Tag: سانحہ اے پی ایس

  • سانحہ اے پی ایس  کو 10 سال مکمل :صدر، وزیراعظم سمیت دیگر رہنماؤں  کا شہدا کو خراجِ عقیدت پیش

    سانحہ اے پی ایس کو 10 سال مکمل :صدر، وزیراعظم سمیت دیگر رہنماؤں کا شہدا کو خراجِ عقیدت پیش

    اسلام آباد : صدر مملکت آصف زرداری ، وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر سیاسی رہنماوں نے 10 ویں برسی کے موقع پر سانحہ اے پی ایس کے شہدا کوخراجِ عقیدت پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ آرمی پبلک اسکول کے 10 سال مکمل ہوگئے ، اس موقع پر وزیراعظم نے پیغام میں کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاورایک دل سوزواقعہ ہے، سانحہ اےپی ایس کی یادایک دہائی سےہمارےدلوں کومضطرب کررہی ہے،بچوں کی زندگی، خواب، امیدیں، مستقبل ان سےچھین لیاگیا۔

    مجھ سمیت پوری قوم ہمارے بچوں واساتذہ کی بہادری کو سلام پیش کرتی ہے، وزیراعظم

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فتنہ الخوارج اوران جیسے دہشت گردوں کا دین سے کوئی تعلق ہے اورنہ معاشرتی اقدارسے، پوری قوم ان بزدل دہشت گردوں کےخلاف سیسہ پلائی دیوارکی طرح کھڑی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم ہمارے بچوں و اساتذہ کی بہادری کو سلام پیش کرتی ہے، آئیں آج ہم ایک پرامن اور محفوظ پاکستان کی تعمیر کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کریں۔

    اس دن نے ہماری قوم کی اجتماعی یادداشت پرانمٹ نقوش چھوڑے، صدر مملکت

    صدرمملکت آصف زرداری نے آرمی پبلک اسکول پشاورحملےکے10ویں برسی پرپیغام میں کہا کہ 16 دسمبر 2014 کے افسوناک دن دہشت گردوں نے ہمارے قوم کے مستقبل پر حملہ کیا، دہشت گردوں نے اساتذہ اور بچوں کو نشانہ بنا کرعوام دشمنی کا ثبوت دیا، اس دن نے ہماری قوم کی اجتماعی یادداشت پرانمٹ نقوش چھوڑے۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ یہ دن ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، اے پی ایس جیسے واقعات دہشت گردوں اور خوارج کا اصل چہرہ بے نقاب کرتےہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم دہشت گردوں کو کبھی اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دے گی، سانحہ اے پی ایس نے ہمیں دہشت گردی کےخلا ف بحیثیت قوم متحد کیا، آئیے دہشت گردی کےخاتمے اور پرامن پاکستان کے لیے کام کرنے کا عہد کریں۔

    سانحہ اے پی ایس نے قوم کے ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا، بلاول بھٹو

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے بھی سانحہ اے پی ایس کے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ثابت قدم اورآنیوالی نسلوں کو محفوظ بنائے گی، اے پی ایس سانحہ ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، سانحہ اے پی ایس نے قوم کے ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔

    انھوں نے کہا کہ سانحہ نے ہمیں دہشت گردی کے ناسور کے خلاف متحد کیا، وفاقی اورصوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان پر موثر عملدرآمد کو یقینی بنائیں تاکہ نیشنل ایکشن پلان پر موثرعملدرآمد سے ایسے سانحات سے بچا جا سکے گا۔

    بلاول بھٹو نے انتہا پسندی کے اسباب کو تعلیم، معاشی مواقع کے ذریعے حل کرنے کی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے پاکستان کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے جو دہشت گردی سے پاک ہو۔

    شہدا اےپی ایس آج بھی قوم کے دلوں میں زندہ ہیں، وزیر داخلہ

    وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے آرمی پبلک اسکول کے شہدا کی برسی پر پیغام میں کہا کہ بدترین دشمن نے16دسمبرکومعصوم بچوں اوربےگناہ اساتذہ کو ناحق شہیدکیا، یہ دن ہمارے عزم کانشان بن چکاہےکہ ہم دہشتگردی کیخلاف لڑتے رہیں گے، بچوں اور ٹیچرز نے اپنے قیمتی لہو سے پرامن پاکستان کی بنیاد رکھی۔

