Tag: سالگرہ

  • جون ایلیا کے مداح آج ان کی 87 ویں سالگرہ منا رہے ہیں

    جون ایلیا کے مداح آج ان کی 87 ویں سالگرہ منا رہے ہیں

    صاحب اسلوب شاعرجون ایلیا کے دنیا بھر میں‌ موجود مداح آج ان کی 87 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔

    عہد ساز تخلیق کار اور اپنے عصر میں نمایاں حیثیت کے حامل جون ایلیا 14دسمبر 1931 کو بھارتی شہر امروہہ میں پیدا ہوئے، آٹھ سال کی عمر میں پہلا شعر کہنے والے جون ایلیا کو عربی، انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عبرانی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔

    فلسفہ، منطق، اسلامی تاریخ، اسلامی صوفی روایات، اسلامی سائنس، مغربی ادب اور واقع کربلا پر جون کا علم کسی انسائیکلوپیڈیا کی طرح وسیع تھا.

    پہلا شعر آٹھ برس کی عمر میں کہنے والے اس بے بدل شاعر کے مجموعے کے لیے مداحوں کو خاصا انتظار کرنا پڑا، 90 کی دہائی میں پہلا مجموعہ کلام ’شاید‘منظر عام  پر آیا۔

    میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس

    خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں

    جون کا انتقال 8 نومبر 2002 کو ہوا، ان کی دیگر شعری مجموعے یعنی، گویا، لیکن اور گمان انتقال کے بعد شایع ہوئے. نثر میں بھی وہ اپنی مثال آپ تھے، جس کی مثال ان کی تازہ کتاب ’فرنود‘ ہے۔

    مزید پڑھیں: جون ایلیا کو ہم سے بچھڑے 16 برس بیت گئے

    جون کے شعری مجموعے ’گمان‘ کو اکادمی ادبیات ایوارڈ سے بھی نوازا گیا جب کہ حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا.

    جون ایلیا نے یورپی ادب کی 35 سے زائد نایاب کتب کے تراجم بھی کیے۔

    جون ایلیا کا 70 برس کی عمر میں‌انتقال ہوا. انھیں سخی حسن کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

  • معروف قوال نصرت فتح علی خان کا 70واں یوم پیدائش

    معروف قوال نصرت فتح علی خان کا 70واں یوم پیدائش

    معروف صوفی قوال اور گائیکی کی دنیا میں اپنا الگ مقام بنانے والے نصرت فتح علی خان کی آج 70 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے وہ 17 اگست 1997 میں لندن میں انتقال کر گئے تھے۔

    استاد نصرت فتح علی خاں 13 اکتوبر 1948ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کا نام فتح خاں تھا وہ خود بھی نامور گلوکار اور قوال تھے۔ نصرت فتح علی خاں نے بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

    ان کے آباؤ اجداد نے کلاسیکی موسیقی اور بالخصوص قوالی کے حوالے سے بڑا نام کمایا تھا اور انہیں مقبول بنانے میں ان کے والد استاد فتح علی خاں نے بے پناہ کام کیا تھا۔ نصرت فتح علی نے موسیقی کی ابتدائی تربیت اپنے والد اور اپنے تایا استاد مبارک علی خاں سے حاصل کی اور اپنی پہلی باقاعدہ پرفارمنس اپنے والد کے انتقال کے بعد استاد مبارک علی خان کے ساتھ گا کر دی۔

    وہ طویل عرصے تک روایتی قوالوں کی طرح گاتے رہے مگر پھر انہوں نے اپنی موسیقی اور گائیکی کو نئی جہت سے آشنا کیا اورپاپ اور کلاسیکی موسیقی کو یک جاں کردیا۔

