Tag: سارک

  • سارک سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل

    سارک سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل

    اسلام آباد: سارک سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سارک میں ایک ہی رکن ملک ہے جو تنظیم کو آگے نہیں بڑھنے دے رہا، بھارتی ہٹ دھرمی سارک تنظیم کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ بھارت نے 2016 میں پاکستان میں سارک کا اجلاس رکوانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی، بھارت واحد ملک ہے جو علاقائی تعاون کی راہ میں رکاوٹ ہے، اور وہ سارک اور علاقائی رابطوں کو مفلوج کر رہا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ 16 ویں سارک سربراہی کانفرنس کی راہ میں بھارت رکاوٹ ہے، 2016 کے بعد سے سارک سربراہ کانفرنس منعقد نہیں ہو سکی، بھارت سارک اجلاس میں رکاوٹوں کو ختم کرے، جب وزیر خارجہ تعینات ہوں گے تو مستقبل کے منصوبے پر بہتر انداز میں بات کر سکیں گے۔

    انھوں نے کہا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی مقبوضہ کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں، وادی میں سیاحت کا پروان چڑھنا کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے منسلک ہے، پاک بھارت تنازع یا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کسی دوست ملک کی ثالثی کا خیر مقدم کریں گے، اگر بھارت انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا تدارک کر کے مسئلہ کشمیر حل کرے تو بات شروع کی جا سکتی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا غزہ میں شہریوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہیں، غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، ماہ صیام میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، غزہ کے لوگوں کو امدادی سامان نہ پہنچنا بھی ایک مسئلہ ہے، ہم نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے کو حل کریں۔

  • سارک کو مزید فعال دیکھنا چاہتے ہیں، شاہ محمود کی سری لنکن ہائی کمشنر سے ملاقات

    سارک کو مزید فعال دیکھنا چاہتے ہیں، شاہ محمود کی سری لنکن ہائی کمشنر سے ملاقات

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم سارک کو خطے میں اقتصادی ترقی کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم سمجھتے ہیں، اور اسے خطے میں امن اور استحکام کے لیے مزید فعال دیکھنے کے متمنی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تعینات سری لنکا کے ہائی کمشنر وائس ایڈمرل (ر) موہن وجے وکرما نے آج وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ سمیت باہمی دل چسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر وزیر خارجہ نے ہائی کمشنر کا منصب سنبھالنے پر سری لنکن سفیر کو مبارک باد دی۔

    وزیر خارجہ نے سری لنکا میں حالیہ الیکشن کے نتیجے میں وزیر اعظم مہندا راجہ پاکسے اور ان کی پارٹی کی نمایاں کامیابی پر بھی مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وزارت خارجہ میں سری لنکا کے ہائی کمشنر وائس ایڈمرل (ر) موہن وجے وکرما کے ہمراہ

    وزیر خارجہ نے ہائی کمشنر سے کہا کہ پاکستان سری لنکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، توقع ہے کہ آپ کی تعیناتی سے دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبہ جات میں باہمی تعاون کو مزید فروغ ملے گا، دونوں ممالک نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سارک کو خطے میں اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم سمجھتا ہے اور اسے خطے میں امن و استحکام کے لیے مزید فعال دیکھنے کا متمنی ہے۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود نے سری لنکن ہائی کمشنر کو گزشتہ سال دسمبر میں ہونے والے اپنے دورہ سری لنکا اور سری لنکن قیادت کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں سے بھی آگاہ کیا، وزیر خارجہ نے پاکستان اور سری لنکا کے مابین اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں کی ضرورت پر زور دیا۔ جب کہ سری لنکن ہائی کمشنر نے وزیر خارجہ کی جانب سے نیک خواہشات کے اظہار پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مشکل وقت میں سری لنکا کا ساتھ دیا ہے۔

  • پاکستان نے سارک ممالک کی کوویڈ-19 پر ویڈیو کانفرنس کی میزبانی حاصل کرلی

    پاکستان نے سارک ممالک کی کوویڈ-19 پر ویڈیو کانفرنس کی میزبانی حاصل کرلی

    اسلام آباد: ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ پاکستان سارک ممالک کی کوویڈ-19پر ویڈیو کانفرنس کی میزبانی کرے گا، ویڈیو کانفرنس کل منعقد ہوگی جس میں کرونا پر تبادلہ خیال ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کا کہنا ہے کہ کل ہونے والے اجلاس میں سارک سیکرٹری جنرل بھی اجلاس میں شریک ہوں گے، پاکستانی وفد کی قیادت معاون خصوصی ظفرمرزا کریں گے۔