    محسن نقوی کا کہنا تھا کہ شہدا اے پی ایس آج بھی قوم کے دلوں میں زندہ ہیں،بزدل دشمن کیلئے پاک دھرتی تنگ کر دی گئی ہے، شہدائے اے پی ایس نے قوم کو دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کیلئے ایک کیا، آرمی پبلک اسکول کے شہدا کی قربانیاں پاکستان کے ہر فرد کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔

    انھوں نے کہا کہ شہید بچے اور اساتذہ پوری قوم کے ہیرو ہیں، شہید بچے اور اساتذہ اوران کے خاندانوں کو سلام اور مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، قوم آج شہداکی لازوال قربانیوں کوخراج عقیدت پیش کررہی ہے۔

    16دسمبر2014 کی سیاہ صبح ہرپاکستانی کے دل پر نقش ہے، مریم   نواز  

    وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی شہدا کے لیےحرف عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اے پی ایس پشاور کو 10سال گزر چکے لیکن دکھ آج بھی زندہ ہیں، 16دسمبر 2014 کی سیاہ صبح ہر پاکستانی کے دل پر نقش ہے، دہشت گردوں نے 147 معصوم بچوں اوران کے اساتذہ کو سفاکیت کا نشانہ بنایا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ ننھے طلبہ جو علم کی روشنی سے ملکی مستقبل کو روشن کرنا چاہتے تھے، درندگی کی نذر ہوگئے، سانحہ 16 دسمبر صرف اسکول پر ہی نہیں بلکہ انسانیت، تعلیم، ملک کے روشن مستقبل پر حملہ تھا، معصوم طلبہ اور اساتذہ کی قربانی نے ہمیں یہ سبق دیا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہرصورت ناگزیر ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اے پی ایس شہدا ہماری قوم کے ہیرو ہیں، سانحہ اے پی ایس کے والدین اور اہل خانہ کا حوصلہ اور صبر قابل تحسین ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت کرکے ہی دم لیں گے۔

  • سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی

    سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی

    لندن: سانحہ آرمی پبلک اسکول کے زخمی احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے اے پی ایس کے ایک زخمی طالب علم احمد نواز نے برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی ہے۔

    اس موقع پر احمد نواز نے کہا ’’میرا ناقابل یقین خواب پورا ہو گیا ہے، اس قابل فخر دن پر اپنے رب کریم، اپنے معاونین، والدین اور دوستوں کا شکر گزار ہوں، میرا یہ سفر سخت محنت، استقامت اور لچک سے عبارت ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’اب وقت آ چکا ہے کہ میں آگے بڑھوں اور مزید اونچی اڑان بھروں، اب وقت آ گیا ہے کہ آکسفورڈ کی اس اعلیٰ درسگاہ کی تعلیم اور تجربات کو دنیا کو بدلنے کے لیے استعمال کروں۔‘‘

    یاد رہے کہ احمد نواز 16 دسمبر 2014 کو اپنے بھائی حارث نواز کے ساتھ آرمی پبلک اسکول گیا تھا، جب دہشت گردوں نے اسکول پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں دیگر بچوں کے ہمراہ حارث نواز شہید جب کہ احمد نواز شدید زخمی ہو گیا تھا، احمد نواز کو بعد ازاں علاج کی غرض سے برطانیہ لایا گیا، جہاں طویل علاج کے بعد وہ صحت یاب ہو گئے۔

    احمد نواز نے میرٹ پر آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیڈی مارگریٹ ہال کالج میں داخلہ حاصل کیا اور گزشتہ روز اپنی گریجویشن مکمل کی۔

  • سانحہ اے پی ایس کو 9 سال بیت گئے ، شہدا کے لواحقین کا حوصلہ پہاڑ جیسا بلند

    سانحہ اے پی ایس کو 9 سال بیت گئے ، شہدا کے لواحقین کا حوصلہ پہاڑ جیسا بلند

    سانحہ اے پی ایس کو 9 سال مکمل ہونے کے بعد بھی شہدا کے لواحقین کا حوصلہ پہاڑ جیسا بلند ہے، والدہ شہید محمدعلی نے کہا کہ میرا بیٹا ایس ایس جی کمانڈو بننا چاہتا تھا، اس نے لڑائی لڑی مگر زندگی نے وفا نہ کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن سانحہ اے پی ایس کو نو سال مکمل ہو گئے ہیں اور اب بھی شہداء اے ایس کے والدین کا حوصلہ پہاڑ سے بھی بلند ہے۔

