Tag: سال 2018

  • سالِ نوکے منتخب اشعار

    سالِ نوکے منتخب اشعار

    کیا آپ کو سالِ نو کی مبارک باد دینے کے لیے الفاظ نہیں مل رہے ، لیجیے ہم آپ مشکل منتخب اشعار کے ذریعے آسان کردیتے ہیں۔

    سال 2024 اپنی تمام تر ہنگامہ خیزیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہورہا ہے اور سال 2025 کچھ ہی دیر گھنٹوں بعد اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ طلوع ہوجائے گا، اس حسین لمحے میں اپنے دوستوں، رشتے داروں ، قرابت داروں اور ان کو جو آپ کے دل کے قریب ہیں ، شعر کے ذریعے مبارک باد دیں کہ اس کا لطف ہی کچھ اور ہے ۔

    آپ کی سہولت کے لیے ہم نامور شعرا کے کلام میں سے سالِ نو کے حوالے سے اشعار منتخب کیے ہیں ، اور ہمیں قوی امید ہے کہ ان میں سے کوئی نہ کوئی شعر آپ کے حالات و جذبات کی ترجمانی کررہا ہوگا۔

    دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیض
    اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
    غالب

     

    آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
    جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے

    احمد فراز

     

    اک اجنبی کے ہاتھ میں دے کر ہمارا ہاتھ
    لو ساتھ چھوڑنے لگا آخر یہ سال بھی

    حفیظ میرٹھی

     

    کون جانے کہ نئے سال میں تو کس کو پڑھے
    تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح

    پروین شاکر

    آنے والا ہے دورِ خاموشی
    گفتگو ہے گنوار پن، دم لے
    جون ایلیا

     

    منہدم ہوتا چلا جاتا ہے دل سال بہ سال
    ایسا لگتا ہے گرہ اب کے برس ٹوٹتی ہے
    افتخار عارف

     

    یہ کس نے فون پے دی سال نو کی تہنیت مجھ کو
    تمنا رقص کرتی ہے تخیل گنگناتا ہے
    علی سردار جعفری

     

    اب کے بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے
    رنجشیں بھُلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
    نامعلوم

     

    نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
    خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے

    نامعلوم

  • سال 2018 میں 7 کروڑ افراد نے ہجرت کی، اقوام متحدہ

    سال 2018 میں 7 کروڑ افراد نے ہجرت کی، اقوام متحدہ

    نیویارک : اقوام متحدہ کے پناہ گزین کمیشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مجموعی طور پر گذشتہ 20 برسوں میں دنیا بھر میں تارکین وطن اور بے گھر افراد کی تعداد دُوگنی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ 2018 میں 7 کروڑ سے زیادہ پناہ گزینوں یا مہاجرین کا اندراج عمل میں آیا۔ یہ ایک ریکارڈ ہے مگر یہ تعداد گھروں کو چھوڑنے والے افراد کی حقیقی تعداد سے کم ہے۔

    پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ 7 کروڑ 8 لاکھ پناہ گزینوں کی تعداد محتاط عدد ہے۔ بالخصوص جب کہ وینزویلا میں بحران کے سبب فرار ہونے والے افراد کی تعداد کا مکمل طور پر شمار نہیں کیا جاسکا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سال 2017 کے اختتام پر تشدد کے سبب گھروں کو چھوڑ دینے پر مجبور ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 6.85 کروڑ تھی۔

    پناہ گزین کمیشن کے مطابق بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ ایتھوپیا میں نسلی تنازعات اور وینزویلا کا بحران ہے، یہاں معیشت کے ڈھیر ہونے کے سبب خوراک اور دواؤں میں قلت کے باعث روزانہ ہزاروں افراد راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق 2016 کے اوائل کے بعد ے وینزویلا سے فرار ہونے والے افراد کی تعداد تقریبا 33 لاکھ ہے، مجموعی طور پر گذشتہ 20برسوں میں دنیا بھر میں تارکین وطن اور بے گھر افراد کی تعداد دو گنا ہو گئی ہے۔

  • افغانستان میں سال 2018 میں 927  بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، یو این رپورٹ

    افغانستان میں سال 2018 میں 927 بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، یو این رپورٹ

    کابل : اقوام متحدہ نے افغانستان میں ہونے والی خون ریزی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں 2018 کو افغانستان کےلیے خون ریزی کا سال قرار دیا گیا ہے جس میں 3804 افراد لقمہ اجل بنے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ افغانستان میں کئی برسوں سے جاری شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد سے متعلق اعداد ع شمار جاری کرتا ہے، جس میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں نشانہ بننے والے افراد کی تعداد واضح کی جاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں افغانستان میں خون ریزی کے دوران 3 ہزار 804 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں 927 بچے بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس ہونے والی اموات میں سال 2017 کی نسبت 11 فیصد ہوا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2017 میں 3440 عام شہری شدت پسندی کے باعث لقمہ اجل بنے تھے جبکہ 7 ہزار 189 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شدت پسندانہ کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے دو تہائی افراد کی موت کا باعث اپوزیشن گروپس ہیں جن میں تحریک طالبان افغانستان، دولت اسلامیہ اور دیگر کالعدم تنظیمیں شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشہ دس برس کے دوران سب سے زیادہ بچوں کی ہلاکتیں سال 2018 میں ہوئی ہیں، گزشتہ سال دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بچوں کی تعداد 927 ہے جبکہ 2017 میں 761 بچے شدت پسندانہ حملوں میں ہلاک ہوئے تھے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ دس برسوں کے دوران 32 ہزار عام شہری ہلاک جبکہ 60 ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