    نصرت فتح علی خاں کی عالمی شہرت کا آغاز 1980ء کی دہائی کے آخری حصے سے ہوا جب پیٹر جبریل نے ان سے مارٹن اسکورسس کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ کا ساؤنڈ ٹریک تیار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، یہ ان کے فنی سفر کا نیا رخ تھا۔ 90 کی دہائی میں انہوں نے پاکستان اور ہندوستان میں اپنی موسیقی کی دھوم مچادی۔ انہیں کئی بھارتی فلموں کی موسیقی ترتیب دینے اور ان میں گائیکی کا مظاہرہ کرنے کی دعوت دی گئی۔

    نصرت فتح علی خاں کی معروف قوالیاں*

    ٹائم میگزین نے 2006 میں ایشین ہیروز کی فہرست میں ان کا نام بھی شامل کیا، بطور قوال اپنے کریئر کے آغاز میں اس فنکار کو کئی بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

    قوال کی حیثیت سے ایک سو پچیس آڈیو البم ان کا ایک ایسا ریکارڈ ہے، جسے توڑنے والا شاید دوردورتک کوئی نہیں، جن کی شہرت نے انہیں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ دلوائی، دم مست قلندر مست ، علی مولا علی ، یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے، میرا پیاگھر آیا، اللہ ہو اللہ ہو اور کینا سوہنا تینوں رب نے بنایا، جیسے البم ان کے کریڈٹ پر ہیں، ان کے نام کے ساتھ کئی یادگار قوالیاں اور گیت بھی جڑے ہیں‘ اس کے علاوہ مظفر وارثی کی لکھی ہوئی مشہور حمد کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے ۔

    خاں صاحب کو ہندوستان میں بھی بے انتہا مقبولیت اور پذیرائی ملی، جہاں انہوں نے جاوید اختر، لتا مینگیشکر، آشا بھوسلے اور اے آر رحمان جیسے فنکاروں کے ساتھ کام کیا۔

    یورپ میں ان کی شخصیت اور فن پر تحقیق کی گئی اور کئی کتابیں لکھی گئیں، 1992 ء میں جاپان میں شہنشاہ قوالی کے نام سے ایک کتاب شائع کی گئی۔

    قوالی کے اس بے تاج شہنشاہ نے دنیا بھر میں اپنی آواز کا جادو جگایا ۔حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا‘ اس کے علاوہ دیگر کئی ممالک اور اقوام متحدہ نے ان کی شاندار فنی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں متعدد سرکاری اعزازات سے نوازا۔

    جگر و گردوں کے عارضہ سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے باعث صرف 49 سال کی عمر میں 16 اگست 1997 کو شہنشاہ قوالی نصرت فتح علی خاں لندن کے ایک اسپتال میں وفات پا گئے، ان کی یادیں آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ وہ فیصل آباد میں آسودہ خاک ہیں۔

  • وزیراعظم بننے کے بعد عمران خان کی پہلی سالگرہ

    وزیراعظم بننے کے بعد عمران خان کی پہلی سالگرہ

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان 66 برس کے ہوگئے، تحریک انصاف کے کارکنان نے پارٹی سربراہ کو سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرکٹ کے بعد ملکی سیاست میں بھی تبدیلی لانےوالے وزیراعظم عمران خان آج اپنی سالگرہ منارہےہیں۔

    عمران احمد خان نیازی 5 اکتوبر 1952 کو کو لاہورمیں پیدا ہوئے، عمران خان نے والدین کا واحد بیٹا ہوتے ہوئے چار بہنوں کے ساتھ پرورش پائی ، عمران خان کے  والد کا تعلق نیازی قبیلے سے تھا۔

    عمران خان نے ایچی سن کالج اور کیتھڈرال سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ، کبلی کالج آکسفورڈ سے اپنی معاشیات کی انڈر گریجویٹ ڈگری سے قبل رائل گرامر سکول ورکسٹر میں داخل ہوئے ، 1974 میں یونیورسٹی کے دوران عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان رہے ۔

