Tag: سابق کرکٹرز

  • شاہین شاہ آفریدی کی بے رُخی پر سابق کرکٹرز نے کیا کہا؟

    شاہین شاہ آفریدی کی بے رُخی پر سابق کرکٹرز نے کیا کہا؟

    پی ایس ایل 10 میں کراچی سے میچ ہارنے بعد لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ کا بے رخی والا انداز سابق کرکٹرز کو ایک آنکھ نہ بھایا۔

    پی ایس ایل 10 کے سنسنی خیز مقابلے جاری ہیں۔ لیگ میں دو بار کی چیمپئن لاہور قلندرز اپنا گزشتہ کراچی کنگز کے خلاف میچ ہار کر بڑی مشکل میں آ چکی ہے اور پلے آف مرحلے میں رسائی کے لیے اس کو پشاور زلمی کے خلاف اپنا آخری میچ لازمی جیتنا ہوگا۔

    اس میچ میں جہاں کراچی کنگز کے نوجوان بیٹر عرفان خان کی جارحانہ بیٹنگ کا کمال ہے۔ انہوں نے شاہین شاہ آفریدی کے ایک اوور میں تین چھکے مار کر میچ کا رخ اپنی جانب موڑا۔

    میچ کے بعد گفتگو میں لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی کا رویہ کافی روکھا رہا اور انہوں نے پریزنٹر زینب کے سوالات کے جوابات کافی بے رخی سے دیے۔

    فاسٹ بولر کا یہ بے رخی کا انداز سابق کرکٹرز کو ایک آنکھ نہ بھایا۔ ایک مقامی نجی ٹی وی چینلز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان سلیم ملک نے کہا کہ جب آپ ہارتے ہیں تو ایسے سوالات تو آئیں گے۔ میں بھی اگر اس جگہ ہوتا تو ایسے ہی سوالات کرتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وسیم اکرم، وقار یونس، شعیب اختر اور محمد آصف بڑے بولر تھے تو کیا اگر کوئی ان سے سوال کرتا تو کیا وہ ایسے بے رخی سے جواب دیتے۔

    سابق قومی ٹیسٹ کرکٹر ثقلین مشتاق نے کہا کہ بعض سوالات غصہ دلانے والے ہوتے ہیں لیکن شاہین سے جو سوالات کیے گئے وہ بنتے تھے کہ میچ ہارنے، بولنگ خامیوں اور آخری تین اوورز میں مار پڑنے سے متعلق ان سے ہی سوال ہونا تھا۔

  • سابق کرکٹرز ’’بگ تھری‘‘ کی مخالفت میں میدان میں آ گئے

    سابق کرکٹرز ’’بگ تھری‘‘ کی مخالفت میں میدان میں آ گئے

    سابق نامور کرکٹرز نے آئی سی سی کی جانب سے ایک بار پھر بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ پر مبنی بگ تھری منصوبے کی مخالفت کر دی ہے۔

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بھارت سے تعلق رکھنے والے جے شاہ ایک بار پھر ماضی کے ناکام منصوبے بگ تھری (آسٹریلیا، بھارت اور انگلینڈ) کو ٹو ڈویژن ٹیسٹ کرکٹ کے نام سے بحال کرنے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔ تاہم سابق نامور کرکٹرز کھل کر اس منصوبے کے خلاف میدان میں آ گئے ہیں اور اسے کرکٹ اور دیگر کرکٹنگ ممالک کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دے دیا ہے۔

    ویسٹ انڈیز کو دو بار ون ڈے کرکٹ کا عالمی چیمپئن بنانے والے سابق کپتان کلائیو لائیڈ نے اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے ٹو ڈویژن آئیڈیا غیر متاثر کن ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد کی صورت میں جو ممالک ٹیسٹ اسٹیٹس کے لیے محنت کرتی ہیں ان کا کیا بنے گا؟

    1996 میں سری لنکا کی ٹیم کو کرکٹ کی بلندیوں پر لے جانے اور ورلڈ چیمپئن بنوانے والے سابق کپتان رانا ٹنگا نے بھی اس تجویز کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نام نہاد بگ تھری کا لالچ کرکٹ کو نگل رہا ہے۔

    انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ دو درجوں میں تقسیم کرنےکی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسی اسکیم ہے، جو تین ملکوں کی جیبیں توبھرے گی لیکن کرکٹ تباہ کردے گی اور باقی ملک سائیڈ لائن ہو جائیں۔

    رانا ٹنگا نے بھارت کو مشورہ دیا کہ وہ خود غرضی والی سوچ سےنکل کر کرکٹ کامفاد دیکھے۔

    جنوبی افریقہ کے سابق کپتان گریم اسمتھ نے بگ تھری منصوبے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کون سا ایسا کھیل ہے، جہاں صرف تین ممالک کھیلتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگلے سیز میں بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا آپس میں بہت زیادہ کھیلیں گے اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ بھی بھارت کو ہوگا، مگر دوسری ٹیموں کے لیے مشکل ہو جائے گا۔

    واضح رہے آسٹریلوی میڈیا نے دو روز قبل خبر دی ہے کہ آئی سی سی میں ایک بار پھر بگ تھری منصوبے کو بحال کرنے کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔

    آسٹریلوی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ آئی سی سی سربراہ جے شاہ اس حوالے سے انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارتی بورڈ کے سربراہان سے رابطے میں ہیں جبکہ انگلینڈ بورڈ کے چیئرمین رچرڈ تھامسن اور آسٹریلوی بورڈ کے سربراہ مائیک بیئرڈ سے اسی ماہ ملاقات ہوگی۔

    بگ تھری منصوبے کے تحت آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت کے درمیان ٹیسٹ میچز کی تعداد بڑھائی جائے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/jai-shah-icc-chairman-big-three/

  • سہواگ کا بابر اعظم سے متعلق سخت بیان : سابق کرکٹرز نے کیا کہا؟

    سہواگ کا بابر اعظم سے متعلق سخت بیان : سابق کرکٹرز نے کیا کہا؟

    بھارتی ٹیم کے سابق اوپننگ بلے باز وریندر سہواگ کی جانب سے پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم سے متعلق بیان پر سابق کرکٹرز  نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں وریندر سہواگ نے بھارتی ٹی وی کو دیئے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ بابر اعظم اگر کپتانی نہیں کرتے تو میرے حساب سے ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں ان کی جگہ بھی نہیں بنتی۔

    سہواگ کا کہنا تھا کہ وکٹ پر وہ جتنا ٹائم لیتے ہیں یا جو ان کا اسٹرائیک ریٹ ہے اس حساب سے وہ اس فارمیٹ کیلئے موزوں نہیں کیونکہ وہ چھکا مارنے والے پلیئر نہیں ہیں بہت محتاط کرکٹ کھیلتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر باسط علی نے ان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم گیم چینجر نہیں ہے کیونکہ جب کوئی کھلاڑی پاور پلے میں چھکے نہیں مار سکتا تو اسے ٹیم میں نہیں رکھنا چاہیے۔

    اس موقع پر تجزیہ نگار شاہد ہاشمی نے کہا کہ وریندر سہواگ کے الفاظ کچھ زیادہ سخت ہیں، یہ بات ٹھیک ہے کہ بابر اعظم جارحانہ بلے بازی نہیں کرتا زیادہ چھکے نہیں لگاتا یا اسٹرائیک ریٹ صحیح نہیں یہ باتیں ایسی ہیں جن پر قابو پایا جاسکتا ہے یا انہیں بہتر کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس سال وہ 30سال کا ہوجائے گا اس کے پاس ابھی کم از کم پانچ سال ہیں جس میں وہ خود کو ٹی ٹوئنٹی کیلئے بہتر کرسکتا ہے تاہم اسے خود کو تبدیل کرنا ہوگا۔

    کامران اکمل کا کہنا تھا کہ جہاں تک سہواگ کی بات ہے تو آج کل کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے حوالے سے تو ان کی بات ٹھیک ہے لیکن میں یہ نہیں کہوں گا کہ اسے ٹیم کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہماری ٹیم میں مقابلے بازی کا رجحان نہیں جو منجمنٹ کی غلطی ہے، انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ اس وقت ٹیم کو کس چیز کی ضرورت ہے۔

