Tag: ساحل

  • کیلیفورنیا: ساحل پرکشتی میں آگ لگنے سے 8 افراد ہلاک

    کیلیفورنیا: ساحل پرکشتی میں آگ لگنے سے 8 افراد ہلاک

    کیلیفورنیا: امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ساحل پر ایک کشتی میں آگ لگنے سے آٹھ افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    تفصیلات کے کیلیفورنیا کے ساحل پر کشتی پر آگ اس وقت لگی جب وہ سنٹاکروز جزیرے سے چند میٹر کے فاصلے پر لنگر انداز ہوئی تھی، آگ لگنے کے وقت کشتی میں 39 افراد سوار تھے۔

    امریکی حکام کے مطابق آتشزدگی کے باعث کشتی تباہ ہوچکی ہے، حادثے میں 8 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ دیگر مسافروں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے

    کوسٹ گارڈ کی سیکٹر کمانڈر کیپٹن مونیکا روچسٹر کا کہنا ہے کہ کوسٹ گارڈ سروسز کو ساڑھے تین بجے مقامی وقت کے مطابق ہنگامی مے ڈے کال سنائی دی جس میں کہا گیا تھا کہ کشتی کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    کیپٹن مونیکا روچسٹر کے مطابق کشتی میں حفاظتی ضوابط کی مکمل تعمیل کی گئی تھی اور اس سے قبل اس کے متعلق کسی خلاف ورزی کی شکایت نہیں تھی۔

    کیلیفورنیا میں چھوٹا طیارہ حادثے کا شکار، 5 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں امریکی ریاست کیلیفورنیا میں چھوٹا مسافر طیارہ اڑان بھرنے کے فوراً بعد 1.6 کلومیٹر کے فاصلے پر شاپنگ مال میں گرکر تباہ ہوگیا تھا، جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • اٹلی میں ساحلی ریت لینے پر فرانسیسی جوڑا گرفتار

    اٹلی میں ساحلی ریت لینے پر فرانسیسی جوڑا گرفتار

    روم : اٹلی کے ایک جزیرے میں چھٹیاں منانے کے لیے جانے والے ایک فرانسیسی جوڑے کو پولیس نے محض اس لیے گرفتار کرلیا کہ وہ ساحل سمندر سے ریت لے کر جا رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی میں واقع بحریرہ روم کے دوسرے بڑے جزیرے کا درجہ رکھنے والے ’سارادینا‘ کے ایک ساحل پر چھٹیاں منانے والے جوڑے کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب پولیس نے ان کی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں پکڑیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جوڑا سارادینا کے سفید ریت کی دولت سے مالا مال جزیرے سے پلاسٹک کی 14 بوتلوں کے ذریعے ریت کو چوری کرکے منتقل کر رہا تھا کہ پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔

    حکام کوجزیرے کی پیٹرولنگ کے دوران ساحل سے ریت کی چوری کے نشانات ملے، جس کے بعد پولیس نے وہاں آئے ہوئے سیاحوں کی گاڑیاں چیک کیں،پولیس کو چھٹیاں منانے کے لیے آنے والے ایک فرانسیسی جوڑے کی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں ملیں، جن میں جوڑا مجموعی طور پر 40 کلو ریت لے جا رہا تھا۔

    پولیس نے جوڑے کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا، جہاں ان کے خلاف ’ریت کی اسمگلنگ‘ کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

    جوڑے کے خلاف 2017 میں کے ریت چوری کے آئین کے مطابق مقدمہ چلایا جا رہا ہے، جس کے تحت انہیں 3 ہزار امریکی ڈالر اور 6 سال تک جیل کی سزا ہوسکتی ہے۔

