Tag: سانحہ اے پی ایس

  • سانحہ اے پی ایس کےشہدا کوخراج عقیدت پیش کرنےکی قرارداد جمع

    سانحہ اے پی ایس کےشہدا کوخراج عقیدت پیش کرنےکی قرارداد جمع

    لاہور : سانحہ اے پی ایس کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی گئی، قرارداد میں سولہ دسمبر کو دہشت گردی اورانتہا پسندی کے خلاف قومی دن قراردینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں سانحہ اے پی ایس کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد جمع کرادی گئی، قرارداد مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ سولہ دسمبر 2014 کو آرمی پبلک سکول پر سفاک دہشت گردوں نے حملہ کر کے معصوم بچوں کو قتل کیا، سولہ دسمبر کو دہشت گردی کے اس واقعہ کو چار سال مکمل ہو جائیں گے، لیکن آج بھی پوری قوم دکھ اور غم میں مبتلا ہے۔

    متن میں مزید کہا گیا ایوان معصوم بچوں اور ان کے والدین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور سانحہ اے پی ایس کے شہداء کوخراج تحسین اور دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے سیکیورٹی اداروں کے جوانوں کو سلام پیش کرتا ہے۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سولہ دسمبر کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف قومی دن قرار دیا جائے۔

    خیال رہے 16 دسمبر کو سانحہ آرمی پبلک اسکول کی چوتھی برسی منائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی، جبکہ اس بزدلانہ حملے میں متعدد طلبا زخمی ہوئے، واقعے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

    اس واقعے کے بعد دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے ردالفساد کا آغاز ہوا، جس میں قوم پاک فوج کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہوئی اور فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں آیا اور دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے آہنی عزم کے ساتھ فوجی آپریشن کیا گیا۔

  • سلما ن اقبال اور سرعام، سانحہ اے پی ایس کے شہدا ء کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا مشن شروع

    سلما ن اقبال اور سرعام، سانحہ اے پی ایس کے شہدا ء کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا مشن شروع

    کراچی : آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اےآروائی نیوزکے پروگرام سرعام کی ٹیم نے ملک بھر کے خستہ حال سرکاری اسکولوں کی تعمیرِنو اور تزئین کی مہم شروع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کی یاد میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کے تحت ملک بھر میں خستہ حال سرکاری اسکولوں کو بحال کرنے کی مہم شروع کردی گئی، اے آر وائی نیٹ ورک کے صدراورسی ای اوسلمان اقبال نے کراچی کے سرکاری اسکول کی تعمیرِ نو کا بیڑہ اٹھا کر مہم کا باقاعدہ آغاز کیا۔

    مہم کے دوران مہم کے دوران آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کے نام پر سرکاری اسکولوں کی تزئین و آرائش کی جائے گی۔

    سولہ دسمبر تک پاکستان کے مختلف شہروں میں سرکاری اسکولوں کورنگوں سے چمکایا جائےگا ٹیم سرعام کےتحت سرکاری اسکولوں کووائٹ بوڑڈز، فرنیچر اور  صاف پانی کی مشینیں بھی دی جائیں گی۔

    خیال رہے 16 دسمبر کو سانحہ آرمی پبلک اسکول کی چوتھی برسی منائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی، جبکہ اس بزدلانہ حملے میں متعدد طلبا زخمی ہوئے، واقعے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

    اس واقعے کے بعد دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے ردالفساد کا آغاز ہوا، جس میں قوم پاک فوج کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہوئی اور فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں آیا اور دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے آہنی عزم کے ساتھ فوجی آپریشن کیا گیا۔

  • سانحہ اے پی ایس کے زخمی طالب علم احمد نواز کے لیے ایک اور اعزاز

    سانحہ اے پی ایس کے زخمی طالب علم احمد نواز کے لیے ایک اور اعزاز

    لندن : سانحہ اے پی ایس میں دہشت گردوں اور موت کو شکست دینے والے طالب علم احمد نواز نے ایک بار پھر پاکستان کا سرفخر سے بلند کر دیا، احمد نواز کو کولمبو میں ساؤتھ ایشیا یوتھ سمٹ میں ایشین انسپریشن ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ اے پی ایس کے زخمی طالب علم احمد نواز نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا ، احمد نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ انھیں کولمبو میں ساؤتھ ایشیا یوتھ سمٹ میں ایشین انسپریشن ایوارڈ سے نوازا جائے گا، تقریب 30 نومبر کو کولمبو میں ہوگی ، ایوارڈ امن کے فروغ اور نوجوانوں کوبااختیار بنانے پر دیا جاتا ہے۔

