Tag: سارہ قتل کیس

  • لندن : سارہ قتل کیس میں بڑی پیش رفت، بچی کے والد کا اعتراف

    لندن : سارہ قتل کیس میں بڑی پیش رفت، بچی کے والد کا اعتراف

    لندن : گزشتہ سال اگست 2023 میں قتل ہونے والی دس سالہ سارہ کے مقدمے کی سماعت میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، سارہ کے والد نے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی۔

    سارہ قتل کیس کی لندن کے اولڈ بیلی ہائی کورٹ میں سماعت کے موقع پر مقتولہ سارہ کے والد عرفان شریف نے عدالت کو بتایا کہ بچی کی موت میں "سارا قصور میرا ہے” اس موقع پر انہوں نے بچی کو کرکٹ بیٹ اور آہنی راڈ سے مارنے کا بھی اعتراف کیا۔

     ان کا کہنا تھا کہ بیٹی کی موت کی ’مکمل ذمہ داری‘ قبول کرتا ہوں، عرفان شریف نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پولیس کو دی گئی 999 کال اور اپنی بیٹی کی موت کے بعد اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی اعترافی تحریر میں جو کچھ بھی کہا، وہ سب تسلیم کرتا ہوں۔

    سارہ شریف قتل

    سارہ قتل کیس کی سماعت کے موقع پر عرفان شریف کی اہلیہ اور سارہ کی سوتیلی ماں بینش بتول کی وکیل کیرولین کاربری نے ان سے جرح کے دوران پوچھا کیا آپ نے اپنی بیٹی کو مار مار کر ہلاک کیا؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ "ہاں، اس کی موت میری وجہ سے ہی ہوئی۔”

    قبل ازیں عرفان شریف نے تحقیقات کے دوران کئی بار اس بات سے انکار کیا کہ وہ سارہ کی موت کے ذمہ دار ہیں، لیکن جب انہیں تیسری بار جرح کے لیے بلایا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں عدالت سے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ میں اعتراف کرنا چاہتا ہوں کہ یہ سب میری غلطی ہے، میں چاہتا ہوں کہ عدالت میرے پورے نوٹ اور اعتراف نامے پر غور کرے۔

    رپورٹ کے مطابق 42سالہ عرفان شریف، 30 سالہ بینش بتول اور 29 سالہ عرفان شریف کے بھائی فیصل ملک پر تشدد کا الزام ہے جس کے بعد 10 اگست 2023 کو سرے میں واقع گھر میں دس سالہ سارہ مردہ حالت میں پائی گئی۔

    مزید پڑھیں : سارہ شریف قتل کیس، بچی کے والد نے پولیس کو فون کیوں کیا؟

    مذکورہ ملزمان نے مبینہ طور پر 8 اگست کو سارہ کو ہلاک کیا اور بعد ازاں پاکستان فرار ہوگئے، جہاں سے عرفان شریف نے پولیس کو فون کر کے کہا کہ میں نے اسے بہت زیادہ مارا پیٹا، اور بتایا کہ میں نے اس کی لاش کے پاس ایک تحریری اعتراف نامہ چھوڑا تھا جس میں لکھا تھا کہ "میں قسم کھاتا ہوں کہ میری نیت اسے مارنے کی نہیں تھی۔ لیکن میں غصے میں خود پر قابو کھو بیٹھا تھا۔”

    بعد ازاں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مقتولہ سارہ کے جسم پر 71 بیرونی زخم، جن میں جلانے اور انسانی دانتوں کے نشانات شامل تھے اور ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں۔

  • سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے سارہ انعام قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہنواز کا4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت ہوئی ، مرکزی ملزم شاہنواز کو سینئر سول جج محمد عامر عزیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس نے شاہنواز امیر کے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اکاونٹ کی تفصیل لینی ہے مختلف اوقات میں رقم منگواتا رہا ہے۔

    جج نے پولیس سے استفسار کیا کہ ابھی کتنے دن کا ریمانڈ ہو چکا ہے، تفتیشی افسر نے بتایا کہ آج تک 5 روزہ جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے۔

    جس پرسیشن عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کا4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

    سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایاز امیر کا موبائل برآمد ہوا اسے فرانزک کے لیے بھیجا ہے، ایاز امیر نے خود کہا تھا موبائل میں ایک تصویر موجود ہے۔

    جج نے استفسار کیا کیا موبائل فون آپ نے قبضہ میں لیا تھا، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جی قبضےمیں لیا تھا۔

    سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ موبائل اگر دے دیتے ہیں تو اس کو ری فریش کر دیا جائے گا، جس پر وکیل ایاز امیر کا کہنا تھا کہ موبائل فون کا تفتیش سے کوئی تعلق نہیں۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ واٹس ایپ کا ڈیٹا ہے اس کا فرانزک ہونا ضروری ہے، جس پر جج نے استفسارکیا کیا موبائل فون فرانزک کے لیے بھیج چکے ہیں۔

    سرکاری وکیل نے جواب دیا جی وہ ہم بھیج چکے ہیں، جس پر جج نے ہدایت کی سپرداری کی درخواست پر میں حکم جاری کرتا ہوں۔

    سیشن عدالت نے ایاز امیر کی موبائل سپرداری پر دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ موبائل فرانزک کیلئے گیا ہے تفتیش مکمل ہونے کے بعد واپس دیاجائے۔

  • سارہ قتل کیس میں اہم پیش رفت : مرکزی ملزم پر ایک اور مقدمہ درج

    سارہ قتل کیس میں اہم پیش رفت : مرکزی ملزم پر ایک اور مقدمہ درج

    اسلام آباد: سارہ انعام قتل کیس میں پولیس نے مرکزی ملزم شاہنواز کے قبضے سےغیرقانونی کلاشنکوف برآمد ہونے پر ایک اور مقدمہ درج کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سارہ انعام قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، پولیس نے ملزم شاہنواز کے قبضہ سے غیرقانونی کلاشنکوف برآمد کرلی۔

    جس کے بعد شاہ نوازکے خلاف تھانہ شہزادٹاؤن میں ایک اورمقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    پولیس نے سارہ انعام کا پرس بھی فارم ہاؤس سے برآمد کر لیا، جس میں درہم اورڈالرموجود ہے جبکہ مقتولہ کے مختلف بینک کارڈز اور ڈیبٹ کارڈ بھی پرس میں موجود ہیں۔

    پولیس کے مطابق ملزم کےفارم ہاؤس سے مقتولہ کی مرسڈیز کار بھی برآمد کرلی گئی ہے تاہم مقتولہ کا پاسپورٹ اور موبائل فون تاحال پولیس برآمد نہ کرسکی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ملزم نے مختلف اوقات میں مقتولہ سےبیرون ملک سے رقم بھی منگوائی۔

    گذشتہ روز عدالت نے سارہ قتل کیس میں گرفتار ایاز امیر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک دن اور ملزم شاہ نواز کے جسمانی ریمانڈ میں تین دن کی توسیع کردی تھی۔

    فتیشی افسر کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ کی برآمدگی اور بینک سے جو رقم ملزم منگواتا رہا ہے اس کو برآمد کرنا ہے، 7 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

  • سارہ قتل کیس :  ایازامیر کی اہلیہ کی عبوری ضمانت منظور

    سارہ قتل کیس : ایازامیر کی اہلیہ کی عبوری ضمانت منظور

    اسلام آباد : عدالت نے سارہ قتل کیس میں ایازامیر کی اہلیہ کی تین روز کیلئے عبوری ضمانت منظور کرلی اور ملزمہ کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سارہ قتل کیس میں ایازامیر کی اہلیہ کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے ایاز امیراہلیہ ثمینہ شاہ کی 3روزکیلئےعبوری ضمانت منظور کرلی، اسلام آباد کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج شیخ سہیل نے ضمانت منظور کی۔

    عدالت نےثمینہ شاہ کوشامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ملزمہ کو50ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے سینئر صحافی ایاز امیر کی اہلیہ ثمینہ شاہ نے ضمانت کے لئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ملزمہ کانام مقتولہ کے چاچا اور چاچی نے نامزد کیا، ملزمہ کئی سالوں سے جائے وقوعہ فارم ہاوس کی رہائشی ہے۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ ملزمہ کمرےکی طرف دوڑی لیکن تب تک مقتولہ سارہ انعام قتل ہوچکی تھی، شاہنواز امیر کو کمرے میں بیٹھنے کو کہا، تب تک والد ایاز امیر نے پولیس کو آگاہ کردیا تھا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ ملزمہ ثمینہ شاہ صحت کےمسائل سےدوچارہے، استدعا ہے کہ ملزمہ ثمینہ شاہ کی ضمانت ازقبل ازگرفتاری منظورکی جائے۔