    دہشتگردوں نے جس سفاکی کے ساتھ بچوں کو شہید کیا قوم اسکو کبھی نہیں بھول سکتی ہے، شہدائے اے پی ایس کو یاد کرتے ہوئے ان کے لواحقین نے اپنے احساسات کا اظہار کیا، شہداء کے لواحقین نے اپنے احساسات کا اظہار کیا۔

    محمد علی شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ محمد علی شہید نہایت ہی زندہ دل اور یارو کا یار تھا، سکول میں بھی گولڈن بواۓ کے نام سے جانا جاتا تھا اور میرا بیٹا ایس ایس جی میں کمانڈو بننا چاہتا تھا۔

    شہید کی والدہ نے بتایا کہ آج بھی مجھ کوئی پوچھتا ہے تو میں کہتی ہوں میرا ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں کیونکہ شہید زندہ ہوتا ہے۔

    شایان ناصر شہید کے والد کا اپنے بیٹے کو یاد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شایان ناصر شہید سائنسدان بننا چاہتا تھا وہ سب سے چھوٹا تھا تو سب گھر والوں کی آنکھوں کا تارہ تھا۔

    شہید کے والد نے مزید کہا کہ میرا یہی پیغام ہے کہ پاک فوج کے خلاف جو پروپیگینڈا کر رہے ہیں وہ نہ کریں ہمیں اپنی پاک فوج پر فخر ہے۔

    ننگیال اور شموئیل شہید کی بہن نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہنا تھا کہ کے جانے بعد دنیا ادھوری رہ گئی ہے مگر الحمد اللہ ہم فخر کرتے ہے کہ ہمارے بھائی شہید ہیں۔ پاکستانی قوم کبھی بھی اپنے شہیدوں کو فراموش نہیں کرتی اور پاک فوج وطن عزیز کا دفاع خون کے آخری قطرے تک کرتی رہے گی انشاء اللہ۔

  • سانحہ اے پی ایس میں زخمی ہونیوالے طالبعلم احمد نواز آج اقوام متحدہ میں خطاب کریں گے

    سانحہ اے پی ایس میں زخمی ہونیوالے طالبعلم احمد نواز آج اقوام متحدہ میں خطاب کریں گے

    نیویارک : سانحہ اے پی ایس میں زخمی ہونیوالے طالبعلم احمد آج اقوام متحدہ میں خطاب کریں گے ، والد کا کہنا ہے کہ میرے شہید اور غازی بیٹے میرا فخر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کی جانب سے ڈھائی گئی قیامت کو آٹھ سال ہو گئے، قوم کے دلوں پر لگے زخم آج بھی تازہ ہیں۔

    سانحہ کے شہدا کی یاد میں تقریبات کا اہتمام کیا گیا اور قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کی گئی۔

    سانحہ اےپی ایس میں زخمی ہونیوالے طالبعلم احمد آج اقوام متحدہ میں خطاب کریں گے ، اس موقع پر والد احمد نواز نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جانی اورمالی قربانیاں بےمثال ہیں۔

    والد کا کہنا تھا کہ آج دل پھٹ رہا ہے ،میرا بیٹا حارث وطن عزیز کے لیےقربان ہوا، میرے شہید اور غازی بیٹے میرا فخر ہیں۔

    واضح رہے 8 سال قبل 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی اور دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جس میں 132 بچے بھی شامل تھے۔

    سانحہ اے پی ایس پشاور میں زخمی ہونے والے طالب علم احمد نواز کو حکومت نے سرکاری خرچ پر 2015 میں علاج کے لیے برطانیہ بھیجا تھا جہاں اُن کا علاج کوئین الزبتھ اسپتال میں ہوا، برطانوی ڈاکٹرز نے احمد نواز کا علاج کیا جس کے بعد وہ صحت مند زندگی کی طرف لوٹے اور پھر لندن میں ہی تعلیم کا آغاز کیا۔

  • سانحہ اے پی ایس:  پاکستانی قوم اپنے شہیدوں کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کرے گی، وزیراعظم