    اس سے قبل طالب علم احمد نواز نے برطانوی امتحانات میں اعلیٰ کارکردگی دکھاتے ہوئے پوزیشن حاصل کی تھی ، احمد نے جی سی ایس ای امتحان میں 6 مضامین میں اے سٹارحاصل کئے اور 2مضامین میں اے گریڈ حاصل کیا۔

    بعد ازاں اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احمد نواز نے کہا تھا کامیابی کا سہرا والدین اور خیرخواہوں کے سر جاتا ہے، میرا خواب ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کروں، سانحے کے بعد حوصلہ بڑھانے والوں نے بھی ہمت دی، ہمت بڑھانے والوں خاص طور پر ڈی جی ایس پی آر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    مزید پڑھیں: سانحہ اے پی ایس کے زخمی طالب علم کی برطانوی امتحانات میں اعلیٰ‌ کارکردگی

    احمد نواز کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ اے پی ایس بھولے جانے والا نہیں لیکن ہمیں آگے بڑھناہے اور یہ ثابت کرنا ہے کہ مشکلات کے باوجود ہم ہمت ہارنے والے نہیں۔

    واضح رہے چار سال قبل 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی اور دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جس میں 132 بچے بھی شامل تھے۔

    سانحہ اے پی ایس پشاور میں زخمی ہونے والے طالب علم احمد نواز کو حکومت نے سرکاری خرچ پر 2015 میں علاج کے لیے برطانیہ بھیجا تھا جہاں اُن کا علاج کوئین الزبتھ اسپتال میں ہوا، برطانوی ڈاکٹرز نے احمد نواز کا علاج کیا جس کے بعد وہ صحت مند زندگی کی طرف لوٹے اور پھر لندن میں ہی تعلیم کا آغاز کیا۔

  • میری خواہش ہے کہ پاکستان کا نام مزید روشن کروں، طالب علم احمد نواز

    میری خواہش ہے کہ پاکستان کا نام مزید روشن کروں، طالب علم احمد نواز

    اسلام آباد : سانحہ اے پی ایس میں زخمی ہونے والے طالب علم احمد نواز نے کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس نے ہمیں نیا عزم اور حوصلہ دیا ہے، میری خواہش ہے کہ پاکستان کا نام مزید روشن کروں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، احمد نواز نے کہا کہ کامیابی کا سہرا والدین اورخیرخواہوں کے سر جاتا ہے میرا خواب ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کروں۔

    سانحے کے بعد حوصلہ بڑھانے والوں نے بھی ہمت دی، ہمت بڑھانے والوں خاص طور پر ڈی جی ایس پی آر کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میری خواہش ہے کہ پاکستان کا نام مزید روشن کروں۔

    مزید پڑھیں: سانحہ اے پی ایس کے زخمی طالب علم کی برطانوی امتحانات میں اعلیٰ‌ کارکردگی

    احمد نواز کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ اے پی ایس بھولے جانے والا نہیں لیکن ہمیں آگے بڑھناہے اور یہ ثابت کرنا ہے کہ مشکلات کے باوجود ہم ہمت ہارنے والے نہیں۔

    واضح رہے کہ سانحہ اے پی ایس میں دہشت گردوں اور موت کو شکست دینے والے طالب علم احمد نواز نے پاکستان کا سرفخر سے بلند کر دیا۔

    مزید پڑھیں: میجر جنرل آصف غفور کی طالبعلم احمدنواز کو اعلیٰ کارکردگی پر مبارکباد

    علاج کے بعد برطانیہ میں زیرتعلیم احمد نواز نے جی سی ایس ای کے امتحان میں چھ مضامین میں اے اسٹار اور دو اے حاصل کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ برطانوی امتحان میں احمد نواز نے قابل فخر کامیابی حاصل کرکے پاکستان کا مثبت امیج اجاگرکیا۔

  • ہم اےپی ایس کےمعصوموں کی قربانی ہمیشہ یاد رکھیں گے، مریم اورنگزیب

    ہم اےپی ایس کےمعصوموں کی قربانی ہمیشہ یاد رکھیں گے، مریم اورنگزیب

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہم اےپی ایس کےمعصوموں کی قربانی ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرمملکت مریم اورنگزیب نے سانحہ اے پی ایس کی برسی پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہم اے پی ایس کے معصوموں کی قربانی ہمیشہ یاد رکھیں گے، ہمارےجوانوں ،افسروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