  • سال 2018 تاریخ کا متواتر چوتھا گرم ترین سال

    سال 2018 تاریخ کا متواتر چوتھا گرم ترین سال

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ سال 2018 جدید تاریخ کا ایک اور گرم ترین سال تھا اور یہ مسلسل چوتھا سال ہے جس میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔

    امریکا کے نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیریک ایڈمنسٹریشن (نووا) کی جاری کردہ رپورٹ میں سنہ 1880 سے موسم اور اس میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 1880 سے اب تک درجہ حرارت میں مجموعی طور پر 2 ڈگری فارن ہائیٹ یا 1 ڈگری سیلسیئس کا اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سال 2014 اور 2015 کو بھی گرم ترین سال قرار دیا گیا، 2016 ان سے بھی زیادہ گرم رہا جبکہ 2017 اور اس کے بعد اب 2018 ایک اور گرم ترین سال ثابت ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں برس برفانی خطوں اور قطبین کی برف پگھلنے میں بھی خطرناک اضافہ دیکھا گیا۔ ماہرین کے مطابق گرین لینڈ کی برف جسے قطبین کی سب سے فرسودہ اور پرانی برف کہا جاتا ہے وہ بھی پگھلنا شروع ہوگئی۔

    رپورٹ کی تیاری میں شامل محققین کا کہنا ہے کہ متواتر 4 سال تک درجہ حرارت میں اضافہ برفانی خطوں، سمندروں، آبی ذخائر اور زراعت پر شدید منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ 3 دن قبل ہی انٹرنیشنل سینٹر فار انٹگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ (آئی سی آئی موڈ) کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ سنہ 2100 تک ہمالیہ اور ہندو کش خطے کی تقریباً ایک تہائی برف پگھل جائے گی جس کے نتیجے میں دریاؤں میں شدید طغیانی پیدا ہوجائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق اس پگھلاؤ کے سبب دریائے یانگزے، دریائے میکونگ، دریائے سندھ اور دریائے گنگا میں طغیانی آجائے گی۔

    اس طغیانی سے زراعت کو شدید نقصان پہنچے گا جبکہ آس پاس موجود کئی علاقے صفحہ ہستی سے مٹ سکتے ہیں۔ اس خطے میں تقریباً 25 کروڑ افراد پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں جبکہ میدانی علاقوں میں رہنے والوں کی تعداد ایک ارب 65 کروڑ ہے۔

  • سال 2018 میں سندھ پولیس کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری

    سال 2018 میں سندھ پولیس کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری

    کراچی: سال 2018 میں سندھ پولیس کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق 1298 افراد قتل ہوئے، تین بینک ڈکیتیاں ہوئیں، 38 اغوا برائے تاوان کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق 2018 میں سندھ پولیس نے کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق دہشت گردی کے 4، ٹارگٹ کلنگ کے 9 واقعات ہوئے، 1182 پولیس مقابلوں میں 2206 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق 2018 میں 81 ڈکیت مارے گئےْ 14981 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، 14 دہشت گرد ہلاک، 47 کو گرفتار کیا گیا، 9045 اشتہاری، 18709 مفرور ملزمان گرفتار کئے گئے۔

    مزید پڑھیں: آئی جی سندھ کو’واٹس ایپ‘پرشکایت درج کرائیں

    پولیس رپورٹ کے مطابق 82 کلو گرام بارود، 12 ڈیٹو نیٹر، 9 راکٹس، 5 لانچر برآمد کیے گئے، رواں سال 26 دستی بم، 18 بم، 4 خودکش جیکٹس برآمد کی گئیں۔

    رواں سال 199 ایس ایم جیز، 850 رپیٹرز برآمد ہوئیں، 238 رائفل، 10101 پستول، 45395 مختلف اقسام کی گولیاں برآمد کی گئیں۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق رواں سال سندھ بھر میں 25441 ایرانی ڈیزل پکڑا گیا، 373390 کلو گرام گٹکا اور مین پڑیاں برآمد کی گئیں۔

  • سال 2018 کی اہم کتابیں اور چند سوالات

    سال 2018 کی اہم کتابیں اور چند سوالات

    تحریر و تجزیہ: سیمیں کرن

    ایک ایسے وقت میں، جب یہ شوروغوغا ہے کہ ادب پھل پھول نہیں رہا، کتاب کلچر کو انٹر نیٹ نگل لیا ہے، دنیا ایک بالکل نئی کروٹ لے چکی، وہاں موجودہ اردو ادب کو پرکھنے اور اُس پر بات کرنے کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔

    کیا اُردو ادب تخلیق نہیں ہو رہا؟ ایسا ادب جو بین الاقوامی معیارات کا مقابلہ کر سکے، کیا کتاب کلچر ہمارے بیچ سے غائب ہو چکا ہے؟ کیا کتاب کی جگہ واقعی نیٹ اور سوشل میڈیا لے چکا ہے؟

    اِن سوالوں کا جواب ڈھونڈنا ناگزیر اِس لیے بھی ہو جاتا ہے کہ نئی صدی کی دوسری دہائی اختتام پذیر ہے اور گذشتہ بیس تیس برس ایک مکمل بدلے اورنئے سماج کے دعوے دار ہیں، جہاں سیاست ہماری جذباتی دنیا میں بری طرح داخل ہو چکی ہے، عام شخص کا سیاسی شعور مزید بالغ ہو چکا ہے۔