    سانحہ اے پی ایس: پاکستانی قوم اپنے شہیدوں کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کرے گی، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہر سال 16 دسمبر کا دن پوری قوم کو کرب اوردکھ کی یاد دلاتا ہے، پاکستانی قوم اپنے شہیدوں کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے سانحہ اے پی ایس کے 8 سال مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں کہا کہ 16 دسمبردہشت گردی کے خلاف پورے پاکستان کے ایک آواز ہونے کا دن ہے، دنیاکیلئےپیغام ہےکہ پاکستان نےدہشت گردی کے خاتمے کے لئے عظیم قربانیاں دیں۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہماری جدوجہد جاری ہے، دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک ہماری جدوجہد ثابت قدمی سے جاری رہے گی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ ہر سال 16 دسمبر کا دن پوری قوم کو کرب اوردکھ کی یاد دلاتا ہے، دہشت گردوں نے اے پی ایس پشاور میں ظلم کی داستان رقم کی، برسوں بعد بھی غم ہے کہ بھلایا نہیں جاتا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ اے پی ایس کے شہدا سےعقیدت اور لواحقین کا غم بانٹنےکا دن ہے، پاکستانی قوم اپنے شہیدوں کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کرے گی۔

    دوسری جانب وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے سانحہ اے پی ایس کےشہدا کی آٹھویں برسی پر پیغام میں کہا کہ 8برس گزرنے کے باوجود آج بھی ہم سانحہ اےپی ایس کو نہیں بھول سکے، بزدل شرپسندعناصر نےقوم کے مستقبل، نہتےکم سن بچوں پرحملہ کیا تھا،بزدل شرپسندوں نےبچوں کوشہیدکیا۔

    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اس دن کو یاد کر کے کوئی اپنے آنسو نہیں روک سکتا، سانحہ اے پی ایس کے شہدا نے پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد کیا، 16 دسمبرکا دن اےپی ایس کےشہداکی عظیم قربانیوں کی ہمیشہ یاد دلاتا رہے گا۔

    وزیراطلاعات نے کہا کہ بحیثیت قوم ہم نےدہشتگردی کوشکست دینے کے لئے طویل سفر طے کیا، ہم پاکستان میں دیرپا امن اورترقی کی جانب گامزن ہیں، دعا ہے اللہ اے پی ایس کےشہدا کے درجات بلند اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔

  • بڑا دشمن بنا پھرتا ہے گانے والا بچہ آخر کون ہے؟ اور اب کیسا دکھتا ہے؟

    بڑا دشمن بنا پھرتا ہے گانے والا بچہ آخر کون ہے؟ اور اب کیسا دکھتا ہے؟

    بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں‌سے لڑتا ہے، یہ گانا آج پاکستان کے ہر علاقے میں بچے بچے کی زبان پر ہے، کون ہے جس نے یہ گانا نہ سنا ہو، اور اس کے دل میں نیا ولولہ، نیا جذبہ نہ بیدار ہوا ہو، اور یہ گانا سانحہ اے پی ایس کی بھی یاددگار ہے، جس نے بلاشبہ دشمن کو بھی بتا دیا کہ پاکستان قوم پر حملے کا کیا نتیجہ نکلا کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج سانحہ اے پی ایس سے قبل اور بعد کے پاکستان میں واضح فرق موجود ہے۔

    لیکن سوال یہ ہے کہ یہ تاریخی گانا گانے والا بچہ آخر کون ہے؟ کس کا بچہ ہے، اور اب کیسا دکھتا ہے؟ بہت سے لوگ اس بچے کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں جو اس گانے کے ساتھ ساتھ خود بھی شہرت کی بلندیوں تک جا پہنچا۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ بچہ اور کوئی نہیں بلکہ لاہور سے تعلق رکھنے والے راک، پاپ اور صوفی سنگر اور کمپوزر ساحر علی بگا کے بیٹے اذان علی بگا ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی 6 ستمبر کی خصوصی ٹرانسمیشن جو واہگہ بارڈر پر ہوئی، میں اذان علی نے پاکستانی قوم کے دلوں کو گرمانے والے گانے کے حوالے سے گفتگو کی، جب اذان سے پوچھا گیا کہ اس تاریخی گانے کی شروعات کیسے ہوئی، تو انھوں نے جو تفصیل بتائی وہ یقیناً قارئین کے لیے بھی حیران کن ہوگی۔

