Tag: سارہ شریف

  • سارہ شریف کے والد، سوتیلی ماں اور چچا کی سزا میں کمی کی اپیل مسترد

    سارہ شریف کے والد، سوتیلی ماں اور چچا کی سزا میں کمی کی اپیل مسترد

    لندن : سارہ شریف کے والد، سوتیلی ماں اور چچا کی سزا میں کمی کی اپیل مسترد کردی گئی اور عمرقید کی سزائیں برقرار رکھی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے سارہ شریف کے قاتلوں کی سزائیں برقراررکھنے کا فیصلہ سناتے ہوئے بچی کے والد، سوتیلی ماں اورچچاکی سزا میں کمی کی اپیل مسترد کردی۔.

    عرفان شریف اوربینش بتول کی عمرقید کی سزائیں برقرار رکھی گئیں ، عرفان شریف کو 40 سال اور بینش بتول کو 33 سال قیدکی سزاسنائی گئی تھی۔

    فیصل ملک کو سارہ کی موت میں کردار ادا کرنے پر16 سال قید کی سزادی گئی تھی ، جس کے بعد تینوں مجرموں نے سزاؤں میں نرمی کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

    سالیسٹر جنرل نے عرفان شریف کی سزا بڑھانے کی درخواست بھی مسترد کردی ، عدالت کےججزنےمتفقہ طورپرسزاؤں میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ سنایا۔

    مزید پڑھیں : سارہ شریف قتل کیس: بچی کے والدین نے سزا کیخلاف اپیل دائر کردی

    یاد رہے کہ سارہ شریف قتل کیس میں اولڈ بیلی کراؤن کورٹ نے مقتولہ کے باپ اور سوتیلی ماں کو مجرم قرار دیے جانے کے بعد سزا سنائی تھی۔

    برطانیہ میں اپنی10 سالہ بیٹی سارہ کے قتل کے الزام میں گرفتار پاکستان نژاد والد کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی جان بچانے اور ایمبولنس منگوانے کی پوری کوشش کی تھی مگر انہیں کہا گیا کہ بچی مرچکی ہے۔

    یہ دعویٰ عدالت میں سارہ کے والد عرفان شریف نے مقدمے کی سماعت کے دوران کیا تھا۔

    واضح رہے کہ سارہ کی زخموں سے چُور لاش 2023ء کی 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی۔

  • سارہ شریف قتل کیس: بچی کے والدین نے سزا کیخلاف اپیل دائر کردی

    سارہ شریف قتل کیس: بچی کے والدین نے سزا کیخلاف اپیل دائر کردی

    برطانیہ میں اپنی 10 سالہ بیٹی سارہ شریف کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے والدین نے اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کر دی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقتول بچی کے والدین عرفان شریف اور بینش بتول کی اپیلوں کی سماعت کے لیے ابھی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ مقتول بچی کے والد عرفان شریف کو کم از کم 40 برس اور سوتیلی والدہ کو کم از کم 33 برس کی سزا سنائی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ سارہ شریف قتل کیس میں اولڈ بیلی کراؤن کورٹ نے مقتولہ کے باپ اور سوتیلی ماں کو مجرم قرار دیے جانے کے بعد سزا سنائی تھی۔

    برطانیہ میں اپنی10 سالہ بیٹی سارہ کے قتل کے الزام میں گرفتار پاکستان نژاد والد کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی جان بچانے اور ایمبولنس منگوانے کی پوری کوشش کی تھی مگر انہیں کہا گیا کہ بچی مرچکی ہے۔

    یہ دعویٰ عدالت میں سارہ کے والد عرفان شریف نے مقدمے کی سماعت کے دوران کیا تھا۔

    لندن، سارہ شریف قتل کیس میں عدالت نے باپ اور سوتیلی ماں کو مجرم قرار دیدیا

    واضح رہے کہ سارہ کی زخموں سے چُور لاش 2023ء کی 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی۔