  • قومی ٹیم کی بیٹنگ میں ناکامی کی کیا وجہ ہے؟ سابق کرکٹرز نے بتادیا

    قومی ٹیم کی بیٹنگ میں ناکامی کی کیا وجہ ہے؟ سابق کرکٹرز نے بتادیا

    ٹی 20 ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی شرمناک کارکردگی نے نہ صرف پوری قوم کو مایوس کیا بلکہ اس کی کارکردگی پر بھی سوالات کھڑے ہوگئے۔

    اس حوالے سے سینئر کرکٹرز نے پاک ٹیم کے کھلاڑیوں خصوصاً بلے بازوں پر کڑی تنقید کی اور اپنے غم و غصے کا بھی اظہار کیا۔

    ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانس میشن میں سابق کرکٹر باسط علی کامران اکمل اور تجزیہ نگار شاہد ہاشمی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    قومی ٹیم کا ناقص بیٹنگ سے متعلق سوال پر باسط علی کا کہنا تھا کہ اس بات سے اندازہ لگالیں کہ اس وقت 40 کی ایوریج سے بابراعظم کے سب سے زیادہ رنز ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر شاہین شاہ آفریدی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ اسٹرائیک ریٹ 250نسیم شاہ کا ہے، انہوں نے کہا کہ کپتان بابر اعظم نے شاداب کو کھلا کر اس کے ساتھ بہت بڑی ذیادتی کی ہے۔

    سابق کرکٹر کامران اکمل کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ نسیم شاہ کو باہر کیوں بٹھایا؟ ریسٹ دینے کی کیا ضرورت تھی؟ جبکہ اس وقت شاہین یا حارث رؤف کو ریسٹ دینا چاہیے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ کھلاڑیوں میں خوداعتمادی نہیں رہی، کیا ان حالات میں موجودہ ٹیم کو آگے آنے والے ایونٹس میں کھلایا جاسکتا ہے؟ جب بیس ہی اچھی نہیں ہوگی تو ٹیم جیت نہیں سکے گی۔

    قومی ٹیم میں بڑی سرجری کہاں سے شروع ہونے چاہیے کے سوال کے جواب میں باسط علی نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ جو ڈومیسٹک نہیں کھیلے گا وہ ٹیم میں نہیں آئے گا۔ اصول بنائیں تو سب کیلئے بنائیں۔

    شاہد ہاشمی نے کہا کہ وائٹ بال کی ٹیم کا کپتان الگ ہونا چاہیے کھلاڑیوں کے اندر اتحاد ان کی فٹنس اور ان کی مہارت و صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا۔

  • ’’جب نیتیں ٹھیک نہ ہوں تو ایسی ہی پرفارمنس آتی ہے!‘‘

    ’’جب نیتیں ٹھیک نہ ہوں تو ایسی ہی پرفارمنس آتی ہے!‘‘

    سابق کرکٹرز نے ٹیم میں پسند نہ پسند پر کھلاڑیوں کو منتخب کرنے پر سخت تنقید کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ جب نیتیں ٹھیک نہ ہوں تو ایسی پرفارمنس آتی ہیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وکٹ کیپر کامران اکمل کا کہنا تھا کہ بحیثیت کرکٹر میں امید کررہا تھا کہ ایسی ہی پرفارمنس آئے گی کیوں کہ جب نیتیں ٹھیک نہ ہوں تو ایسی پرفارمنس آتی ہیں۔ وہ رزلٹ سامنے نظر آگیا ہے۔

    کامران اکمل نے کہا کہ نظر آرہا ہے کہ اپنی پسند، ناپسند اور اپنے لوگوں کے ساتھ ٹیم بنائی گئی ہے۔ آپ نے اسے پاکستان کی ٹیم سمجھ کر نہیں بنایا اور آپ پاکستان کا سوچ کر نہیں کھیلیں گے تو آپ کو عزت نہیں ملے گی۔

