Tag: سابق چیف جسٹس

  • بنگلادیش کے سابق چیف جسٹس  کو گرفتار کرلیا گیا

    بنگلادیش کے سابق چیف جسٹس کو گرفتار کرلیا گیا

    ڈھاکہ : بنگلادیش کےسابق چیف جسٹس کو قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا، خیرالحق طلبہ تحریک میں نوجوان کےقتل کے مقدمے میں نامزد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کے سابق چیف جسٹس کو قتل کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا، پولیس سابق چیف جسٹس اے بی ایم خیرالحق کو گھر سے ہتھکڑیاں ڈال کر قیدیوں کی وین میں لے گئی۔

    جس کے بعد عدالت نے انہیں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ وہ اس وقت 81 برس کے ہیں۔

    پولیس نے بتایا کہ خیرالحق پر متعدد مقدمات زیر سماعت ہیں، تاہم انہیں یہ گرفتاری سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے دوران طلبہ کی جانب سے ہونے والی احتجاجی تحریک میں ایک شخص کے قتل کے الزام پر عمل میں لائی گئی۔

    یہ مقدمہ اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے رہنما علا الدین کی جانب سے دائر کیا گیا، جنہوں نے الزام لگایا کہ عوامی مظاہروں کے دوران ان کے بیٹے کو قتل کیا گیا، اور اس جرم میں خیرالحق، شیخ حسینہ اور دیگر 465 افراد ملوث ہیں۔

    عینی شاہدین کے مطابق خیرالحق کو ڈھاکہ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں وہ جج کے جیل بھیجے جانے کے حکم پر خاموش رہے۔

    خیرالحق ماضی میں اُس عدالتی فیصلے کے باعث شدید تنقید کی زد میں رہے ہیں، جس کے تحت 2011 میں نگران حکومت کے تحت انتخابات کے انعقاد کا نظام ختم کر دیا گیا تھا، اس نظام کا مقصد عام انتخابات میں شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بنانا تھا۔

    خیرالحق نے 2010 کے آخر میں آٹھ ماہ کی مختصر مدت کے لیے چیف جسٹس کے فرائض انجام دیے، جس کے بعد انہیں حسینہ حکومت نے لا کمیشن کا سربراہ مقرر کر دیا تھا، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے عدالتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے حکومتی مفادات کو تقویت دی۔

    بی این پی کے سینئر رہنما مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے کہا کہ خیرالحق کی گرفتاری ایک اہم پیش رفت ہے، اور امید ظاہر کی کہ عدلیہ کو سیاسی آلہ کار بنانے کے خلاف ایک مثال قائم کی جائے گی۔

    سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محبوب الدین کھوکن نے دعویٰ کیا کہ خیرالحق کو متنازع فیصلوں کے بعد مختلف سرکاری مراعات دی گئیں، اور ان کے فیصلے نے حکمران جماعت عوامی لیگ کو جبری گمشدگیوں اور قتل جیسے اقدامات کو فروغ دینے میں مدد دی۔

  • سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی بھی مبینہ آڈیو سامنے آگئی

    سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی بھی مبینہ آڈیو سامنے آگئی

    اسلام آباد : سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی بھی مبینہ آڈیو سامنے آگئی، جس میں وہ پی ٹی آئی ٹکٹ ہولڈر ابوزر سے گفتگو کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب اور پی ٹی آئی ٹکٹ ہولڈر ابوزر کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی۔

    مبینہ آڈیو میں ابوزر نجم ثاقب کو اپنے ٹکٹ سےمتعلق آگاہی دے رہے ہیں، ابوزرچدھڑ نے نجم ثاقب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آپ کی کوششیں رنگ لےآئی ہیں، جس پر نجم ثاقب کا کہنا تھا کہ بابا11 بجے تک دفتر آجائیں گے ان کو ملنے آجانا انہوں نے بہت محنت کی ہے۔