    [bs-quote quote=”قرة العین حیدر کہتی ہیں: ”پتھر وقت کی منجمد صورت ہیں۔“ اور اگر یہی بات کسی اچھی کتاب کے بارے میں کہی جائے تو کچھ ایسا غلط نہیں” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    اُردو زبان کا شمار برصغیر کی اہم زبانوں میں ہوتا ہے، ایک ایسی زبان جسے پڑھنے اور بولنے والے دُنیا کے ہر خطے میں موجود ہیں، جو پاکستان کی قومی زبان ہے، یہ ہندوستان میں ایک بڑی آبادی میں بولی اور سمجھی جاتی ہے، ہندوستان اُردو ادب میں مسلسل حصہ بھی ڈالا جا رہا ہے، لیکن اِس کے باوجود اُردو ادب زوال پذیر ہے کا سلوگن کیوں گردش عام ہے؟

    اِن حالات میں اس سوال کے معنی خیزی نہ صرف ادب کے لکھاری کے لیے بڑھ جاتی ہے بلکہ قاری بھی اس سوال کوپوچھنے میں حق بجانب ہے، اس خطے کا سماج ایک گھٹن، انتشار اور شدت پسندانہ رویوں کا ثمرکاٹ رہا ہے، پاکستان میں غیر مستحکم جمہوری اقدار اور ہندوستان میں شدت پسند ہندو سیاست، جو اُردو کو ایک اقلیت کی زبان بنانے کے درپے ہے، یہ وہ مسائل، چیلنجز اور سوال ہیں جو اُردو ادیب کو درپیش ہیں اور جن کو جواب ڈھونڈنے میں شاید اس کا حل بھی پنہاں ہے۔

    یہ سوال اہم ہے کہ کیا آج کا ادیب موجودہ سوالات سے عہدہ برآ ہونے کے لیے تیار ہے؟ اگر ہمارے پاس اِس سوال کا کوئی واضح جواب ہے ،تو یقیناً ہم باقی سوالوں اور  مسائل کی جانب مثبت پیش رفت کے قابل ہوں گے۔

    یہ سوال اپنی جگہ ہیں، مگر کتابوں کی اشاعت، اُس کاتذکرہ ناگزیر ہی نہیں، بلکہ خوش آئند بھی ہے اور اِس دعوے کی نفی بھی کہ ادب زوال پذیر ہے اور ناپید ہو رہا ہے۔

    فکشن کے میدان میں قابل ذکر کتب

    سال 2018 میں سامنے آنے والی کتب و جرائد کا جائزہ لیا جائے، تو ہمارے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے، صورت حال یقینا خوش آئند اور اُمید افزا ہے۔ قرة العین حیدر کہتی ہیں: ”پتھر وقت کی منجمد صورت ہیں۔“ اور اگر یہی بات کسی اچھی کتاب کے بارے میں کہی جائے تو کچھ ایسا غلط نہیں۔ اِس سال ایسا بہت کام ہوا جو نہ صرف قابلِ ذکر ہے، بلکہ اُردو ادب میں ایک گراں قدر اضافہ سمجھا جائے گا۔

    سب سے پہلا تذکرہ مستنصر حسین تارڑ کے ناول ”منطق الطیر ، جدید “کا ہے۔ تارڑ صاحب کے ناول کے کچھ اِختصاصات ہیں، جن میں پرندے سرفہرست ہیں۔ فریدالدین عطا رکے یہ پرندے مستنصر حسین تارڑ کی باطنی دنیا میں ہی نہیں پھڑپھڑاتے، بلکہ یہ پرندے ان کی ادبی کائنات میں بھی پرواز کرتے ملتے ہیں۔ یہ پرندے ” خس و خاشاک زمانے میں “ بھی منسوب ٹھہرتے ہیں۔ یہ تارڑ کے ساتھ ساتھ محوِپرواز رہتے ہیں۔ ایسا ناول لکھنے کی ہمت مستنصر حسین تارڑ جیسا کہنا مشق ادیب ہی کر سکتا تھا۔ جس کے ساتھ مطالعہ کی کثرت ہم رکاب ہے وہ چاہے سفر کی صورت ہو یا کتاب کی۔ تارڑ ہر صورت مطالعہ کے خوگر ہیں اور یہی اُس کی تحریر کو ایک لازوال چاشنی عطا کرتی ہے۔ اُنھوں نے ان گذشتہ دو دہائیوں میں اُردو ادب کو بلا مبالغہ ایسے بڑے ناولز سے نوازا، جس کو اہم عالمی ادب کے سامنے فخر سے رکھ سکتے ہیں۔

    خالد فتح محمد بھی اُن ناموں میں شامل ہیں جنھوں نے اُردو ادب میں معتبر اضافہ کیا ہے۔ اُن کا اسلوب سادہ و دل نشین ہے، بغیر کسی اُلجھا وے کے وہ اپنی بات و سوچ قاری تک پہنچا دیتے ہیں۔ ”شہر مدفون“ اور ” خلیج “کے بعد اُن کا تازہ ناول ”سانپ سے زیادہ سراب “ سامنے آیا ہے۔

    محمد الیاس بھی اُن معتبر ناموں میں شامل ہیں، جنھوں نے گذشتہ دو دہائیوں میں اُردو ادب میں گراں قدر اضافہ کیا ہے۔ متعدد افسانوی مجموعے اور ناول اُن کے کریڈٹ پر ہیں۔ کہر، برف، بارش، پروا اور دھوپ جیسے بڑے ناول وہ اردو اَدب کو دے چکے ہیں اور امسال اُن کا ناول ” عقوبت“ اُمید ہے کہ اشاعت ہو کر سامنے آ جائے گا۔