    گرفتاری کے بعد جوڑے نے پولیس اور عدالت کو بتایا کہ انہیں علم نہیں تھا کہ وہ ریت کو لے جا کر کوئی جرم کر رہے ہیں تاہم پولیس کے مطابق اگر انہیں علم نہیں تھا تو بھی انتظامیہ نے ساحل پر جگہ جگہ بورڈ آویزاں کر رکھے ہیں کہ ریت سمیت کسی بھی معدنیات کو لے جانا قانونا جرم ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس جزیرے پر کئی سال سے ریت اور مٹی سمیت دیگر معدنیات کی منتقلی یا اسمگلنگ قانونا ًجرم ہے اور 2017 کے قانون کے مطابق ایسا کرنے والے کو 3 ہزار امریکی ڈالر جرمانہ اور 6 سال قید یا پھر دونوں سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ سارادینا جزیرے پر آنے والے سیاح کئی سال سے یہاں سے ریت اور مٹی لے جاتے رہے ہیں، جس وجہ سے اس خوبصورت ساحل کو شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    حکام کا کہنا تھاکہ عام طور پر یہاں آنے والے سیاح 20 سے 40 کلو ریت یا مٹی لے جاتے ہیں اور اگر اسی حساب سے یہاں آنے والے لاکھوں سیاح ریت لے جاتے رہے تو یہاں ایک دن کچھ بھی نہیں بچے گا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عام طور پر سیاح یہاں سے یادگار یا تحفے کے طور پر ریت لے جاتے ہیں، تاہم حکام کے مطابق وہ اس ریت کو آن لائن ویب فروخت کرتے ہیں۔

    حکام نے دعویٰ کیا کہ چوں کہ سارا دینا میں سونے اور چاندی کی معدنیات بہت ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ ریت میں سونے اور چاندی کے ذرات شامل ہوتے ہیں، اس لیے یہاں کے ریت کی مانگ زیادہ ہے۔

  • جبرالٹر کی عدالت نے ایرانی آئل ٹینکر کو مزید 30 روز تک ساحل چھوڑنے سے روک دیا

    جبرالٹر کی عدالت نے ایرانی آئل ٹینکر کو مزید 30 روز تک ساحل چھوڑنے سے روک دیا

    لندن: جبرالٹر کی سپریم کورٹ نے روکے گئے ایرانی آئل ٹینکر کو مزید 30 دن تک ساحل چھوڑنے سے روک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گریس ون نامی آئل ٹینکر اکیس ملین بیرل تیل لے کر جا رہا تھا کہ اسے برطانوی بحریہ نے روک لیا، یہ چار جولائی سے جبرالٹر کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہے، اس کے عملے کے چاروں افراد کو پولیس نے بغیر کوئی فرد جرم عائد کیے رہا کر دیا تھا۔

    جبرالٹر کے چیف منسٹر نے کہا ہے کہ اس معاملے میں ایرانی حکام کے ساتھ رابطہ استوار ہے اور ضروری قانونی پیچیدگیوں کو حل کرنے کے بعد ٹینکر کو آزاد کر دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانوی بحریہ نے شام جانے والے ایرانی آئل ٹینکر کوبرطانوی کالونی جبرالٹر کے علاقے میں قبضے میں لیا تھا۔

    مزید پڑھیں: برطانوی آئل ٹینکر پر ایرانی قبضے کی کوشش ناکام

    واضح رہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور آرمی چیف محمد باقری نے آئل ٹینکر کو رہا نہ کرنے کی صورت میں برطانوی ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایرانی ٹینکر کے قبضے کا جواب دینے کے لیے ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر کو پکڑنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین نے شام کو تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کررکھی ہے جس پر ایرانی ٹینکر جبرالٹر سے شام خام تیل لے جاتے ہوئے گزشتہ ہفتے پکڑا گیا تھا۔

  • امریکی ساحل وہیل کے لیے قتل گاہ بن گئے

    امریکی ساحل وہیل کے لیے قتل گاہ بن گئے

    واشنگٹن: امریکی ساحلوں پر وہیل کی اموات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور 6 ماہ میں مختلف ساحلوں پر 70 مردہ وہیلز پائی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے مغربی ساحلوں (ویسٹ کوسٹ) پر اب تک 70 گرے وہیل مردہ پائی گئی ہیں جس سے ایک جانب تو سمندری حیات کے ماہرین پریشان ہیں تو دوسری جانب ان مردہ وہیلوں کو تلف کرنا بھی ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔

    امریکی اداروں نے سمندر کے کنارے جائیدادوں کے مالک سے کہا ہے کہ وہ وہیل کے لیے کچھ جگہ چھوڑیں تاکہ وہ قدرتی طور پر گل سڑ کر تلف ہوسکیں۔