    ابوزرچڈھر نے مزید کہا کہ میں پہلے انکل کےپاس آؤں یا ٹکٹ جمع کراکرآؤں تو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کا کہنا تھا کہ وہ تمہاری مرضی ہےمگر آج کے دن میں بابا سے مل ضرورلینا۔

    میاں عزیر نے نجم ثاقب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ تمہیں ابوزرنےبھیجی ہےیاڈائریکٹ آئی ہے تو نجم ثاقب نے کہا مجھےڈائریکٹ بھی آسکتی ہے ضروری نہیں ابوزر ہی بھیجے۔

    مبینہ آڈیو میں میاں عزیر نے سوال کیا یہ کام کس نےکرایاہے تو نجم ثاقب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ایک بیس سےنیچےنہیں لینا ورنہ میں تمہاری ٹانگیں توڑدوں گا، میں مذاق نہیں کررہا،عزیریہ بہت بڑی چیز ہے، میں ورنہ ڈائریکٹ ہوجاؤں گا، اورتو کچھ نہیں کر سکتے، وہ ٹکٹ جمع کرا کر میرے پاس دفتر آرہا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور عمران خان کے وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی، آڈیو میں ثاقب نثار خواجہ طارق رحیم کو توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے سے متعلق رہنمائی کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل سامنے آگیا

    مبینہ آڈیو میں ثاقب نثار نے کہا تھا کہ آپ دو ہزار دس کا ازخودنوٹس کیس دیکھ لیں، جب آپ پڑھیں گے تو آپ کو سمجھ آجائے گا، جس پر خواجہ طارق رحیم کا کہنا تھا کہ کلازتھری میں راستہ دیا ہوا ہے۔

    بعد ازاں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میرے صبراور خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

  • سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا حکم، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی طلبی بھی متوقع

    سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا حکم، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی طلبی بھی متوقع

    اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) ارکان نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے شروع کیے جانے والے سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا، مالی بے ضابطگیاں سامنے آنے پر سابق چیف جسٹس کو بھی بلایا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) ارکان نے سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کا معاملہ اٹھادیا، ارکان نے ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

    کمیٹی رکن برجیس طاہر نے کہا کہ ڈیم فنڈ حقیقت میں ڈیم فول ہے، ڈیم کے لیے چندہ اکھٹا کر کے قوم کا مذاق بنایا گیا، دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس نے چندے سے ڈیم بنائے ہوں، فنڈ کے لیے 9 ارب روپے اکھٹے کیے گئے اور 13 ارب اشتہارات پر لگا دیے گئے۔

    پی اے سی نے آڈیٹر جنرل کو سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا ٹاسک دے دیا، چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے ہدایت کی کہ آڈیٹرجنرل سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کریں۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں ڈیم فنڈ کے اشتہارات پر کتنے اخراجات آئے، کتنے خاندانوں نے ڈیم فنڈ سے بیرون ملک سفر کیا۔

    چیئرمین پی اے سی نے ڈیم فنڈ شروع کرنے والے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی طلب کرنے کا عندیہ دے دیا، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ مالی بے ضابطگیاں سامنے آنے پر سابق چیف جسٹس کو بھی بلائیں گے۔

  • سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو ہوا، ثبوت میرے پاس ہیں: ذرائع ثاقب نثار

    سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو ہوا، ثبوت میرے پاس ہیں: ذرائع ثاقب نثار

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے قریبی ذرائع سے ہونے والی تہلکہ خیز گفتگو سامنے آ ئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع ثاقب نثار نے انکشاف کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے ثبوت میاں ثاقب نثار کے پاس موجود ہیں۔

    انھوں نے کہا ہے کہ سازش سے کس طرح جسٹس سجاد کو منصب سے ہٹایا گیا میں سب کچھ جانتا ہوں، جسٹس سجاد علی معاملے پر کتاب لکھوں گا تو اصل چہرے سامنے آئیں گے۔