    انھوں نے تین شادیاں کیں، پہلی جمائما خان سے، دوسری ریحام خان سے جبکہ تیسری شادی بشری بی بی سے کی۔عمران خان نے اپنے حالات زندگی کو کتابی شکل بھی دی، جو بیسٹ سیلر ثابت ہوئی۔ ان کی زندگی پر فلم اور ڈاکومینٹرزی بھی بنائی گئیں۔

    عمران خان نے 18 سال کی عمر میں پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم میں شمولیت اختیار کی اور اسی سال انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز برمنگھم میں انگلینڈ کے خلاف 1971ء سیریز سے کیا۔

    آکسفورڈ سے گریجویشن کے بعد انہوں نے 1976ء میں پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کا آغاز کیا اور 1992ء تک کھیلا۔ انہوں نے 1982 اور 1992 کے درمیان ٹیم کے کپتان کے فرائض بھی سر انجام دیے۔ خاص طور پر ان کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم 1992ء کے ورلڈ کپ میں فتح یاب ہوئی۔

    ان کا شمار پاکستان کرکٹ کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے وہ پاکستان کے پہلے کپتان تھے، جن کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے بھارت اور انگلینڈ کو ان کی سرزمین پر ہرایا۔

    کرکٹ کے بعد سماجی خدمات کے میدان میں نام کمایا۔ کینسر کے مریضوں کے لیے لاہور میں شوکت خانم میموریل اسپتال بنانا ایک ایسا کارنامہ ہے، جس نے ان کی مقبولیت میں اضافہ کیا۔


    عمران خان نے 25 اپریل 1996کو تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ابتدائی کوششوں میں انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، عمران خان 2002 میں میاںوالی سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ 2008 میں انھوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔

    2013 میں ان کی جماعت ایک بڑی قوت اختیار کر چکی تھی ۔اس الیکشن مہم کے دوران وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔

    انتخابات کے بعد پی ٹی آئی ن لیگ کے بعد مقبول ترین جماعت ٹھہری۔ اس نے خیبرپختون خواہ میں حکومت بنائی اور بڑی اپوزیشن جماعت بن کر ابھری۔انھوں نے کرپشن کے خلاف علم بلند کیا۔

    بعد ازاں انھوں نے دھرنوں اور احتجاج کا راستہ اختیار کیا، جس کی وجہ سے منتخب حکومت کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔پی ٹی آئی ہی نے پاناما کیس کو ہائی لائٹ کیا، جس کی وجہ سے نواز شریف کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا۔

    انتخابات 2018 میں‌ عمران خان کی قیادت میں‌پی ٹی آئی نے تاریخ ساز کامیابی حاصل کی، عمران خان اپنے پانچوں حلقوں‌ سے کامیابی حاصل کی۔

    جس کے بعد 17 اگست کو عمران خان آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے بائیسویں وزیراعظم متخب ہوئے اور 18 اگست کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔

  • بینظیربھٹوکی65 ویں سالگرہ پربلاول بھٹوکا والدہ کا مشن جاری رکھنے کاعزم

    بینظیربھٹوکی65 ویں سالگرہ پربلاول بھٹوکا والدہ کا مشن جاری رکھنے کاعزم

    کراچی : چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیراعظم بینظیربھٹو کی 65 ویں سالگرہ پراپنے پیغام میں کہا کہ والدہ کے مشن پرگامزن ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق شہید محترمہ بینظیربھٹو کی سالگرہ کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بی بی نے خوشحال ، مضبوط اورجمہوری پاکستان کے لیے جدوجہد کی۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ بی بی نے قوم کے بچوں کواپنی اولاد کی طرح سمجھا اورپیاردیا، بی بی کی جدوجہد آئندہ نسلوں کےلیے ولولے کا نشان ثابت ہوچکی ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیربھٹونے 1994میں پاکستان سے پولیوکے خاتمےکا مشن شروع کیا تھا، بی بی نے ہی خواتین کو جائزحق دلوانے کی جدوجہد شروع کی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم شہید بینظیربھٹوکے مشن کی تکمیل میں لگے رہیں گے، عوام 2018ء میں پیپلزپارٹی کو ہی دوبارہ اقتدارمیں لائیں گے۔

