Tag: سانحہ بارہ مئی

  • سانحہ 12 مئی: پیپلز پارٹی کے کارکنان کے بغیر آزاد عدلیہ کی جنگ ممکن نہ تھی: بلاول بھٹو

    سانحہ 12 مئی: پیپلز پارٹی کے کارکنان کے بغیر آزاد عدلیہ کی جنگ ممکن نہ تھی: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان کے بغیر آزاد عدلیہ کی جنگ ممکن نہ تھی۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے سانحہ 12 مئی کی برسی پر پیغام دیتے ہوئے کہا میں 12 مئی سانحے کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ سانحہ 12 مئی کو کراچی میں خون کی ہولی کھیلی گئی جسے بھلانا ممکن نہیں ہے، جیالوں نے عدلیہ آزادی کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کیے۔

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ پی پی پی کارکنان کے بغیر آزاد عدلیہ کی جنگ ممکن نہ تھی، سانحہ 12 مئی میں ملوث کردار عمران خان کی حکومت کا حصہ ہیں، سانحے میں ملوث کرداروں کی وفاقی حکومت پشت پناہی کر رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  12 مئی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن، قاتلوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی: اسفندیار ولی

    یاد رہے 12 مئی 2007 کو سابق معزول چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر کراچی میں مختلف مقامات پر فائرنگ کے واقعات میں درجنوں افراد مار دیے گئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ 12 مئی: مزید ملزمان گرفتار، ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کرنے کی تیاری

    26 اکتوبر 2017 کو ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی کامران فاروقی نے سانحہ 12 مئی سمیت دیگر قتل کی وارداتوں کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا، جس میں انھوں نے کہا کہ قیادت نے حکم دیا کہ افتخار چوہدری کا راستہ روکنے کے لیے قتل و غارت گری یا ہنگامہ آرائی کر کے ہر صورت شہر بند کیا جائے۔

  • سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کرنے کی تیاری

    سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کرنے کی تیاری

    کراچی: میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں؟ سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    دوسری طرف پولیس نے سانحہ 12 مئی کے سلسلے میں جے آئی ٹی کی 6 ماہ کی کارکردگی رپورٹ تیار کر لی، پولیس کا کہنا ہے کہ سانحے میں ملوث مزید ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں اور 9 کیس چالان کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے سانحہ 12 مئی میں ملوث مزید ملزمان گرفتار کر لیے ہیں، ایڈیشنل آئی جی امیرشیخ کی قیادت میں سانحے پر بنائی گئی جے آئی ٹی نے چھ ماہ کارکردگی کی رپورٹ تیار کر لی۔

    امیر شیخ کا کہنا تھا کہ میڈیا اور دیگر اداروں کو ثبوتوں اور فوٹیج کے لیے خط لکھے گئے ہیں، کوشش کریں گے ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کر دیں۔

    ڈاکٹر امیر شیخ نے میڈیا کو بتایا کہ ایسٹ زون پولیس کی جانب سے 9 مقدمات کا چالان کیا گیا ہے، 3 ماہ میں ایسے ملزمان پکڑے جن کا تعلق 12 مئی سے تھا، گرفتار ہونے والے زیادہ تر ملزمان کا تعلق ضلع شرقی سے ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں اضافہ، روک تھام کے لیے حکمت عملی تیار

    کراچی پولیس چیف نے کہا کہ مجموعی طور پر 45 مقدمات کا چالان کر دیا گیا ہے، 7 مزید نئے مقدمات کے ساتھ 31 مقدمات زیر سماعت ہیں، اب تک درج مقدمات کی تعداد 65 ہو گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ 12 مئی کیس میں 3 ملزمان کو سزا دی جا چکی ہے، اب تک 19 ایسے مقدمات ہیں جو حل نہیں ہو سکے، جے آئی ٹی اب تک اپنے 2 سیشن مکمل کر چکی ہے، تیسرا سیشن 15 رمضان، چوتھا عید کے بعد شروع کیا جائے گا۔

  • سانحہ بارہ مئی : وکلاء کا اعتراض مسترد، وسیم اختر اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    سانحہ بارہ مئی : وکلاء کا اعتراض مسترد، وسیم اختر اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ بارہ مئی کے دو مقدمات میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی، ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ بارہ مئی کے دو مقدمات کی سماعت ہوئی، اے ٹی سی نے دو مقدمات میں وسیم اختر اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

    ملزمان کے وکلاء نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات کی منتقلی کی درخواست دے چکے ہیں ان کا مؤقف تھا کہ درخواست کے فیصلے تک فرد جرم مؤخر کی جائے، عدالت نے وسیم اختر اور دیگرملزمان کے وکلاء کا اعتراض مسترد کردیا۔