    ذرائع ثاقب نثار کے مطابق پاناما کیس سے میرا (ثاقب نثار) کوئی تعلق نہیں تھا، خود کو اس سے دور رکھا، مانیٹرنگ جج کا مقصد شفافیت تھا کیوں کہ ملزمان کی حکومت تھی، ہائیکورٹ ججز سے پوچھ لیں کیا کبھی کسی کی سفارش کی، میرا دامن صاف، ضمیر مطمئن ہے، غلطی ہو سکتی ہے لیکن دانستہ نہیں کی۔

    ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ مجھ سے کسی کی جرات نہ تھی کہ رابطہ کرتا، میں نے کوئی کیس شریف خاندان کے خلاف نہیں سنا، بطور چیف جسٹس ہر ذمہ داری لیتا ہوں، عمران خان کے 2 کیسز سنے کیوں کہ دیگر ججز پانامہ کیس دیکھ رہے تھے۔

    اٹارنی جنرل کی ثاقب نثارکی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کرنے کی مخالفت

    ان کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ الیکشن کمیشن کا کیس ہے مگر انھوں نے دوسرا کیس دیکھا تھا، عمران خان کرکٹ کھیلتا تھا، اس کی کمائی سے باہر فلیٹ خریدا تھا، فلیٹ نہ بکنے سے پراپرٹی خریدنے کے لیے جمائمہ نے رقم دی، رسیدیں آ گئیں، بعد میں فلیٹ فروخت کر کے عمران خان نے رقم بھی ادا کی۔

    انھوں نے کہا جسٹس شوکت صدیقی نے ریفرنس کے بعد 2 بار مجھ سے رابطہ کیا، مجھے پتا تھا کہ یہ کس لیے ملنا چاہتے ہیں اس لیے جان بوجھ کر نہیں ملا، انھوں نے 2 بار مس کنڈکٹ کیا اس لیے نا اہل کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق انھوں نے کہا کہ نواز شریف دوسری بار وزیر اعظم بنے تو ایک سال وفاقی سیکریٹری قانون رہا، جب سیکریٹری قانون تھا تو محکموں میں ایڈوائزر کے لیے سفارش آتی تھی، ایک سال بعد میرٹ پر عدلیہ کا حصہ بغیر سفارش بنا۔

    سابق چیف جسٹس نے کہا رانا شمیم کی مرحومہ اہلیہ اور میری اہلیہ کا آخری دم تک رابطہ تھا، رانا شمیم کی اہلیہ تو اکثر میری بیوی کو دعائیہ میسجز بھیجتی تھیں، رانا شمیم نے مجھ سے گلہ کیا آپ کی وجہ سے مجھے توسیع نہیں ملی، رانا شمیم سے میں نے کہا یہ میرا اختیار نہیں تھا، رانا شمیم نے کہا آپ نے کچھ کیسز میں میرے خلاف فیصلے دیے، اسی بات پر میرا رانا شمیم سے آخری رابطہ تھا۔

    ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ رانا شمیم نے شاہین ایئر کو حکم دیا کہ گلگت کے لیے سروس شروع کریں، میرے پاس پٹیشن آئی تو آرڈر دیا کہ یہ تو گلگت کے جج کا اختیار نہیں، ٹورازم محکمے کی گلگت میں زمین اسکاؤٹس کو دینے کا حکم بھی غلط تھا، سابق چیف جج گلگت کے اختیارات سے بڑھ کر فیصلے ختم کرنا پڑے۔

    انھوں نے انکشاف کیا سعد رفیق کے ریلوے معاملات کلیئر تھے اس لیے کارروائی کا نہیں کہا، پی کے ایل آئی کا فرانزک آڈٹ کرایا تو اس میں گھپلے نکلے، 34 ارب کا منصوبہ، جگہ، پیسے حکومت کے اور دے کسی اور کو رہے تھے، میرے بھائی کو جوڑتے رہے وہ تو میڈیسن کا ڈاکٹر ہے، میرے بھائی کا پی کے ایل آئی سے کوئی تعلق نہیں، باہر سے اور بھی ڈاکٹرز واپس آتے ہیں مگر 15 لاکھ تنخواہ نہیں لے رہے، ڈاکٹر اشرف طاہر بھی تو لاکھوں ڈالرز چھوڑ کر آئے، کیا کبھی ڈی جی فرانزک ایجنسی پر کوئی سوال اٹھا۔

