محمد علی درانی نے کہا ہے کہ 70 فیصد آئی پی پیز ملک پر 54 سال سے حکمرانی کرنے والے 2 خاندانوں کی ہیں، ہمارے ہی پیسوں سے ہمیں ریلیف دیا جارہا ہے۔
اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر محمدعلی درانی نے کہا کہ پنجاب میں بجلی پر ریلیف دراصل ہماری جوتیاں ہمارے سروالی بات ہے، ہمارے ہی پیسوں سے ہمیں ریلیف دیا جارہا ہے، آئی پی پیز کے ڈاکوؤں سے کچھ نہیں لیا گیا۔
محمد علی درانی نے کہا کہ کیپیسٹی پےمنٹ کی صورت میں عوام کی جیبیں کاٹیں جارہی ہیں، 9 مئی کے واقعے کی اصل انکوائری کرائی جائے تو شاید حکومت کے اپنے لوگ پکڑے جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت 9 مئی واقعات کی گرد اڑا کر اپوزیشن قیادت کو جیلوں میں رکھنا چاہتی ہے، ملک میں غیرمنتخب، غیرآئینی حکومت ہے اس پرکسی کوشک نہیں، حکومت گرانے کیلئے کیا کرنا ہے اپوزیشن جماعتیں ان سب چیزوں کو دیکھ رہی ہیں۔
محمدعلی درانی نے کہا کہ پاکستان کےعوام چاہتے تھے تمام اپوزیشن اکھٹی ہو جو ہوچکا ہے، حکومت مخالف قوتوں کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ اکٹھے ہوجاؤ، لائحہ عمل بعد میں سامنے آئےگا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کا رویہ جمہوریت کش ہے، سیاسی اسیروں کی وجہ سے دنیا بھرمیں پاکستان کی بدنامی ہورہی ہے،
انھوں نے کہا کہ حکومت سیاسی قیدیوں کے معاملے کو دیکھنے کیلئے تیار ہی نہیں، تمام سیاسی قوتوں میں اتفاق ہے اس حکومت کے ساتھ ان کا کوئی مستقبل نہیں، جماعت اسلامی حکومت کے خلاف بڑی مؤثرتحریک کا حصہ بن چکی ہے۔
محمدعلی درانی کا کہنا تھا کہ حکومت مفاہمت نہیں چاہتی، کسی بھی مذاکرات میں اسے اپنا خاتمہ نظر آتا ہے، حکومت مفاہمت کی میز پر آئے تو اسے 47 سے سلپ ہوکر فارم 45 پر آنا پڑے گا یعنی اپنے خاتمے پر، جی ڈی اے کےمنتخب لوگوں نے سندھ میں حلف اٹھانے سے انکار کیا۔