    ماہرین نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ 20 سال میں وہیل کی ہلاکتوں کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔ ماہرین ابھی اس پر غور کر رہے ہیں لیکن خیال ہے کہ یہ عظیم الجثہ جاندار بھوک سے مرے ہیں کیونکہ آب و ہوا میں تبدیلی سے سمندروں میں اتنے بڑے جانداروں کے لیے غذائی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

    اگرچہ وہیل کی لاشوں پر مردار خور پرندے اور دیگر جانور آرہے ہیں تاہم اس کے باوجود وہیل کو تلف ہونے میں وقت لگے گا اور ان کا تعفن ناقابل برداشت ہوتا جارہا ہے۔ سب سے زیادہ وہیل ریاست واشنگٹن کے ساحلوں پر ملی ہیں جن کی تعداد 30 ہے۔

    دوسرے نمبر پر کیلی فورنیا ہے جہاں 37 مردہ وہیل پائی گئیں، جبکہ 3 وہیل اوریگون میں پائی گئی ہیں۔

    سائنسدانوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاید اگلے چند ماہ میں مزید وہیلوں کی ہلاکت کے واقعات ہوسکتے ہیں، یہ بھی ممکن ہے کہ ان کی بڑی تعداد مرنے کے بعد دور افتادہ چھوٹے جزیروں پر جمع ہو رہی ہو اور یوں اصل نقصان کا اندازہ لگانا محال ہے۔

    ایک خیال یہ ہے کہ گرے وہیل روزانہ بڑی مقدار میں کرل اور ایمفی پوڈز نامی سمندری جاندار کھاتی ہیں لیکن سمندروں کا درجہ حرارت بڑھنے سے ان جانوروں کی تعداد ختم ہو رہی ہے اور نتیجہ وہیل کی بھوک کے باعث اموات کی صورت میں ظاہر ہورہا ہے۔

  • شیشے کی بوتلیں ساحلوں کو بچانے میں معاون

    شیشے کی بوتلیں ساحلوں کو بچانے میں معاون

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا بھر کی ساحلی زمین سمندر برد ہورہی ہے جس کی وجہ سے سمندر کا پانی رہائشی آبادیوں کے قریب آرہا ہے اور یوں ساحل پر آباد شہروں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    ساحلی زمین کے غائب ہونے کی وجہ گلوبل وارمنگ یا عالمی حدت ہے جس سے برفانی پہاڑ یا گلیشیئرز پگھل کر سمندروں میں شامل ہورہے ہیں یوں سمندر کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    تاہم ہماری روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی شیشے کی بوتلیں ان ساحلوں کو بچا سکتی ہیں۔

    نیوزی لینڈ کی ایک کمپنی اس سلسلے میں کام کر رہی ہے اور اسے حیرت انگیز نتائج موصول ہورہے ہیں۔

    یہ کمپنی ایک تیز مشین کے ذریعے شیشے کی بوتلوں کو توڑ کر نہایت باریک ذرات میں تبدیل کردیتی ہے۔

    اس کے بعد اس میں شیشہ کے ذرات اور سیلیکا ڈسٹ الگ کرلی جاتی ہے ساتھ ہی بوتلوں پر لگے پلاسٹک اور کاغذ کے لیبلوں کو بھی الگ کرلیا جاتا ہے۔

    الگ ہوجانے کے بعد اس سے نکلنے والی مٹی بالکل ساحلی ریت جیسی ہوتی ہے۔

    ساحل کیوں سمندر برد ہورہے ہیں؟

    اس وقت دنیا بھر کے ساحلوں کا 25 فیصد حصہ سمندر برد ہورہا ہے۔

    اس کی 2 وجوہات ہیں، ایک زمینی کٹاؤ اور دوسرا قدرتی آفات۔ اس کے ساتھ ساتھ ساحلی ریت کو کئی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جن میں تعمیرات سرفہرست ہیں۔

    ساحلی ریت کو سڑکیں بنانے، کان کنی کرنے، اور سیمنٹ کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جس کے لیے مختلف ساحلوں سے ٹنوں ریت اکٹھی کی جاتی ہے۔

    بعض اوقات ایک ساحل کی ریت اٹھا کر دوسرے ساحل پر بھی ڈالی جاتی ہے تاکہ اس ساحل پر کم ہوجانے والی مٹی کا توازن برابر کیا جاسکے۔

