Tag: ساتھ

  • حرمین ٹرین عازمین حج کے پہلے قافلے کے ساتھ مدینہ سے مکہ پہنچ گئی

    حرمین ٹرین عازمین حج کے پہلے قافلے کے ساتھ مدینہ سے مکہ پہنچ گئی

    ریاض:سعودی عرب میں عازمین حج وعمرہ کے لیے تیز رفتار ٹرانسپورٹ کی نئی سروس ‘حرمین ٹرین’ نے اپنی باقاعدہ حج سروس کا آغاز کر دیا ہے،حرمین ٹرین نے مختلف ممالک کے 170 مردو خواتین عازمین حج کو مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ پہنچا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عازمین حج نے جدید ترین ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرنے پر خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز حکومت کا شکریہ ادا کیا، حرمین ٹرین کے ذریعے مکہ معظمہ پہنچنے والے اللہ کے مہمانوں کا سرکاری سطح پر استقبال کیا گیا۔

    پاکستان سے آئے عازم حج مروان نے کہا کہ خادم الحرمین الشریفین کی طرف سے حجاج کرام کی ٹرانسپورٹ کے لیے جو سہولیات فراہم کی ہیں وہ قابل تعریف ہیں، ہرمسلمان ان سہولیات کی تحسین اور تعریف کرتا ہے۔

    حج کے لیے برطانیہ سے آئے مختار احمد نے بھی حرمین ٹرین کے ذریعے مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ کا سفر کیا،انہوں نے کہا کہ حرمین تیز رفتار ٹرین عازمین حج کے لیے سعودی عرب میں سفر کا بہترین تحفہ ہے۔

    سعودی عرب کی حکومت نہ صرف حج بلکہ ماہ صیام میں عمرہ سیزن میں بھی زائرین کو بہترین سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

    بھارتی مسلمان برھان سلیم نے کہا کہ سعودی حکومت کی طرف سے عازمین حج کے لیے فراہم کردہ تمام سہولیات غیرمعمولی اہمیت کی حامل ہیں، انہوں نے خادم الحرمین الشریفین کی طرف سے مسلمانوں کے لیے خدمات کو سراہا اور کہا کہ سعودی حکومت کے حج انتظامات سے خادم الحرمین کی اللہ کے مہمانوں کی دینی خدمت کے جذبے کی عکاسی ہوتی ہے۔

    لندن سے آئی امیمہ فاروق نے کہا کہ بلاد حرمین پہنچنے پر میں اپنے خوشی بیان نہیں کرسکتی، ہمارے لیے فرئضہ حج کی ادائی اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری بہت بڑی سعادت ہے۔

    ان کا کہناتھا کہ میں سعودی حکومت کی طرف سے بہترین سفری اور ٹرانسپورٹ سہولیات کی فراہمی پرحکومت کی شکر گذار ہوں۔

  • ہواوے کو دوبارہ امریکی کمپنیوں کے ساتھ تجارت کی اجازت مل گئی

    ہواوے کو دوبارہ امریکی کمپنیوں کے ساتھ تجارت کی اجازت مل گئی

    واشنگٹن : امریکی حکومت نے چین کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ’ہواوے‘ پر عائد پابندیوں میں نرمی کا اعلان کردیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر نئے ٹیکس عائد نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاﺅس کے اقتصادی مشیر لاری کوڈلو نے کہا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی امور پر مذاکرات امریکی کمپنیوں کو ہواوے کی مصنوعات کی فروخت کے لائسنس جاری کرنے کا بہترین موقع ہے۔

    لاری کوڈلو کا کہنا تھا کہ چین کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ‘ہواوے’ پر عائد کردہ پابندیوں میں نرمی عام معافی نہیں، چینی کمپنی پر بعض پابندیاں بدستور برقرار رہیں گی۔