    شہید محترمہ بینظیربھٹو کی65 ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے

    واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی شہید چیئرمین محترمہ بینظیر بھٹو کی 65 ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مفکر و شاعر خلیل جبران کا 135 واں یوم پیدائش

    مفکر و شاعر خلیل جبران کا 135 واں یوم پیدائش

    معروف مفکر، شاعر، اور مصور خلیل جبران کا آج 135 واں یوم پیدائش ہے۔ خلیل جبران شیکسپیئر کے بعد سب سے زیادہ پڑھے جانے والے شاعر ہیں۔

    لبنان کے شہر بشری میں پیدا ہونے والے خلیل جبران نے اپنے خاندان کے ساتھ بہت کم عمری میں امریکا کی طرف ہجرت کرلی تھی۔ ان کی نصف ابتدائی تعلیم لبنان، جبکہ نصف امریکا میں مکمل ہوئی۔

    خلیل جبران مفکر شاعر ہونے کے ساتھ ایک مصور بھی تھے۔ انہوں نے اپنی مصوری میں قدرت اور انسان کے فطری رنگوں کو پیش کیا۔

    art-1

    جبران کی شہرہ آفاق کتاب ’دا پرافٹ (پیغمبر)‘ ہے جس میں انہوں نے شاعرانہ مضامین تحریر کیے۔ یہ کتاب بے حد متنازعہ بھی رہی۔ بعد ازاں یہ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب بن گئی۔

    خلیل جبران ایک مفکر بھی تھے۔ انہوں نے اپنے اقوال میں زندگی کے ایسے پہلوؤں کی طرف توجہ دلائی جو عام لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل تھے۔

    آئیے ان کے کچھ اقوال سے آپ بھی فیض حاصل کریں۔

    اگر تمہارا دل آتش فشاں ہے، تو تم اس میں سے پھول کھلنے کی توقع کیسے کرسکتے ہو؟

    میں نے باتونی سے خاموشی سیکھی، شدت پسند سے برداشت کرنا سیکھا، نامہربان سے مہربانی سیکھی، اور کتنی حیرانی کی بات ہے کہ میں ان استادوں کا شکر گزار نہیں ہوں۔

    خود محبت بھی اپنی گہرائی کا احساس نہیں کرپاتی جب تک وہ جدائی کا دکھ نہیں سہتی۔

    بے شک وہ ہاتھ جو کانٹوں کے تاج بناتے ہیں، ان ہاتھوں سے بہتر ہیں جو کچھ نہیں کرتے۔

    کیا یہ عجیب بات نہیں کہ جس مخلوق کی کمر میں مہرے نہیں، وہ سیپی کے اندر مہرہ دار مخلوق سے زیادہ پر امن زندگی بسر کرتی ہے۔

    تم جہاں سے چاہو زمین کھود لو، خزانہ تمہیں ضرور مل جائے گا۔ مگر شرط یہ ہے کہ زمین کامیابی کے یقین کے ساتھ کھودو۔

    گزرنے والا کل آج کی یاد ہے، آنے والا کل آج کا خواب ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سالگرہ کے کیک پر موم بتیاں جلانے کا حیرت انگیز نقصان

    سالگرہ کے کیک پر موم بتیاں جلانے کا حیرت انگیز نقصان

    سالگرہ پر کیک کاٹنا اور اسے قبل اس پر موم بتیاں جلا کر بجھانا ایک عام عمل ہے جو دنیا کا ہر شخص انجام دیتا ہے۔ لیکن اس عام عادت کا ایک نقصان سن کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق موم بتیاں بجھانے کا عمل کیک کو جراثیموں کی بے تحاشہ مقدار سے آلودہ کردیتا ہے جس کے بعد انہیں کھانا یقیناً آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک عام بات ہے کہ جب ہم سانس کو پھونک کی صورت باہر خارج کرتے ہیں تو بے شمار جراثیم ہمارے منہ سے باہر آتے ہیں۔ یہ جراثیم دراصل ہمارے منہ میں ہی رہتے ہیں۔

