Tag: سالانہ ترقیاتی بجٹ

  • سالانہ ترقیاتی بجٹ: کراچی سمیت پورے صوبے پر کتنی رقم خرچ کی جائے گی؟

    سالانہ ترقیاتی بجٹ: کراچی سمیت پورے صوبے پر کتنی رقم خرچ کی جائے گی؟

    کراچی: صوبہ سندھ کے بجٹ 2023 میں ترقیاتی پروگرامز کے لیے 4 کھرب سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے، صوبائی دارالحکومت کراچی کے منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 4 کھرب 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، صوبائی دارالحکومت کراچی کے لیے غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔

    صوبے کے ترقیاتی بجٹ کا فوکس 2022 کی بارشوں اور سیلاب کے دوران تباہ بنیادی انفراسٹرکچر کی بحالی پر رکھا گیا ہے۔

    بجٹ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 980 بلین روپے اور ضلع کے لیے 30 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔

    ترقیاتی بجٹ میں 33 سو 11 اسکیموں کے لیے 291.727 بلین روپے جبکہ نئی 19 سو 37 اسکیموں کے لیے 88.273 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سندھ میں پہلے سے جاری اسکیموں کے لیے تقریباً 80 فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

  • اقتصادی کونسل نے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی

    اقتصادی کونسل نے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل نے 1.837 ٹریلین روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی، یہ بجٹ وفاقی اور صوبائی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے  اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے، اجلاس میں 1.837 ٹریلین روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری بھی دی گئی۔

    اجلاس میں اسلام آباد کی ترقیاتی ورکنگ پارٹی کے قیام کی منظوری دی گئی، ورکنگ پارٹی میں مالیاتی، پلاننگ، اور دیگر متعلقہ دفاتر کے نمائندے شامل ہوں گے۔

    اجلاس کے بعد سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی کونسل نے 2019-20 کے 12 ویں سالانہ پلان کی اصولی منظوری دے دی ہے، جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 4 فی صد تک مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ سالانہ پلان میں علاقائی ترقی، روزگار کی فراہمی، برآمدات میں اضافے کے اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔

    اس منصوبہ بندی میں سماجی تحفظ، گڈ گورننس، نالج اکانومی، رابطوں کا فروغ بھی شامل ہے، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سالانہ پلان پر عمل درآمد سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا بھی جائزہ لیا گیا، زراعت، آئی ٹی، تعلیم اور سائنس سمیت فنی تربیت کے شعبوں میں اہداف طے کیے گئے، پس ماندہ اضلاع کی تعمیر و ترقی پر زیادہ بجٹ خرچ کیے جانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ ایل او سی کے قریب متاثرہ آبادی کی فلاح بہبود کو ترجیح دی جائے گی، بلین ٹری سونامی مہم، یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرامز کو مکمل کیا جائے گا، گلگت شندور اور چترال روڈ کی تعمیر سمیت سیوریج نظام کو بہتر بنایا جائے گا، کے پی کے ضم علاقوں کی تعمیر و ترقی اور بحالی اولین ترجیح ہوگی۔

    دریں اثنا وزیر اعظم نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حکومت سنبھالی تو ملک کو شدید مالی بحران کا سامنا تھا، تمام تر کوششیں ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے پر تھیں، موجودہ معاشی بحران ہمارے لیے ایک موقع ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اب ہم وہ تمام کام کر سکتے ہیں جو پہلے بھی کیے جا سکتے تھے، اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لیے مشترکہ کوششیں ضروری ہیں۔

  • 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا: خسرو بختیار

    2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا: خسرو بختیار

    اسلام آباد: وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا ہے کہ سالانہ بجٹ ترتیب دیا جا رہا ہے، 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق خسرو بختیار نے وزارت منصوبہ بندی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ بجٹ ترتیب دیا جا رہا ہے، 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا۔

    وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 925 ارب وفاقی پی ایس ڈی پی ہوگا، 250 ارب کے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے رکھے گئے ہیں، 675 ارب پی ایس ڈی پی کے تحت لے کر چلیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ زراعت کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، نالج اکانومی کے سلسلے میں بھی بڑا قدم اٹھایا گیا ہے، کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی کے لیے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں، فاٹا ڈویلپمنٹ کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں۔

    خسرو بختیار نے بتایا کہ توانائی سیکٹر میں سپلائی ڈیمانڈ برابر اور ٹرانسمیشن کو فوکس کیا گیا، ڈیمز بھاشا، داسو اور مہمند کے لیے فنڈز پی ایس ڈی پی میں رکھے گئے، اعلیٰ تعلیم کے بجٹ کو بھی بڑھانا ہے تا کہ تعلیمی معیار بہتر ہو۔

    وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ سی پیک کے ایسٹرن کوریڈور، سکھر حیدرآباد بی او ٹی پر اسی سال کام شروع کریں گے، 80 فی صد تک مکمل منصوبوں کو مکمل فنڈنگ دی جائے گی، صوبوں کے ساتھ کوآرڈی نیشن کے لیے ماہانہ کمیٹی قائم کر دی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ترقیاتی پروگرام جو بنا رہے ہیں اس سے بہتر نہیں بنا سکتے تھے، گزشتہ حکومت نے 2 کھرب کے 393 منصوبے پلان میں ڈالے، جب کہ ہمارا پلان پاکستان میں یکساں ترقی کا ہے، بیرونی اداروں سے 250 سے 300 ارب ملنے کی امید ہے۔