  • لندن میں سارہ شریف قتل کیس کی سماعت مکمل ہو گئی

    لندن میں سارہ شریف قتل کیس کی سماعت مکمل ہو گئی

    لندن: سارہ شریف قتل کیس کی سماعت مکمل ہو گئی، اب جیوری اپنا فیصلہ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کیس میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کے خلاف اولڈ بیلی کی عدالت میں چلنے والے مقدمے کی سماعت مکمل ہو گئی، جج نے جیوری کو اپنا فیصلہ دینے کے لیے کہہ دیا ہے۔

    جیوری ممبران کیس پر غور کرنے کے بعد الگ الگ اپنا فیصلہ دیں گے، یہ جیوری 9 خواتین اور 3 مردوں پر مشتمل ہے، ہائیکورٹ کے جج نے جیوری ممبران کو ہدایت کی کہ اگر ہو سکے تو وہ ایک متفقہ فیصلے کے ساتھ واپس آئیں۔

    فیصل ملک، بینش بتول اور عرفان شریف

    جج نے جیوری سے یہ بھی کہا کہ وہ ہر ملزم کے خلاف قتل کے متبادل الزام کے طور پر غیر ارادی قتل کی فرد جرم پر بھی غور کر سکتے ہیں۔

    سارہ شریف کی لاش گزشتہ سال ووکنگ، سرے میں اپنی رہائش گاہ سے ملی تھی، واقعے کے بعد سارہ کے والد، چچا اور سوتیلی والدہ پاکستان فرار ہو گئے تھے، سارہ کے جسم پر تشدد کے درجنوں نشانات پائے گئے تھے۔

    43 سالہ عرفان شریف، 30 سالہ بینش بتول اور 29 سالہ فیصل ملک پر قتل اور اقدام قتل کی فرد جرم عائد ہے، سارہ کے والد نے سماعت کے دوران جرم کے ارتکاب کا اعتراف کیا تھا تاہم سوتیلی والدہ اور چچا نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔

  • سارہ کو حجاب پہنانے کی اصل وجہ کیا تھی؟ پراسیکیوٹر کے دلائل میں اہم انکشاف

    سارہ کو حجاب پہنانے کی اصل وجہ کیا تھی؟ پراسیکیوٹر کے دلائل میں اہم انکشاف

    برطانیہ میں سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کے دوسرے روز پراسیکیوٹر بل ایملن جونز نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ زخم چھپانے کیلئے سارہ کو حجاب پہنایا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر بل ایملن جونز نے بتایا کہ سارہ کے اسکول والوں نے جون 2022 اور مارچ 2023 میں چہرے پر زخم دیکھے،سارہ نے موت سے 7 ماہ قبل جنوری 2023 سے حجاب پہننا شروع کیا۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سارہ کے زخموں کے متعلق اساتذہ نے جب پوچھا تو بچی نے مختلف کہانیاں سنائیں۔

    عدالت میں پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ سارہ شریف کو اپریل 2023 میں اسکول سے اٹھا لیا گیا تھا۔ پڑوسیوں نے کہا کہ گھر سے اکثر بچوں کو مارنے اور انکے رونے کی آوازیں سنائی دیتی تھیں۔

    بل ایملن جونز کے مطابق سوتیلی ماں نے اپنی بہنوں کو سارہ پر والد کی جانب سے تشدد کئے جانے کا بتایا تھا، سارہ کے قتل پر اس کے والد، سوتیلی والدہ اور چچا پر الزام عائد کیا گیا ہے۔

    سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز، والد نے پولیس کو فون کال میں‌ قتل کا اعتراف کیا

    واضح رہے 10 اگست 2023ء کو سارہ شریف کی لاش ووکنگ میں واقع اس کے گھر سے برآمد کی گئی تھی، جبکہ لاش ملنے سے ایک دن قبل عرفان شریف، بینش بتول اور فیصل ملک پانچ بچوں کے ہمراہ پاکستان آگئے تھے۔

  • سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز، والد نے پولیس کو فون کال میں‌ قتل کا اعتراف کیا

    سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز، والد نے پولیس کو فون کال میں‌ قتل کا اعتراف کیا