    اذان نے بتایا کہ سانحہ اے پی ایس کے کوئی دو ہفتوں بعد کی بات ہے، بہت سارے بچے اسٹوڈیو میں موجود تھے، بڑا دشمن بنا پھرتا ہے کے لیے بچوں کے آڈیشن لیے جا رہے تھے، ایک ایک کر کے بچے ریجیکٹ ہوتے جا رہے تھے، کیوں کہ پانچویں چھٹے بچے کے بعد میں نے بیچ بیچ میں مداخلت شروع کر دی، میں بچوں کو ہدایت دینے لگا کہ ایسے نہیں ایسے گاؤ، اس پر بابا (والد ساحر بگا) نے کہا کہ تم چپ رہو کیا بیچ میں بول رہے ہو، چپ رہو تم۔

    یہ تاریخی گانا گانے کے وقت محض 9 سال کی عمر کے اذان نے بتایا کہ جب بچے ری جیکٹ ہو رہے تھے تو چوں کہ ایک جذبہ موجود تھا سب میں، تو میں نے کہا کہ بابا میں کوشش کرتا ہوں، گانا لکھنے والے میجر عمران رضا نے بھی بابا سے کہا اذان کو ٹرائی کرنے دو۔

     

    پاکستان کے معروف سنگر ساحر علی بگا نے اس تجربے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے یہ گانا گانے کے لیے بہت سارے بچے بلائے ہوئے تھے، دراصل میں نے پاکستان کے بڑے بڑے سنگرز کو اس کے لیے کہا لیکن انھوں نے انکار کیا، یہ ایک طرح سے اچھا ہی ہوا کیوں کہ گانا کسی بچے کی آواز ہی میں ہونا چاہیے تھا، اور میں نے پھر چرچ سے اور اسکولوں میں سانگز گانے والے بچوں کو بلایا، بچے اگرچہ اچھا گا رہے تھے لیکن مجھے جس طرح کا گانا چاہیے تھا ویسا کوئی کلک نہیں کر پا رہا تھا، پھر بیچ میں اذان نے بولنا شروع کیا کہ ایسے نہیں ایسے گاؤ۔ میں نے کہا کہ بھئی مجھے دیکھنے دو۔

    ساحر بگا نے بتایا کہ آخر میں جب اذان نے کہا میں ٹرائی کروں، اور عمران رضا نے بھی کہا، تو میں نے کہا ٹھیک ہے جاؤ، یہ مائیک پر گیا اور اس نے پہلے ہی ٹیک میں استھائی گا دی۔ میں یہ سن کر حیران رہ گیا، اور کہا کہ بھئی تم کب سے گانے لگے ہو۔ میرے لیے یہ سعادت کی بات ہے کہ اذان نے یہ نغمہ اتنی خوب صورتی سے گایا۔

    اذان نے بتایا کہ جب میں یہ گانا گا رہا تھا تو بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ اتنی عزت اتنا پیار ملے گا مجھے، جب اسکول جاتا تھا تو بچے حیران ہو کر سوال پوچھتے تھے، اساتذہ سے بھی بہت پیار اور عزت ملی۔

    ساحر علی بگا نے بتایا کہ جب ہم نے طے کر لیا کہ اب اذان ہی اس نغمے کو گائے گا تو ہم نے اسے پھر بتانا شروع کیا کہ اس گانے میں ہے کیا، اس کے بول کا کیا مطلب ہے، اور یہ کے کس طرح گانا ہے کیوں کہ یہ آواز بہت آگے تک جانی ہے۔ میں کہتا ہے کہ اذان کو اللہ ہی نے چنا تھا اس کام کے لیے کیوں کہ مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ کر سکے گا یا یہ کرے گا۔

  • جوڈیشل انکوائری کمیشن نے سانحہ اے پی ایس کو سیکیورٹی کی ناکامی قرار دے دیا

    جوڈیشل انکوائری کمیشن نے سانحہ اے پی ایس کو سیکیورٹی کی ناکامی قرار دے دیا

    اسلام آباد : جوڈیشل انکوائری کمیشن نے سانحہ اے پی ایس کو سیکیورٹی کی ناکامی قرار دیتے ہوئے اسکول کی سیکیورٹی پر بھی سوالات اٹھا دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر سانحہ آرمی پبلک اسکول کی کمیشن رپورٹ جاری کر دی گئی، رپورٹ پانچ سو پچیس صفحات اور چار حصوں پر مشثمل ہے۔