    ’کانفرنس کا مقصد پاکستان کے وزراصحت اجلاس کے قدم کو بڑھانا ہے، کرونا کے حوالے سے رکن ممالک اپنی قومی کوششوں سے آگاہ کریں گے، اس دوان بحران کے مقابلے کے لیے گہرے تعاون پر بھی بات ہوگی‘۔

    خیال رہے کہ وبائی مرض کروناوائرس کی دنیا بھر میں تباہ کاریاں جاری ہیں، عالمی ادارے مہلک وائرس کے مقابلے کے لیے ہرممکن کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، کل سارک میں اعلیٰ قیادت سرجوڑ کر بات چیت کرے گی۔

    کرونا وائرس نے دنیا بھر میں ساڑھے 25 لاکھ انسانوں کو متاثر کردیا

    جان لیوا وائرس کرونا کی وبا نے دنیا بھر میں تباہی مچا رکھی ہے لیکن اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر امریکا اور یورپ ہورہے ہیں جہاں لاشوں کا انبار تو لگ چکا ہے لیکن معیشت بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔

    دنیا بھر میں کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ 77 ہزار 641 تک پہنچ چکی ہے لیکن حوصلہ کن بات یہ ہے کہ 6 لاکھ 90 ہزار سے زائد کرونا مریض ڈاکٹروں کی جدوجہد کی بدولت صحتیاب بھی ہوئے ہیں جبکہ دیگر مریضوں کی زندگیاں بچانے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔

  • پاکستان کو خطے کی ترقی کے لیے علاقائی تعاون کی طاقت پر یقین ہے: وزیر اعظم

    پاکستان کو خطے کی ترقی کے لیے علاقائی تعاون کی طاقت پر یقین ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو خطے کی ترقی کے لیے علاقائی تعاون کی طاقت پر یقین ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے 35 ویں سارک چارٹر ڈے پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے سارک ممبر ممالک کے عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے، آج کے دن دور اندیش رہنماؤں نے سارک چارٹر کی بنیاد رکھی تھی۔

    عمران خان نے کہا کہ 8 دسمبر اس دن کی نشان دہی کرتا ہے جب جنوبی ایشیا کی ترقی و خوش حالی کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کیا گیا، آج کا دن ہمارے کاندھوں پر رکھی بڑی ذمہ داری کی یاد دلاتا ہے، اس دن غربت، ناخواندگی، بیماریوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی بنانے پر زور دیا گیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو انفرادی، قومی اور خطے کی ترقی کے علاقائی تعاون کی طاقت پر یقین ہے، اس بات پر بھی یقین ہے کہ برابری اور باہمی عزت کے اصولوں پر علاقائی تعاون ممکن ہو سکتا ہے جیسا کہ سارک چارٹرڈ میں مذکور کیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم سارک سے پاکستان کی وابستگی کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، امید ہے کہ مسلسل آگے بڑھنے کے عمل میں حائل رکاوٹ کو دور کیا جائے گا، اور یوں سارک اقوام کو ترقی کے لیے علاقائی تعاون کی راہ پر آگے بڑھتے رہنا ممکن ہو سکے گا۔

    عمران خان نے کہا کہ میں جنوبی ایشیا کے لوگوں کے امن، ترقی اور خوش حالی کے لیے دعا گو ہوں۔

  • امریکا کے مطالبے ’ڈومور‘  کو نہیں مانتے، سیکرٹری خارجہ

    امریکا کے مطالبے ’ڈومور‘ کو نہیں مانتے، سیکرٹری خارجہ

    اسلام آباد : سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کے باعث دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے اور قوم نے بتادیا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں۔

    یہ بات انہوں نے ایئر یونیورسٹی میں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں کی بدولت دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

    سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم نے متحد ہو کر یہ ثابت کردیا ہے کہ نہ تو دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ ہے اور نہ ہی دہشت گردی کی کوئی گنجائش ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا میں نئی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جس کے تحت دیکھا جا سکتا ہے کل کے دشمن آج کے دوست بن رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ چین اور روس بھی ایک دوسرے کے قریب ہورہے ہیں جب کہ امریکا اور بھارت کے بڑھتے تعلقات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔

    اعزازچوہدری کا کہنا تھا کہ ہم ابھی تک نہیں جان پائے ہیں ہم کس کی جنگ لڑرہے ہیں؟ جس کے لیے ہمیں پالیسی کو وضع کرنا ہوگا اوراپنی ترجیحات متعین کرنا ہوں گی۔

    انہوں نے اپنے خطاب میں سیمینار کے شرکاء کو بتایا کہ حکومت خطے میں تیزی سے تبدیل ہوتی سیاسی صورتِ حال کے پیش نظر 4 سے 5 اہم نکات پر اپنی خارجہ پالیسی بنا رہی ہے اور جلد ایک اہم اور متفقہ بیانیہ سامنے آجائے گا۔

    اعزازچوہدری نے کہا کہ حکومت کی جانب سے طے کی جانے والی خارجہ پالیسی میں کسی دوسرے ملک کے معاملے میں مداخلت نہ کرنے اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کو اپنے ملک میں مداخلت کرنے دیں گے کے سمیت تمام ممالک سے دوستی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت نے سارک میں شرکت نہ کر کے پاکستان کو نہیں بلکہ سارک کو تنہا کیا ہے اور بھارت کی ضطے میں ابھی وہ پوزیشن بھی نہیں کہ پاکستان کو تنہا کر سکے۔

    چوہدری اعزاز احسن نے کہا کہ امریکاکے ڈو مور کو نہیں مانتے جس کے لیے امریکا میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا ہے لیکن پاکستانی قوم کواس پروپیگنڈے سےگھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

  • سارک وزرائے داخلہ کانفرنس کی میزبانی باعث اعزاز ہے، نوازشریف

    سارک وزرائے داخلہ کانفرنس کی میزبانی باعث اعزاز ہے، نوازشریف

    اسلام آباد : سارک وزرائے داخلہ کانفرنس کی میزبانی پاکستان کے لیے اعزاز ہے،سارک کانفرنس میں خطے کے اہم معاملات پر بات ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں جاری سارک ممالک کے وزرائے داخلہ کی کانفرنس کے آغاز پر وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے قیام امن کے لیے کوشاں ہے جس میں سارک ممالک کا تعاون بھی شامل ہے تاہم قیام امن کے لیے سارک ممالک کو مزید مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔

    اپنے خطاب کے آغاز میں انہوں نے تمام شرکاء کی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سارک کانفرنس کی میزبانی پاکستان کے لیے اعزاز ہے، توقع ہے سارک کے فیصلوں سے خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کی لہر جنم لے گی اور سارک کانفرنس میں کیے گئے فیصلے رکن ممالک کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوں گے۔

    اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان نے سارک کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ خطے میں سارک پہلے سے زیادہ متحرک اور فعال ہے،چیلینجز کے باوجود سارک نے نمایاں پیشرفت کی ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے واضح کامیابیاں حاصل کیں ہیں۔

    حکومتِ‌ پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نوقازشریف نے کہا پاکستان توانائی کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہا ہے اور تونائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے پاکستان خطے میں مربوط رابطوں اور باہمی تعاون کے لیے کوشاں ہے جب کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے نمایاں کامیابی حاصل کی ہے اور دہشت گردی اور بدعنوانی کے خلاف سارک ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

  • سارک سربراہ کانفرنس کا اختتام ، 36 نکاتی اعلامیہ جاری

    سارک سربراہ کانفرنس کا اختتام ، 36 نکاتی اعلامیہ جاری

    کھٹمنڈو: اٹھارہویں سارک سربراہ کانفرنس خطے میں خوراک کی کمی پوری کرنےسمیت چھتیس اہم نکات پر اتفاق کے ساتھ میں ختم ہو گئی ۔

    سارک سربراہ کانفرنس کے اختتام پر جاری چھتیس نکاتی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سارک ممالک ریل اور سڑک کے ذریعے روابط میں اضافہ کریں گے جس سے خطے کے عوام کو آمد و رفت اور تجارت کے فوائد حاصل ہوں گے ۔ اعلامیہ میں علاقائی تعاون بڑھانے، جنوبی ایشیا اقتصادی یونین کے قیام پراتفاق کیا گیا، اس اقدام سے خطے کے غریب ممالک کو اپنی مالی ضروریات پوری کرنے اور اہم منصوبوں کیلئے فنڈ کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔

     سارک ممالک نے سارک ترقیاتی فنڈ کے قیام پر اتفاق کیا ہے،سارک ممالک میں توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے رکن ممالک میں دستیاب وسائل جیسے ہوا،پانی،شمسی منصوبوں کے قیام پرا تفاق کیا گیا ہے تاکہ خطے کے عوام کو جدیدسہولتوں کے ساتھ ا ن کی معاشی ترقی کی راہیں کھل سکیں۔

  • وزیراعظم اور مودی کے درمیان آخری لمحات میں مسکراہٹ اور مصحافہ

    وزیراعظم اور مودی کے درمیان آخری لمحات میں مسکراہٹ اور مصحافہ

    کھٹمنڈو: سارک سربراہ کانفرنس کا اختتامی سیشن کے دوران وزیراعظم نوازشریف اور بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے خوشگوار موڈ میں مصافحہ اور جملوں کا تبادلہ کیا۔

    نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں سارک سربراہ کانفرنس کے اختتامی سیشن میں وزیراعظم نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہمان نوازی پر نیپال کی حکومت اورعوام کے شکرگزارہیں، کانفرنس میں بھرپور شرکت پر سارک وفود کےبھی شکرگزارہیں۔

     وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کانفرنس ترقی اور خوشحالی کیلئے منصفانہ اور مساویانہ شراکت داری کے عزم کا اعادہ ہے، خطاب کے بعد وزیراعظم نوازشریف اور بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے خوشگوار موڈ میں مصافحہ بھی کیا، دونوں رہنماؤں کے درمیان خوشگوار موڈ میں جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

     اختتامی سیشن میں سارک ممالک میں توانائی میں تعاون کے فریم ورک کے معاہدوں پردستخط کیے گئے، پاکستان کی طرف سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے معاہدے پردستخط کئے، اس موقع پر نیپال کے وزیراعظم سُشیل کوئرالہ نے کہا کہ سارک ایجنڈے کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کریں گے، مواصلات کے بہترذرائع ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، آئندہ سارک سربراہ کانفرنس پاکستان میں ہوگی۔

  • وزیراعظم نوازشریف سارک میں شرکت کیلئے کھٹمنڈو پہنچ گئے

    وزیراعظم نوازشریف سارک میں شرکت کیلئے کھٹمنڈو پہنچ گئے

    کھٹمنڈو: پاکستان کے وزیراعظم سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لیے کھٹمنڈو پہنچ گئے ہے اور ان کی آمد پر شاندار استقبال کیا گیا  ہے۔ کانفرنس کے دوران پاک بھارت وزرا اعظم کے درمیان ملاقات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس میں مسئلہ کشمیر سمیت دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات پر بات چیت ہوگی۔

    وزیراعظم نواز شریف نے کھٹمنڈو جانے سے پہلے میڈیا سے بات چیت کے کرتے ہو ئے کہا کہ خطےمیں امن و استحکام چاہتے ہیں اور سارک کو یورپی یونین کی طرح خوشحال بنانے کی خواہش ہے۔

    پاکستان اور بھارت کے حکام نے کھٹمنڈو میں سارک کانفرنس کے دوران نوازشریف اور مودی کی اسٹیک آؤٹ ملاقات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ اسٹیک آؤٹ ماضی میں بھی پاکستان بھارت سربراہان حکومت کے درمیان رابطے کا اہم ذریعہ ثابت ہوا ہے۔

    پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی کے باعث اس اسٹیک آؤٹ کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، لیکن دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا ہفتہ وار بریفنگ میں کہنا تھاکہ دونوں سربراہان مملکت میں ملاقات ہو گی یانہیں، اس بارےمیں ابھی کچھ نہیں کہاجاسکتا۔

    ادھر بھارتی دفترخارجہ کےترجمان سید اکبر الدین کاکہناہےکہ پاکستان کیجانب سے ملاقات کی درخواست نہیں کی گئی لیکن مسئلہ کشمیر کےحوالےسے پیشرفت کیلئےپاکستان اور بھارت کے پاس صرف شملہ معاہدہ اوراعلان لاہور ہی دو راستےہیں ،پاکستان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کیلئے مسلئہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