    اختر رضا سلیمی بھی ایک اہم ناول نگار کی صورت اُبھر کر سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ برس اُن کے پہلے ناول ”جاگے ہیں خواب میں“ کا تیسراایڈیشن شائع ہوا، جب کہ دوسرا ناول ”جندر“ بھی سامنے آیا، اس سال اِن کے دو ناولوں کا خوب تذکرہ رہا۔ ہزارہ کے پس منظر میں لکھے گئے یہ دونوں ناولز یقیناً ایک گراں قدر اضافہ ہیں۔

    سید کاشف رضا کا ناول ”چاردرویش اور کچھوا“ اِس برس کا ایک اہم اور عمدہ ناول ہے۔ ناول، آغاز میں دیے ژاں بودریلارد کے اِس بیان کی بہترین مثال ہے کہ آج کا فن حقیقت میں مکمل طور پر گھس گھسا چکا ہے اور دوسرے باب کے آغاز میں ژاں بودریلارد کا کہنا ہے کہ اول تو یوں کہ فن بنیادی حقیقت کا عکس ہے۔ یہ ناول پڑھتے ہوئے یہ گمان ہوتا ہے کہ اِس کا بیانیہ حقیقت میں گھس گھسا چکا ہے یا کسی حقیقت کا عکس ہے۔ پاکستان کا سیاست کا ایک باب بے نظیر کی شہادت اور طالبان کی کاشت کاری ایسے موضوعات کی عکس بنیادی مصنف کچھ ایسے کی ہے کہ گویا کوئی قلم سامنے چل رہی ہے، جس میں مصنف خود کسی کچھوے کے خول میں جا چھپا ہے۔

    [bs-quote quote=”تمام تر مسائل کے باوجود ادب تخلیق ہو رہا ہے اور کتابیں سامنے آ رہی ہیں” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    آمنہ مفتی کا ناول ”پانی مر رہا ہے“ بھی قابلِ تذکرہ ہے، وہ ایک عمدہ لکھاری اور ڈرامہ رائٹر ہے، فارس مغل بھی ایک تیز رفتار لکھاری ہیں اور یکے بعد دیگرے اُن کے دو ناول سامنے آئے ہیں۔ ”ہم جان“ اُن کا پہلا ناول تھا اور اِس برس اُن کا ناول ”سوسال وفا“ سامنے آیا ہے، جس میں ایک حساس اور سنجیدہ موضوع کو ایک محبت کی کہانی کی صورت میں پیش کیا ہے۔

    مشرف عالم ذوقی افسانے اور ناول کی دنیا کاوہ اہم نام ہے، جو اب اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں، گذشتہ دودہائیوں میں وہ سلگتے مسائل اور عالمی و سماجی بدلاؤ کو اپنے ناولز کا موضوع بناتے رہے ہیں، اِس برس اُن کی ایک ہی تسلسل میں پانچ طویل کہانیاں، ہندوستان کے سیاسی پس منظر اور گھٹن کی بہترین عکاس رہیں۔

    ڈاکٹر ناصر عباس منیر جو ایک معتبر ادبی نقاد ہیں کا افسانوی مجموعہ ”راکھ سے لکھی گی کتاب “ قابلِ ذکر اضافہ ہے، سید ماجدشاہ کے افسانوی مجموعے ”ق“ کے بعد”ر“ ان کا دوسرا مجموعہ ہے۔ جو اُن کے مختصر افسانوں و افسانچوں پہ مشتمل ہے۔

    امین ھایانی کایہ دوسرا افسانوی مجموعہ ”بے چین شہر کی ُپرسکون لڑکی“ سامنے آیا ہے۔ محترم حمید شاہد کے رائے فلیپ پر شامل ہے۔ امین ھایانی کے افسانوں کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ ایک دردمند اور حساس لکھاری ہیں۔

    سبین علی نوجون لکھاریوں میں ایک عمدہ اضافہ اور اہم نام ہیں مختلف اور اہم موضوعات پر قلم اٹھاتی ہیں۔ صاحبِ مطالعہ اور عمدہ تنقیدی فکر رکھتی ہیں۔

    جواد حسنین بشر جواد جو ابن مسافر کے قلمی نام سے لکھتے ہیں، ان  کے یکے بعد دیگرے دو افسانوی مجموعے آئے ہیں۔ پہلا مجموعہ ”سفرناتمام “تھا اور اِس برس دوسرا مجموعہ ”ہاتھ ملاتا دریا اور مقدس بیٹی“ منظرعام پر آیا ۔ جواد ایک جرات آمیز افسانہ نگار ہیں اور نئے موضوعات پہ لکھنے کے خوگر روایتی موضوعات کے علاوہ جدید موضوعات و مسائل پر بھی ان کی گہری نظر ہے۔ 

    ایک نظر شعری مجموعوں‌ پر

    شعری دنیا پہ نظر ڈالیں تو کئی مجموعے منظرعام پر آئے، امجد اسلام امجد جیسے سینئر شاعر کی کتاب امجد فہمی حال ہی میں شایع ہوئی۔ ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا کا نیا شعری مجموعہ انتشار آیا، نصیر احمد ناصر کے کلیات کے علاوہ ملبے میں ملی چیزیں کا نیا ایڈیشن سامنے آیا۔ نئی نسل و نئے شعرا بڑی تعداد میں سامنے آ رہے ہیں، ڈاکٹر جواز جعفر کی نظموں کا مجموعہ ”متبادل دنیا کاخواب“ قابلِ ذکر ہے۔

