Tag: سابق ڈی جی ایف آئی اے

  • مجھ سے شریف خاندان کے خلاف کیسز بنانے کا کہا گیا: سابق ڈی جی ایف آئی اے کا انکشاف

    مجھ سے شریف خاندان کے خلاف کیسز بنانے کا کہا گیا: سابق ڈی جی ایف آئی اے کا انکشاف

    لاہور: سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے شریف خاندان کے خلاف کیسز کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں، بشیر میمن کا کہنا ہے کہ ان سے شریف خاندان کے خلاف کیسز بنانے کا کہا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ہے کہ مجھے متعدد بار مریم، نواز شریف اور شہباز کے خلاف کیسز کا کہا گیا، میں نے جو الزامات لگائے تھے ان کی انکوائری کی بجائے مجھ ہی پر الزامات لگا دیے گئے۔

    سابق ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ لاہور میں منی لانڈرنگ کا کیس چل رہا ہے یہ فائل بھی میرے پاس آئی تھی، فائل دیکھ کر کہہ دیا تھا کہ یہ کیس نہیں بنتا، اس کیس سے متعلق ایسی باتیں مجھے معلوم ہیں جو میں نہیں بتانا چاہتا۔

    بشیر میمن نے کہا پی ٹی آئی کے ٹرولز سرکاری تنخواہ لیتے ہیں، یہ ٹرولز لوگوں کی عزتیں اور پگڑیاں اچھالتے ہیں۔

    انھوں نے انکشاف کیا عرب شیخ میرے گھر چائے پینے آئے تھے، عرب شیخ کی کل وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات طے ہے، ایک تصویر کو مجھ سے منسوب کر کے ٹرولنگ کی جا رہی ہے، میں انکشاف کرتا ہوں کہ وہی شخص 50 ملین ڈالر کی انوسٹمنٹ لے کر آیا ہے، بشیر میمن نے بتایا کہ عرب شیخ کی تصویر فیصل واوڈا، عمر ایوب اور دیگر کئی لوگوں کے ساتھ بھی ہے۔

    بشیر میمن کے مطابق یہ لوگ پاکستان کا مذاق بنا رہے ہیں، ان کے ایک بیان سے پی آئی اے کو 2 ارب روپے کا نقصان ہوا، یہ پاکستان کو عالمی تنزلی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، میں پاکستانی ہوں میں جو ٹھیک سمجھوں گا وہ بولوں گا۔

    انھوں نے کہا وزیر اعظم نے متعدد بار کے الیکٹرک کے عارف نقوی کے لیے کہا، عارف نقوی پر اپنے مؤقف سے میں نہیں ہٹا، اب ثابت ہو چکا ہے کہ دبئی سے 2.1 ملین ڈالر آئے۔

    بشیر میمن نے کہا ٹھیک آدھے گھنٹے بعد میرے بیان پر ٹرولنگ شروع ہو جائے گی، وہ بیچارے تنخواہ لیتے ہیں، لیکن خدا کا واسطہ ہے بطور ادارہ ایف آئی اے اپنا مذاق نہ بنوائے، یہ ایف آئی اے کو سیاسی تنظیم بنانے جا رہے ہیں۔

  • سابق ڈی جی ایف آئی اے کی پنشن روکنے کا نوٹیفکیشن معطل

    سابق ڈی جی ایف آئی اے کی پنشن روکنے کا نوٹیفکیشن معطل

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پنشن روکنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پنشن روکنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ جواب جمع کرنے کے لیے 4 ہفتے چاہئیں جس پر چیف جسٹس استفسار کیا کہ جواب کی ضرورت نہیں، آپ کیسے پنشن روک سکتے ہیں؟ آپ نے کس قانون کے تحت پنشن روکی۔

    نمائندہ اکاؤنٹنٹ جنرل آفس نے عدالت کو بتایا کہ سی ایس آر 420 ون کے تحت پنشن روکی گئی، عدالت نے نمائندہ اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کو قانون پڑھنے کا حکم دیا۔

    سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بشیر میمن نے نوکری سے استعفیٰ دیا تھا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا استعفیٰ دینے پر پابندی ہے؟استعفیٰ منظور کر لیا،دستاویز مکمل ہوگئے تو پنشن کیسے روکی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کے افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا آج تک کسی بڑے افسر کی پنشن روکی گئی ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ جس قانون کا آپ حوالہ دے رہے اس کے تحت تو پنشن نہیں روک سکتے،آپ کے ساتھ یہ کون ہے کیا یہ آپ کے آفس کے کرتا دھرتا ہے، کیوں ناں ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشیر میمن کی پنشن روکنے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کو کیس پر نظرثانی کا حکم دے دیا۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 10 دن کے لیے ملتوی کر دی۔