    فرد جرم عائد ہونے پر وسیم اختر اور دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔ سانحہ بارہ مئی کے مقدمات میں عمیرصدیقی گرفتار جبکہ وسیم اختر سمیت19ملزمان ضمانت پر ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی گزشتہ ماہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ 12 مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت 21 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ بارہ مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی پر فردِ جرم عائد

    اس کے علاوہ گزشتہ ماہ سانحہ بارہ مئی کی از سرِ نو تحقیقات کے لیے سندھ ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی اور انکوائری ٹربیونل تشکیل دینے کا حکم دیا تھا، تحقیقات کی مانیٹرنگ کے لیے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے سینئر جج مقرر کرنے کی سفارش بھی کی گئی تھی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے کمیشن بنانے کی مخالفت کی گئی اور مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ تمام متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی بھی کی جا چکی ہے۔

  • سانحہ بارہ مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی پر فردِ جرم عائد

    سانحہ بارہ مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی پر فردِ جرم عائد

    کراچی: سانحہ 12 مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی وسیم اختر پر فرد جرم عائد کر دی گئی، انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کی کارروائی سے بارہ مئی کیس میں اہم پیش رفت ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت 21 ملزمان پر سانحہ بارہ مئی کیس میں فردِ جرم عائد کی گئی۔

    [bs-quote quote=”ملزمان کے صحتِ جرم سے انکار پر عدالت نے کیس کے گواہان کو 27 اکتوبر کو طلب کر لیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وسیم اختر سمیت اکیس ملزمان اے ٹی سی میں پیش ہوئے، ملزمان نے دورانِ سماعت صحتِ جرم سے انکار کر دیا، عدالت نے کیس کے گواہان کو 27 اکتوبر کو طلب کر لیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سانحہ بارہ مئی کی از سرِ نو تحقیقات کے لیے سندھ ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی اور انکوائری ٹربیونل تشکیل دینے کا حکم دیا تھا، تحقیقات کی مانیٹرنگ کے لیے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے سینئر جج مقرر کرنے کی سفارش بھی کی گئی تھی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے کمیشن بنانے کی مخالفت کی گئی اور مؤقف اختیار کیا گیا کہ تمام متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی بھی کی جا چکی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ بارہ مئی: ازسرِنو تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم


    یاد رہے کہ شہرِ قائد میں رونما ہونے والے اپنی نوعیت کے، انتہائی سنگ دلی پر مبنی سانحہ 12 مئی کو 11 سال گزر چکے ہیں، تا حال اس سانحے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔

    12 مئی 2007 کو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے کراچی پہنچتے ہی شہر میں قتل و غارت گری کا طوفان آ گیا اور شہر لہو لہان کر دیا گیا، خوں ریز واقعات میں 50 سے زائد افراد کو زندگیوں سے محروم کیا گیا۔

  • سانحہ بارہ مئی: ازسرِنو تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم

    سانحہ بارہ مئی: ازسرِنو تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بارہ مئی کی از سر نو تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی اور انکوائری ٹربیونل تشکیل دینے کا حکم دے دیا، تحقیقات کی مانیٹرنگ کےلیے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے سینئر جج مقرر کرنے کی سفارش بھی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ بارہ مئی کی از سر نو تحقیقات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے سانحہ کی از سر نو تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی اور انکوائری ٹربیونل ٹربیونل تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے مانیٹرنگ کے لیے سینئرجج مقرر کرنےکی سفارش کردی جبکہ صوبائی حکومت کو حکم دیا گیا کہ انکوائری کے حوالے سے  سندھ ہائی کورٹ کو انکوائری کو خط لکھا جائے۔

    عدالت نے ٹربیونل کے دائرہ کار کا بھی تعین کردیا اور کہا کہ تحقیقاتی ٹریبونل امن و امان خراب کرنے اور ذمہ داران کا تعین کرے اور یہ بھی تعین کرے  کہ کس کے حکم پر راستے بند اور شہر کا امن خراب کیا گیا۔

    عدالت نے اب تک ہونے والی تحقیقات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ  کیا اس وقت کے چیف جسٹس کو روکنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کا گٹھ جوڑ تھا؟ ملیر، سٹی کورٹ اور ہائیکورٹ کو مشتعل ہجوم نے کس کے حکم یرغمال بنایا؟ پولیس شرپسندوں پر قابو پانے میں کیوں ناکام ہوئی؟

    سندھ ہائی کورٹ نے 12مئی اور اس سے قبل اداروں میں رابطوں کی تفصیلات طلب کرلیں اور کہا 12 مئی کو ممکنہ صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے حکام نے کیا احکامات دیے؟ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کا بھی تعین کیا جائے اور بتایا جائے پولیس نے بند راستے کھولنے کے لیے کیا اقدامات کیے تھے؟