    اقتصادی مشیر کا بیان ایسے وقوت میں سامنے آیا ہے جب ہفتے کے روز چینی اور امریکی صدور نے دونوں ملکوں کے درمیان جاری معاشی جنگ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، بات چیت کے دوران امریکی حکومت نے چینی مصنوعات پر نئے ٹیکس عائد نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ دونوں معاشی طاقتوں کے درمیان جاری تجارتی محاذ آرائی کے جلو میں چینی صدر سے جاپان میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لچک دار رویہ اپنایا۔

    امریکی حکومت نے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ‘ہواوے’ کی مصنوعات کی خرید وفروخت کی اجازت دے دی ہے اور باور کرایا ہے کہ چینی مصنوعات امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں بنیں گی۔

    وائٹ ہاﺅس کے مشیر نے انٹرویو میں کہا کہ چین کے ساتھ تجارت کے لیے بہترین موقع ہے، وزیر تجارت ویلبر روس کو چاہیے کہ وہ پرمٹ جاری کرنے کا دروازہ کھول دیں۔

    خیال رہے کہ امریکا نے رواں سال چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے موبائل فون کی خریداری پر یہ کہہ کر پابندی عاید کر دی تھی کہ ان موبائلوں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔

    ‘ہواوے نے امریکا کی طرف سے جاسوسی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن کے پاس ہواوے کے خلاف جاسوسی کے حوالے سے دعوے کا کوئی ٹھوس ثبوت یا دلیل نہیں۔

    امریکی کانگرس کے بعض ارکان جن میں ری پبلیکن کے ٹیڈ کروز اور مارکو روبیو بھی شامل ہیں کو خدشہ ہے کہ اگرہواوے کو امریکا میں مکمل آزادی کے ساتھ کام کی اجازت دی جاتی ہے یہ کمپنی امریکا کی حساس ٹیکنالوجی یا مارکیٹ پر غیر معمولی انداز میں اثر انداز ہو سکتی ہے۔

  • ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    واشنگٹن : امریکا کی ایس 400 دفاعی نظام کی روس سے خریداری پر پریشانی بڑھنے لگی، امریکی حکام نے روس کے ساتھ طے ڈیل ترک کرنے کیلئے ترکی زور دینا شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کا اصرار ہے کہ وہ روس سے ایس 400 ائیر ڈیفینس سسٹم خریدے گا۔میزائلوں کی پہلی کھیپ اور اس سے منسلک ریڈار جولائی میں ترکی کے حوالے کیے جا سکتے ہیں۔امریکہ انقرہ سے اصرار کر رہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    امریکا کی جانب سے ترکی کو یہ تنبیہہ کی گئی ہے کہ اگر وہ یہ معاہدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ ایف 35 جنگی طیاروں کا پروگرام ختم کر دیا جائے گا، ایف 35 وہ جدید امریکی جنگی طیارے ہیں جن سے آنے والے برسوں میں نیٹو فورسز کی فضائی طاقت میں اضافہ کیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترکی کی جغرافیائی پوزیشن اور شام کی جنگ میں اس کے کردار کو دیکھیں تو ترکی ایسا ملک نہیں ہے جس سے نیٹو اپنا منہ موڑ لے۔

    میڈیا رپورٹس کا کہنا تھا کہ روس بہت اچھے ائیر ڈیفنس سسٹم بناتا ہے لیکن اگرنیٹو ممبر ترکی میں یہ سسٹم لگتا ہے تو پھر اس کیلئے وہاں زمین پر اس کی تربیت اور سپورٹ درکار ہوگی جس پر سکیورٹی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جائیں گے کیونکہ خدشہ یہ ہے کہ اس نظام کو انسٹال کرنے کیلئے روسی وہاں اپنی موجودگی کے دوران پتا نہیں مزید کس قسم کی معلومات حاصل کر لیں گے۔

    امریکہ کیلئے یہ پریشانی کی بات ہے کیونکہ ترکی امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیاروں کو آپریشنل بنیادوں پر استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    اس سلسلے میں چند طیارے ترکی کے حوالے کیے جا چکے ہیں اور ترک پائلٹس انھیں اڑانے کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