    شہزاد نیر جو ایک اہم اور کہنہ مشق شاعر ہیں، اُن کا شعری مجموعہ خواہشار بھی قابلِ ذکر ہے۔ ارشد معراج کی نظموں کا مجموعہ ”دوستوں کے درمیاں“ قابلِ ذکر ہے۔ حفیظ تبسم کا نظموں کا مجموعہ ”دشمنوں کے لےے نظمیں“اِک نئے ذائقے کا آہنگ ہے۔

    ظہور چوہان جن کے تین مجموعے اِس سے پہلے آ چکے، اُن کا شعری مجموعہ ”رودنی دونوں طرف“ اِس برس منظرعام پر آیا۔ شوزیب کاشر،اک جواں سالہ خوبصورت لب و لہجے کے نوجوان شاعر ہیں اور شعری دنیا میں عمدہ اضافہ ہیں۔ اُن کا شعری مجموعہ ”خمیازہ“ اِس برس شایع ہوا۔

    ثمینہ تبسم ایک منجھی ہوئی شاعرہ ہیں، چار کتب پہلے منظر عام پر آ چکیں، اِس برس اُن کی کتاب ”سربلندی تیری عنایت ہے اشاعت پذیر ہوئی ہے، ناز بٹ کی نظموں و غزلوں کا پہلا مجموعہ ”وارفتگی“ منظرعام پر آیا ہے.

    شعر و ادب کی تخلیقی کتب کے علاوہ کچھ اور اہم قابلِ ذکر کتابیں ہیں، جن کا ذکر ہونا چاہیے۔

    جبار مرزا ایک کہنہ مشق قلم کار ہیں ہیں،اُن کی کتاب ”نشانِ اِمتیاز“ محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر سے متعلق چار عشروں کی یادداشتوں پر مشتمل ہے، جمیل احمد عدیل کے فن پر شایع ہونے والی کتاب ”صاحبِ اسلوب“ کے نام سے اُن کے ادبی محاسن کا احاطہ کیا گیا ہے، یاسرجواد جو کہ ایک معروف مترجم و محقق ہیں، اِس برس اُن کی سرائیکی ویب کی تاریخ، نوبیل اِنعام یافتہ ادیبوں کے خطبات، پنجاب میں دیسی تعلیم (سرلائنز)، ضرب الامثال اور محاورے (فرہنگِ آصفیہ سے ماخوذ) منظرعام پر آئیں۔

    ”فکشن، کلامیہ اور ثقافتی مکانیت“ فرخ ندیم کی کاوش ہے جو نئے تنقیدی فریم میں ادب کو دیکھنے کی کاوش ہے۔

    حرف آخر

    جہاں تک سوشل میڈیا کا تعلق ہے، جہاں اِسے کتاب کلچر کو نگلنے کا ملزم ٹھہرایا جا رہا ہے، وہیں اسی سوشل میڈیا کے مختلف فورمز اردو ادب کے فروغ کے لئے اپنا سود مند حصہ ڈال رہے ہیں، یہ اردو ادب کی نئی بستیاں ہیں، جہاں نیا لکھاری بھی پیدا ہوا رہا ہے اور قارئین بھی ۔ ہاں، لکھاری کنفیوز ہے کہ نہیں جانتا کہ اسے کیا لکھنا ہے، کہاں لکھنا ہے اور کہاں چھپنا ہے مگر اس کے سامنے امکانات کی وسیع تردنیا ہے۔

    اِس منظر نامے پہ نگاہ دوڑائیں تو ایک اور دروزہ کھلتا ہے۔ اِک اور منظرنگاہوں کے سامنے ہے وہ یہ کہ تمام تر مسائل اور  کے باوجود ادب تخلیق ہو رہا ہے اور کتابیں سامنے آ رہی ہیں، ہاں اِک گھٹن زدہ اور انتشار کے شکار معاشرے کے ادیب کو دھند کے اِس بار نئے افق تلاش کرنے ہیں۔

    کیا وہ ایسا کر پائے گا یہ سوال باقی رہے گا؟

  • سال 2018: کراچی میں 797 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوئے

    سال 2018: کراچی میں 797 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوئے

    کراچی: ایدھی فاؤنڈیشن نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران اپنی کارکردگی کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال میں شہرِ قائد میں 797 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2018 میں ایدھی فاؤنڈیشن نے اپنی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک سال میں 797 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک جب کہ 16 ہزار 980 زخمی ہوئے۔

    [bs-quote quote=”یکم جنوری سے 31 دسمبر تک 1 سو 11 افراد نے خود کشی کی، 37 افراد ٹرین سے کٹ کر، 93 ڈوب کر اور 51 جل کر جاں بحق ہوئے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ایدھی ترجمان”][/bs-quote]

    ترجمان ایدھی نے بتایا کہ سال 2018 میں 1260 لاوارث میتوں کی تدفین ایدھی قبرستان میں کی گئی، 305 میتوں کو بائیو میٹرک، 170 کو شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کیا گیا۔

    8 ہزار 924 میتوں کو غسل اور کفن دفن کے لیے سہراب گوٹھ سرد خانے میں رکھوایا گیا، جب کہ مجموعی طور پر ایک سال کے دوران 3200 لاوارث میتوں کو سرد خانے میں رکھوایا گیا، ایدھی موسیٰ لین میں 910 میتوں کو امانتاً رکھوایا گیا۔