    ان کے مطابق کیک کی موم بتیوں پر پھونک مارنا کیک میں جراثیموں کی تعداد اور ان کی افزائش میں 4 گنا زیادہ اضافہ کردیتا ہے۔

    تاہم ایک دوسرے ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق سالگرہ کی تقریبات کو خراب کرنے کا باعث ہرگز نہیں بننی چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں سالگرہ منانے کا نقصان

    اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے منہ میں پائے جانے والے جراثیم اس قدر خطرناک نہیں ہوتے کہ جان لیوا بیماریوں کا باعث بن سکیں۔ اگر ایسا ہوتا تو سب سے پہلے ان جراثیموں کو اپنے منہ میں رکھنے والا شخص خطرناک بیماریوں کا شکار بنتا۔

    اسی طرح کیک پر موم بتیاں بجھانے کا عمل کئی سالوں سے جاری ہے اور روزانہ دنیا میں کہیں نہ کہیں یہ عمل انجام دیا جاتا ہے۔ تاہم آج تک ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا کہ اس آلودہ کیک کو کھانے کے باعث کسی شخص کو نقصان پہنچا۔

    ماہرین کے مطابق اگر یہ عمل نقصان دہ ہوتا تو سب سے پہلے بچے اس کا نشانہ بنتے کیونکہ وہ کیک بہت شوق سے کھاتے ہیں اور ان کا مدافعتی نظام نسبتاً کمزور ہوتا ہے لہٰذا وہ فوراً ان جراثیموں کی زد میں آسکتے تھے۔

    تاہم آج تک ایسا کوئی واقعہ سننے میں نہیں آیا۔

    ماہرین کے مطابق یہ تحقیق صحت سے متعلق آئندہ کی جانے والی تحقیقوں کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گوگل کا عبدالستار ایدھی کو خراجِ تحسین

    گوگل کا عبدالستار ایدھی کو خراجِ تحسین

    اسلام آباد : گوگل نے معروف پاکستانی سماجی کارکن عبد الستار ایدھی کی سالگرہ کے موقع پر انہیں خصوصی ڈوڈل کے اجراء کے ذریعے خراج تحسین پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق معروف سماجی کارکن عبد الستار ایدھی کی 89 ویں سالگرہ کے موقع پر مشہور سرچ انجن اور دنیائے انٹر نیٹ کے مقبول ترین ادارے گوگل نے خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ڈوڈول کا اجراء کیا ہے جس میں عبد الستار ایدھی کے سماجی کاموں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

    edhi-post

    عبدالستار ایدھی 28 فروری 1928 کو بھارتی گجرات کے علاقے میں پیدا ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد ہجرت کر کے کراچی میں رہائش پذیر ہوئے جہاں انہوں نے کپڑے تھانوں کو اٹھانے کی مزدوری کی اور ساتھ ساتھ اپنی بیمار والدہ کی تیمارداری میں مشغول رہے یہاں تک کے وہ جہانِ فانی سے کوچ کر گئیں۔


    *کراچی: عبدالستار ایدھی قومی اعزازات کے ساتھ سپرد خاک، ہر آنکھ اشک بار


    والدہ کی تیمارداری کے دوران انہییں شعبہ صحت میں دستیاب کم یاب سہولتوں کا سامنا رہا جیسے ایمبولینس کا نہ ہونا، سرد خانوں کی کمی، غسل و تدفین کے مراحل اور بالخصوص ایسے مریض جو طویل عرصے تک ذہنی یا جسمانی مرض میں مبتلا ہوکر بستر سے لگ گئے ہوں کے لیے درپیش مسائل کا سامنا رہا۔