    لندن: 10 سالہ سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کا لندن کے اولڈ بیلی کی عدالت میں گزشتہ روز باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ مقتولہ کے والد نے پولیس کو فون کال میں‌ قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ 10 سالہ سارہ شریف کے والد عرفان شریف نے پاکستان سے پولیس کو فون کیا اور اعتراف کیا کہ اس نے سارہ کو ان کے سرے کے گھر میں قتل کیا ہے۔

    عرفان شریف نے یہ اعتراف 8 منٹ کی کال میں گزشتہ سال 10 اگست کو ان کے اہل خانہ کی پرواز کے اسلام آباد میں لینڈنگ کے تقریباً ایک گھنٹے بعد کیا تھا۔

    سارہ شریف

    تاہم 42 سالہ عرفان شریف، سارہ کی سوتیلی ماں 30 سالہ بینش بتول اور اس کے چچا فیصل ملک نے اولڈ بیلی میں لڑکی کو قتل کرنے سے انکار کیا ہے۔

    پراسیکیوٹر نے دعویٰ کیا کہ سارہ کی موت کی ذمہ دار بینش بتول ہیں، پراسیکیوٹر بل ایملن جونز کیوسی نے عدالت کو بتایا کہ سارہ طویل مدت تک پرتشدد حملوں کا شکار رہی۔

    انھوں نے بتایا کہ سارہ کے جسم پر تشدد کے نمایاں نشانات پائے گئے، جسم پر استری کے نشان اور کئی ہڈیاں بھی ٹوٹی تھیں، دانتوں کے کاٹنے کے نشانات بھی موجود تھے۔

    پولیس نے بیان دیا کہ سوتیلی ماں بینش بتول نے اپنے دانتوں کے نمونے دینے سے انکار کیا ہے، پراسیکیوشن نے مزید کہا کہ سارہ کو اپنی پسلیوں، کندھے کے بلیڈ، انگلیوں اور ریڑھ کی ہڈی میں 11 علیحدہ فریکچر کے ساتھ ساتھ دماغی تکلیف دہ چوٹ کے نشانات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

    کیس کی سماعت ایک دن کے لیے ملتوی کر دی گئی، اور اس کی سماعت آج پھر کی جائے گی۔

  • لندن : سارہ شریف قتل کیس کی سماعت

    لندن : سارہ شریف قتل کیس کی سماعت

    لندن : دس سالہ بچی سارہ شریف قتل کیس کی سماعت آج لندن کی اولڈ بیلی ہائی کورٹ میں ہوگی، نامزد ملزمان مقتولہ کے والد، سوتیلی والدہ اور چچا عدالت میں پیش ہوں گے۔

    سارہ قتل کیس کی سنوائی آج صبح سے شروع ہوگی، مذکورہ مقدمہ میں والد عرفان شریف، سوتیلی ماں بینش بتول اور چچا فیصل ملک عدالت میں پیش ہوں گے، 14 اکتوبر کو مقدمہ جیوری کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کیواناگ کی سربراہی میں سنا جائے گا اور اس کی مدت تقریباً سات ہفتوں تک متوقع ہے۔

    گزشتہ سماعت میں عدالت کو بتایا گیا تھا کہ پولیس کو 10 اگست کی رات 2:47 پر پاکستان سے 8منٹ اور 34 سیکنڈ کی ایک کال موصول ہوئی جس کے بعد سارہ کی لاش ملی تھی۔

    Police

    نامزد ملزمان کو پاکستان سے واپس برطانیہ آنے پر گرفتار کیا گیا اور تینوں ملزمان پر15ستمبر2023کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ دس سالہ سارہ شریف گزشتہ سال اگست میں ووکنگ میں اپنے گھر سے مردہ حالت میں ملی تھی، ملزمان واقعہ کے بعد اچانک پاکستان فرار ہوگئے تھے۔

    سارہ کے بارے میں پولیس کو فون کے ذریعےپاکستان سے اطلاع دی گئی تھی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سارہ کے جسم پرتشدد کے واضح نشانات تھے۔

    سارہ کی موت کی وجوہات کا رپورٹ میں تعین نہیں کیا جاسکا جبکہ تینوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