    رپورٹ کمیشن کے سربرارہ جسٹس محمد ابراہیم خان نے مرتب کی ہے، رپورٹ میں جوڈیشل انکوائری کمیشن نے سانحہ اےپی ایس کو سیکیورٹی کی ناکامی قراردے دیا اور اسکول کی سیکیورٹی پر بھی سوالات اٹھا دیے۔

    رپورٹ میں دھمکیوں کےبعد سیکیورٹی گارڈز کی کم تعداد اور درست مقامات پرعدم تعیناتی کی نشاندہی کی گئی اور کہا گیا کہ غفلت کا مظاہرہ کرنے والی یونٹ کے افسران و اہلکاروں کو سزائیں دی گئیں۔

    کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمارا ملک دہشگردی کے خلاف جنگ میں برسرپیکار رہا، اس دوران ملک میں دہشت گردی اپنے عروج پر پہنچی، اس کے باوجود ہماری حساس تنصیبات یا سافٹ ٹارگٹس پر ہونے والے حملوں کو جنگ کا جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہمارا شمال مغربی بارڈر بہت وسیع اور غیر محفوظ ہے، شمال مغربی بارڈر سے حکومت اور بین الاقوامی معاہدوں کے تحت مہاجرین کی آمد و رفت جاری رہتی ہے، ان حقائق کے باوجود انتہا پسند عناصر کو مقامی آبادی کی طرف سے مدد فراہم کیے جانا ناقابلِ معافی جرم ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب اپنا ہی خون دغا دے تو ایسے ہی تباہ کن سانحات رونما ہوتے ہیں، ایسے عناصر کی وجہ سے ناصرف محدود وسائل میں کیے سیکیورٹی انتظامات ناکام ہوتے ہیں بلکہ دشمن کو ناپاک عزائم پورے کرنے میں مدد ملتی ہے، اس تناظر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ کوئی ایجنسی چاہے کتنے ہی وسائل کیوں نہ رکھتی ہو ایسے واقعات روکنے میں ناکام ہو جاتی ہے جب اندر سے ہی مدد فراہم کی گئی ہو۔

    کمیشن رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی کی تین پرتیں جن میں گیٹ پر موجود گارڈز، علاقے میں پولیس گشت اور کوئیک رسپانس فورس کی دس منٹ کے فاصلے پر موجودگی اس دھویں کی طرف متوجہ ہو گئی جو منصوبے کے تحت ایک گاڑی کو آگ لگانے کی وجہ سے اٹھا، نتیجتاً سکیورٹی کی توجہ آرمی پبلک سکول سے ہٹ گئی اور دہشت گرد اسکول میں داخل ہو گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اسکول کے پیچھے گشت پر موجود فورس جلتی ہوئی گاڑی کی جانب چلی گئی جبکہ سیکیورٹی فورسز کا دوسرا دستہ بروقت سکول کی حفاظت کو نہ پہنچ سکا، دوسرا دستہ ریپڈ رسپانس فورس اور کوئیک رسپانس فورس کے آنے تک دہشت گردوں کو روکنے میں ناکام رہا اور نتیجتاً اندوہناک سانحہ رونما ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملے سے متعلق نیکٹا نے وارننگ جاری کر رکھی تھی، نیکٹا وارننگ کے مطابق دہشت گرد آرمی پبلک سکول کو نشانہ بنا سکتے تھے، وارننگ کے مطابق دہشت گردوں کا مقصد فوجیوں کے بچوں کو نشانہ بنانا تھا، نیکٹا نےعسکری مراکز، حکام اوران کی فیملیز پر حملوں کاعمومی الرٹ جاری کیا۔

    کمیشن رپورٹ میں کہا گیا کہ نیکٹاالرٹ کے بعد فوج نے دہشت گردوں کیخلاف کارروائیاں شروع کیں ، دہشتگرد پاک فوج کو آپریشن ضرب عضب اور خیبر ون سے روکنا چاہتے تھے، اگرچہ پاک فوج ضربِ عضب میں کامیاب رہی لیکن سانحہ اے پی ایس نے اس کامیابی کو داغدار کر دیا۔

