Tag: سابق وزیر خزانہ

  • حکومت نقصانات پورے کرنے کیلئے عوام پر ٹیکس لگاتی ہے: مفتاح اسماعیل

    حکومت نقصانات پورے کرنے کیلئے عوام پر ٹیکس لگاتی ہے: مفتاح اسماعیل

    عوامی پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت نقصانات پورے کرنے کیلئے عوام پر ٹیکس لگاتی ہے۔

    عوامی پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی جیب سے ایک ہزار ارب روپے مزید لئے جائیں گے، حکومت بہت سے ٹیکس لگاتی ہے، کبھی ٹیکس 30 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہر پاکستانی کو کم سے کم 4 ہزار روپے فی کس بجلی مد میں اضافی دینے پڑینگے، حکومت نے 24 فیصد اپنے اخراجات کو بڑھایا ہے اور حکومت نقصانات پورے کرنے کیلئے عوام پر ٹیکس لگاتی ہے، حکومت قرض اور ٹیکسوں پر چلتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گیس بھارت، بنگلادیش سمیت دیگر ممالک سے زیادہ مہنگی ہے، آئی ایم ایف نے یہ نہیں کہا کہ بجلی کی لاگت کم کریں، آئی ایم ایف تو یہ نہیں کہتا کہ 90 فیصد بل لیں، وہ کہتا ہے 100 فیصد بل لیں۔

    مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کہتا ہے آپ چیزیں ٹھیک کرلیں، حکومت اگر 400 ارب روپے تک بجلی مد میں دے تو بہتری آسکتی ہے لیکن حکومت کی آخری ترجیح میں عوام آتے ہیں، چین چشمہ فائیو 5 نیوکلیئر پلانٹ بنا رہا ہے۔

  • مفتاح اسماعیل کا پیپلزپارٹی میں شمولیت کا امکان

    مفتاح اسماعیل کا پیپلزپارٹی میں شمولیت کا امکان

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا پیپلزپارٹی میں شمولیت کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی (پی پی) کے ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ انکی جماعت کے سابق ن لیگی رہنما اور وفاقی وزیر خزانہ رہنے والے مفتاح اسماعیل سے معاملات طے پانے والے ہیں، مفتاح اسماعیل جلد پیپلزپارٹی میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مفتاح اسماعیل کی ممکنہ شمولیت کے معاملے پر پیپلزپارٹی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا، پارٹی قیادت کی منظوری کے بعد مفتاح اسماعیل سے رابطوں کا آغاز کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماؤں کا وفد گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے مفتاح اسماعیل سے رابطے میں ہے۔

    مفتاح اسماعیل ن لیگ کی گذشتہ حکومت کے دوران شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں بطور وزیر خزانہ کام کر چکے ہیں، مفتاح اسماعیل کو 2022 میں دوبارہ وزیر خزانہ مقرر کیا گیا تھا تاہم سینیٹر اسحاق ڈار کی لندن سے آمد سے قبل مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔

    مفتاح اسماعیل جون 2023 میں مسلم لیگ ن کے پارٹی عہدوں سے مستعفی ہوتے ہوئے سیاست کو خیرباد کہنے کا اعلان کیا تھا۔

  • ’آئی ایم ایف نے کہہ دیا ٹیکسز نہیں لگائیں گے تو مذاکرات نہیں کرینگے‘

    ’آئی ایم ایف نے کہہ دیا ٹیکسز نہیں لگائیں گے تو مذاکرات نہیں کرینگے‘

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہہ دیا ٹیکسز نہیں لگائیں گے تو مذاکرات نہیں کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف بات کرنے کے لیے تیار نہیں اور مطالبات بھیج رہا ہے، معاشی صورت حال کو موجودہ حکومت نے برے طریقے سے چلایا۔

    شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد ٹیکس لگائیں، آئی ایم ایف نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ گیس کی قیمتیں 45 فیصد تک بڑھائیں اگر اس حد تک ٹیکس لگیں گے تو ’طوفان بدتمیزی‘ کس طرف جائے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمارے دور میں مہنگائی 14 سے 15 فیصد تک تھی اب 30 فیصد سے زائد ہے اور دو دنوں میں پاکستان کا رسک 62 فیصد سے 75 فیصد پر چلا گیا ہے، رسک 75 فیصد تک بڑھنا الارمنگ ہے کیونکہ قرضے نہیں ملیں گے۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے قرضے بروقت ادا نہیں کرسکے گا جبکہ پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ حکومت کو ایک ہزار ارب کے ٹیکس لگانا ہوں گے۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ مارکیٹ ماہرین و ہینڈلر بھی معاشی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہوتے ہیں انہی کی رائے پر کسی ملک کا رسک طے کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت اب تک 800 ارب روپے کے ٹیکس لگا چکی ہے۔

  • 2013 سے 2018 کے دوران ہزاروں فیکٹریاں بند ہوئیں: شوکت ترین

    2013 سے 2018 کے دوران ہزاروں فیکٹریاں بند ہوئیں: شوکت ترین

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ سنہ 2013 سے 2018 کے دوران قوم کو 33 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا، 50 ہزار فیکٹریاں بند ہوئیں اور برآمدات میں 10 ارب کی کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے معیشت اور خارجہ پالیسی پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2013 سے 2018 کے دوران برآمدات میں 10 ارب کی کمی ہوئی۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ان 5 سالوں میں قوم کو 33 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا، اس دوران روپے کی قدر مصنوعی طور پر برقرار رکھی گئی، ان 5 سالوں میں 50 ہزار فیکٹریاں بند ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جس طرح کرونا وائرس کے دوران جس طرح ملک کو سنبھالا دنیا نے تعریف کی، عمران خان نے ہاؤسنگ سیکٹر کو آگے بڑھایا۔ ہمارے تیسرے سال میں 5.75 کی جی ڈی پی گروتھ ہوئی۔

    سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے مینو فیکچرنگ تباہ کردی تھی، ہمارے دور میں 18 لاکھ افراد کو سالانہ روزگار ملا۔

  • ‘آج ہر پاکستانی 2 لاکھ روپے سے زائد کا مقروض’

    ‘آج ہر پاکستانی 2 لاکھ روپے سے زائد کا مقروض’

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ ڈاکٹرحفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ آج ہر پاکستانی 2 لاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ ڈاکٹرحفیظ پاشا نے صنعتکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 70 کی دہائی تک پاکستان کا گروتھ ریٹ بھارت سے بہتررہا۔

    ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ اب زرمبادلہ کے ذخائر7 ارب تک آچکے ہیں جبکہ 18 سے 19 ارب ڈالر کے ذخائر ہونے چاہئیں۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں نے بھی پاکستان کی معاشی حالت غیرمستحکم قرار دے دی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 6 فیصد اور بھارت کا 17 فیصدہے، پاکستانی معیشت کو ایکسپورٹ اورٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانا ہوگی۔

    ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ آج ہر پاکستانی2 لاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہوگیا ہے اور دفاع کا بجٹ بھی قرضے لے کر پورا کیا جا رہا ہے۔

    سابق وزیرکا مزید کہنا تھا کہ توانائی کا شعبہ سفیدہاتھی کی حیثیت اور پاور سیکٹر بلیک ہول کی شکل اختیارکرگیا، لاسز 22 فیصد تک پہنچ گئے، سب سے زیادہ خسارہ نیشنل ہائی وےاتھارٹی کا 173 ارب روپے ہے۔