    عدالت نے کہا کہ  بتایا جائے  کہ چیف جسٹس کی کراچی آمد کے لیے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے؟ استقبال کرنے والوں کو کسی خاص جماعت نےنشانہ بنایا؟ کسی خاص جماعت کے کارکنان نے نشانہ بنایا تو جماعت و ذمہ دران کا تعین کیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والےادارےشہریوں کی جان ومال کےتحفظ میں کیوں ناکام ہوئے؟ سندھ حکومت نے 12 مئی 2007 کو پولیس کی مدد کے لیے رینجرز کی مدد لی تھی؟ کیاسندھ حکومت امن وامان کی ممکنہ صورتحال سےآگاہ تھی؟ اور اے این پی، پی پی، ایم کیو ایم و دیگر کو 12مئی کو ریلی کی اجازت کیوں دی گئی؟

    خیال رہے درخواست گزاراقبال کاظمی نے کیس دوبارہ سننے اور سانحے کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی جبکہ عدالتی معاونین نے کمیشن بنانے کے حق میں دلائل دیے کہ دو رکنی بینچ ازسر نو تحقیقات کے لئے کمیشن بناسکتی ہے۔

    درخواست میں سابق صدر پرویز مشرف ، بانی ایم کیو ایم، سابق مشیر داخلہ اور میئر کراچی وسیم اختر کو بھی فریق بنایا گیا ہے اور کہا کہا گیا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے حکم پر ایم کیو ایم نے کراچی میں قتل عام کیا، 2008 میں سندھ ہائی کورٹ کےلارجر بینچ نے درخواستوں کو ناقابل قرار دے دیا تھا۔

    سندھ حکومت کی جانب سے کمیشن بنانے کی مخالفت کی گئی اور مؤقف اختیار کیا گیا کہ تمام متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی بھی کی جاچکی ہے۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 مئی 2018 کو ہائی کورٹ کو تین ماہ میں مقدمہ نمٹانے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد سانحہ بارہ مئی کی از سر نو تحقیقات کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کے وکلاء سمیت عدالتی معاونین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    واضح رہے 12 مئی 2007 کو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی آمد پر ہنگامہ آرائی ہوئی اور چیف جسٹس کو کراچی ائیر پورٹ پر روک دیا گیا تھا، اس دوران مختلف مقامات پر فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے واقعات میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • وسیم اختر نے مزید انکشافات بھی کئے، پولیس کا دعویٰ

    وسیم اختر نے مزید انکشافات بھی کئے، پولیس کا دعویٰ

    کراچی: سانحہ بارہ مئی کے ساتھ ساتھ وسیم اختر نے کئی دیگر کیسز پر بھی زبان کھول دی، راؤ انوار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے عسکری ونگ اور قبضہ مافیا کے بارے میں وسیم اختر نے سب کچھ بتادیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پپی ملیر راؤ انوار نے دعویٰ کیا کہ وسیم اختر نے بارہ مئی سانحے کے علاوہ بھی کئی کیسز سے پردہ اٹھایا ہے جس میں عسکری ونگ اور قبضہ مافیا کے معاملات بھی شامل ہیں۔

    رائو انوار نے دعویٰ کیا کہ وسیم اخترسےتحقیقات کے دوران بہت سے لوگوں کا پتہ چلاہے،حکومت سے بڑی جے آئی ٹی کیلئے درخواست کردی ہے۔

    راؤ انوار کا کہنا تھا کہ وہ سانحہ12مئی کے وقت کوئٹہ میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے ،سانحہ12مئی کے کیسز سانحے کے بعد رجسٹرڈ کیے گئے، اُس وقت کے افسران کو چاہیے تھا کہ کیس کی تحقیقات کرتے۔

    راؤ انوار نے مزید کہا کہ 12مئی کا کیس اب ہمارے پاس آیا ہے تو تحقیقات کررہے ہیں، وسیم اخترسانحہ12مئی کے وقت وزیرداخلہ سندھ تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی حراست میں آنے کے بعد ملزمان سب بتا دیتے ہیں، وسیم اختر پر پولیس ریمانڈ کے دوران کسی قسم کاتشدد نہیں کیا گیا۔

  • وسیم اختر نے جرائم پیشہ افراد کے نام اُگل دیئے، تفتیشی افسر

    وسیم اختر نے جرائم پیشہ افراد کے نام اُگل دیئے، تفتیشی افسر

    کراچی: وسیم اختر کے تفتیشی افسر ملک الطاف کا کہنا ہے کہ وسیم اختر کا کیس ہائی پر وفائل ہے، سانحہ بارہ مئی سے متعلق وسیم اختر کی نشاندہی پر ایک شخص کو گرفتار کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوزکے پروگرام آف دی ریکارڈ میں وسیم اختر کے تفتیشی افسر ملک الطاف نے دعوٰی کیا کہ وسیم اختر نے جرائم پیشہ افراد کے نام اُگل دیے ہیں۔

    تفتیشی افسر ملک الطاف کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے نامزد میئر وسیم اختر کی نشاندھی پر اسلم کالا کو گرفتار کیا گیا اور ملزم سے تین ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ وسیم اختر پر بارہ مئی کے حوالے سے سات مقدمے ہیں۔

    ملک الطاف نے کہا کہ وسیم اخترکا کیس ایک ہائی پروفائل ہے جس کی جے آئی ٹی کیلئے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا گیا ہے،انہوں نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی بنی تو اس میں تمام اداروں کے لوگ شامل ہونگے۔

  • گڈ اور بیڈ ایم کیو ایم کا چکر اب ختم ہوجانا چاہیئے، لیاقت بلوچ

    گڈ اور بیڈ ایم کیو ایم کا چکر اب ختم ہوجانا چاہیئے، لیاقت بلوچ

    کراچی : جماعت اسلامی کے مرکزی سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت دہشت گردوں کی سرپرستی بند کرے ۔

    کراچی میں دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ کو بے نقاب کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں ادارہ نور حق میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام سانحہ بارہ مئی کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    لیاقت بلوچ کاکہنا تھا کہ سندھ میں غیر جانبدار گورنر لایا جائے ۔ گڈ اور بیڈ ایم کیو ایم کا چکر اب ختم ہوجانا چاہیے ۔

    تقریب کے دیگر شرکا نے اپنے خطاب میں کہا کہ سانحہ بارہ مئی کی مذمت اور تحقیقات کی اپیل کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن بلاتفریق ہونا چاہیئے اور جرائم کے مکمل خاتمے تک جاری رہنا چاہیے۔

  • سانحہ 12 مئی کا ملزم90روزہ ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے

    سانحہ 12 مئی کا ملزم90روزہ ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ بارہ مئی سنہ دو ہزار سات کے ایک ملزم عبدالرفیق کو نوے دن کے ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کر دیا ۔

    انسدا د دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ بارہ مئی اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث ملزم عبد الرفیق کو پیش کیا گیا، اس موقع پر انسداد دہشت گردی کے دروازے عام سائلین کے لئے بند کر دئیے گئے جبکہ ملزم کے اوپر کپڑا ڈال اسے کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا ۔

    ایم کیوایم لیگل ایڈ کمیٹی کے وکیل محمد جیوانی نے عدالت میں پیش ہونے کی کوشش کی تو ان کو بھی روک دیا۔

     رینجرز ذرائع کے مطابق ملزم اسٹیٹ بینک میں اٹھارہ گریڈ کا افسر ہے اور اس کو رینجرز ٹاسک فورس نے گرفتار کیا تھا جبکہ ملزم کی جے آئی ٹی بھی کروائی جائے گی، بارہ مئی دوہزارسات کوسابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کی کراچی آمدپربڑے پیمانےپرقتل وغارت گری ہوئی تھی۔

  • کراچی:7سال بعد سانحہ 12مئی کاملزم گرفتار

    کراچی:7سال بعد سانحہ 12مئی کاملزم گرفتار

    کراچی: سات سال بعد سانحہ بارہ مئی کاملزم پکڑاگیا۔عبدالرفیق عرف کائیں کو رینجرزنےمحمودآبادسےگرفتارکیا۔

    بارہ مئی کے پرتشدد واقعات کاایک ملزم سات سال بعد گرفتارکرلیاگیا، ترجمان رینجرز کے مطابق ملزم عبدالرفیق عرف کائیں ایم کیوایم محمودآباد سیکٹر کاانچارج اور بارہ مئی کے واقعات میں ملوث ہے۔جس کاوہ اعتراف بھی کرچکاہے۔ملزم ٹارگٹ کلنگ کی متعدد وارداتوں میں ملوث اور زمینوں پرقبضے کے مقدمات میں بھی مطلوب تھا۔

    ترجمان رینجرز کاکہناہے کہ عبدالرفیق نے رئیس مماسمیت دیگرٹارگٹ کلرزکوتحفظ دینےاور ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہونے والے اسلحہ چھپانے کابھی اعتراف کیاہے۔

    ملزم عبدالرفیق کائیں کوآج عدالت میں پیش کیاجائےگااورمحکمہ داخلہ کو جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے درخواست کی جائے گی۔ بارہ مئی دوہزارسات کوسابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کی کراچی آمدپربڑے پیمانےپرقتل وغارت گری ہوئی تھی۔