ڈھاکہ : بنگلادیش کےسابق چیف جسٹس کو قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا، خیرالحق طلبہ تحریک میں نوجوان کےقتل کے مقدمے میں نامزد ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کے سابق چیف جسٹس کو قتل کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا، پولیس سابق چیف جسٹس اے بی ایم خیرالحق کو گھر سے ہتھکڑیاں ڈال کر قیدیوں کی وین میں لے گئی۔
جس کے بعد عدالت نے انہیں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ وہ اس وقت 81 برس کے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ خیرالحق پر متعدد مقدمات زیر سماعت ہیں، تاہم انہیں یہ گرفتاری سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے دوران طلبہ کی جانب سے ہونے والی احتجاجی تحریک میں ایک شخص کے قتل کے الزام پر عمل میں لائی گئی۔
یہ مقدمہ اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے رہنما علا الدین کی جانب سے دائر کیا گیا، جنہوں نے الزام لگایا کہ عوامی مظاہروں کے دوران ان کے بیٹے کو قتل کیا گیا، اور اس جرم میں خیرالحق، شیخ حسینہ اور دیگر 465 افراد ملوث ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق خیرالحق کو ڈھاکہ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں وہ جج کے جیل بھیجے جانے کے حکم پر خاموش رہے۔
خیرالحق ماضی میں اُس عدالتی فیصلے کے باعث شدید تنقید کی زد میں رہے ہیں، جس کے تحت 2011 میں نگران حکومت کے تحت انتخابات کے انعقاد کا نظام ختم کر دیا گیا تھا، اس نظام کا مقصد عام انتخابات میں شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بنانا تھا۔
خیرالحق نے 2010 کے آخر میں آٹھ ماہ کی مختصر مدت کے لیے چیف جسٹس کے فرائض انجام دیے، جس کے بعد انہیں حسینہ حکومت نے لا کمیشن کا سربراہ مقرر کر دیا تھا، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے عدالتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے حکومتی مفادات کو تقویت دی۔
بی این پی کے سینئر رہنما مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے کہا کہ خیرالحق کی گرفتاری ایک اہم پیش رفت ہے، اور امید ظاہر کی کہ عدلیہ کو سیاسی آلہ کار بنانے کے خلاف ایک مثال قائم کی جائے گی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محبوب الدین کھوکن نے دعویٰ کیا کہ خیرالحق کو متنازع فیصلوں کے بعد مختلف سرکاری مراعات دی گئیں، اور ان کے فیصلے نے حکمران جماعت عوامی لیگ کو جبری گمشدگیوں اور قتل جیسے اقدامات کو فروغ دینے میں مدد دی۔