    اس طریقے سے نیوزی لینڈ کے کئی ساحلوں کو دوبارہ سے بحال کیا گیا جو سمندر برد ہونے کے قریب تھے۔

    دوسری جانب سنہ 2017 میں ارما طوفان کے وقت امریکی ریاست فلوریڈا میں 12 ہزار ٹرکوں کے برابر ساحلی ریت نے اپنی جگہ چھوڑ دی اور ہوا میں اڑگئی۔

    اسی طرح کیلیفورنیا کی 67 فیصد ساحلی زمین سنہ 2100 تک سمندر برد ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    اس صورت میں دوسرے ساحلوں سے ریت لا کر خطرے کا شکار ساحل پر ڈالی جاتی ہے تاکہ شہری آبادی کو نقصان سے بچایا جاسکے۔

    نیوزی لینڈ کی ساحلی زمین بھی سخت خطرے میں ہے اور یہ پہلی کمپنی ہے جو ایک قابل قبول حل کے ساتھ سامنے آئی ہے۔

    یہ کمپنی اب تک 5 لاکھ بوتلوں سے 147 ٹن ریت حاصل کرچکی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ 330 ملی لیٹر کی ایک عام بوتل سے 200 گرام ریت حاصل ہوتی ہے۔

    کمپنی کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار کے ذریعے پہلے وہ نیوزی لینڈ کے ساحلوں کے بچائیں گے اس کے بعد اسے پوری دنیا میں پھیلائیں گے۔

    یہ طریقہ کار نہ صرف ساحلوں کو بچا رہا ہے بلکہ شیشے کی بوتلوں کو کچرے میں پھینکنے کے رجحان کی بھی حوصلہ شکنی کر رہا ہے جس سے شہروں کے کچرے میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

  • غیر قانونی طور پر ترکی سے یونان جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 9 افراد ہلاک

    غیر قانونی طور پر ترکی سے یونان جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 9 افراد ہلاک

    انقرہ: ترکی سے غیر قانونی طور پر یونان جانے کی کوشش نے 9 افراد کی زندگیاں نگل لیں، کشتی ڈوبے سے متعدد افراد لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے باعث نو افراد ہلاک ہوگئے، دیگر افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صوبہ ازمیر کے قریبی سمندر میں ڈوبنے والی کشتی پر کُل 35 افراد سوار تھے، جن میں سے نو افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ عملے کی جانب سے آپریشن تیز کردیا گیا ہے، کارکنان نے متعدد مہاجرین کو بحفاظت سمندر سے نکال لیا ہے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

    اس سے قبل دسمبر 2015 میں ترکی کے ساحل کے قریب بچوں سمیت مزید اٹھارہ تارکین وطن ڈوب کرہلاک ہوگئے تھے، جبکہ چودہ افراد کو زندہ بچالیا گیا تھا۔

    بحیرہ روم، مہاجرین کی کشتیاں الٹ گئیں، 250 افراد جاں بحق

    خیال رہے کہ 2015 میں ہی یونان کے ساحل رہوڈس اور کالیمنوس کے نزدیک دو کشتیاں ڈوب گئ تھیں، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت کم از کم 22 افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے تھے۔

    غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں اب تک ہزاروں تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال آنکھوں میں خوشحال مستقبل کے خواب سجائے محفوظ مقام کی جانب سفر کرنے والے مہاجرین کی کشتیاں بحیرہ روام میں ڈوب جانے کے باعث 250 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں، تمام افراد تین الگ الگ کشتیوں میں سوار تھے۔

  • سگریٹ کے ٹوٹے سمندروں اور زمین کی آلودگی کا سبب

    سگریٹ کے ٹوٹے سمندروں اور زمین کی آلودگی کا سبب

    ہماری زمین اور سمندروں میں پلاسٹک کی آلودگی میں بے تحاشہ اضافہ ہو چکا ہے جس کو دیکھتے ہوئے اب پلاسٹک پر پابندی عائد کرنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    دنیا بھر میں پلاسٹک کی چھوٹی چھوٹی اشیا سے لے کر بڑی اشیا کے کم سے کم استعمال اور ان کی جگہ ماحول دوست اشیا کے استعمال کو فروغ دیا جارہا ہے۔

