؟ جو پارلیمنٹیرینز کی تنخواہ بڑھا دی، سابق وزیرخزانہ کا سوال

    سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے سوال کیا ہے کہ کیا ملک کے مسائل حل ہوگئے؟ جو پارلیمنٹیرینز کی تنخواہ بڑھا دی، بے حسی کی انتہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاستدان مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ 300 فیصد تک بڑھانا بے حسی کی انتہا ہے، جو ایم این اے منتخب ہوکر آتے ہیں وہ صاحب ثروت ہوتے ہیں، 10 کروڑ 50 لاکھ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں بیماریاں ہیں اور بچے اسکول سے باہرہیں اور ارکان نے تنخواہ بڑھا دی، 600 سے 700 ارب روپے ارکان کے اسکیموں کے لیے رکھے گئے ہیں، اسکیموں کی مد میں بھی ارکان کو پیسے ملتے ہیں تنخواہ بڑھانے کی ضرورت نہیں تھی۔

    انھوں نے کہا کہ ایم این ایز غربت کے مارے نہیں، تنخواہ بڑھانی تھی تو 10 فیصد بڑھا دیتے، 300 فیصد تک ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں بڑھائیں گے تو پھر چرچہ تو ہوگا۔

    ہمارے پاس مجموعہ نہیں تو ن لیگ کے پاس بھی عوامی مجموعہ نہیں ہے، فارم 47 کی پیداوار دوسروں کو طعنہ دے رہے ہیں کہ ان کے پاس کراؤڈ نہیں، آئین کی بالادستی کے لیے ہم سب کے ساتھ بیٹھنےکےلیے تیار ہیں۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم کسی کیساتھ انتخابی اتحاد نہیں کریں گے نہ کسی کے احتجاج میں شریک ہونگے، ہم کانفرنس کا انعقاد کریں گے اور تمام پارٹیوں کو مدعو کریں گے،

    عرفان صدیقی کی بات درست ہے کہ ہماری پارٹی ابھی اتنی بڑی نہیں، آئندہ الیکشن میں بتا دیں گے کہ ہماری پارٹی کتنی بڑی اور کتنا مجموعہ ہے، ہم پاکستان کےخاطر پی ٹی آئی اور ن لیگ کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت ملک میں قانون کی حکمرانی لانا بہت ضروری ہے، وزیراعظم نہ 3 میں ہیں نہ 13 میں ہیں، وہ کیا کرسکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ محسن نقوی مذاکرات کررہے ہوں تو پھر کچھ سمجھ آتا ہے، وزیراعظم تو الیکشن میں اپنی نشست بھی نہیں جیت سکے تھے۔