  • سارہ قتل کیس : ملزم شاہنواز کے جسمانی ریمانڈ میں 3دن اور ایاز میر کے ریمانڈ میں ایک دن کی توسیع

    سارہ قتل کیس : ملزم شاہنواز کے جسمانی ریمانڈ میں 3دن اور ایاز میر کے ریمانڈ میں ایک دن کی توسیع

    اسلام آباد : عدالت نے  سارہ قتل کیس میں  گرفتار ایاز امیر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک دن  اور ملزم شاہ نواز کے جسمانی ریمانڈ میں تین دن کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں سارہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ، ایاز امیر اورشاہ نوازامیر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    ملزمان کوسینئرسول جج محمد عامرعزیزکی عدالت میں پیش کیا گیا، جج نے ہدایت کی عدالت میں رش زیادہ ہے جو ان کے وکیل ہیں صرف وہی پیش ہوں، اتنے رش میں تو آواز بھی نہیں سنی جائے گی، جس نے بحث کرنی ہے صرف وہ وکلا کمرہ عدالت میں رہیں باقی باہر چلے جائیں۔

    جج نے استفسار کیا ملزمان کون کون ہیں ؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ 2 ملزمان ہیں ایاز امیر اور شاہ نواز امیر ہیں، پاسپورٹ کی برآمدگی اور بینک سے جو رقم ملزم منگواتا رہا ہے اس کو برآمد کرنا ہے۔

    جج نے استفسار کیا کتنے دن کا ریمانڈ مانگ رہے ہیں، پولیس افسر نے بتایا کہ 7دن کے ریمانڈ کی استدعا ہے۔

    جج نے مزید استفسار کیا ایازامیر کا اس کیس میں کیا تعلق ہے ؟ تو تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم ایاز امیر کو مقتولہ کے چچا اور چچی نے نامزد کیاہے، ایاز امیر کا تعلق چکوال سے ہے اور ملزم شاہ نواز امیر کا والد ہے۔

    ملزم ایاز امیر نے عدالت کو بتایا کہ پورے مقدمے میں میرا ذکر نہیں ہے، پولیس کہہ رہی ہے مقتولہ کے چچا نے بیان دیا، میرے اوپر الزام لگایا تو کچھ تو ثبوت دو۔

    ایازامیر کا کہنا تھا کہ پولیس نے دفعہ 109 میں مجھے رکھا، میرے خلاف کچھ بھی نہیں، معاشرے میں ایسی وارداتیں ہوتی ہیں تو کرائم سین کو ٹیمپرڈ کیا جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا میں نے تو ملزم کی والدہ کو فون پر کہا تھا شاہ نواز کو جانے نہیں دینا، میں نے تو شاہ نواز کی والدہ کو کہا ملازم گھر میں ہے تو اس کو رسیوں سے باندھ دو۔

    ملزم ایاز امیر نے بتایا کہ میں سیدھا چل رہاہوں اوریہ مجھے109 میں رکھ رہےہیں، ایک دن کے ریمانڈ میں پولیس نے مجھ سے  کچھ بھی نہیں پوچھا، پرسوں گرفتار کیا گیا اور موبائل فون پولیس کے قبضے میں ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سوا 9 بجے مجھے اطلاع ملتی ہے اور میں فوری طورپر پولیس کو آگاہ کر دیتا ہوں، پولیس پرائیویٹ میں مجھے کہتی ہے آپ بہت سچےآدمی ہیں۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم ایازامیرکوتومقتولہ کےورثانےنامزدکیاہے، شادی سے یہ سازش شروع ہورہی ہے ، مقتولہ کے والدین بھی کل تک پہنچ جائیں گے انکے پاس ثبوت موجود ہیں۔

    جس پر ایاز میر کا کہنا تھا کہ شادی میں جو سازش ہوئی ہے اس کی بنیاد تو کوئی بنائیں، مقتولہ اورملزم دونوں کی عمریں 37 سینتیس سال ہیں، پولیس صرف مفروضوں پربات کر رہی ہے۔

    جج نے استفسار کیا دوسرے ملزم کی جانب سے کونسا وکیل ہے، پولیس نے بتایا کہ انکی طرف سے ابھی تک کوئی وکیل نہیں ہے۔

    عدالت نے بہو کے قتل کے الزام میں ایاز امیر کا مزید ایک دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا جبکہ ملزم شاہ نواز کے جسمانی ریمانڈ میں تین دن کی توسیع کردی۔