    امریکہ کو خدشہ ہے کہ ترکی کی ایئر ڈیفنس میں روسی مداخلت وہ بھی ایک ایسے وقت پر جب وہاں ایف 35 بھی موجود ہیں، اس سے ماسکو سود مند انٹیلی جنس اکٹھی کر سکتا ہے۔

    ترکی کا اصرار ہے کہ میزائل اور وہ اڈے جہاں ایف 35 موجود ہیں مختلف جگہوں پر ہیں۔ اور یہ بھی واضح ہے کہ روس کے پاس پہلے ہی ایف 35 کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے وسائل موجود ہیں۔

    یہ طیارے اسرائیلی ائیر فورس کے استعمال میں ہیں اور روس ان کی نقل و حرکات کو شام سے ریڈاروں کے ذریعے مانیٹر کر رہا ہے لیکن امریکہ ترکی کے فیصلے سے ناخوش ہے۔ ایک امریکی کمانڈر کے مطابق امریکہ روس کے ساتھ ایف 35 کی صلاحیت شیئر نہیں کرنا چاہتا۔

    روسی ایس 400 کو ترکی کے دفاعی نظام میں شامل کرنے سے نیٹو کے فضائی دفاع اور طیاروں کی صلاحیت کی تمام معلومات آشکار ہو سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ پہلے ہی ایف 35 پروگرام سے منسلک سازو سامان ترکی بجھوانا بند کر چکا ہے۔

  • امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات کیلئے 12 شرائط عائد کر دیں

    امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات کیلئے 12 شرائط عائد کر دیں

    واشنگٹن : امریکی حکام نے ایران کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ٹھوس معلومات موجود ہیں کہ ایران کسی بھی وقت امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن، ایران کے ساتھ مشروط طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تہران کو امریکا کی 12 شرائط پوری کرنا ہوں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگر ایران ان شرائط پر عمل درآمد میں؟ سنجیدہ ہے تو تہران کے ساتھ بات چیت کی جا سکتی ہے۔

    امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ واشنگٹن، تہران پر دباﺅ بڑھانے کی حکمت عملی اور مہم جاری رکھے گا۔

    خیال رہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے سے علاحدگی کے اعلان کے بعد تہران کے ساتھ بات چیت کے لیے 12 شرائط عاید کی تھیں۔

    امریکا کی جانب سے عائد کردہ شرایط درج ذیل ہیں۔

    پہلی شرط جوہری اسلحہ کی تیاری روکنا، دوسری شرط عالمی معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دینا، تیسری جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت والے میزائلوں کی تیاری بند کرنا، چوتھی جوہری ہتھیار تیاری کی سابقہ کوششوں کو سامنے لانا۔

    امریکا نے پانچویں شرط یہ عائد کی کہ دہشت گرد تنظیموں بالخصوص حزب اللہ، حماس اور اسلامی جہاد کی مدد بند کرنا، چھ یمن میں شیعہ مذہب کے حوثی باغیوں کی مدد ترک کرنا، سات شام میں موجود اپنی فوج واپس بلانا۔

    آٹھویں شرط یہ ہے کہ افغانستان میں طالبان اور دوسرے دہشت گرد گروپوں کی مدد بند کرنا، نویں القاعدہ کے رہنماؤں کی میزبانی ختم کرنا، دسویں شرط پڑوسی ملکوں کے لیے خطرہ نہ بننے کی ضمانت دینا، گیارویں ایران میں موجود تمام امریکیوں کو رہا کرنا، جبکہ بارویں شرط سائبر حملے بند کرنا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے خطے میں موجود امریکی مفادات کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو اسے مہلک حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دھمکی اس وقت دی جب امریکا نے خطے میں ایران کی طرف سے کسی بھی جارحیت کے پیش نظر اپنی فوج اور جنگی ہتھیار تعینات کیے ہیں۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس بات کی ٹھوس معلومات موجود ہیں کہ ایران کسی بھی وقت امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

  • کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ تصادم، چار ترک فوجی ہلاک

    کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ تصادم، چار ترک فوجی ہلاک

    انقرہ : ترکی میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے جنگجووں کے ساتھ تصادم میں چار ترک فوجیوں کے مارے جانے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کردستان ورکرز پارٹی ساتھ جھڑپوں کے دوران چھ ترک فوجی زخمی بھی ہوئے۔ پی کے کے یا کردستان ورکرز پارٹی کو ترکی کے علاوہ امریکا اور یورپی یونین نے بھی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا ترک وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہاکہ یہ واقعہ ترکی اور عراق کی سرحد کے قریب پیش آیا۔

    اطلاعات کے مطابق کالعدم علیحدگی پسند پارٹی کے جنگجووں نے ترکی کے جنوب مشرقی صوبے میں فوجی کیمپ پر حملہ کیا، جس کے بعد فوج نے ان کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کر دیا۔

    یاد رہے کہ ایک برس قبل ترک فوج نے ملک کے شمال مشرقی علاقے میں ایک فوجی اڈے پر دھاوا بولنے والے 35 کرد جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملہ عراقی سرحد کے قریب صوبہ ہکاری کے ضلع چوکورجا میں ترک فوجیوں اور جنگجوؤں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے چند گھنٹے بعد کیا گیا جس میں آٹھ فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ جولائی 2015 میں ترکی کی فوج اور کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے درمیان ہونے والے جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہوگیا تھا۔

  • داعشی خاتون شمیمہ کے شوہر نے بھی داعش چھوڑ کر واپس جانے کی خواہش ظاہر کردی

    داعشی خاتون شمیمہ کے شوہر نے بھی داعش چھوڑ کر واپس جانے کی خواہش ظاہر کردی

    ایمسٹرڈیم : داعشی لڑکی شمیمہ بیگم کے ڈچ شوہر نے بھی اپنےن بیوی اور نومولود بچے کے ہمراہ اپنے وطن ہالینڈ واپس جانے کی خواہش ظاہر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی لڑکی شمیمہ بیگم کے ڈچ شوہر نے قبول کیا کہ وہ داعش کے جنگی گروہ کے ساتھ مسلح کارروائیاں کرتا رہا ہے لیکن اب وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ واپس اپنے ملک جانا چاہتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈچ شہری یاگو ریڈیجک کا کہنا تھا کہ ’میں داعش سے مسترد کرچکا ہوں اور دہشت گروہ سے نکلنے کی کوشش کررہا ہوں‘۔

    ریڈیجک کا کہنا تھا کہ ’مجھ پر ایک شدت پسند نے ہالینڈ کے جاسوس ہونے کا الزام لگایا جس کے بعد مجھے رقہ شہر میں قید کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 19 سالہ شمیمہ بیگم اور اس کے 23 سالہ شوہر نے مشرقی شام کے علاقے بغوز فتح ہونے کے بعد شامی جنگجوؤ کو گرفتاری دے دی تھی جس کے بعد انہیں الحول پناہ گزین کیمپ میں منتقل کردیا گیا۔

    ریڈیجک کا کہنا تھا کہ میں نے شمیمہ بیگم سے شادی کرکے میں کوئی غلطی نہیں، جب اس کی عمر 15 سال اور میری عمر 23 سال تھی کیوں یہ شادی خود شمیمہ کی مرضی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگر داعشی جنگجوؤ یاگو ریڈیجک واپس ہالینڈ گیا تو اسے دہشت گرد گروپ میں شمولیت اختیار کرنے کے جرم میں 6 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اگرچہ ریڈیجک دہشت گردی کی تیار کردہ حکومتی فہرست میں شامل ہے لیکن اس کی ممبر شپ منسوخ نہیں کی گئی۔

    مزید پڑھیں : داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    واضح رہے کہ برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے داعشی لڑکی کی برطانیہ لوٹنے کی خواہش پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر 19 سالہ شمیمہ بیگم واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔

    انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کےلیے تیار رہوں‘۔