    جب آپ کسی کا راستہ روکیں گے اپنی مرضی چلائیں گے تو نتیجہ ایسا ہی آئے گا۔ آپ نے اسے پاکستان کی ٹیم سمجھ کر نہیں چلایا بلکہ اسے اپنے گھر کی ٹیم سمجھ کر چلایا ہے۔ جن پلیئرز کے ہاتھوں میں کرکٹ تھی وہ سمجھ رہے تھے کہ ہم کرکٹ سے بڑے ہیں۔

    میرے خیال سے افغانستان سے شرمناک ہار ہے ہمارے لیے اور پورے پاکستان کے لیے جبکہ موجودہ ٹیم چھوٹی ٹیموں سے ہارنے کی عادی ہے۔

    انھوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ چھ آٹھ مہینے پہلے یہ ٹرینڈ چلا تھا ک سوچنا بھی نہ! یہ ٹرینڈ چلا تھا۔ ایک وقت تھا کہ اظہار کپتان تھا اور ان کے ساتھ ہی کھیلا لیکن جب اظہر علی کو ہٹایا تو کسی نے ٹوئٹ کی؟ سوچنا بھی نہ یا کسی نے ان کی سپورٹ کی۔

    اس موقع پر باسط علی کا کہنا تھا کہ کہاں سے شروع کروں اور کہاں سے ختم کروں، تکلیف دہ بات کررہا ہوں کوئی برا نہ مانے۔ کیا بھارت نے دوسری باری میں اچھی پچ بنوا دی تھی۔

    ہمارے پاکستان کے لوگوں کی سوچ تھی کہ بھارت نے افغانستان کے خلاف مطلب کی پچ بنوائی ہے۔ ان کے اسپنرز نے اس پچ پر اچھی بولنگ کی مگر ہمارے اسپنرز اور فاسٹ بولرز کوئی نہ چل سکا۔

  • بابر اور رضوان اوپنر نہیں مڈل آڈرز کے بیٹرز ہیں، یونس خان

    بابر اور رضوان اوپنر نہیں مڈل آڈرز کے بیٹرز ہیں، یونس خان

    کراچی: سابق کرکٹر یونس خان نے کہا ہے کہ بابر اور رضوان اوپنر نہیں مڈل آڈرز کے بیٹرز ہیں انہیں اپنی اوپنر پوزیشن چھوڑ دینی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی پر اے آر وائی پینل میں موجود کرکٹر اور سابق کرکٹرز نے تبصرہ کیا، گفتگو میں یونس خان نے کہا کہ پاکستان کو بیٹنگ آڈر تبدیل کرنا ہوگا۔

    یونس خان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ سے پہلے ہم نے وہی بیٹر کھلائے جو تھے، ہم نے نئے بیٹر کا تجربہ نہیں کیا جس کا نتیجہ اب ٹیم کی ہار کی صورت میں نظر آرہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرا سوال ہے کیا اب اوپنر ٹیم کے لیے اپنی پوزیشن کی قربانی دے سکتے ہیں کیا نمبر چار اور پانچ کے کھلاڑی جو کھیلتے ہیں انہیں اوپر آنے دیں گے۔

    یونس خان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ ٹیم کے لیے ان سب چیزوں کی قربانی نہیں دیتے اور صرف اپنے لیے ہی میچ کھیلتے ہیں تو اس طرح کے ہی نتائج ملیں گے۔

    اس کے علاوہ کرکٹر کامران اکمل نے کہا کہ جب ٹیم کی پرفارمنس نہ ہو تو ٹیم کو ایسے نتائج کے بعد اپنی انا ختم کردینی چاہیے، ہماری ٹیم کی سلیکشن ہی صحیح نہیں ہے۔

  • سابق کرکٹرز شعیب اختر اور عاقب جاوید نے بھی ٹی 10 لیگ کی مخالفت کردی

    سابق کرکٹرز شعیب اختر اور عاقب جاوید نے بھی ٹی 10 لیگ کی مخالفت کردی

    اسلام آباد: سابق کرکٹرز شعیب اختر اور عاقب جاوید نے بھی ٹی 10 لیگ کی مخالفت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق فاسٹ بولرز شعیب اختر اور عاقب جاوید نے متنازع ٹی 10 لیگ کی مخالفت کردی ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کے بھی متنازع ٹی ٹین لیگ پر تحفظات برقرار ہیں۔

    سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید نے کہا ہے کہ ٹی 10 لیگ کی شفافیت پر شبہات ہیں، آئی سی سی کو ٹی 10 لیگ پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

    شعیب ختر نے کہا کہ ٹی 10 جیسی لیگز کی بہتات سے عالمی کرکٹ ختم ہونے کا خدشہ ہے، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ٹی 10 لیگ پر غور کرے۔

    دوسری جانب ٹی 10 لیگ میں شرکت کے لیے پی سی بی کھلاڑیوں کو این او سی دینے پر تذبذب کا شکار ہے، پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے کہا ہے کہ ٹی ٹین انتظامیہ سے وضاحت مانگی ہیں، جواب ملنے پر کسی حتمی نتیجے پر پہنچیں گے۔

    مزید پڑھیں: آل راؤنڈرعماد وسیم نے ٹی ٹین لیگ کا بائیکاٹ کردیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز آل راؤنڈر عماد وسیم نے بھی متنازع ٹی ٹین لیگ کا بائیکاٹ کردیا تھا، عماد وسیم کا کہنا تھا کہ سی ای او اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک سلمان اقبال کی کرکٹ کے لیے بے شمار خدمات ہیں، ٹی ٹین کے فیصلے پر سلمان اقبال کو سپورٹ کرتا ہوں۔

  • ٹی 10 کوئی کرکٹ لیگ نہیں، ایسے فارمیٹ سے مطمئن نہیں، سابق کرکٹرز

    ٹی 10 کوئی کرکٹ لیگ نہیں، ایسے فارمیٹ سے مطمئن نہیں، سابق کرکٹرز

    اسلام آباد: سابق پاکستانی کرکٹر آصف اقبال نے کہا ہے کہ کھیل میں کرپشن کے معاملات پر کھلاڑیوں کو ایجوکیٹ کرنا چاہئے، اگر اس قسم کی لیگز ہوتی ہیں تو انہیں آئی سی سی کو مانیٹر کرنا چاہئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سابق کرکٹر آصف اقبال نے کہا کہ رجسٹرڈ لیگز کھیلنے والوں کا باقاعدہ ریکارڈ مرتب کیا جاتا ہے، غیر رجسٹرڈ لیگز کھیلنے والوں کا کوئی ریکارڈ مرتب نہیں کیا جاتا۔

    انہوں نے کہا کہ لیگز کھیلنے والے پلیئرز کی بولنگ، بیٹنگ کا ریکارڈ مستقبل میں کام آتا ہے، ٹی ٹین کوئی کرکٹ لیگ نہیں، ایسے فارمیٹ سے مطمئن نہیں ہوں، آئی سی سی کو اس قسم کی کرکٹ لیگز کو دیکھنا چاہئے، اس قسم کی کرکٹ لیگز سے ورلڈ کلاس لیگز کو نقصان ہوتا ہے، کل تو کوئی بھی کسی بھی قسم کی لیگ شروع کراسکتا ہے۔

    آصف اقبال نے کہا کہ اس قسم کی کرکٹ لیگز سے کھلاڑیوں کو تو فائدہ ہوتا ہے، کھلاڑی تو پیسے بناتے ہیں لیکن اوریجنل کرکٹ کو نقصان ہوتا ہے، فل ممبرز بورڈ نہ ہونے سے میچ فکسرز بھی اس قسم کی لیگز سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔

    دوسری جانب سابق فاسٹ بولر سرفراز نواز نے آئی سی سی سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ کرکٹ اینٹی کرپشن یونٹ نے ٹی ٹین لیگ پر کیا کام کیا ہے۔

    واضح رہے کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا تھا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اس طرح کی لیگز میں ہمارے کھلاڑی غلط استعمال ہوسکتے ہیں، ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی کھلاڑیوں کو تحفظ دینا ضروری ہے۔