  • افتخار چوہدری کو جیل بھیجنا چاہیے: فواد چوہدری کا ٹویٹ

    افتخار چوہدری کو جیل بھیجنا چاہیے: فواد چوہدری کا ٹویٹ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری کو دیگر ساتھیوں سمیت جیل بھیجنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ریکوڈک کیس کے فیصلے پر ٹویٹر کے ذریعے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ افتخار چوہدری کے فیصلوں کی قیمت پاکستان مسلسل ادا کر رہا ہے۔

    فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ اس شخص کے فیصلوں کا میرٹ جانچنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیشن بننا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ریکوڈک کیس: پاکستان کو 5.8 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ افتخار چوہدری، حامد خان اور اس کے دیگر ساتھیوں کو ملک کو نا قابل تلافی نقصان پہنچانے کے جرم میں جیل بھیجا جانا چاہیے۔

    خیال رہے کہ آج انٹرنیشنل کورٹ آف سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ نے ریکوڈک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کو 5.8 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    ورلڈ بینک کی ثالثی عدالت نے سات سال پرانے ریکوڈک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ پاکستان ٹیتھیان کاپر کمپنی کو 4.08 ارب ڈالر ہرجانہ اور 1.87 ارب ڈالر سود ادا کرے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کمپنی کو سونے، تانبے کے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا، تاہم سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے 2011 میں ریکوڈک معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔

  • مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب، آرمی چیف اور سابق چیف جسٹس کو بھی مدعو کیا گیا ہے

    مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب، آرمی چیف اور سابق چیف جسٹس کو بھی مدعو کیا گیا ہے

    اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت ہی مہمند ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ مکمل کرے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ساتھ خصوصی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مہمند ڈیم کی تعمیرکا فیصلہ کیا ہے، وفاقی کابینہ اجلاس میں مہمند ڈیم کی تعمیرکی منظوری دی گئی، افتتاح 2 مئی کو کیا جا رہا ہے، وزیر اعظم سنگ بنیاد رکھیں گے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ بیرونی اوراندرونی قوتوں نے مہمند ڈیم کو کالا باغ بنانے کی کوشش کی، مگر انھیں ناکامی ہوئی۔ وزیر اعظم سنگ بنیاد رکھیں گے، افتتاحی تقریب کے لئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار آرمی چیف کو بھی مدعوکیا گیا ہے.

    پریس کانفرنس: صرف ہفتے دس دن میں پاکستان میں نوکریوں کی بارش ہونے والی ہے،فیصل واوڈا

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مہمند ڈیم کا پروجیکٹ 54 سال سے پھنسا ہوا تھا، یہ میری پیدائش سے بھی پہلے کا منصوبہ تھا، جو اس دور حکومت میں مکمل ہوگا.

    خیال رہے کہ اس موقع پر کابینہ اجلاس سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نے اوگرا کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری پر نظر ثانی کی ہدایت کی ہے۔

    اس موقع پر انھوں نے پی ٹی ایم کی ملک دشمن سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالی۔

  • آئینی طور پر نواز شریف دوبارہ پارٹی سربراہ نہیں‌ بن سکتے، افتخار چوہدری

    آئینی طور پر نواز شریف دوبارہ پارٹی سربراہ نہیں‌ بن سکتے، افتخار چوہدری

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس پاکستان اور پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخار چوہدری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم کرکے نااہل شخص کو دوبارہ پارٹی سربراہ بنائے جانے پر تحفظات ہیں، آئین کی شق 63 کے تحت یہ ممکن نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