  • سارہ قتل کیس:  ایاز امیر کی اہلیہ نے ضمانت کے لئے عدالت سے رجوع کرلیا

    سارہ قتل کیس: ایاز امیر کی اہلیہ نے ضمانت کے لئے عدالت سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد: سارہ قتل کیس میں سینئر صحافی ایاز امیر کی اہلیہ ثمینہ شاہ نے ضمانت کے لئے عدالت سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈسیشن عدالت میں سارہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ،ایاز امیر کی اہلیہ ثمینہ شاہ نے ضمانت کے لئے درخواست دائر کردی۔

    نامزد ملزمہ نے بیرسٹر حسنات گل کے ذریعے درخواست ضمانت دائر کی، درخواست میں کہا گیا کہ ملزمہ کانام مقتولہ کے چاچا اور چاچی نے نامزد کیا، ملزمہ کئی سالوں سے جائے وقوعہ فارم ہاوس کی رہائشی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم شاہنواز امیر نے قتل سے قبل مقتولہ کی رخصتی کیلئے مجھے وٹس ایپ پر میسج کیا اور قتل کے بعد صبح 9 بجکر 12 منٹ پر فون وقوعہ کے متعلق آگاہ کیا۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ ملزمہ کمرےکی طرف دوڑی لیکن تب تک مقتولہ سارہ انعام قتل ہوچکی تھی، شاہنواز امیر کو کمرے میں بیٹھنے کو کہا، تب تک والد ایاز امیر نے پولیس کو آگاہ کردیا تھا۔

    دائر درخواست کے مطابق اسلام آباد پولیس چندمنٹوں میں جائےوقوع پرپہنچ گئی، ملزمہ ثمینہ شاہ کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں اورنہ ملزمہ چشم دیدگواہ ہیں۔

    ملزمہ ثمینہ شاہ صحت کےمسائل سےدوچارہے، استدعا ہے کہ ملزمہ ثمینہ شاہ کی ضمانت ازقبل ازگرفتاری منظورکی جائے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سارہ قتل کیس میں گرفتار صحافی ایاز امیرکوایک روزہ جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالےکردیا تھا۔

    خیال رہے مرکزی ملزم شاہ نواز پہلے ہی جسمانی ریمانڈ پرپولیس کی تحویل میں ہیں ، ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز نے اپنی اہلیہ سارہ کو جمعہ کو قتل کیا تھا۔

  • ’میں نے خود پولیس کو قتل کی اطلاع دی‘: ایاز امیر ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ’میں نے خود پولیس کو قتل کی اطلاع دی‘: ایاز امیر ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اسلام آباد: عدالت نے ایاز امیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے صحافی ایاز امیر کو آج اتوار کو سول جج کی عدالت میں سارہ قتل کیس میں پیش کیا، اور ایاز امیر کے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، اور کہا کہ یہ ہائی پروفائل کیس ہے اس لیے ریمانڈ دیا جائے۔

    کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے ایاز امیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    قبل ازیں، صحافی ایاز امیر نے عدالت کو بتایا کہ ’میں نے خود پولیس کو قتل کے حوالے سے اطلاع دی تھی، ایس ایچ او، ایس پی اور آئی جی کو خود فون کر کے درخواست کی کہ موقع پر پہنچا جائے۔‘

    ایاز امیر نے کہا ’آئی جی اور ایس ایچ او سے میں نے کہا کہ میرے بیٹے کی غلطی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، لیکن ہمارے ملک کی روایت ہے کہ جرم کوئی کرتا ہے، گھسیٹا کسی اور کو جاتا ہے، میں قتل کے وقت میں اسلام آباد سے 100 کلو میٹر دور چکوال کے گاؤں بھگوال میں تھا۔

    سارہ قتل کیس میں صحافی ایاز امیر گرفتار

    وکیل صفائی نے کہا ایاز امیر کا نام ایف آئی آر میں نہیں ہے، اور ان کے خلاف کوئی ثبوت بھی نہیں ہیں۔ پولیس نے بھی عدالت کو بتایا کہ واقعے کی اطلاع ایاز امیر نے دی تھی۔

    عدالت نے سماعت کے بعد ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایاز امیر کو پولیس کے حوالے کر دیا۔

    واضح رہے کہ جمعہ کے روز ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز نے اپنی بیوی سارہ کو قتل کر دیا تھا، پولیس نے ایاز امیر کو بھی سارہ قتل کیس میں گرفتار کیا، جب کہ شاہنواز پہلے ہی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