    وزیرمملکت نے کہا کہ شہداکے خاندانوں کو سلام عقیدت پیش کرتی ہوں، شہداکے خاندانوں کاعزم قابل فخرہے۔

    یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کی صبح جب پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی اور خود کو بہادر سمجھنے والے بزدل دہشتگردوں نے بچوں پر حملہ کیا سانحےمیں132طلبہ سمیت141افرادشہید ہوئے جبکہ اس بزدلانہ حملے میں متعدد طلبا زخمی ہوئے، واقعے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ اے پی ایس: 16 دسمبر2014 کویوم سیاہ کےطورپریاد رکھا جائےگا‘ وزیراعظم

    سانحہ اے پی ایس: 16 دسمبر2014 کویوم سیاہ کےطورپریاد رکھا جائےگا‘ وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ شہدا کے خون سے لکھے جانے والے باب کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے شہدائے اے پی ایس کی تیسری برسی پر اپنے پیغام میں کہا کہ 16 دسمبر 2014 کویوم سیاہ کے طورپریاد رکھا جائے گا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول نے قوم میں دہشت گردوں کے خلاف وحدت کوجنم دیا اور اس واقعے کے بعد اس قوم نے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن معرکہ لڑنے کا ارادہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان جتنی قربانی کسی نے نہیں دیں، ہم واحد قوم ہیں جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی ہے۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معصوموں کا خون رنگ لایا ہے، قوم ا ن معصوموں کی لازوال قربانی کوہمیشہ یاد رکھے گی۔


    قوم شہدائے اے پی ایس کی عظیم قربانی کبھی نہیں بھلا پائےگی‘ شہبازشریف


    وزیراعظم نے کہا کہ قوم شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور شہدا کےخون سے لکھے جانے والے باب کومنطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قوم اپنے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے اور شہداء کے خون سے لکھے اس باب کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ تین سال قبل 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے۔

  • قوم شہدائے اے پی ایس کی عظیم قربانی کبھی نہیں بھلا پائےگی‘ شہبازشریف

    قوم شہدائے اے پی ایس کی عظیم قربانی کبھی نہیں بھلا پائےگی‘ شہبازشریف

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کا کہنا ہے کہ شہدائے اے پی ایس نے پرامن پاکستان کے لیے اپنے لہو سے تاریخ لکھی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے شہدائے اے پی ایس کی تیسری برسی پراپنے پیغام میں کہا کہ معصوم بچوں کی شہادت پر قوم آج بھی سوگوارہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ قوم شہدائے اے پی ایس کی عظیم قربانی کبھی نہیں بھلا پائے گی، شہدا کی قربانی سے قوم کو امن نصیب ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شہدائے اے پی ایس نے پرامن پاکستان کے لیے اپنے لہو سے تاریخ لکھی، شہدا کےخون کا قرض دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرکے اتارنا ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ شہدائےاے پی ایس نے بہادری، جرأت کی نئی تاریخ رقم کی، شہدائے اے پی ایس قوم کے ہیرو ہیں اور رہیں گے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ دہشت گردی جڑسے اکھاڑنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ برداشت پرمبنی پاکستانی معاشرے کا قیام ہمارا مشن ہے، قائداعظم کاعظیم مقصد ضرورحاصل کریں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف نے کہا کہ آج قوم شہدائےاےپی ایس کو خراج عقیدت پیش کررہی ہے۔

    یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے۔

     

  • سانحہ اے پی ایس کے بعد پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات

    سانحہ اے پی ایس کے بعد پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات

    سانحہ آرمی پبلک اسکول سے قبل اور بعد میں قوم یہی سنتی رہی کہ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی لیکن سانحہ آرمی پبلک اسکول آخری نہیں تھا اس کے بعد بھی حملے ہوتے رہے۔

    اس سانحے کے محض ڈیڑھ ماہ بعد 30 جنوری 2015ء کو درندوں نے شکار پور کی مسجد پر خودکش حملہ کیا جس میں 60 سے زائد بے گناہ لوگ جاں بحق ہوگئے اور ہم نے ایک بار پھر رسمی گفتگو سنی۔

    shikar-web

    13 مئی 2015ء کو کراچی کے علاقے  صفورہ گوٹھ میں اسماعیلی برادری کے افراد سے بھری گاڑی کو روک کر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 40 سے زائد افرا د جاں بحق ہوئے، تمام دہشت گرد گرفتار ہوئے، قانون کے کٹہرے میں لائے گئے اور انہیں پھانسی دے دی گئی، یہ وہ پہلا حملہ تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی۔

    safoora-post-1

    دہشت گرد پھر بھی نہیں رکے،18 ستمبر 2015ء کو انہوں نے پشاور میں فضائیہ کمیپ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 16 نمازیوں اور ایک کیپٹن سمیت 29 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    PESHAWAR BLAST