    افتخار چوہدری نے کہا کہ اس وقت حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے وزیراعظم کو پارٹی سربراہ بنادیا جائے یا مقصد یہ ہوسکتا ہے کہ آئندہ ایسا کوئی معاملہ دوبارہ ہو تو پارٹی سربراہ نااہل نہ ہوسکے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے اس معاملے پر بہت تحفظات ہیں، آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت کوئی بھی نااہل شخص کسی سرکاری عہدے یا پارٹی عہدے کے لیے اہل نہیں ہوسکتا، اس آرٹیکل کی بہت اہمیت ہے جس کے تحت اول تو وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے، اگر الیکشن لڑ کر آ بھی آجائیں تب بھی وہ اس بات کے اہل نہیں ہوتے کہ منتخب اسمبلی میں انہیں ان کی نشست دوبارہ مل سکے۔

    انہوں نے کہا کہ منتخب رکن کو اگر عدالت کی جانب سے فاتر العقل، دیوالیہ،  پاکستان کی شہریت ختم کرکے غیر ملکی شہریت رکھنے والا، عدلیہ کو بدنام کرنے والا، مسلح افواج کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہو تو ایسا شخص دوبارہ پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔

    پریس کانفرنس کی ویڈیو دیکھیں:

     

    افتخار چوہدر نے مزید کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو ملا کر دیکھیں تو ایسی ترمیم لانا جس کے ذریعے ایسے شخص کو اہل قرار دیا جائے تو وہ پارلیمنٹ میں آنے کا اہل نہیں،سپریم کورٹ نے عمران بمقابلہ نواز شریف کیس میں جو فیصلہ سنایا اس میں کہا تھا کہ نواز شریف اہل نہیں ہیں کیوں کہ وہ صادق اور امین نہیں رہے۔

  • نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے، مستعفی ہوجائیں، افتخار چوہدری

    نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے، مستعفی ہوجائیں، افتخار چوہدری

    اسلام آباد : سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاناما فیصلے کے بعد وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے، مقدمے میں نواز شریف ہار گئے وہ مستعفی ہوجائیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بطور ممبر اوروزیراعظم اپنا تشخص برقرار نہیں رکھ سکتے، پانامہ فیصلے میں پانچ میں سے دو ججز نے پٹیشن کی استدعا تسلیم کرلی۔

    سپریم کورٹ کے تین ججز نے وزیر اعظم کو کلین چٹ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ ججز نے قطری خطوں کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا، انصاف ہونا چاہیےاور انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے، کیا وزیر اعظم کے ہوتے ہوئے جے آئی ٹی آزادانہ فیصلہ کرسکتی ہے؟

    افتخار چوہدری نے کہا کہ جو شخص صادق و امین کی تعریف پرپورانہیں اترتا وہ آزادانہ تحقیقات کیسے کرنے دے گا۔ وزیر اعظم جے آئی ٹی کی آزادانہ تحقیقات میں سب سے بڑ ی رکاوٹ ہیں، اصغرخان کیس کا حشر آپ سب کے سامنے ہے۔

    وزیر اعظم پاکستان اپنے اثر ورسوخ کی بنیاد پر جے آئی ٹی کی تحقیقات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ شفاف تحقیقات کیلئے وزیراعظم نوازشریف اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکمران ملک قرضوں پرچلا رہے ہیں اور ان کا اپنا کاروبار دنیا بھر میں پھیلایا ہوا ہے، نام نہاد نعر ے لگائےجارہے ہیں، کہ ملک ترقی کر رہا ہے۔