  • عدالت نے عبدالحفیظ شیخ کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی

    عدالت نے عبدالحفیظ شیخ کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی

    کراچی: سابق وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر عدالت نے ان کی 10 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے وطن واپسی پر نیب کو حفیظ شیخ کو گرفتار کرنے سے روک دیا ہے، اور دس روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے حفیظ شیخ کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عبدالحفیظ شیخ نے احتساب عدالت میں پیش ہونا ہے، وہ دبئی میں رہائش پذیر ہیں، اور نیب سے مکمل تعاون کو تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ حفیظ شیخ کے خلاف کراچی کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا گیا ہے، ان پر قومی خزانے کو 11.25 ملین ڈالر نقصان پہنچانے کا الزام ہے، اور احتساب عدالت نے حفیظ شیخ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کو 18 اپریل 2020 کو وزیر اعظم نے مشیر برائے خزانہ مقرر کیا تھا، تاہم عدالتی فیصلے کے بعد حفیظ شیخ کو مشیر خزانہ سے وزیر خزانہ بنایا گیا، انھوں نے 10 دسمبر 2020 کو وزیر خزانہ کی حیثیت سے حلف اٹھایا، اور سینیٹ الیکشن میں شکست کے بعد 28 مارچ 2021 کو انھیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

  • سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا بنگلہ سرکاری تحویل میں لے لیا گیا

    سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا بنگلہ سرکاری تحویل میں لے لیا گیا

    لاہور: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے احکامات پر ضلعی انتظامیہ نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا بنگلہ سرکاری تحویل میں لے لیا، بنگلے پر سرکاری اہلکار تعینات کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مفرور شدہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا لاہور میں واقع بنگلہ سرکاری تحویل میں لے لیا گیا، اسحٰق ڈار کا 4 کنال 17 مرلے کا بنگلہ 7 ایچ ماڈل گلبرگ تھری میں ہے۔

    مذکورہ کارروائی لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن کی سربراہی میں کی گئی۔ اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق نیب کی جانب سے فوری طور پر بنگلے کو قبضے میں لینے کی ہدایت دی گئی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ بنگلہ سرکاری تحویل میں لے کر سرکاری اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کا ریفرنس نیب میں زیر سماعت ہے، اسحٰق ڈار کافی عرصے سے مفرور ہیں اور عدالتوں سے بچنے کے لیے بیرون ملک مقیم ہیں۔

    اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

  • اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد :سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے  اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے لئے حکومت نے کچھ عملی اقدامات نہیں کیے، صرف برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ کو خطوط لکھے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پرنسپل انفارمیشن آفیسر سے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار,فواد حسن فواد ، پرویز رشید اور عطا الحق قاسمی سے پیسوں کی ریکوری کیوں نہیں ہوئی۔

    جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ریکوری کی میعاد ابھی تک ختم نہیں ہوئی، دو ماہ کل پورے ہوئے، آج سب کو ریکوری کا نوٹس جاری کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اسحاق ڈار ابھی تک واپس نہیں آئے، نیب ابھی تک اسحاق ڈار واپس نہ لا سکا، جس پر وکیل نیب نے بتایا اسحاق ڈار کی واپسی کے ایکسٹرا ڈیشن کاعمل شروع ہے اور ان کی جائیداد ضبط کر لی گئی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جائیدادضبط کرنےکےمعاملےکو2ماہ گزرچکےہیں، اسحاق ڈار کی واپسی کیلئے نیب نے برطانوی حکومت کو خط لکھنا تھا، ان کی واپسی کے لئے عملی اقدامات نہیں کیے جا رہے صرف خط لکھے جا رہے ہیں ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا اس معاملے پر دفتر خارجہ نے کوئی کردار ادا کیا ہو ، جس پر نمائندہ وزرات خارجہ نے جواب دیا کہ دفتر خارجہ نے برطانوی سینٹرل اتھارٹی کو خط لکھ دیا ہے، ان کا جواب ابھی آنا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسحاق ڈار کی واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی ، معلوم نہیں اسحاق ڈار کب تک وہاں بیٹھے رہیں گے، عدالت نے خط کے جواب کا انتظار کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔

    یاد رہے 5 جنوری کو سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے سے متعلق کیس کو سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، وزارت داخلہ، خزانہ، خارجہ اور اطلاعات کونوٹسزجاری کئے تھے جبکہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار، نیب اورایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کئے۔

    مزید پڑھیں: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

    واضح رہے اسحاق ڈارکی وطن واپسی کے لئے وزارت خارجہ نے برطانوی ہائی کمیشن کو خط لکھا تھا، جس پر برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کی تھی۔