    ترجمان ایدھی کے مطابق یکم جنوری سے 31 دسمبر تک 1 سو 11 افراد نے خود کشی کی، 37 افراد ٹرین سے کٹ کر، 93 ڈوب کر اور 51 جل کر جاں بحق ہوئے۔

    ترجمان نے بتایا کہ سال 2018 میں 60 فی صد حادثات موٹر سائیکل سواروں کے ہوئے، کراچی میں ہونے والے دھماکوں میں 45 افراد ہلاک جب کہ 134 زخمی ہوئے۔


    یہ بھی پڑھیں:  سال 2018: رینجرز آپریشنز میں 2 ہزار سے زائد دہشت گرد گرفتار


    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2018 میں 8 ہزار 380 مریضوں کو رعایتی چارجز پر بیرون شہری سروس فراہم کی، 2018 میں 819 لاوارث، ذہنی مریضوں اور معذوروں کو داخل کیا گیا۔

    7 سو 10 مردوں کو ورثا کے حوالے کیا گیا، 610 عورتوں کو داخل، جب کہ 319 کو ورثا کے حوالے کیا گیا، 1920 گم شدہ بچوں کو بھی ورثا کے حوالے کیا گیا۔

    سال 2018 میں 60 فی صد یتیم اور بے سہارا بچوں کو چائلڈ ہوم ایدھی ولیج میں داخل کیا گیا۔

  • نیو ایئر نائٹ: ون ویلنگ اور ہوائی فائرنگ پر سخت کارروائی ہوگی، پولیس

    نیو ایئر نائٹ: ون ویلنگ اور ہوائی فائرنگ پر سخت کارروائی ہوگی، پولیس

    کراچی: نئے سال کی آمد پر نیو ایئر نائٹ منانے والوں کے لیے پولیس نے سخت تنبیہہ جاری کر دی ہے، ون ویلنگ اور ہوائی فائرنگ پر سخت کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے کہا ہے کہ نیو ایئر نائٹ پر اسلحہ لے کر چلنے والوں اور ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    [bs-quote quote=”نیو ایئر نائٹ پر جو بھی نشے کی حالت میں پایا جائے اسے بھی گرفتار کیا جائے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ اعلیٰ سندھ”][/bs-quote]

    ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے بتایا کہ ساؤتھ زون میں ساحلی مقامات پر 3200 سے زائد اہل کار تعینات ہوں گے۔

    ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ سمندر میں نہانے پر بھی پابندی ہوگی، ون ویلنگ اور بغیر سائلنسر موٹر سائیکل پر بھی کارروائی کی جائے گی۔

    دریں اثنا وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت امن و امان پر اجلاس منعقد ہوا، جس میں سیکریٹری داخلہ، پرنسپل سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی و دیگر شریک ہوئے۔ وزیرِ اعلیٰ کو نیو ایئر نائٹ پر بریفنگ دی گئی کہ 4 ہزار اہل کار ضلع جنوبی میں فرائض انجام دیں گے، ضلع غربی اور دیگر اضلاع میں بھی خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    وزیرِ اعلیٰ نے کمشنر کراچی کو ضلع جنوبی میں اسٹریٹ لائٹس اور خراب سی سی ٹی وی کیمرے ٹھیک کرنے کی ہدایت کی۔ انھوں نے کہا کہ نوجوان وَن ویلنگ اور بغیر سائلنسر بائیک چلانے سے پرہیز کریں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی 2018: دہشت گردی کا ایک بھی کیس حل نہ ہو سکا


    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ نیو ایئر نائٹ پر اسلحہ ساتھ لے کر چلنے والے کو گرفتار کیا جائے، نیو ایئر نائٹ پر جو بھی نشے کی حالت میں پایا جائے اسے بھی گرفتار کیا جائے۔

    خیال رہے کہ نئے سال کی آمد پر نوجوان تمام حدود و قیود کی پابندی توڑتے ہوئے سڑکوں پر بے پناہ طوفانِ بد تمیزی برپا کر کے قوانین کو توڑنا اپنا حق سمجھ لیتے ہیں جس کے باعث ہر سال جان لیوا حادثات رونما ہو جاتے ہیں اور متعدد گھرانوں کے لیے نئے سال کا آغاز ہی افسوس ناک ثابت ہو جاتا ہے۔

  • سال 2018: خانز ہوئے خاک، بالی وڈ کو نئے بادشاہ مل گئے

    سال 2018: خانز ہوئے خاک، بالی وڈ کو نئے بادشاہ مل گئے

    ممبئی: سال 2018 بالی وڈ کے لیے حیرتوں سال رہا، ایک جانب جہاں میگا اسٹارز کی فلموں کو ناکامیوں کا سامنا رہا، وہیں ابھرتے ہوئے اداکاروں کی فلموں نے حیران کن بزنس کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سنجے لیلا بھنسالی کی متنازع فلم پدماوت (بزنس، 300 کروڑ) سے شروع ہونے والے سال 2018 روہت شیٹھی کی فلم سمبا پر ختم ہوا۔ اتفاق یہ ہے کہ دونوں ہی فلموں میں رنویر سنگھ نے مرکزی کردار ادا کیا اور دونوں فلموں نے باکس آف پر راج کیا۔ آئیں، اس برس کے چند دل چسپ پہلوئوں پر بات کرتے ہیں۔

    کیا خانز کا زوال شروع ہوگیا؟

    اس سال تینوں خانز کی فلمیں ریلیز ہوئیں اور بڑے تہواروں، یعنی عید، دیوالی اور کرسمس پر ریلیز ہوئیں، البتہ یہ تہوار ان فلموں کے کام نہیں آئے، تینوں ہی فلمیں باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئیں۔

