Tag: سانحہ آرمی پبلک اسکول

  • سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز کے لیے برٹش ایمپائر میڈل کا اعزاز

    سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز کے لیے برٹش ایمپائر میڈل کا اعزاز

    آکسفورڈ: سانحہ آرمی پبلک اسکول کے زخمی احمد نواز کو برٹش ایمپائر میڈل سے نوازا گیا ہے، جو پاکستان کے لیے ایک اور اعزاز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں پیش آنے والے قیامت خیز سانحے میں زخمی ہونے والے طالب علم احمد نواز کو برطانوی اعزاز پیش کیا گیا، جو کہ باشاہ چارلس کی طرف سے دیا گیا ہے۔

    احمد نواز کو یہ اعزاز نوجوانوں کو با اختیار بنانے کے لیے کی گئی جدوجہد پر دیا گیا ہے، اعزاز ملنے کے بعد احمد نواز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس اعزاز کا ملنا ان کے لیے قابل فخر اور حوصلہ افزا ہے۔

    احمد نواز برٹش ایمپائر میڈل

    احمد نواز نے کہا ’’میں نوجوانوں کو مزید با اختیار بنانے اور امن کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھوں گا، اس طویل سفر میں ساتھ دینے پر سب کا شکر گزار ہوں۔‘‘ انھوں نے پاکستان کے لیے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے محبت ان کے ایمان کا حصہ ہے۔


    سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی


    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی احمد نواز نے ایک منفرد اعزاز حاصل کیا تھا، مارچ 2022 میں وہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر منتخب ہوئے تھے، وہ بینظیر بھٹو کے بعد یہ عہدہ حاصل کرنے والے دوسرے پاکستانی تھے۔

    احمد نواز کو حکومت نے سرکاری خرچ پر 2015 میں علاج کے لیے برطانیہ بھیجا تھا، جہاں اُن کا علاج کوئین الزبتھ اسپتال میں ہوا، برطانوی ڈاکٹرز نے ان کا علاج کیا جس کے بعد وہ صحت مند زندگی کی طرف لوٹے اور پھر لندن میں ہی تعلیم کا آغاز کیا۔

  • پاکستان کی تاریخ کا بڑا سانحہ، اے پی ایس حملے کو 10 برس بیت گئے

    پاکستان کی تاریخ کا بڑا سانحہ، اے پی ایس حملے کو 10 برس بیت گئے

    اسلام آباد : سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کو 10 سال بیت گئے لیکن سفاک دہشت گردوں کے لگائے گئے زخم آج بھی تازہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی پبلک اسکول پشاور کے سانحے کو دس سال بیت گئے، پھولوں کے شہر میں پھول سے بچوں پر سفاک دہشت گردوں کے لگائے گئے زخم آج بھی تازہ ہیں۔

    16 دسمبر 2014 کا درد ہر والدین اور پوری قوم کا درد ہے ، ایسا سانحہ جس نے نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ پوری دنیا کو دہلا کر رکھ دیا۔

    مسلح دہشت گردوں نے معصوم بچوں اوراستادوں کو نشانہ بنایا اور 132 بچوں سمیت ڈیڑھ سو افراد کو شہید کیا۔

    دہشت گردوں کو افغانستان میں ٹریننگ دی گئی تھی، یہ آتشیں ہتھیار بھی افغانستان سے لےکرآئےتھے، سولہ دسمبر 2014کو سفاک دہشت گرد صبح 11 بجے اسکول میں داخل ہوئے اور معصوم بچوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور بچوں کو چن چن کر قتل کیا۔

    تھوڑی ہی دیر میں پاک فوج کے جوان اسکول پہنچے اور ساتوں دہشت گردوں کو مار گرایا، اس کرب ناک دن کے اختتام پر پشاور کی ہر گلی سے جنازہ اٹھا، ڈیڑھ سو کے قریب شہادتوں نے پھولوں کے شہر کو آہوں اور سسکیوں میں ڈبو دیا۔

    اسی دن نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی بنیاد رکھی اور ملک بھر میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

    دہشتگرد مسلسل افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتےہوئے پاکستان کے معصوم شہریوں کونشانہ بناتےہیں، آج بھی پاکستان کی افواج اور عوام افغانستان کےدہشتگردوں سے نبردآزما ہیں۔.

    ایک بارپھرپوری قوم کومل کر ان دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ پاک سرزمین کو سب کے لیے محفوظ اور جنت نظیربنایا جا سکے۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول میں زخمی ہونیوالے احمد کیلئے برطانیہ کا اعلیٰ ترین اعزاز

    سانحہ آرمی پبلک اسکول میں زخمی ہونیوالے احمد کیلئے برطانیہ کا اعلیٰ ترین اعزاز

    آکسفورڈ: سانحہ آرمی پبلک اسکول میں زخمی ہونے والے احمد نواز کو شاہ چارلس سوئم نے برطانیہ کا اعلیٰ ترین اعزاز دینے کا اعلان کیا ہے۔

    شاہ چارلس سوئم کی جانب سے احمد نواز کو برٹش ایمپائر میڈل دینے کا اعلان کیا گیا ہے، برٹش ایمپائر میڈل برطانیہ کا اعلیٰ ترین اعزاز ہے، احمد نواز کا کہنا تھا کہ یہ اعزاز میرے غیرمتزلزل عزم کا ثبوت ہے۔

    احمد نواز نے کہا کہ یہ اعزاز دنیا بھر میں نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے خدمات کا اعتراف ہے، اس اعزاز سے اپنا سفر جاری رکھنے کا میرا عزم مضبوط ہوا۔

    سانحہ آرمی پبلک اسکول میں زخمی ہونے والے احمد نواز نے مزید کہا کہ آئندہ سالوں میں نوجوانوں کو مزید بااختیار بناتا رہوں گا۔

    واضح رہے کہ سال 2014 میں آرمی پبلک اسکول پشاور میں معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنا کر پاکستان کو گہری چوٹ پہنچائی گئی تھی، 6 مسلح دہشتگرد اسکول پر حملہ آور ہوئے تھے۔

    جدید اسلحے سے لیس ظالم ترین دشمنوں نے نہتے بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنایا تھا، انسانیت کے لفظ سے بھی ناآشنا دہشتگردوں نے 132 بچوں سمیت 149 افراد کو شہید کیا تھا۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول کے ذمے داران کو نہیں چھوڑیں گے، چیف جسٹس

    سانحہ آرمی پبلک اسکول کے ذمے داران کو نہیں چھوڑیں گے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کیس میں وفاقی حکومت کو 4 ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی ، چیف جسٹس نے کہا سانحہ اے پی ایس کے ذمے داران کو نہیں چھوڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سانحہ اے پی ایس کے ذمے داران کو نہیں چھوڑیں گے، غفلت کے مرتکب افراد سے قانون کے مطابق نمٹیں گے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اعتمادرکھیں سپریم کورٹ حق اور انصاف کی بات کرے گی، شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہمارے بچے محفوظ نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا عدلیہ آپکی محافظ ہے، پاکستان میں صرف قانون کی حکمرانی ہے۔

    دوران سماعت والدین نے مطالبہ کیا کہ ہمیں رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ خفیہ رپورٹ ہے ابھی ہم اٹارنی جنرل کو فراہم کررہے ہیں، جوہوگا ہم ضرور کریں گے،اس بات پردوسری رائے نہیں، کمیشن ہم نے بنا یا ہم اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا رپسند عناصر اسکول میں داخل ہوئےانہوں نےبچوں کونشانہ بنایا، جن لوگوں کی کوتاہی ہے ہم ان کو نہیں چھوڑیں گے، والدین کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں نہیں رہے سکتے یہاں ہمارے بچے محفوظ نہیں تو جسٹس گلزار احمد نے کہا ایسی بات نہ کہیں عدلیہ آپ کی محافظ ہے، جو حقائق رپورٹ میں آئے ہیں ان پرفیصلہ عدالت نےہی کرناہے۔

    عدالت نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کمیشن کی رپورٹ اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا اٹارنی جنرل وفاقی حکومت سے ہدایت لے کر عدالت کو جواب دیں، اٹارنی جنرل کے جواب کی روشنی میں کیس آگےبڑھائیں گے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پراٹارنی جنرل کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونےکا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 4ہفتے تک ملتوی کر دی۔

  • سپریم کورٹ کا سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آرڈر ہم نے پہلے کیا تھا لیکن عمل نہیں ہوسکا ہم شر مندہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، اس موقع پر شہید بچوں کی مائیں اور دیگر لواحقین عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کیلئے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا اور کہا ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل کمیشن چھ ہفتے میں رپورٹ پیش کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا یہ آرڈر ہم نے پہلے کیا تھا لیکن عمل نہیں ہوسکا ہم شر مندہ ہیں، پشاورمیں حالات کچھ ایسے ہوگئے تھے کہ کمیشن قائم نہیں ہوسکا۔

    دوسری جانب شہید بچوں کے والدین کا کہنا ہے سپریم کورٹ سے انصاف کی امید ہے ، چیف جسٹس نے کمیشن بھی بنا دیا ہے اور وہ 16 اکتوبر کو شہدا کے والدین سے اسکول میں ملاقات کریں گے۔

    یاد رہے 28 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کیس سماعت کے لئے مقرر کیا تھا اور اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے دورہ پشاور میں اے پی ایس سانحے کے لواحقین سے ملاقات میں نوٹس لیا تھا اور دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

    واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔

    پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے عائد غیراعلانیہ پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

    جس کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث کچھ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

    سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کے لئے مقرر کردیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 5 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کے لئے مقرر کردی گئی اور اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کردیئے۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 5 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے دورہ پشاور میں اے پی ایس سانحے کے لواحقین سے ملاقات میں نوٹس لیا تھا اور دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔

    خیال رہے پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی، لیکن پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

    جس کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث کچھ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔

  • عزم کریں ہمارے بچے خوف کے بغیر خوابوں کی تکمیل کر سکیں: عمران خان

    عزم کریں ہمارے بچے خوف کے بغیر خوابوں کی تکمیل کر سکیں: عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ عزم کریں ہمارے بچے خوف کے بغیر خوابوں کی تکمیل کر سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تیسری برسی کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج سانحہ اے پی ایس کے شہدا کو یاد کرنے کا دن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول کے طلبہ اور اساتذہ نے آج قیمتی جانوں کا نذرانہ دیا۔ ’عزم کریں اے پی ایس جیسا سانحہ دوبارہ نہ ہو‘۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ عزم کریں کہ ہمارے بچے خوف کے بغیر اپنے خوابوں کی تکمیل کر سکیں۔

    یاد رہے کہ 3 سال قبل 16 دسمبر 2014 کی صبح مسلح دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں داخل ہو کر نہتے اور معصوم بچوں اور اساتذہ سمیت 142 افراد کو شہید کر دیا تھا۔

    بزدلانہ حملے میں متعدد طلبا زخمی ہوئے تھے جن کے ذہنوں میں آج بھی اس بھیانک واقعے کا نقش موجود ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کا چہلم آج منایا جا رہا ہے

    سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کا چہلم آج منایا جا رہا ہے

    پشاور : آج سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کا چہلم سرکاری سطح پر منایا جا رہا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے عام تعطیل کا بھی اعلان کیا ہے، صوبے میں تمام سرکاری دفاتر ، نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے بند ہیں، چہلم کی مرکزی تقریب وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوگی۔

    سانحہ پشاور تاریخ کا بدترین سانحہ ہے، اس سانحے نے جہاں قوم کو غمزدہ کر دیا وہیں پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔

      پشاور سانحے میں بچوں کی شہادت نے دنیا بھر کو ہلا کر رکھ دیا تھا، اندوہناک واقعے آرمی پبلک اسکول و کالج پشاور پر وحشیانہ حملے کے دوران ایک 134معصوم بچوں سمیت 150افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں کالج کی پرنسپل اور دیگر اساتذہ اور اسٹاف ممبر شامل تھے۔

    سولہ دسمبر کا سورج جب طلوع ہوا تو آرمی پبلک اسکول جانے والے ننھے پھولوں کو علم نہیں تھا کہ وہاں موت ان کی منتظر ہے، دہشتگردوں نے دس بجے کے قریب اسکول پر حملہ کیا اور وحشت وبربریت سے انسانیت کا سینہ چھلنی کر دیا، پاک فوج نے چھ گھنٹے کے آپریشن کے بعد سکول کو کلیئر کر دیا لیکن اس سانحے میں 134ننھے پھول زندگی سے محروم ہوگئے۔

    سانحہ پشاور نے سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات بھلا کر ایک ہونے پر مجبور کردیا، خیبرپختونخوا، سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلی نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ،پشاور سانحہ کے اگلے ہی روز وزیرِاعظم کی زیرِ صدارت پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوا ، جس میں قومی ایکشن پلان کی منظوری دی گئی اور وزیرِ اعظم نواز شریف نےسزائے موت پر عملدرآمد کی بحالی کا اعلان کردیا۔

    جس کے بعد آرمی چیف نے افغانستان کا ہنگامی دورہ کیا اور طالبان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر بات چیت کی، سانحہ پشاور کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا، 24 دسمبر کو وزیرِاعظم نواز شریف کی زیر صدارت دوسری آل پارٹیز کانفرنس ہوئی، جس میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کی گئی۔

    سینٹ اور قومی اسمبلی نے فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے آئین میں اکیسویں ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ 8جنوری ملٹری کورٹس کے قیام کا اعلان کردیا گیا۔

    سانحے پشاور کے بعد صوبے بھر کے اسکول 12 جنوری تک بند کر دیئے گئے، حکومت کی جانب سے اسکولوں کی سیکیورٹی بہتر بنانے کیلئے اقدامات شروع کئے گئے، جس کے بعد بارہ جنوری کو آرمی پبلک اسکول سمیت ملک بھر کے اسکول کھول دیئے گئے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنی اہلیہ کے ساتھ بچوں کاا ستقبال کیا۔

       واضح رہے 16 جنوری کو سانحہ پشاور کے ایک ماہ مکمل ہونے پر آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں شمعیں روشن کی گئیں ۔

    سانحہ پشاور کے ایک ماہ مکمل ہونے پر ننھے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پاک فضائیہ کے اسکواڈرن جے ایف سیونٹین نے سلامی پیش کی۔