  • قطری شہزادے کی پیشی تک خط کی کوئی اہمیت نہیں، جسٹس (ر) سجاد علی شاہ

    قطری شہزادے کی پیشی تک خط کی کوئی اہمیت نہیں، جسٹس (ر) سجاد علی شاہ

    کراچی: سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا ہے کہ اگر قطری شہزادہ عدالت میں پیش نہیں ہوتا تو خط کی کوئی اہمیت نہیں، عدالت میں سچ بات کرنی چاہیے، حکومت عدالتی کاموں میں مداخلت کرتی ہے اس لیے بریف کیس والے کام آج تک جاری ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کی جانب سے کیے جانے والے سوالات کے جواب میں کیا۔ سجاد علی شاہ نے کہا کہ عدالت پر منحصر ہے وہ کیس کا جو بھی فیصلہ کرے، جس قطری شہزادے نے خط لکھا اُسے عدالت میں طلب کیا جانا چاہیے تاہم اگر وہ پیش نہیں ہوتا تو اُس کے خط کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کے تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ سچ بات کریں، عدالت میں وضاحت ایسی ہونی چاہیے جس سے معلوم ہوسکے سچ اور جھوٹ میں کیا فرق ہے، پاناما کیس کے کاغذات میرے پاس بھی آئے مگر اُس میں نوازشریف کا نام نہیں بلکہ شریف خاندان کے دیگر افراد کا نام تھا۔

    سجاد علی شاہ نے کہا کہ شریف خاندان فلیٹس کی ملکیت تسلیم کرچکا ہے اب یہ عدالت میں ثبوت پیش کرنا بھی انہی پر منحصر ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالت کو آئین کے تحت اختیارات دیے گئے ہیں اور سپریم کورٹ کے پاس تمام اختیارات موجود ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ عدالت کے دائرہ اختیار کو مزید بڑھائیں کیونکہ اسی صورت سچ تک پہنچنا ممکن ہے۔

    سابق چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت عدالتی کام میں مداخلت کرتی ہے، ماضی میں موجودہ حکومت نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا تاہم جب اس کیس میں 58 ٹو بی کے اختیار کے حوالے سے عدالتی موقف پیش کیا تو اس فیصلے پر ہنگامہ کھڑا کیا گیا۔

    واضح رہے جسٹس (ر) سجاد علی شاہ  1994 سے 1997 تک چیف جسٹس کے عہد پر فائز رہے انہیں صدر پاکستان فاروق لغاری نے منتخب کیا تھا۔

  • افتخارچوہدری بلٹ پروف گاڑی کیس،جسٹس شوکت عزیزصدیقی کاسماعت سے انکار

    افتخارچوہدری بلٹ پروف گاڑی کیس،جسٹس شوکت عزیزصدیقی کاسماعت سے انکار

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کےجسٹس شوکت عزیزصدیقی نے سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری کی بلٹ پروف گاڑی کاکیس مزید سننےسےانکار کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس پاکستان کی بلٹ پروف گاڑی کےکیس کی سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلے کےمطابق آج افتخارچوہدری کی گاڑی عدالت میں جمع کراناتھی۔

    سماعت کے دوران شیخ احسن الدین نے کہا کہ سنگل رکنی بنچ کافیصلہ ڈویژن بنچ نےکالعدم قراردیاتھا۔کیس کی سماعت کےلیےتاریخ دیں دلائل دیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا کہ کیس کی سماعت پندرہ تاریخ کو کریں گے جس پر شیخ احسن الدین نے کہا کہ پندرہ تاریخ کو میرے بھائی کا چہلم ہے نہیں آسکتا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نےکیس کی مزیدسماعت سےانکارکردیا۔نئے بنچ مقررکرنے کےلیے کیس چیف جسٹس انورخان کاسی کےپاس منتقل کردیاگیا۔

    یاد رہے کہ 2 دسمبر کو عدالت عالیہ کے سنگل بنچ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو دی جانےوالی بلٹ پروف گاڑی 8 دسمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہےکہ مذکورہ حکم نامے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی تھی۔انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت جسٹس نور الحق این قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی تھی جس میں سابق چیف جسٹس کے وکلاشیخ احسن الدین،توفیق آصف،عامر مغل ایڈووکیٹ پیش ہوئے تھے۔