    عید پر ریلیز ہونے والا بڑی اسٹار کاسٹ کی فلم ’’ریس تھری‘‘ اس تہوار پر سلمان خان کی لگاتار دوسری فلاپ فلم تھی، گذشتہ برس ٹیوب لائٹ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    دیوالی پر میگا بجٹ فلم ’’ٹھگز آف ہندوستان‘‘ آئی، جو مہنگی ترین فلم تھی، پہلے دن فلم نے ریکارڈ بزنس کیا، مگر دوسرے ہی دن باکس آفس پر ڈھے گئی۔

    کرسمس پر شاہ رخ خان کی ’’زیرو‘‘ سے بڑی امیدیں تھیں، مگر ان کی ناکامیوں کا سفر ختم نہیں ہوا، فلم کو بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور یہ بحث شروع ہوگئی کہ خانز کا دور ختم ہوگیا۔

    رنبیر کا کم بیک اور رنویر کی کامیابیاں

    کیریر کے آغاز ہی میں رنبیر کپور اور رنویر سنگھ کو اسٹار ز ٹھہرا دیا گیا تھا، بعد کے برسوں میں دونوں اداکاروں کو کامیابیاں ملیں۔ 

    گذشتہ دو برس سے رنبیر کپور کے ستارے گردش میں تھے، فلمیں پے در پے فلمیں ناکام ہوئیں۔ دوسری جانب سنجے لیلا بھنسالی اور دیپکا پاڈکون کا ساتھ رنویر سنگھ کے لیے خوش بختی لایا اور وہ کامیابیوں کی سیڑھیاں چڑھتے رہے۔

    اس برس بھی رنویر کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رہا، جب کہ رنبیر کپور بھی راج کمار ہیرانی کی بلاک بسٹر فلم ’’سنجو‘‘ کے ساتھ کم بیک کرنے میں کامیاب رہے، جس نے اس سال 341 کروڑ کا بزنس کیا، جو ’’دنگل‘‘ کے بعد ایک ریکارڈ ہے۔

    اکشے کمار اور اجے دیوگن کے اچھے دن

    اکشے کمار اور اجے دیوگن اپنی مقبولیت کے باوجود کبھی خانز کے قریب نہیں پہنچ سکے، مگر گذشتہ چند برس کے دوران انھوں نے ایسی فلمیں منتخب کیں، جنھیں ناقدین کی جانب سے بھی سراہا گیا اور انھوں نے اچھا بزنس کیا۔

    اس برس اکشے کمار سپراسٹار رجنی کانب کے ساتھ فلم 2.0 میں جلوہ گر ہوئے، جس نے ہندی بیلٹ میں 188 کروڑ کا حیران کن بزنس کیا۔ ’’گولڈ‘‘ نے بھی 107 کروڑ کمائے، پیڈ مین نے بھی مناسب بزنس کیا۔

    دوسری جانب ’’سنگھم‘‘ اور ’’گول مال‘‘ سیریز کی وجہ سے مقبول اجے کی فلم ’’ریڈ‘‘ بھی سو کروڑ کلب کا حصہ بنی۔

    نئے سپراسٹار

    بالی وڈ میں چند نوجوان اداکاروں کو قابلیت کے باوجود فقط سنجیدہ اور کم بجٹ کی فلموں کا اسٹار سمجھا جاتا تھا۔ اس ضمن میں دو نام نمایاں تھے، ایک راج کمار راؤ اور آیوشمان کھرانا نمایاں تھے۔

    البتہ اس سال چھوٹی فلموں کے ان ستاروں نے باکس آف پر سب کو حیران کر دیا۔ راج کمار راؤ کی فلم استری نے 129 کا حیران کن بزنس کیا، جب کہ آیوشمان کی فلم اندھا دھند 72 کروڑ اور بدھائی ہو  نے باکس آفس پر 136 کروڑ سمیٹے۔

    اس کے علاوہ ٹائیگر شروف کی فلم باغی ٹو نے بھی شان دار بزنس کیا. اس کا تیسرا پارٹ 2019 میں‌ریلیز ہوگا.

  • سال 2018: کھیل کے میدان سے چند اہم خبریں

    سال 2018: کھیل کے میدان سے چند اہم خبریں

    کراچی: سال 2018 اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے، رواں سال کے دوران کھیلوں کے میدان میں کیا کچھ ہوا، کون کس پر بازی لے گیا، کون چیمپئن رہا، کون ناکام رہا، کس کی نئی اننگز کا آغاز ہوا، آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    ایشیا کپ 2020 کی میزبانی

    پاکستان کرکٹ شائقین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 2020 کی میزبانی پاکستان کو مل گئی، پاکستان کو میزبانی دینے کا فیصلہ ایشیین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں کیا گیا تاہم ایونٹ کے میچز کہاں ہوں گے اس کا فیصلہ ایشیا کپ شروع ہونے سے کچھ عرصہ قبل کیا جائے گا دوسری جانب بھارت نے ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو ملنے پر واویلا شروع کردیا ہے، بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جاکر نہیں کھیل سکتے پی سی بی وینیو تبدیل کرے۔

    یاسر شاہ کا تیز ترین 200 ٹیسٹ وکٹوں کا ریکارڈ

    لیگ اسپنر یاسر شاہ نے 33 ٹیسٹ میچز میں 200 وکٹیں حاصل کرنے کا سنگ میل عبور کیا اور 82 سالہ ریکارڈ کو پاش پاش کردیا، انہوں نے روس ٹیلر کی وکٹ حاصل کرکے اپنی 200 وکٹیں مکمل کیں، یاسر شاہ نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی، وزیراعظم عمران خان نے لیگ اسپنر کو 200 وکٹیں حاصل کرنے پر مبارک باد دی اور ان کی کارکردگی کو سراہا۔

    محمد حفیظ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر

    قومی کرکٹر محمد حفیظ نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر منٹ کا اعلان کیا، محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ فیصلہ ذاتی ہے اپنے کیریئر سے مطمئن ہوں، محمد حفیظ کو نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھانے پر تنقید کا سامنا بھی رہا، انہوں نے 53 ٹیسٹ میچز میں 3644 رنز اسکور کیے جس میں 10 سنچریاں اور 12 نصف سنچریاں شامل ہیں، اور ان کا اوسط 34.05 ہے۔

    آل راؤنڈر محمد نواز رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے

    رواں سال فروری میں قومی ٹیم کے آل راؤنڈر محمد نواز نے سعودی نژاد افریقی خاتون سے شادی کرلی، محمد نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے مداحوں کو شادی کی اطلاع دی، ان کی اہلیہ سعودی نژاد جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی میڈیکل کی طالبہ ہیں، دونوں کی منگنی پانچ سال قبل ہوئی تھی ان کی اہلیہ کا نام ازدلہار ہے۔

    قومی ویمنز کرکٹر بسمہ معروف پیا گھر سدھار گئیں

    قومی ویمنز ٹیم کی کپتان بسمہ معروف شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، بسمہ معروف کے شوہر ابرار سافٹ ویئر انجینئر ہیں، ویمنز کرکٹر کی شادی کی تقریب میں ساتھی کھلاڑیوں اور عزیز و اقارب نے شرکت کی اور خوب ہلا گلا بھی کیا، بسمہ معروف 98 ایک روزہ اور 92 ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرچکی ہیں۔

    فاسٹ بولر جنید خان کے ہاں ننھے مہمان کی آمد

    رواں سال اگست میں فاسٹ بولر جنید خان بیٹے کے باپ بن گئے، کرکٹر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنے نومولود بیٹے کے ساتھ پشاور کے اسپتال سے تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ آج میرے لیے زندگی کا سب سے خوشگوار دن ہے ہماری فیملی میں ایک بیٹے کا اضافہ ہوگیا ہے، انہوں نے تمام مداحوں کی جانب سے مبارکباد کے پیغام دینے پر شکریہ ادا کیا۔

    شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کے ہاں ننھے مہمان کی آمد

    قومی کرکٹر شعیب ملک اور ان کی اہلیہ ثانیہ مرزا کے ہاں بیٹے کی ولادت ہوئی، قومی کرکٹر شعیب ملک نے کہا کہ الحمد اللہ بیٹے کی ولادت پر بہت خوش ہوں، شعیب ملک نے بیٹے کی ولادت پر مبارک باد اور دعائیں دینے والوں سے اظہار تشکر کیا، ان کے نومولود بیٹے کا نام اذہان رکھا گیا۔

    ہاکی ورلڈ کپ میں شکست

    قومی ٹیم کو ہاکی ورلڈ کپ کے پری کوارٹر فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا، قومی ٹیم نے آٹھ سال بعد ہاکی ورلڈ کپ میں حصہ لیا اور چار میچز کھیلے کسی ایک میں بھی کامیابی نہیں مل سکی، ملائیشیا کے خلاف کھیلا جانے والا میچ برابر رہا، عبرتناک شکست کے بعد مینجمنٹ کی جانب سے استعفوں کا سلسلسہ شروع ہوگیا جبکہ گول کیپر عمران بٹ نے بھی انٹرنیشنل ہاکی سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔

    احمد شہزاد پر پابندی کا خاتمہ

    ڈوپ ٹیسٹ میں معطل ہونے والے کرکٹر احمد شہزاد پر عائد پابندی کی مدت 22 دسمبر کو ختم ہوگئی اور اب وہ کرکٹ کھیل سکتے ہیں، احمد شہزاد پر ممنوعہ ادویات کے استعمال کے باعث چار ماہ کی پابندی عائد کی گئی تھی، البتہ پابندی کے دوران انہوں نے قوانین کی خلاف ورزی کی، ٹیسٹ کرکٹر نے دوران پابندی کلب کرکٹ میچز کھیلے، کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر پابندی کی مدت میں چھ ہفتے کا اضافہ کردیا گیا اور اس میں بائیس دسمبر تک کی توسیع ہوگئی تھی۔

    ثنا میر کی لیگ بریک بال ویمنز ورلڈ ٹی ٹوینٹی کی ’پلے آف دی ٹورنامنٹ‘ قرار

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان ویمن ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر کی ورلڈ ٹی ٹوینٹی میں کرائی گئی لیگ بریک بال کو پلے آف دی ٹورنامنٹ قرار دیا، ثنا میر نے آئرلینڈ کی کپتان کو بولڈ کیا تھا جسے ٹورنامنٹ کا بہترین لمحہ قرار دیا گیا، ثنا میر نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں فیملی، مداحوں کا شکریہ ادا کیا۔

    قومی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی مجیب الرحمان امریکی خاتون کے ساتھ نکاح کے بندھن میں بندھ گئے

    اسلام قبول کرنے والی امریکی خاتون قومی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی مجیب الرحمان کے ساتھ نکاح کے بندھن میں بندھ گئیں، امریکی خاتون برٹنی منٹگمری اور مجیب الرحمان کی دوستی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ہوئی تھی۔