    *وزیراعظم نوازشریف کاعبدالستارایدھی کےلیےنشان امتیاز کااعلان


    عبد الستار ایدھی نے ان تکالیف کو مد نظر رکھتے ہوئے کھارادر میں ایک چھوٹی سی ڈسپینسری قائم کی بعد ازاں جسے میٹرنٹی ہوم کا درجہ دیا گیا اور آہستہ آہستہ ملک بھر میں ڈسپینسریوں کا جال بچھ گیا۔


    *عبدالستار ایدھی کی آنکھیں دو نابینا مریضوں کو لگا دی گئیں


    عبد الستار ایدھی کا سب سے بڑا کارنامہ پاکستان بھر میں ایمبولینس سروس کی فراہمی ہے جس کی مثال پورے پاکستان میں کہیں نہیں ملتی اور لاوارث لاشوں کے غسل و تدفین کے انتظامات اپنے ہاتھوں سے کرنے پر انہیں خادم انسانیت کا لقب بھی دیا گیا۔


    *گوگل کا عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت


    وہ طویل عرصے گردے کے عارضے میں مبتلا رہے اور بلآ خر 8 جولائی 2016 کو خالقِ حقیقی سے جا ملے ان کی نمازہ جنازہ کراچی میں نیشنل اسٹیڈیم میں ادا کی گئی جس میں آرمی چیف سمیت ملک کی اہم شخصیات نے شرکت کی اور انہیں فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔

    ان کے انتقال بعد آنے والی پہلی سالگرہ پر گوگل نے ایک ڈوڈل کے ذریعے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے جو پاکستان میں رات بارہ بجے اس سرچ انجن پر آویزاں ہو جائے گا اور نیوزی لینڈ، جاپان، امریکا، برطانیہ، پرتگال، یونان، سوئیڈن، آئس لینڈ اور جنوبی کوریا میں بھی دیکھا جائے گا۔

  • اردو کےعظیم شاعرمرزاغالب کی219ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے

    اردو کےعظیم شاعرمرزاغالب کی219ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے

    اردو زبان کےعظیم شاعراسداللہ خان المعروف مرزا غالب کی 219ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے۔

    مرزا اسد اللہ خان غالب 27 دسمبر 1797ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔پانچ سال کی عمر میں والد کی وفات کے بعد غالب کی پرورش چچا نے کی تاہم چارسال بعد چچا کا سایہ بھی ان کے سر سے اٹھ گیا۔

    مرزا غالب کی13 سال کی عمرمیں امراء بیگم سے شادی ہو گئی،جس کے بعد انہوں نے اپنے آبائی وطن کو خیر باد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیارکرلی۔

    دہلی میں پرورش پانے والے غالب نے کم سنی ہی میں شاعری کا آغاز کیا۔غالب کی شاعری میں شروع کامنفرد انداز تھا،جسے اس وقت کے استاد شعراء نے تنیقد کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کی سوچ دراصل حقیقی رنگوں سے عاری ہے۔

    نقش فریادی ہےکس کی شوخی تحریر کا
    کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا

    دوسری طرف غالب اپنے اس انداز سے یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ وہ اگر اس انداز میں فکری اور فلسفیانہ خیالات عمدگی سے باندھ سکتے ہیں تو وہ لفظوں سے کھیلتے ہوئےکچھ بھی کر سکتے ہیں۔

    بس کہ ہوں غالب، اسیری میں بھی آتش زیِر پا
    موئے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا

    غالب کا اصل کمال یہ تھا کہ وہ زندگی کے حقائق اورانسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے اپنے اشعار میں بیان کردیتے تھے۔

    غالب کی شاعری میں روایتی موضوعات یعنی عشق، محبوب، رقیب، آسمان، آشنا،جنون اور ایسے ہی دیگر کا انتہائی عمدہ اور منفرد انداز میں بیان ملتا ہے۔

    ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے
    کہتے ہیں کہ غالب کا ہے انداز بیاں اور

    اردو کےعظیم شاعر15 فروری 1869 کو دہلی میں جہاں فانی سے کوچ کرگئے لیکن جب تک اردو زندہ ہے ان کا نام بھی جاویداں رہے گا۔

  • وزیرِاعظم نواز شریف کی سالگرہ، مودی کی بھی مبارک باد

    وزیرِاعظم نواز شریف کی سالگرہ، مودی کی بھی مبارک باد

    اسلام آباد : بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستانی وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کو ان کی سالگرہ کے موقع پر مبارک باد دیتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔

    بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر پر اپنے ایک پیغام میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے 61 ویں سالگر کے موقع پر مبارک دیتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔

    بھارتی وزیراعظم مودی نے اپنے میں پیغام میں تحریر کیا ہے کہ وزیرِاعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی درازی عمر اور صحت مند زندگی کے لیے دعا گو ہوں۔

    nawaz-dadi-post-2

    وزیراعظم پاکستان کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر اپنے والد کی سالگرہ کے حوالے سے گھر میں کی گئی تصاویر کو شائع کیا اور کہا کہ میری دادی نے والد کی 66ویں سالگرہ منائی اور دعائیں دیں.

    خیال رہے وزیراعظم پاکستان نواز شریف آج اپنی 66 ویں سالگرہ سادگی سے منا رہے ہیں، مسلم لیگ ن کے کارکنان اور رہنماؤں نے مختلف شہروں میں سالگرہ کی تقریبات منعقد کرتے ہوئے اپنے قائد کی سالگرہ کا جشن منایا ، کیک کاٹا اور بچوں میں تحائف پیش کئے۔

    nawaz-dadi-post-3

    واضح رہے وزیراعظم پاکستان نواز شریف 25 دسمبر 1949 کو لاہور میں پیدا ہوئے، معروف اور کامیاب کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے 1981 میں پنجاب کے صوبائی وزیر برائے خزانہ کی ذمہ داری سنبھالی اور سیاسی میدان میں اپنا لوہا منوانا شروع کیا اور 26 سالوں میں ایک بار وزیراعلیٰ پنجاب اور تین بار وزیراعظم پاکستان کے عہدے پر فائز ہوچکے ہیں۔

    nawaz-dadi-post-1

  • ہیلری کلنٹن نے ہوائی جہاز میں سالگرہ منائی

    ہیلری کلنٹن نے ہوائی جہاز میں سالگرہ منائی

    واشنگٹن: امریکن ڈیمو کریٹ پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے اپنی انہتر ویں سالگرہ ہوائی جہاز میں منائی۔

    امریکا میں صدارتی انتخابات کی مہم آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔ صدارتی امیدواروں کی ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں بھرپور طریقے سے جاری ہیں۔ ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے انہترویں سالگرہ ہوائی جہاز میں منائی۔

    hillary-2

    اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو کیک پیش کرتے ہوئے ہیلری کلٹن کا کہنا تھا کہ جہاز میں سالگرہ منا کر وہ انتہائی خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 2 ہفتے تک ان کی تمام تر توجہ انتخابی مہم اور ریاستوں میں ہونے والے انتخابات پرمرکوز رہے گی۔

    hillary-3

    ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ پر ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی انتخابات میں کچھ دن باقی رہ گئے لیکن ٹرمپ تاحال اپنا زیادہ تر وقت انتخابی مہم کے بجائے اپنے کاروبار کو دے رہے ہیں۔

    hillary-4

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت ہالی وڈ بھی پہنچ گئی۔ ہالی وڈ کے مشہور زمانہ واک آف فیم پر نصب ٹرمپ کے نام کے ستارے کو نامعلوم افراد نے نقصان پہنچایا اور اسے تباہ کردیا۔

    trump