    20 جنوری 2106ء کو خیبر پختون خوا کے ڈسٹرکٹ چار سدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر مسلح افراد کے حملے میں 20 سے زائد طلبا جاں بحق ہوگئے۔

    Bacha-Khan-University

    27مارچ 2016ء کو لاہور کے گلشن اقبال پارک میں 70 سے زائد معصوم شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جس میں اکثریت مسیحی بھائیوں کی تھی۔

    lahore-blast

    8اگست 2016ء سول اسپتال کوئٹہ میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں 60 وکلا سمیت72 بے گناہ لوگ ظلم کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    quetta-blast

    17 ستمبر 2016ء کو فاٹا کی ایک مسجد میں 30 سے زائد افراد درندگی کا نشانہ بن گئے۔

    17-september

    24 اکتوبر 2016ء کو پولیس ٹریننگ سینٹر کوئٹہ پر دہشت گردوں کے حملے میں 65 سے زائد پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔

    queeta

    12 نومبر کو بلوچستان کے علاقے حب کے پہاڑوں میں واقع درگاہ شاہ نورانیؒ پر خود کش حملے میں 65 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

    shah-noorani

  • سانحہ اے پی ایس: ایک ماں کے آنسوؤں سے لکھی تحریر

    سانحہ اے پی ایس: ایک ماں کے آنسوؤں سے لکھی تحریر

    تحریر: شازیہ عابد


    صبح ساڑھے دس بجے کا وقت تھا جن فون کی گھنٹی بجی۔ وہ منگل کا دن تھا۔ میں اس دن بہت بے چین تھی‘ جب بچے اسکول کے لیے روانہ ہوئے تو میں چائے بنائی لیکن میرے ہاتھ سے کپ گر گیا اور فرش پر ٹوٹ کر بکھر گیا۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ کیا ہونے والا ہے‘ میں کاؤچ پر جاکر آرام کرنے لگی۔ شاید مجھے اس ہولناک کال کا انتظار تھا۔ اچانک میرا فون بجا اور مجھے خبر دی گئی کہ دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کردیا ہے۔ ہائے! میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہاں ایسا کچھ ہوسکتا ہے۔ میں نے سوچا کہ نہیں وہ آرمی پبلک اسکول ہے وہاں ایسا کچھ نہیں ہوسکتا ۔ میں ابھی تذبذب کا شکار ہی تھی کہ فون کی گھنٹی دوبارہ بجی جس نے میری دنیا ہی اندھیر کردی اور میں سراسیمگی کی حالت میں اپنی والدہ کے ہمراہ اسکول کی جانب چل پڑی۔

    پورا راستہ میں اللہ سے دعا کرتی رہی کہ اے میرے پالنے والے! میرے بچے کی حفاظت کرنا ۔ لیکن اس سے پہلے کہ میں اسکول پہنچتی بڑا نقصان ہوچکا تھا۔ میری والدہ میرے ساتھ تھیں ہم ٹیکسی سے بڑا گیٹ کےپاس اترے کیونکہ راستے بند کیے جاچکے تھے‘ یم پیدل ہی سی ایم ایچ کی طرف بھاگے کہ مجھے وہاں پہنچنے کو کہا گیا تھا۔ میتیں وہاں لے جائی گئیں تھیں اور اسکول جانے کے تمام راستے بند کیے جاچکے تھے۔ مجھے نہیں پتا کہ میں کیسے وہاں تک پہنچی کہ یہ میری زندگی کہ مشکل ترین لمحات تھے۔ میری والدہ عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور وہ میرے ساتھ ہی تھیں مجھے ان کی بھی فکر ہورہی تھی۔ میں عجیب کشمکش میں تھی کہ اپنے بچے کو ڈھونڈوں یا ماں کو دیکھوں لیکن ان کی ہمت اور رفیق کے لیے ان کی محبت قابلِ ذکر ہے۔ آخر کو وہ ان کا پہلا نواسا تھا۔