    بعد ازاں قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ اسحاق ڈارکو انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے سابق وزیر خزانہ اور مفرور ملزم اسحاق ڈار گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں مقیم ہیں اور سپریم کورٹ کے متعدد بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے ، جس کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات بھی جاری کئے تھے جبکہ اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے۔

  • میری لندن یا دنیا میں کہیں بھی پراپرٹی یا بینک اکاؤنٹ نہیں، اسحاق ڈار

    میری لندن یا دنیا میں کہیں بھی پراپرٹی یا بینک اکاؤنٹ نہیں، اسحاق ڈار

    لندن: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میری لندن یا دنیا میں کہیں بھی پراپرٹی یا بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میری لندن یا دنیا میں کہیں بھی پراپرٹی یا بینک اکاؤنٹ نہیں ہے، کمر کی شدید تکلیف میں مبتلا ہوں، ڈاکٹر نے سرجری تجویز کی ہے، ہارلے اسٹریٹ کلینک کو شریف فیملی کی ملکیت قرار دینے والے آج شرمندہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سے قرضوں میں اضافہ ہوا، روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر ساڑھے تین ہزار ارب کا قرضہ چڑھ گیا، روپے کی قدر میں کمی سے 95 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

    [bs-quote quote=” روپے کی قدر میں کمی سے 95 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”اسحاق ڈار”][/bs-quote]

    اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے کینیڈا، اٹلی کی معیشت کو پیچھے چھوڑ کر جی 20 میں شامل ہونا تھا، ڈیمز کے لیے بجٹ میں 101 ارب روپے مختص کیا تھا۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط ہونا ہوگا، نواز شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا اور شہباز شریف کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے کہ 2 اکتوبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گاڑیاں اور جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔

    احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسحاق ڈارکی قرق جائیداد نیلام کرنے کا اختیار صوبائی حکومت کو ہے، صوبائی حکومت کو اختیار ہے جائیدادیں نیلام کرے یا اپنے پاس رکھے۔

    اس سے قبل نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔

  • وزیراعظم کی تقریر بہت حوصلہ افزا تھی: سابق وزیرخزانہ سلمان شاہ

    وزیراعظم کی تقریر بہت حوصلہ افزا تھی: سابق وزیرخزانہ سلمان شاہ

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی تقریر بہت حوصلہ افزا تھی، ستر سال میں کبھی اس طرح کا ایجنڈا نہیں دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نومنتخب وزیر اعظم عمران خان کی قوم سے پہلی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے سلمان شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے بہت اچھے طریقے سے نئے پاکستان کا ماڈل پیش کیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ قوم کو موبائلائز کرنے کا بہت کامیاب طریقہ ہے، وزیراعظم کی تقریر سے حوصلہ افضائی ہوئی ہے، قوم کو امیدیں ہیں۔

    سلمان شاہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس میں سختی نہیں کرنی بلکہ اسے آسان بنانا چاہیے، تاکہ تمام لوگ ٹیکس دیں، ٹیکس کا سسٹم آسان بنانے سے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

    منی لانڈرنگ سے باہر گیا پیسہ واپس لانے کیلیے ٹاسک فورس بنائیں گے، عمران خان

    ان کا کہنا تھا کہ اداروں کو کرپشن سے خالی کریں تو بات بنے گی، عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہونا بہت بڑا اقدام ہوگا، دنیا میں ہماری ایگریکلچر سب سے کم ہے۔

    واضح رہے کہ آج قوم سے اپنے پہلے خطاب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے معیشت اور سیاحت کے شعبوں کی بہتری کے لیے واضح اور بڑے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    قوم سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کی بھرپور مدد کریں گے، سرمایہ کاروں کے لیے وَن ونڈو آپریشن شروع کرنے اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے ان کی تمام مشکلات کو دور کریں گے، جب تک اقتدار میں ہوں کوئی کاروبار نہیں کروں گا، منی لانڈرنگ سے باہر گیا پیسہ واپس لانے کیلیے ٹاسک فورس بنائیں گے۔