    رپورٹ میں کہا ہے کہ اس واقعہ نے ہمارے سکیورٹی نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، سیکیورٹی پر تعینات اہلکار نا صرف آنے والے حملہ اوروں کو روکنے کے ناکافی تھے بلکہ ان کی پوزیشن بھی درست نہیں تھی۔ سکیورٹی کی تمام توجہ مین گیٹ پر تھی جبکہ اسکول کا پچھلے حصے پر کوئی سیکیورٹی تعینات نہیں تھی جہاں سے دہشت گرد بغیر کسی مزاحمت کے اسکول میں داخل ہوئے، گارڈز نے مزاحمت کی ہوتی تو شاید جانی نقصان اتنا نہ ہوتا۔

    کمیشن رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی پر مامور گارڈز کی صلاحیت دہشت گردوں کو روکنے کے لیے ناکافی تھی، کوئیک رسپانس فورس اور ایم وی ٹی۔2 کے اہلکاروں نے بچوں کے بلاک کی طرف بڑھتے ہوئے دہشت گردوں کی پیش رفت روکا۔

    رپورٹ کے مطابق ایم وی ٹی۔1 کو غفلت برتنے پر تحقیقات کے بعد سزا دی جا چکی ہے۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول کے ذمے داران کو نہیں چھوڑیں گے، چیف جسٹس

    سانحہ آرمی پبلک اسکول کے ذمے داران کو نہیں چھوڑیں گے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کیس میں وفاقی حکومت کو 4 ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی ، چیف جسٹس نے کہا سانحہ اے پی ایس کے ذمے داران کو نہیں چھوڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سانحہ اے پی ایس کے ذمے داران کو نہیں چھوڑیں گے، غفلت کے مرتکب افراد سے قانون کے مطابق نمٹیں گے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اعتمادرکھیں سپریم کورٹ حق اور انصاف کی بات کرے گی، شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہمارے بچے محفوظ نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا عدلیہ آپکی محافظ ہے، پاکستان میں صرف قانون کی حکمرانی ہے۔

    دوران سماعت والدین نے مطالبہ کیا کہ ہمیں رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ خفیہ رپورٹ ہے ابھی ہم اٹارنی جنرل کو فراہم کررہے ہیں، جوہوگا ہم ضرور کریں گے،اس بات پردوسری رائے نہیں، کمیشن ہم نے بنا یا ہم اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا رپسند عناصر اسکول میں داخل ہوئےانہوں نےبچوں کونشانہ بنایا، جن لوگوں کی کوتاہی ہے ہم ان کو نہیں چھوڑیں گے، والدین کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں نہیں رہے سکتے یہاں ہمارے بچے محفوظ نہیں تو جسٹس گلزار احمد نے کہا ایسی بات نہ کہیں عدلیہ آپ کی محافظ ہے، جو حقائق رپورٹ میں آئے ہیں ان پرفیصلہ عدالت نےہی کرناہے۔

    عدالت نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کمیشن کی رپورٹ اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا اٹارنی جنرل وفاقی حکومت سے ہدایت لے کر عدالت کو جواب دیں، اٹارنی جنرل کے جواب کی روشنی میں کیس آگےبڑھائیں گے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پراٹارنی جنرل کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونےکا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 4ہفتے تک ملتوی کر دی۔

  • معصوم بچوں کے خون نے قوم کو دہشتگردوں کیخلاف ایک کیا: وزیراعظم

    معصوم بچوں کے خون نے قوم کو دہشتگردوں کیخلاف ایک کیا: وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ معصوم بچوں کی قربانی نے تشدد اور نفرت کے خلاف قوم کو متحد کیا، آج کے دن ہم ننھے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا سانحہ اے پی ایس پشاور پر اپنے خصوصی پیغام میں کہنا تھا کہ ہم آج کے دن لواحقین اور شہدا کے لیے دعاگو ہیں، معصوم بچوں کے خون نے قوم کو دہشت گردوں کے خلاف ایک کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ آج کے دن ہم ننھے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ پاک فوج، پولیس اور ایجنسیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی، پاک فوج اور پولیس کی قربانیوں کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    وزیراعظم نے عہد کیا کہ عسکریت پسندی کی سوچ کو پروان نہیں چڑھنے دیں گے۔

    ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں طویل سفر طے کیا: آرمی چیف

    خیال رہے کہ آج سانحہ آرمی پبلک اسکول کی پانچویں برسی ہے۔ 5 برس قبل بزدل دشمنوں نے اسکول میں قیامت برپا کردی اور 132 ننھے طلبہ اور 16 اساتذہ اور پرنسپل کو بے رحمی سے شہید کردیا۔ اس سانحے پر قوم کے زخم آج بھی تازہ ہیں، شہدا کے لواحقین آج بھی غم سے نڈھال ہیں، مگر حوصلے جوان ہیں۔

    دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ہم سانحہ اے پی ایس کو کبھی بھول نہیں سکتے، ہم نے بطور قوم دہشت گردی کو شکست دی ہے۔

  • پاکستان کی تاریخ کا بڑا سانحہ، اے پی ایس حملے کو 5 برس بیت گئے

    پاکستان کی تاریخ کا بڑا سانحہ، اے پی ایس حملے کو 5 برس بیت گئے

    کراچی: پاکستان کی تاریخ کے بڑے سانحے آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملے کو پانچ برس بیت گئے، بزدل دشمنوں نے اسکول میں قیامت برپا کی، 132 ننھے طلبہ، 16 اساتذہ اور پرنسپل کو بے رحمی سے شہید کیا گیا۔

    اس سانحے پر قوم کے زخم آج بھی تازہ ہیں، شہدا کے لواحقین آج بھی غم سے نڈھال ہیں، مگر حوصلے جوان ہیں، آج اس سانحے کی پورے ملک میں پانچویں برسی منائی جا رہی ہے، شہدا کی یاد میں جگہ جگہ فاتحہ خوانی کی گئی، کراچی اور لاہور میں شمعیں روشن کی گئیں۔

    معصوم شہیدوں کی قربانیوں کو پاکستانی قوم نہیں بھول سکی، پانچویں برسی کے موقع پر کراچی کی سول سوسائٹی نے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا، جوہڑ موڑ پر شہریوں کی بڑی تعداد نے پھول نچھاور کیے اور شمعیں روشن کیں۔ قومی سانحے کی یاد میں ہر شخص آج بھی دل گرفتہ ہے، شمعیں روشن کرتے شرکا نے شہدا کی یاد میں شاعری بھی سنائی۔

    سانحہ اے پی ایس کی پانچویں برسی کے موقع پر لاہور کے جیلانی پارک میں بھی سول سوسائٹی کی جانب سے شمعیں روشن کی گئیں اور فضا میں قندیلیں چھوڑی گئیں۔ تقریب میں بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور شہدائے اے پی ایس کے لیے دعا کی گئی۔ یہاں سول سوسائٹی کی جانب سے شہدائے آرمی پبلک سکول کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ہر سال شمعیں روشن کی جاتی ہیں اور فضا میں قندیلیں بلند کی جاتی ہیں۔

    آج سانحہ اے پی ایس کے شہدا کو سلام پیش کیا جا رہا ہے، پانچ سال پہلے آج ہی کے دن پھولوں کے شہر پشاور کو خون میں نہلا دیا گیا تھا، اسکول میں گھس کر دہشت گردوں نے گولہ بارود کی بارش کی، ابھی سورج طلوع ہوئے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ آرمی پبلک اسکول پشاور میں قیامت برپا کی گئی، اسکول کے عقبی حصے سے بموں اور آتشیں ہتھیاروں سے لیس دہشت گرد اندر داخل ہوئے اور قتل وغارت کا بازار گرم کر دیا۔ معصوم طلبہ، پرنسپل اور اساتذہ کو بے رحمی سے شہید کیا گیا۔ تھوڑی ہی دیر میں پاک فوج کے جوان اسکول پہنچ گئے اور ساتوں دہشت گردوں کو مار گرایا، اس کرب ناک دن کے اختتام پر پشاور کی ہر گلی سے جنازہ اٹھا، ڈیڑھ سو کے قریب شہادتوں نے پھولوں کے شہر کو آہوں اور سسکیوں میں ڈبو دیا۔

    شہدا کے لواحقین اور پوری قوم اپنے پیاروں کو کھو دینے پر آج بھی سوگوار ہے۔