    تاہم ہماری زمین اور خاص طور پر سمندروں کو آلودہ کرنے والی ایک شے ایسی بھی ہے جسے اب تک نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔

    یہ شے کچھ اور نہیں بلکہ استعمال شدہ سگریٹ ہیں جن کے پھینکے جانے والے حصے میں فلٹر موجود ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سگریٹ نوشی جسم کو کیسے تباہ کرتی ہے؟

    ماہرین کے مطابق یہ پھینکے جانے والے فلٹرز ماحول کو بھی آلودہ کرنے کا سبب بن رہے ہیں کیونکہ ان میں معمولی سے پلاسٹک کی آمیزش ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فلٹرز صحت کے لیے بھی کوئی معنی نہیں رکھتے۔ سگریٹ کا زہریلا اور خطرناک دھواں ان فلٹرز کے ساتھ یا ان فلٹرز کے بغیر یکساں صورت میں انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔

    ماہرین ماحولیات کے مطابق گزشتہ چند سال سے اس طرف توجہ دی جارہی ہے اور جب سے ساحلوں پر سگریٹ کے استعمال شدہ ٹکڑے اٹھانے کا سلسلہ شروع ہوا ہے تب سے چند سال میں 6 کروڑ ٹکڑے اٹھائے جاچکے ہیں۔

  • انسٹاگرام پر مقبول دنیا بھر کے خوبصورت ساحل

    انسٹاگرام پر مقبول دنیا بھر کے خوبصورت ساحل

    موسم سرما ہو یا آسمان پر کالے کالے بادل چھائے ہوں، سردیوں کی نرم گرم دھوپ سے لطف اندوز ہونا ہو یا بے ہنگم زندگی سے دور چند لمحے سکون سے گزارنے ہوں، ساحل سمندر سے بہتر کوئی مقام نہیں ہوتا۔

    سمندر کی لہروں کا شور، ٹھنڈی ہوا اور پرسکون ماحول ساحل سمندر کو تفریح کا بہترین مقام بنا دیتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو دنیا بھر کے ایسے ساحلوں کی سیر کروانے جارہے ہیں جن کی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر سب سے زیادہ پوسٹ کی جاتی ہیں، اور یہ ساحل خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔

    مزید پڑھیں: روزانہ ساحل سمندر کی سیر پر جانا حیران کن فوائد کا باعث


    آسٹریلیا کا وائٹ ہیون ساحل


    میکسیکو کا پلایا نورٹے

    Hermosa es Tu creación. beautiful is your creation God!

    A post shared by Victor Canul Ancona (@vicpiacell94) on


    کیوبا کا ویرادیرو ساحل


    آئس لینڈ کا رینسفارا ساحل


    کولمبیا کا ہارس شو بے

    Bermuda 🏝 #blue #pinksand #horseshoebay

    A post shared by Megan Twining (@megan.twining) on


    کیپ ٹاؤن کا بولڈرز بیچ

    smile and wave boys

    A post shared by asha wafer (@ashawafer) on


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انسانوں کو لوٹنے والے بندروں کے ساتھ تفریح کیجیئے

    انسانوں کو لوٹنے والے بندروں کے ساتھ تفریح کیجیئے

    فطرت کے قریب مقامات جیسے سمندر، پہاڑ، جنگلات وغیرہ میں جاتے ہوئے سیاحوں کو ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیئے کہ وہ جہاں جا رہے ہیں وہ کوئی خالی جگہ نہیں بلکہ ’ کسی‘ کی ملکیت ہے، اور وہاں مختلف اقسام کی سمندری و جنگلی حیات رہائش پذیر ہوگی۔