    [bs-quote quote=” شازیہ عابد سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے رفیق بنگش کی والدہ ہیں اور ایک اسکول میں استاد کی حیثیت سے تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں ‘ سولہ دسمبر کا دن ان کے لیے ایک قیامت خیز دن تھا اوران کی یہ تحریر اسی دن کے محسوسات کی ترجمانی ہے” style=”style-5″ align=”center”][/bs-quote]

    وہ پورا راستہ رفیق کی باتیں کرتی رہیں کہ وہ مجھ سے یہ کہتا ہے ‘ وہ مجھ سے وہ کہتا ہے‘ وہ کہتا ہے کہ امی آپ سے کام نہیں ہوتا اب آپ آرام کریں اور زندگی کو انجوائے کریں، ایسا لگتا تھا کہ انہیں ادراک ہوگیا تھا رفیق نہیں رہا۔ ہم اسپتال پہنچے تو ہر طرف سائرن کا شور تھا کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی کچھ لمحوں کے لیے میں اپنے حال سے غافل ہوگئی تھی سب کچھ دیکھ رہی تھی لیکن سمجھ نہیں پارہی تھی کہ کیا ہورہا ہے۔ چند لمحوں بعد جب میرے اوسان بحال ہوئے تو میں نے پوچھنا شروع کیا کہ رفیق کہا ں ہے؟ امی نے بتایا کہ انہوں نے سارے زخمی بچے دیکھ لیے لیکن رفیق ان میں نہیں ہے‘ دریں اثنا ایک ایمبولنس اندر داخل ہوئی جس میں ایک طالب علم کی میت تھی‘ میں نے اپنے ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھ لیے‘ وہ بچہ بہت خوبرو بالکل رفیق جیسا تھا لیکن میرا رفیق نہیں تھا۔ میر ی ہمت بندھی کہ شاید میرا رفیق زندہ ہے‘ شاید وہ اسکول میں ہو۔ لوگ یہاں وہاں اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے تھے ایسے میں میری نظر ایک باریش بزرگ پر پڑی جو اپنی بیٹی کو تلاش کررہے تھے۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ بیٹا ! تم نے میری بینش کو دیکھا ہے ‘ وہ آرمی پبلک اسکول میں ٹیچر ہے۔ اوہ خدا ! 16 دسمبر کو سی ایم ایچ بالکل کربلا کا سا منظر پیش کررہا تھا۔

    میں نے اپنے ڈرائیور سے کہا کہ یاسین اور مبین کے ڈرائیوروں کو فون کرکے معلوم کرے ۔ اس پورے عرصے میں ‘ میں یہی سوچ رہی تھی کہ میرا رفیق سمجھدار ہے وہ کہیں چھپ گیا ہوگا‘اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ جان بچا کر نکلنے کا کوئی راستہ ڈھونڈ لیا ہوگا‘ لیکن میں غلط تھی‘ میں نہیں جانتی تھی کہ میں ہمیشہ کے لیے رفیق کو کھوچکی ہوں۔

    میں اسپتال میں ہی تھی کہ میرے فون پر میرے شوہر کا میسج آیا کہ ’مجھے رفیق مل گیا ہے لیکن اب وہ ہم میں نہیں رہا‘‘۔ میں کیا بتاؤں میرے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی قدموں میں گویا جان ہی نہ رہی کہ میں اسپتال کی دوسری منزل تک جاپاتی جہاں میرے پیارے رفیق کی میت رکھی تھی۔ میں نہیں جانتی میں نے کیسے اپنے بچے کو اس نازک حال میں دیکھا‘ اس کے ماتھے اور گالوں کے بوسے لیے اور اسے کہا کہ میرے بچے اٹھ جاؤ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ سو رہا ہے لیکن اس نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ ہم اس کی میت ایمبولینس میں گھر لے آئے۔ وہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے اندوہناک دن تھاکہ جب معصوم فرشتوں کو بے رحمی سے قتل کردیا گیا۔ اساتذہ کو زندہ جلایا ‘ بچوں کے گلے بے رحم خنجروں سے کاٹے گئے‘ بوکھلاہٹ کا عالم یہ تھا کہ ڈاکٹروں نے کچھ بچوں کے گلے پر ٹانکے لگاتے ہوئے ٹائی بھی ساتھ سی دی‘ ہائے!۔