    اکثر جانور انسانوں کو اپنے گھر میں دیکھ کر سیخ پا ہوجاتے ہیں اور ان پر حملہ کر دیتے ہیں۔ لیکن تھائی لینڈ کا یہ ساحل اس حوالے سے منفرد ہے کہ یہاں کے رہائشی نہایت کھلے دل سے انسانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

    monkey-2

    یہ رہائشی یہاں رہنے والے بندر ہیں۔ بندروں کی انسان سے دوستی تو ویسے بھی مشہور ہے کیونکہ وہ انہیں مزیدار کھانے پینے اور کھیلنے کے لیے چیزیں دیتے ہیں۔

    monkey-4

    تھائی لینڈ کا کو فیفی ڈون نامی ساحل بے شمار بندروں کی آماجگاہ ہے۔ یہ بندر ساحل سے قریب واقع پہاڑوں میں رہتے ہیں اور اکثر ساحل پر سیر و تفریح یا کھانے پینے کی اشیا کی تلاش میں گھومتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔

    monkey-3

    یہ یہاں آنے والے سیاحوں کو کوئی نقصان تو نہیں پہنچاتے مگر ان کے پاس موجود کھانے پینے کا سامان اور دیگر اشیا لے اڑتے ہیں۔

    ایک بار جب وہ سیاحوں کو لوٹ لیتے ہیں تو اس کے بعد انہیں کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ وہ سیاح وہاں کیا کر رہے ہیں۔

    monkey-5

    گویا اس خوبصورت ساحل پر گھومنے پھرنے کی قیمت اپنے پاس موجود تمام سامان ان بندروں کے حوالے کردینا ہے۔

    کیا آپ اس قیمت پر اس ساحل پر جانے کو تیار ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی کی فضا میں عجیب و غریب بساند پھیل گئی

    کراچی کی فضا میں عجیب و غریب بساند پھیل گئی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے باشندے اس وقت اچھنبے کا شکار ہوگئے جب انہوں نے فضا میں عجیب و غریب بساند محسوس کی۔ کوئی اندازہ نہ کرسکا کہ یہ ہوا کس شے کی ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شہریوں نے اپنے ٹوئٹس میں کہا کہ انہیں کچھ عجیب سی بو محسوس ہو رہی ہے۔

    کچھ لوگوں نے اس میں بھی مزاح کا پہلو ڈھونڈ نکالا اور مزاحیہ ٹوئٹس کیے۔

    ایک خاتون نے کہا، ’میں نے اس بو کا منبع اپنے گھر میں ڈھونڈنے کی کوشش کی اور دو باتھ روم دھو ڈالے۔ پھر پتہ چلا کہ یہ بدبو پورے کراچی میں پھیلی ہوئی ہے۔‘۔

    ایک صارف نے کہا کہ انہیں گمان ہوا کہ ان کے گھر میں کوئی جانور مر گیا ہے۔ لیکن وہ باہر گئیں تب بھی انہیں یہ بو محسوس ہوئی۔

    ایک صارف نے کہا کہ جب اس نے اس بدبو کے بارے میں اپنی والدہ کو بتایا تو انہوں نے اس کے جوتے سونگھے کہ کہیں یہ بو ان میں سے تو نہیں آرہی۔

    کچھ صارفین نے اپنے تیئں اس کی بھی توجیہات پیش کیں۔ ایک صارف نے کہا کہ کراچی میں خفیہ ایجنسیاں کسی شے کا تجربہ کر رہی ہیں۔

    ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں دراصل کوئی کیمیائی حملہ کیا گیا ہے۔

    البتہ کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنہیں کسی قسم کی کوئی بو محسوس نہیں ہوئی۔

    بعد ازاں فیس بک پر ویدر اپ ڈیٹ پی کے نامی ایک صفحے نے دعویٰ کیا کہ یہ بو اس وجہ سے آرہی ہے کیونکہ ہواؤں کا رخ مشرق کی سمت تبدیل ہوگیا ہے۔

    صفحے کے مطابق ہواؤں میں تبدیلی صومالی کرنٹ کی وجہ سے پیدا ہوئی۔ صومالی کرنٹ دراصل سمندر کی سرحد پر موجود ایسا کرنٹ ہے جو مغربی بحر ہند میں صومالیہ اور عمان کے ساحل پر موجود ہوتا ہے۔

    یہ صومالی کرنٹ بحیرہ عرب کے اوپر نہایت طاقتور ہوتا ہے اور یہ اس روز نچلی سطح پر گردش کے باعث کراچی کے ساحل تک پہنچ گیا تھا۔ جب ہوا اس کرنٹ کے اوپر پہنچی تب پورے شہر میں یہ بساند پھیل گئی۔

    تاحال محکمہ موسمیات سمیت کسی متعلقہ ادارے نے اس کی تصدیق نہیں کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