    بحیثیت مسلمان ہمارا یمان ہے کہ ایک دن سب کو جانا ہے لیکن جس طرح سےان معصوم فرشتوں کو قتل کیا گیا‘ وہ برداشت نہیں ہوتا۔ایسا لگتا ہے کہ ہر دن ہی سولہ دسمبر کا دن ہے۔ مجھے آج بھی اپنی اور اپنی جیسی کتنی ہی ماؤں کی چیخیں سنائی دیتی ہیں جو اپنےجگر کے ٹکڑوں کو بین کررہی تھیں‘ کچھ بچوں کو سبزہلالی پرچم سے ڈھانپا گیا تھا اور ان کے یونی فارم پر خون جو داغ تھے وہ کبھی فراموش نہیں کیے جاسکتے‘ وہ مائیں جو اپنے بچوں کے لیے سینہ کوبی کررہی تھیں۔

    کسی بھی ماں کے لیے شاید یہ اس کی زندگی کا سخت ترین مرحلہ ہوگا کہ وہ بیچارگی کے عالم میں اپنے بچے کی تلاش میں اسپتال میں رکھی میتوں کے چہروں سے کفن ہٹا کردیکھے۔ پاکستان کی تاریخ کا یہ اندوہناک سانحہ آج سے دو سال قبل ہم پر گزرا اور پوری قوم نے ہمارے اس غم کو محسوس کیا اور اس غم میں شریک ہوئے۔

    ہم جانتے ہیں کہ موت کا کوئی وقت معین نہیں ہے اور یہ زندگی کی تلخ ترین حقیقت کا نام ہے۔ کچھ اس سے بہت کم خوفزدہ ہوتے ہیں تو کچھ کے لیےیہ دہشت کی علامت ہے] کچھ کے لئے یہ مشکل تو کچھ کے لیے آسان بھی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ انسان کے جذبات وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ موت ایک تلخ حقیقت ہے ۔ دنیا جہاں ہم رہتے ہیں یہاں حالات روز تبدیل ہوتے ہیں او ر بالاخر سب کا خاتمہ موت پر ہی ہوتا ہے۔ جو اس دنیا میں آیا ہے اسے موت کا سامنا کرنا ہے جیسا کہ اللہ نے کہا کہ ’ ہرنفس نے موت کا ذائقہ چھکنا ہے‘‘ ( 3:186) تو پھر جب موت آنی ہی ہے تو پھر شہادت کی موت کیوں نہ آئے کہ یہ سب سے بہتر موت ہے ۔ اللہ نے قرآن میں کہا ہے کہ شہید زندہ رہتا ہے۔

    [bs-quote quote=”جو اللہ کی راہ میں مارے گئے انہیں مردہ نہ کہو‘ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں اس بات کا شعور نہیں۔

    ” style=”style-2″ align=”center” author_name=”القرآن”][/bs-quote]

  • سانحہ اے پی ایس، کل سندھ اور پنجاب میں تعطیل کا اعلان

    سانحہ اے پی ایس، کل سندھ اور پنجاب میں تعطیل کا اعلان

    کراچی: سانحہ اے پی ایس کی پہلی برسی کے موقع پر پنجاب اور سندھ بھر کے اسکول کالجوں اور یونیورسٹیوں میں عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

    سانحہ اے پی ایس کی برسی کے موقع پہ کل سندھ اور پنجاب کے تمام اسکولز ،کالجز اور یونیورسٹیوں میں چھٹی کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔ سانحہ اے پی ایس 16 دسمبر دو ہزار چودہ میں پشاور میں پیش آیا تھا جو کے پاکستان کی تاریخ کا افسوس ناک ترین سانحہ ہے۔

    اس سانحہ میں شہید ہونے والے طلبہ طبات اور اساتذہ کی یاد کو تازہ کرنے اور ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لے آج بھی ملک بھر کی طرح پنجاب بھرمیں شمیں روشن کی گئیں اور کل شہر بھر میں صبح دس بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی اور ٹریفک بھی روک دی جائے گی اور شہر بھر کی مختلف مقامات پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لاﺅڈ سپیکرز میں قومی ترانہ چلایا جائے گا اور اے پی ایس کے شہدا کی یاد کو تازہ کیا جائے گا ۔

    وزیر اعلی پنجاب نے اس سلسلے میں لاہور سمیت پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں مکمل تعطیل کا اعلان کیا ہے۔

    پنجاب کی طرح سندھ کے بھی تمام اسکول اور کالجز میں عام تعطیل کا اعلان کردیا گیا ہے، جامعہ کراچی میں بھی کل تمام تعلیمی سرگرمیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔ ،